علمِ حیاتیات کی افادیت قرآن و احادیث کی روشنی میں
ازقلم : ڈاکٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء میراروڈ ممبئی
اللہ ربّ العزّت نے انسان کو "اشرف المخلوقات" بنا کر اس کے اندر تحقیق و جستجو کا فطری جذبہ ودیعت فرمایا ہے۔ اسی جذبۂ تحقیق کا نتیجہ ہے کہ انسان نے قدرت کے راز کھولنے اور تخلیقِ الٰہی کو سمجھنے کے لیے مختلف علوم ایجاد کیے۔ ان ہی علوم میں ایک نہایت اہم اور مفید علم "علمِ حیاتیات" (Biology) ہے، جو زندگی کے بنیادی اصول، جانداروں کی ساخت، ان کے افعال، افزائش، بقا اور ارتقاء کا مطالعہ کرتا ہے۔
اسلام میں علم حاصل کرنے کی نہ صرف ترغیب دی گئی ہے بلکہ اسے عبادت کا درجہ دیا گیا ہے۔ قرآنِ مجید اور احادیثِ نبویہ میں بارہا تفکر، تدبر اور مشاہدہ کو ایمان کا جزو بتایا گیا ہے، اور علمِ حیاتیات دراصل اسی مشاہدہ و تدبر کا سائنسی اظہار ہے۔
قرآنِ کریم کی روشنی میں:
قرآنِ مجید میں بے شمار مقامات پر جانداروں کی تخلیق، ان کی ساخت، تغذیہ، تولید، اور بقا کے اسرار و رموز پر غور و فکر کی دعوت دی گئی ہے۔
۱. انسان کی تخلیق پر غور: "فَلْيَنظُرِ الْإِنسَانُ مِمَّ خُلِقَ"
"پس انسان دیکھے کہ اسے کس چیز سے پیدا کیا گیا۔"
(سورۃ الطارق: 5)
یہ آیت دراصل علمِ حیاتیات کے بنیادی اصول یعنی حیات کے منبع اور انسانی جسم کی ساخت پر غور کی دعوت دیتی ہے۔ انسان کے خلیے، اعضاء، اور جسمانی نظاموں کی پیچیدگی ربّ کی قدرت کی عظیم نشانی ہے۔
۲. جنین (Embryology) کا بیان:
3. "خَلَقَ الْإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ"
"اللہ نے انسان کو نطفہ سے پیدا کیا۔" (النحل: 4)
"ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً..."
(المؤمنون: 14)
یہ آیات جدید علمِ جنینیات (Embryology) کے عین مطابق ہیں، جن میں انسانی تخلیق کے مراحل (نطفہ، علقہ، مضغہ، عظام و لحم) انتہائی درست سائنسی ترتیب سے بیان ہوئے ہیں۔
۳. حیوانات و نباتات میں غور و فکر:
4. "وَمِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ جَعَلَ فِيهَا زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ"
"اور ہر قسم کے پھلوں میں اس نے دو جوڑے پیدا کیے۔" (الرعد: 3)
یہ آیت نباتات میں تولیدی جوڑوں (Male & Female) کے وجود کی طرف اشارہ کرتی ہے، جس کی تصدیق جدید نباتاتی حیاتیات نے کی۔
اسی طرح قرآنِ مجید میں مکھی، چیونٹی، اونٹ، گائے، پرندے، اور مچھلی جیسے جانداروں کا تفصیلی ذکر موجود ہے — جو انسان کو حیاتیاتی مطالعہ اور ماحولیاتی توازن (Ecosystem) پر غور کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
احادیثِ نبویہ کی روشنی میں:
۱. طلبِ علم کی فضیلت:
رسولِ اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم و مسلمة"
(ابن ماجہ)
"علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔"
یہ حدیث علمِ دین کے ساتھ ساتھ وہ تمام علوم بھی شامل کرتی ہے جو انسان اور مخلوقاتِ الٰہی کے نظام کو سمجھنے میں مدد دیں۔ علمِ حیاتیات انہی علوم میں سے ایک ہے جو زندگی کے رازوں کو منکشف کرتا ہے۔
۲. علاج اور تحقیق کی ترغیب:
نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"ما أنزل الله داءً إلا أنزل له شفاءً"
"اللہ نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر اس کے ساتھ علاج بھی اتارا ہے۔" (بخاری)
