Type Here to Get Search Results !

اگر کسی شخص کو نماز میں بہت زیادہ بھولنے کا مرض لاحق ہو وہ نماز کس طرح پڑہے؟

 (سوال نمبر 4044 )
اگر کسی شخص کو نماز میں بہت زیادہ بھولنے کا مرض لاحق ہو وہ نماز کس طرح پڑہے؟
.....................................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اور مفتیان عظام اس مسئلہ کے متعلق
اگر کسی شخص کو نماز میں بہت زیادہ بھولنے کا مرض لاحق ہو وہ نماز کس طرح پڑھے مثال کے طور پر اسے یہ شک پڑجائے کہ اس نے رکوع کیا ہے یا نہیں سجدہ کیا ہے یا نہیں یا یہ شک پڑجائے کہ تحریمہ کہی ہے یا نہیں تو وہ نماز کیسے ادا کرے؟
سائل:- عبد السلیم فیضی شہر ملتان  پاکستان گروپ فقہی مسائل براۓ مرد و زن پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل 
نماز شروع کرنے  سے پہلے اپنے ذہن کو تمام خیالات و تفکرات سے یکسو کر لیا  کرے اور شروع کرنے کے بعد پوری دل جمعی کے ساتھ نماز پڑھے ہر رکن کی ادائیگی کے وقت یہ استحضار  رکھے کہ اب فلاں رکن ادا کر رہی ہوں اور اس کے بعد فلاں رکن ادا کرنا ہے اور رکعت کو یاد رکھنے کی پوری کوشش  کرے اور ہر فرض  نماز کے بعد اپنا سیدھا ہاتھ پیشانی پر رکھ کر یاقوی 11 مرتبہ پڑھا کریں ان شاء اللہ اس مرض سے افاقہ ہوگا۔ مذکورہ صورت میں جب اکثر نماز میں بھولنے کی بیماری ہو تو غالب گمان پر عمل کرے اور اخیر میں سجدہ سہو کرے اور اگر کسی طرف غالب گمان نہ ہو اور کم رکعات یعنی 3 یا 4 رکعات میں شک ہو تو تین شمار کرے اور بقیہ مکمل کرے اور اخیر میں سجدہ سہو بھی کرے 
فتاوی شامی میں ہے
(وإذا شك) في صلاته (من لم يكن ذلك) أي الشك (عادة له)، وقيل: من لم يشك في صلاة قط بعد بلوغه، وعليه أكثر المشايخ، بحر عن الخلاصة، (كم صلى استأنف) بعمل مناف وبالسلام قاعداً أولى؛ لأنه المحل (وإن كثر) شكه (عمل بغالب ظنه إن كان) له ظن للحرج (وإلا أخذ بالأقل)؛ لتيقنه.*سوال نمبر 4044*

*اگر کسی شخص کو نماز میں بہت زیادہ بھولنے کا مرض لاحق ہو وہ نماز کس طرح پڑھے؟*
.....................................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اور مفتیان عظام اس مسئلہ کے متعلق
اگر کسی شخص کو نماز میں بہت زیادہ بھولنے کا مرض لاحق ہو وہ نماز کس طرح پڑھے مثال کے طور پر اسے یہ شک پڑجائے کہ اس نے رکوع کیا ہے یا نہیں سجدہ کیا ہے یا نہیں یا یہ شک پڑجائے کہ تحریمہ کہی ہے یا نہیں تو وہ نماز کیسے ادا کرے؟

*سائل عبد السلیم فیضی شہر ملتان  پاکستان گروپ فقہی مسائل براۓ مرد و زن پاکستان*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 

الجواب بعونه تعالى عزوجل 
نماز شروع کرنے  سے پہلے اپنے ذہن کو تمام خیالات و تفکرات سے یکسو کر لیا  کرے اور شروع کرنے کے بعد پوری دل جمعی کے ساتھ نماز پڑھے ہر رکن کی ادائیگی کے وقت یہ استحضار  رکھے کہ اب فلاں رکن ادا کر رہی ہوں اور اس کے بعد فلاں رکن ادا کرنا ہے اور رکعت کو یاد رکھنے کی پوری کوشش  کرے اور ہر فرض  نماز کے بعد اپناسیدھا ہاتھ پیشانی پر رکھ کر یاقوی 11 مرتبہ پڑھا کریں ان شاء اللہ اس مرض سے افاقہ ہوگا۔ 

مذکورہ صورت میں 
جب اکثر نماز میں بھولنے کی بیماری ہو تو غالب گمان پر عمل کرے اور اخیر میں سجدہ سہو کرے 
اور اگر کسی طرف غالب گمان نہ ہو اور کم رکعات یعنی 3 یا 4 رکعات میں شک ہو تو تین شمار کرے اور بقیہ مکمل کرے اور اخیر میں سجدہ سہو بھی کرے 

فتاوی شامی میں ہے
(وإذا شك) في صلاته (من لم يكن ذلك) أي الشك (عادة له)، وقيل: من لم يشك في صلاة قط بعد بلوغه، وعليه أكثر المشايخ، بحر عن الخلاصة، (كم صلى استأنف) بعمل مناف وبالسلام قاعداً أولى؛ لأنه المحل (وإن كثر) شكه (عمل بغالب ظنه إن كان) له ظن للحرج (وإلا أخذ بالأقل)؛ لتيقنه.(کتاب الصلاۃ، ج:2، ص:92، ط:سعید) 
والله ورسوله اعلم بالصواب 

کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادري لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال14/07/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area