Type Here to Get Search Results !

تکبیر تشریق کیا ہے ؟ تکبیر تشریق کب پڑھنا چاہیے ؟

👈 تکبیر تشریق کیا ہے ؟ 

الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 

    ✍تکبیر تشریق نویں ذی الحجہ کی فجر سے تیرہویں کی عصر تک پانچوں وقت کی ہر فرض نماز کے بعد جو جماعت مستحبہ کے ساتھ ادا کی گئی ہو،  ایک بار بلند آواز سے تکبیر کہنا واجب  ہے اور تین بار کہنا افضل ہے،  اِسے تکبیر تشریق کہتے ہیں اور وہ یہ ہیں : اَللّٰہُ اَکْبَراَللّٰہُ اَکْبَر لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَراَللّٰہُ اَکْبَروَلِلّٰہِ الْحَمْد۔ 📚(تنویر الابصار و بہار وغیرہ)📚
👈مسئلہ:  تکبیر تشریق سلام پھیرنے کے بعد فوراً واجب ہے یعنی جب تک کوئی ایسا فعل نہ کیا ہو کہ اس نماز پر بنا نہ کرسکے اگرمسجد سے باہر ہوگیا یا قصداً وضو توڑ دیا یا کلام کیا اگرچہ سہواً تو تکبیر ساقط ہوگئی اور بلا قصد وضو ٹوٹ گیا،  کہہ لے۔  📚(ردالمحتار ودرمختار وبہار)📚
تکبیر تشریق کس پر واجب ہے اور کب واجب ہے ؟
👈مسئلہ:  تکبیر تشریق اس پر واجب ہے جو شہر میں مقیم ہو یا جس نے مقیم کی اِقتداء کی اگرچہ وہ اِقتداء کرنے والا عورت یا مسافر یا گاؤں کا رہنے والا ہو اوریہ لوگ اگر مقیم کی اِقتداء نہ کریں تو اُن پر واجب نہیں ۔ 📚(درمختار و بہار)
👈مسئلہ:   تکبیر تشریق ان اَیام میں جمعہ کے بعد بھی واجب ہے اور نفل و سنت ووتر کے بعد نہیں البتہ نماز عید کے بعد بھی کہہ لے۔(درمختار)
تکبیر تشریق کے الفاظ کن کے ہیں؟ واقعہ تکبیر تشریق کا
ترجمہ:حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب جنتی دنبہ ذبح فرمایا ،اس وقت حضرت جبریل علیہ السلام نے کہا: اَللّٰهُ اَکْبَرْ اَللّٰهُ اَکْبَرْ-
حضرت سیدنا اسمعیل علیہ السلام نے کہا: لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَ اللّٰهُ اَکْبَرْ-
حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے کہا: اَللّٰهُ اَکْبَرْ وَ لِلّٰهِ الْحَمْد۔
📚(روح البیان،ج:7،ص:475)
👈تکبیر تشریق واجب ہونے کے لئے آدمی کا مقیم ہونا‘ شہر میں ہونا‘ فرض عین (پنجگانہ) نماز کا جماعت مستحبہ سے پڑھنا شرط ہے –
👈لہذا مسافروں پر‘ گاؤں والوں پر‘ فرض کفایہ (نماز جنازہ) کے بعد‘ تنہا نماز پڑھنے والے پر‘ عورتوں پر تکبیر واجب نہیں‘البتہ مسافر‘ گاؤں والے اور عورتیں اگر کسی ایسے شخص کے مقتدی ہوں‘ جس پر تکبیر واجب ہے تو پھر اتباعاً ان پر بھی تکبیر واجب ہوگی‘ لیکن عورتیں آہستہ تکبیر کہیں‘ یہ حضرت امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے مگر بقول حضرات صاحبین (امام ابویوسف ،امام محمد) رحمۃ اللہ علیہما مطلقاً فرض عین نماز کے بعد تکبیر واجب ہے‘ خواہ مسافر ہو یا گاؤں والے‘ منفرد ہو یا عورت اور فتویٰ صاحبین رحمۃ اللہ علیہم کے قول پر ہے-