یہ حدیث واضح طور پر طبی و حیاتیاتی تحقیق کی بنیاد رکھتی ہے۔ کیونکہ علاج کی تلاش دراصل حیاتیاتی علوم کی تحقیق کے بغیر ممکن نہیں۔
۳. ماحولیات اور توازن کی تعلیم: "زمین میں فساد نہ پھیلاؤ" (البقرہ: 11)
اسلام نے ماحولیاتی توازن (Biological Balance) قائم رکھنے کی تعلیم دی ہے۔ علمِ حیاتیات اس توازن کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے — چاہے وہ آلودگی کی تحقیق ہو یا حیوانات و نباتات کا بقا کا مسئلہ۔
علمِ حیاتیات کی دینی و عملی افادیت:
1. اللہ کی قدرت کی پہچان:
جانداروں کے نظام میں غور و فکر سے مومن کا ایمان مزید پختہ ہوتا ہے۔
"إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ ... لَآيَاتٍ لِّأُولِي الأَلْبَابِ"
(آل عمران: 190)
2. انسانی صحت و طبّی ترقی:
حیاتیات نے طب، ادویات، جینیات اور اعضاء کی پیوندکاری جیسے علوم کو ممکن بنایا — جو انسانیت کی خدمت کا عظیم ذریعہ ہیں۔
3. ماحولیاتی تحفظ:
حیاتیات کے ذریعے انسان سمجھتا ہے کہ فطرت کے ساتھ توازن برقرار رکھنا انسان کے بقاء کے لیے ضروری ہے۔
4. توحیدِ باری تعالیٰ کی معرفت:
جانداروں کے اندر نظم، توازن، اور مقصودیت کا مشاہدہ بندے کو خالق کی وحدانیت پر یقین دلاتا ہے۔
علمِ حیاتیات محض ایک مادی یا تجرباتی علم نہیں بلکہ یہ ایمان باللہ اور تفکر فی الخلق کا عملی مظہر ہے۔ قرآنِ حکیم نے انسان کو بار بار مخلوقاتِ الٰہی میں غور و تدبر کی دعوت دی تاکہ وہ خالق کی عظمت کو پہچانے۔
علمِ حیاتیات اسی دعوتِ قرآنی کا سائنسی تسلسل ہے، جو انسان کو معرفتِ الٰہی، شکرِ نعمت اور خدمتِ انسانیت کے اعلیٰ مدارج تک پہنچاتا ہے۔
یہ کہنا بجا ہے کہ:جو حیاتیات میں غور کرتا ہے، وہ دراصل خالقِ حیات کے حسنِ تخلیق کا مطالعہ کرتا ہے۔
*ترسیل* : ثنائی دارالبنات کڑوس بھیونڈی مہاراشٹرا
9224455977
محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء میراروڈ ممبئی
اللہ ربّ العزّت نے انسان کو "اشرف المخلوقات" بنا کر اس کے اندر تحقیق و جستجو کا فطری جذبہ ودیعت فرمایا ہے۔ اسی جذبۂ تحقیق کا نتیجہ ہے کہ انسان نے قدرت کے راز کھولنے اور تخلیقِ الٰہی کو سمجھنے کے لیے مختلف علوم ایجاد کیے۔ ان ہی علوم میں ایک نہایت اہم اور مفید علم "علمِ حیاتیات" (Biology) ہے، جو زندگی کے بنیادی اصول، جانداروں کی ساخت، ان کے افعال، افزائش، بقا اور ارتقاء کا مطالعہ کرتا ہے۔
اسلام میں علم حاصل کرنے کی نہ صرف ترغیب دی گئی ہے بلکہ اسے عبادت کا درجہ دیا گیا ہے۔ قرآنِ مجید اور احادیثِ نبویہ میں بارہا تفکر، تدبر اور مشاہدہ کو ایمان کا جزو بتایا گیا ہے، اور علمِ حیاتیات دراصل اسی مشاہدہ و تدبر کا سائنسی اظہار ہے۔
قرآنِ کریم کی روشنی میں:
قرآنِ مجید میں بے شمار مقامات پر جانداروں کی تخلیق، ان کی ساخت، تغذیہ، تولید، اور بقا کے اسرار و رموز پر غور و فکر کی دعوت دی گئی ہے۔
۱. انسان کی تخلیق پر غور: "فَلْيَنظُرِ الْإِنسَانُ مِمَّ خُلِقَ"
"پس انسان دیکھے کہ اسے کس چیز سے پیدا کیا گیا۔"
(سورۃ الطارق: 5)
یہ آیت دراصل علمِ حیاتیات کے بنیادی اصول یعنی حیات کے منبع اور انسانی جسم کی ساخت پر غور کی دعوت دیتی ہے۔ انسان کے خلیے، اعضاء، اور جسمانی نظاموں کی پیچیدگی ربّ کی قدرت کی عظیم نشانی ہے۔
۲. جنین (Embryology) کا بیان:
3. "خَلَقَ الْإِنسَانَ مِن نُّطْفَةٍ"
"اللہ نے انسان کو نطفہ سے پیدا کیا۔" (النحل: 4)
"ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً..."
