Type Here to Get Search Results !

عربی سجنواں آقا علیہ السلام کو کہنا کیسا ہے؟



 (سوال نمبر 5068)
عربی سجنواں آقا علیہ السلام کو کہنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ تعالٰی وبرکاتہ 
کیا فرماتے علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے تعلق سے 
ایک بھوجپوری نعت ہےجس یہ لفظ پڑھا ہے عربی سجنواں 
تو اس طرح پڑھنا کیسا کیا یہ لفظ استعمال کرنا سہی ہیں جواب عنایت فرمائیں  
سائلہ:- حامیدہ فاطمہ مقام کیری شریف بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عزوجل 
آقا علیہ السلام کی نعت مدح و سرا کسی بھی زبان میں کر سکتے ہیں آقا علیہ السلام ہر قبیلے اور قوم کے لیے رحمت اور آخری نبی ہیں در اصل الفاظ کے قبح و ذم وہاں کے عرف پر منحصر ہے کہ آیا یہ الفاظ عرف عام میں اچھے معنی تعظیم و توقیر میں استعمال ہوتے ہیں یا تنقیص میں اگر اس زبان و عرف اور اس علاقے میں تنقیص کے معنی میں استعمال نہ ہوتے ہوں پھر کسی بھی الفاظ کو آقا علیہ السلام کی نعت میں پڑھنے کی گنجائش ہونی چاہیے ۔
مذکورہ الفاظ حضور نبی کریم ﷺ کی شان میں بولنا اورلکھنا تحقیرکی صورت میں کفر اور محبت کی صورت میں کفر نہیں مگر حرام ضرور ہے.
پر اکابرین نے کلمۂ تصغیر کو آقا علیہ السلام کے لیے استعمال کرنے کو سختی سے منع کرتے ہیں 
حضرت علامہ مفتی بدرالدین احمد قادری رضوی نوری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں 
کہ پیشوایانِ دین فقہاء شریعت نے کلمۂ تصغیر کی اصل وضع پر نگاہ رکھ کر سرکار مصطفی ﷺ کے حق میں اس کا بولنا اگر بطور تحقیر ہو تو کفر قرار دیا ہے اور اگر بطور محبت ہو تو سخت ممنوع و حرام ٹھرایا ہے مثلاً، سرکارﷺ کی مقدس چادر شریف کو چدریا سرکارﷺ کے مقدس راستے کو ڈگریا سرکارﷺ کے بابرکت نگر کو نگریا سرکارﷺ کے چہرہ انور کو مکھڑا سرکارﷺ کے مقدس آنگن کو انگنوا سرکارﷺ کی نظر اقدس کو نظریا اور نجریا سرکارﷺ کے مقدس کاشانہ کو بکھریا سرکارﷺ کی ذات قدسی کو عربی سنوریا یا عربی سجنوا بولنا پڑھنا اورلکھنا تحقیرکی صورت میں کفر اور محبت کی صورت میں کفر نہیں مگر حرام ضرور ہے
(عطیۂ ربانی در مقالۂ نورانی صفحہ۹،۱۰ رضا اکیڈیمی ممبئ)
ایضاً اِن کلماتِ تصغیر سے سرکارﷺ کی عظمت کا جھنڈا نہیں لہرا رہا ہے بلکہ سرکار کا حق تعظیم ضائع وتلف ہورہا ہے(ص نمبر ۲۲)
اور یہی مذکور مصنف رحمۃ اللہ علیہ اپنی دوسری کتاب میں فرماتے ہیں 
 کملیا چدریا نگریا وغیرہ سارے مذکورہ الفاظ کو قطعی کلمات تصغیر قرار دیا ہے اور فرمایا
کلمات تصغیر کا استعمال سرکار مصطفی ﷺ کے حق یا سرکار(ﷺ) سے نسبت رکھنے والی اشیاء کے بارے میں مطلقًا سخت ممنوع ہے پھر اگر وہ کلمات تحقیر کے لیے ہوں تو ان کا استعمال صریح کفر ہے اور اگر پیار و محبت کے لئے ہو تو ان کا استعمال کفر نہیں مگر حرام ضرور ہے
(فتاویٰ بدر العلماء ص نمبر ۳۱۱ مکتبہ رضا اکیڈمی ممبئی )
المعتقد المنتقد المعتمد المستند مترجم میں ہے 
ان چیزوں کی تصغیر جو حضور ﷺ سے متعلق ہیں مطلقا ممنوع ہے اگرچہ یہ تصغیر بر وجہ محبت ہو بلکہ تصغیر کبھی تعظیم کے لیے بھی آتی ہے اور اس کی مثال ہماری زبان میں ناک کی تصغیر میں ناکڑا ہے یعنی بڑی ناک یہ لفظ بڑی ناک ہی کے لئے بولا جاتا ہے اور اس کے باوجود ممانعت اور حرمت کے باب میں ایہام کافی ہے اور علماء نے مصحف کی تصغیر میں مصیحف ( مصحفوا) اور مسجد کی تصغیر میں مسیجد(مسجدیا) کہنے سے منع فرمایا لہذا بعض شعراء جوہرِ وادی میں سرگرداں پھرتے ہیں نعت میں مکھڑا یا انکھڑیاں یا ان جیسے الفاظ بلا غور و فکر کہہ دیتے ہیں ان الفاظ سے پرہیز کریں
(المعتقد المنتقد المعتمد المستند مترجم ۲۲۴ مکتبہ برکات المدینہ جامع مسجد بہار شریف بہادر آباد کراچی پاکستان)
فتاوی امجدیہ میں ہے
جو شئ حضور ﷺ کی طرف منسوب ہو وہ معظم ہوجاتی ہے نہ کہ کمبل سے کملیا کردیا جائے ایسے الفاظ سے بچنا چاہیے (فتاویٰ امجدیہ ج چہارم ص نمبر ۲۶۰ مکتبہ رضویہ آرام باغ روڈ کراچی پاکستان )
فتاوی شارح بخاری میں ہے 
صیغۂ تصغیر کا استعمال مطلقًا ممنوع ہے اگر چہ بہ نیت محبت و تعظیم ہو اور اگر معاذاللہ بہ نیت تحقیر ہو تو کفر ہے 
پھر چند سطر بعد فرماتے ہیں اس تقدیر پر اس کا استعمال حضور ﷺ کے لباس پر ممنوع ہوگا اور جو بعض اکابر کے کلام میں آگیا ہے اس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ اکابر سے بھی بوجہ بے التفاتی اس قسم کی لغزش ہوتی چلی آئی ہے جیسے مدینہ طیبہ کو یثرب کہنا بالاتفاق ممنوع ہے لیکن عارف باللہ حضرت عبدالرحمٰن جامی قدس سرہ کے کلام میں وارد ہے
(فتاوی شارح بخاری جلد اول ص نمبر ۵۳۷ ناشر البرکات گھوسی ضلع مئو یوپی )
لہذا اشیاء متبرکہ منسوبہ الی النبی ﷺ کو الفاظ مصغرہ سے بنیت محبت و الفت تعبیر کرنا بھی حرام و ممنوع ؛ اور بنیت تحقیر کفر؛ اور فتاویٰ فقیہ ملت میں جواز کا قول بوجہ بے التفاتی متروک۔
والله ورسوله اعلم بالصواب 
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔26/97/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area