Type Here to Get Search Results !

مزارات اولیاء کرام پر عورتوں کو حاضری دینا کیسا ؟


مزارات اولیاء کرام پر عورتوں کو حاضری دینا کیسا ؟

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مزارات اولیاء پر عورتوں کو حاضری دینا کیسا ؟اس بابت قرآن واحادیث میں کیا حکم ہے جواب سے نواز کر عنداللہ ماجور ہوں ۔
السائل:-محمد ضیاء المصطفی ۔قادری رضوی نیپال۔

نحمدہ و نصلی علی رسولہ الامین ۔۔۔۔

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

جوابا عرض ہے کہ کبھی کبھی عورتیں  ماں باپ کی قبروں کی زیارت کے لئے بھی جایاکریں ۔ان کے مزاروں پر فاتحہ پڑھیں ۔ سلام کریں اور ان کے لئے دعائے مغفرت کریں اس سے ماں باپ کی اَرواح کو خوشی ہوگی اور فاتحہ کا ثواب فرشتے نور کی تھالیوں میں رکھ کر ان کے سامنے پیش کریں گے اور ماں باپ خوش ہو کر اپنے بیٹے بیٹیوں کو دعائیں دیں گے۔ (جنتی زیور ص۹۴)   
    اسی طرح  شَعبان الْمُعَظَّم
 کی پندرھویں رات جس کو شب ِبرأت کہتے ہیں بہت مبارک رات ہے۔ اس رات میں قبر ستان جانا، وہاں فاتحہ پڑھنا سنت ہے ، اسی طر ح بزرگان دین کے مزارات پر حاضِر ہونا بھی ثواب ہے۔
 (اسلامی زندگی، ص۱۳۳، ملخصاً)
 عورتوں کی مَزارات پر حاضِری اِسلامی بہنیں مزارات پر نہ جائیں بلکہ گھر سے ہی ایصالِ ثواب کردیا کریں ۔ہاں روضۂ رسول
 صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حاضر ی  کے  لئے  جاسکتی ہیں ۔ صدرُ الشَّریعہ بدرُالطَّریقہ علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی
 عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی  فرماتے ہیں او ر اسلم (یعنی سلامتی کا راستہ)یہ ہے کہ عورتیں مُطلَقاً منع کی جائیں کہ اپنوں کی قُبُور کی زیارت میں تو وُہی جَزَع وفَزَع
 (یعنی رونا پیٹنا) ہے اور صالحین ( رَحِمَہُمُ اللہُ المبین)
 کی قُبُور پر یا تعظیم میں حد سے گزر جائیں گی یا بے ادَبی کریں گی تو عورَتوں میں یہ دونوں باتیں کثرت سے پائی جاتی ہیں۔
 (بہارِ شریعت جلد اوّل حصہ ۴ ص ۸۴۹مکتبۃ المدینہ) 
  اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے عورَتوں کو مزارات پر جانے کی جابجا مُمانَعت فرمائی، چُنانچِہ ایک مقام پر فرماتے ہیں : امام قاضی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی
سےاِستِفْتاء (سُوال ) ہوا کہ عورَتوں کا مَقَابِرکو جانا جائز ہے یانہیں ؟ فرمایا :  ایسی جگہ جواز وعَدَمِ جواز( یعنی جائز و ناجائز کا) نہیں پوچھتے یہ پوچھو کہ اس میں عورت پر کتنی لعنت پڑتی ہے؟ جب گھر سے قُبُور
 کی طرف چلنے کا ارادہ کرتی ہے
اللہ (عَزَّوَجَلَّ) اورفِرشتوں کی لعنت ہوتی ہے جب گھر سے باہَر نکلتی ہے سب طَرفوں سے شیطان اسے گھیر لیتے ہیں ، جب قبر تک پہونچتی ہے میِّت کی  روح اُس پر لعنت کرتی ہے جب تک واپَس آتی ہی اللہ عَزَّوَجَل کی لعنت میں ہوتی ہے۔  
  (فتاوٰی رضویہ ج۹ ص۵۵۷)

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب ۔

كتبه عبده المذنب محمد مجيب القادري لهان ١٨خادم البرقي دار الإفتاء أشرف العلماء فاونديشن نيبال.

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area