(المؤمنون: 14)
یہ آیات جدید علمِ جنینیات (Embryology) کے عین مطابق ہیں، جن میں انسانی تخلیق کے مراحل (نطفہ، علقہ، مضغہ، عظام و لحم) انتہائی درست سائنسی ترتیب سے بیان ہوئے ہیں۔
۳. حیوانات و نباتات میں غور و فکر:
4. "وَمِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ جَعَلَ فِيهَا زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ"
"اور ہر قسم کے پھلوں میں اس نے دو جوڑے پیدا کیے۔" (الرعد: 3)
یہ آیت نباتات میں تولیدی جوڑوں (Male & Female) کے وجود کی طرف اشارہ کرتی ہے، جس کی تصدیق جدید نباتاتی حیاتیات نے کی۔
اسی طرح قرآنِ مجید میں مکھی، چیونٹی، اونٹ، گائے، پرندے، اور مچھلی جیسے جانداروں کا تفصیلی ذکر موجود ہے — جو انسان کو حیاتیاتی مطالعہ اور ماحولیاتی توازن (Ecosystem) پر غور کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
احادیثِ نبویہ کی روشنی میں:
۱. طلبِ علم کی فضیلت:
رسولِ اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم و مسلمة"
(ابن ماجہ)
"علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔"
یہ حدیث علمِ دین کے ساتھ ساتھ وہ تمام علوم بھی شامل کرتی ہے جو انسان اور مخلوقاتِ الٰہی کے نظام کو سمجھنے میں مدد دیں۔ علمِ حیاتیات انہی علوم میں سے ایک ہے جو زندگی کے رازوں کو منکشف کرتا ہے۔
۲. علاج اور تحقیق کی ترغیب:
نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"ما أنزل الله داءً إلا أنزل له شفاءً"
"اللہ نے کوئی بیماری نہیں اتاری مگر اس کے ساتھ علاج بھی اتارا ہے۔" (بخاری)
یہ حدیث واضح طور پر طبی و حیاتیاتی تحقیق کی بنیاد رکھتی ہے۔ کیونکہ علاج کی تلاش دراصل حیاتیاتی علوم کی تحقیق کے بغیر ممکن نہیں۔
۳. ماحولیات اور توازن کی تعلیم: "زمین میں فساد نہ پھیلاؤ" (البقرہ: 11)
اسلام نے ماحولیاتی توازن (Biological Balance) قائم رکھنے کی تعلیم دی ہے۔ علمِ حیاتیات اس توازن کے تحفظ میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے — چاہے وہ آلودگی کی تحقیق ہو یا حیوانات و نباتات کا بقا کا مسئلہ۔
علمِ حیاتیات کی دینی و عملی افادیت:
1. اللہ کی قدرت کی پہچان:
جانداروں کے نظام میں غور و فکر سے مومن کا ایمان مزید پختہ ہوتا ہے۔
"إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ ... لَآيَاتٍ لِّأُولِي الأَلْبَابِ"
(آل عمران: 190)
2. انسانی صحت و طبّی ترقی:
حیاتیات نے طب، ادویات، جینیات اور اعضاء کی پیوندکاری جیسے علوم کو ممکن بنایا — جو انسانیت کی خدمت کا عظیم ذریعہ ہیں۔
3. ماحولیاتی تحفظ:
حیاتیات کے ذریعے انسان سمجھتا ہے کہ فطرت کے ساتھ توازن برقرار رکھنا انسان کے بقاء کے لیے ضروری ہے۔
4. توحیدِ باری تعالیٰ کی معرفت:
جانداروں کے اندر نظم، توازن، اور مقصودیت کا مشاہدہ بندے کو خالق کی وحدانیت پر یقین دلاتا ہے۔
علمِ حیاتیات محض ایک مادی یا تجرباتی علم نہیں بلکہ یہ ایمان باللہ اور تفکر فی الخلق کا عملی مظہر ہے۔ قرآنِ حکیم نے انسان کو بار بار مخلوقاتِ الٰہی میں غور و تدبر کی دعوت دی تاکہ وہ خالق کی عظمت کو پہچانے۔
علمِ حیاتیات اسی دعوتِ قرآنی کا سائنسی تسلسل ہے، جو انسان کو معرفتِ الٰہی، شکرِ نعمت اور خدمتِ انسانیت کے اعلیٰ مدارج تک پہنچاتا ہے۔
یہ کہنا بجا ہے کہ:جو حیاتیات میں غور کرتا ہے، وہ دراصل خالقِ حیات کے حسنِ تخلیق کا مطالعہ کرتا ہے۔
*ترسیل* : ثنائی دارالبنات کڑوس بھیونڈی مہاراشٹرا
9224455977