👈نماز جمعہ کے بعد بھی تکبیر واجب ہے اور نماز عید الاضحی کے بعد بھی تکبیر کہہ لیں- نماز وتر‘ سنت‘ نفل کے بعد تکبیر کہنا واجب نہیں-
👈تکبیر کا سلام کے بعد فوراً کہنا واجب ہے‘ اگر سلام کے بعد کوئی ایسا فعل سرزد ہو جو بناء نماز کا مانع ہو (مثلاً کلام کرے یا مسجد سے چلا جائے یا عمداً وضو توڑ ڈالے) تو تکبیر ساقط ہوجائے گی اور اگر بلاقصد وضو ٹوٹ جائے تو تکبیر کہہ لے-
👈تکبیر کا جہر (بلند آواز) سے کہنا واجب ہے-
👈تکبیر کا ایک مرتبہ کہنا واجب ہے اور تین مرتبہ کہنا افضل ہے-
👈اگر امام کسی وجہ سے تکبیر کہنا بھول جائے تو مقتدی اس کی متابعت نہ کریں بلکہ وہ فوراً تکبیرکہہ لیں-
👈اگر فرض نماز کی قضاء پڑھی جائے تو اس میں تکبیر کے واجب ہونے اور نہ ہونے کی چار صورتیں ہوسکتی ہیں:
(1) غیر ایام تشریق کی قضاء نماز ایام تشریق میں پڑھیں-
(2) ایام تشریق کی قضاء غیر ایام تشریق میں پڑھیں-
(3) ایک سال کے ایام تشریق کی قضاء دوسرے سال کے ایام تشریق میں پڑھیں-
(4) اسی سال کے ایام تشریق کی قضاء اسی سال کے ایام تشریق میں پڑھیں –
👆👈مذکورہ چار صورتوں میں تکبیر صرف اخیر صورت میں واجب ہے ،یعنی اسی سال کے ایام تشریق کی قضاء اسی سال کے ایام تشریق میں میں ادا کرنے کی صورت میں تکبیر کہنا واجب ہے۔
وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ-
👈ترجمہ:اور اللہ کی بڑائی بیان کرو کہ اس نے تم کو ہدایت دی اور تاکہ تم شکر گزار ی کیا کرو-(سورۃ البقرہ:185)
📚معجم کبیر طبرانی ،جامع الاحادیث والمراسیل ،مجمع الزوائد اور کنز العمال میں حدیث مبارک ہے:📚
📚 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"زَيِّنُوا أَعْيَادَكُمْ بِالتَّكْبِيرِ
اَللّٰهُ اَکْبَرْ اَللّٰهُ اَکْبَرْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَ اللّٰهُ اَکْبَرْ اَللّٰهُ اَکْبَرْ وَ لِلّٰه الْحَمْد 
👈تکبیر تشریق دراصل حضرت سیدنا اسمعیل علیہ السلام کی قربانی کے وقت ،حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام ، حضرت سیدنا اسمعیل علیہ السلام اور حضرت جبریل امین علیہ السلام کی زبان سے نکلنے والے مبارک کلمات ہیں، اللہ تعالی نے ان کلمات کو اپنے حبیب اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ذریعہ آپ کی امت میں بطور یاد شامل فرمادیا-
تفسیر روح البیان میں روایت مذکور ہے:
وروی انه لما ذبحه قال جبريل : اَللّٰهُ اَکْبَرْ اَللّٰهُ اَکْبَرْ-فقال الذبيح: لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَ اللّٰهُ اَکْبَرْ-فقال ابراهيم :اَللّٰهُ اَکْبَرْ وَ لِلّٰهِ الْحَمْد۔فبقی سنة-

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم

محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area