Type Here to Get Search Results !

اگر رکوع میں شک ہو تو شرعا کیا حکم ہے؟

 (سوال نمبر 4059)
اگر رکوع میں شک ہو تو شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اور مفتیان عظام اس مسئلہ کے متعلق
اگر بندہ کو نماز میں شک واقع ہو کہ رکوع کیا یا نہیں تو کیا سجدہ سہوا سے نماز مکمل ہو جاۓ گی یا نہیں؟
سائل:- خالد ملک شہر شیخو پورہ پاکستان 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل 
مزکورہ صورت میں 
١/ اگر بالغ ہونے کےبعد رکعتوں کی تعداد یا رکوع و سجود کے بابت ایسا شک پہلی مرتبہ ہوا ہے تو نماز توڑ کر نئے سرے سے پڑھے یا جس طرف غالب گمان ہو اس پر عمل کرکے پڑھ کرلے مگر پھر بھی  یہ نماز نئے سرے سے دوبارہ پڑھنی ہوگی۔
٢/اور اگر ایسے شک و شبہات و بھول ہوتے ریتے ہوں تو جس طرف طرف غالب گمان ہو تواسی پر عمل کرے 
یعنی رکوع/ سجدہ کرنے میں شک ہوجائے تو ایسی صورت میں غالب گمان پر عمل کریں یعنی اگر غالب گمان یہ ہو کہ رکوع/ سجدہ کر لیا ہے، تو نماز جاری رکھیں، اور اگر غالب گمان رکوع/ سجدہ نہ کرنے کا ہو، تو رکوع/ سجدہ کرلیں نیز تاخیر سے رکوع/ سجدہ کرنے کی صورت میں سجدہ سہو کرنا لازم ہے،اور اگر گمان غالب کسی طرف نہ ہو، تو اس صورت میں رکوع/ سجدہ کر لیں، اور نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرلیں۔
الدر المختار: میں ہے 
(وجب عليه سجود السهو في) جميع (صور الشك) سواء عمل بالتحري أو بنى على الأقل "فتح" ؛ لتأخير الركن، لكن في السراج: أنه يسجد للسهو في الأخذ بالأقل مطلقاً، و في غلبة الظن إن تفكر قدر ركن(الدر المختار: (قبیل باب صلة المریض، 94/2)
و فیه ایضا: (154/2)
حتی لو نسي سجدة من الأولیٰ قضاہا ولو بعد السلام قبل الکلام، لکنہ یتشہد ثم یسجد للسہو ثم یتشہد۔(154/2 الدر المختار)
بہار شریعت میں ہے 
جس کو شمار رکعت میں شک ہو، مثلاً تین ہوئیں یا چار اور بلوغ کے بعد یہ پہلا واقعہ ہے تو سلام پھیر کر یا کوئی عمل منافی نماز کر کے توڑ دے یا غالب گمان کے بموجب پڑھ لے مگر بہر صورت اس نماز کو سرے سے پڑھے محض توڑنے کی نیت کافی نہیں اور اگر یہ شک پہلی بار نہیں بلکہ پیشتر بھی ہو چکا ہے تو اگر غالب گمان کسی طرف ہو تو اس پر عمل کرے ورنہ کم کی جانب کو اختيار کرے یعنی تین اور چار میں شک ہو تو تین قرار دے، دو اور تین میں شک ہو تو دو، وعلیٰ ھذا القیاس اور تیسری چوتھی دونوں میں قعدہ کرے کہ تیسری رکعت کا چوتھی ہونا محتمل ہے اور چوتھی میں قعدہ کے بعد سجدۂ سہو کر کے سلام پھیرے اور گمان غالب کی صورت میں سجدۂ سہو نہیں مگر جبکہ سوچنے میں بقدر ایک رکن کے وقفہ کیا ہو تو سجدۂ سہو واجب ہوگیا (بہارِ شریعت، ج 1، ص 718، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

والله ورسوله اعلم بالصواب 
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔16/07/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area