Type Here to Get Search Results !

کیا مردہ بچہ کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی یا نہیں؟

مسائل دینیہ
بچہ اگر مرا ہوا پیدا ہوتو کیا کرے
(1) کیا مردہ بچہ کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی یا نہیں؟
(2) مردہ کو نہلانے والا کپڑا سفید ہو یا رنگین؟
(3) جنازہ کے سامنے مسئلہ بیان کرنا کیسا ہے؟
(4) کیا بچے کا عرفہ کرسکتے ہیں ؟ اور جو بچہ مرگیا اور نام نہیں رکھا گیا تو کیا اس کے مرنے کے بعد نام رکھ سکتے ہیں؟
(5) جو بچہ مردہ پیدا ہوا اس کے نام سے قربانی اور اس کی قبر پر فاتحہ پڑھنا کیسا ہے؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ 
جو بچہ مردہ پیدا ہوتا ہے اس کو مسنون غسل دینا ، مسنون کفن میں لپیٹنا ، نام رکھنا اور جنازہ پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟براے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں
سائل:- محمد مفید عالم قادری
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
جو بچہ مردہ پیدا ہوا اس کو بطریق مسنون نہ غسل دینا ہے نہ کفن ، البتہ اپنے طور پر اسے نہلا بھی دیں اور کپڑے میں لپیٹ بھی دیں پھر دفن کردیں ۔
مردہ بچہ سے مراد یہ ہے کہ اکثر جسم نکلنے سے پہلے وہ مرگیا ہو، اگر بچہ سر کی طرف سے پیدا ہوا تو سینے تک اکثر جسم ہے
اور اگر پاؤں کی طرف سے پیدا ہو تو کمر تک یا وہ پیٹ ہی میں مر گیا تھا ۔مردہ بچہ کی نماز جنازہ نہیں مگر نام رکھا جائے گا (فتاویٰ جامع اشرفیہ جلد 6 کتاب الجنائز ص 170)
جو بچہ زندہ پیدا ہو اسے بطریق مسنون غسل دیں ، بطریق مسنون کفن پہنائیں اور اس کی نماز جنازہ بھی فرض (کفایہ)ہے۔ عام طور پر زندگی کی علامت یہی بتائی جاتی ہے ۔تو جب پیدائش کے وقت بچہ زندہ تھا تو اس کی تجہیز وتکفین ونماز جنازہ فرض کفایہ ہے ۔بچے کے کسی عضو کا حرکت کرنا اس کے زندہ رہنے کی علامت ہے۔
(فتاویٰ جامعہ اشرفیہ جلد ششم ص 217)
مردہ بچہ کا نام اس لئے رکھا جائے گا کہ قیامت کے دن اسے نام مع ولدیت پکارا جائے لہذااس کا کوئی ایک بہتر نام رکھ دیا جائے ، سب سے بہتر و باعث برکت اسم شریف" محمد" نام رکھنا ہے ۔
الحاصل 
(1) مردہ بچہ پیدا ہو تو اس کے بدن پر پانی بہائیں پھر کفن میں لپیٹ دیں، اگر لڑکا ہوا تو محمد یا احمد یا کوئی اچھا سا نام رکھ کر دفن کردیں ۔ مردہ بچہ کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی مگر نام رکھا جائے گا۔
(2) مردہ کو نہلانے والا کپڑا سفید ہونا چاہئے یا رنگین؟
میت کو نہلانے والا کپڑا رنگین ہو کیونکہ سفید کپڑے سے جسم جھلکتا ہے ، حضور شارح بخاری فقیہ الہند حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ یہ کپڑا رنگین ہو ۔میرا تجربہ ہے کہ سفید کپڑے سے ضرور جسم جھلگتا ہے۔
(فتاویٰ جامعہ اشرفیہ جلد ششم ص 169)
 ہم لوگوں کے علاقے میں میت کو سفید کپڑا پہناکر غسل دیا جاتا ہے، اس کو منع کیا جائے اور رنگین کپڑا پہناکر نہلانے کا رواج جاری کرنا چاہیے لیکن سفید کپڑا منع بھی نہیں ہے لیکن اس سے جسم کا حصہ دکھائی دیتا ہے اس لئے رنگین کپڑا بہتر ہوگا ۔
(3) کیا یہ صحیح ہے کہ جنازہ تیار ہونے کے بعد میت کے پاس اگر کوئی شرعی مسئلہ بیان کیا جائے تو اس کی مغفرت کی امید ہے؟
الجواب : میت کے نزدیک شرعی مسئلہ بیان کرنے سے میت کی مغفرت کی امید ہے۔ بلکہ امید قوی ہے کہ خدا تعالیٰ اس میت کو بخش دے گا حضور شارح بخاری فقیہ الہند حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
اگر قبر تیار ہو تو پہلے نماز جنازہ پڑھیں اور اگر قبر تیار نہ ہو تو قبر تیار ہونے تک نماز جنازہ پڑھنے سے پہلے میلاد شریف ، صلاۃ وسلام پڑھیں یا مسائل شرعیہ بیان کریں ۔حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ نے اشعۃ اللمعات شرح مشکوٰۃ میں تحریر فرماتے ہیں کہ جنازہ تیار ہونے کے بعد میت کے پاس اگر کوئی مسئلۂ شرعی بیان کردیا جائے تو اس کی مغفرت کی امید ہے (فتاویٰ جامعہ اشرفیہ جلد ششم ص 212)
خلاصہ :- یہی وجہ ہے کہ پہلے سے ہم لوگوں کے علاقے میں قبرستان میں میت کے پاس کھڑے ہوکر امام صاحب اعلان کرتے ہیں کہ اگر کسی کا کوئی حق باقی ہے تو ان کے وارثین سے مل کر حق لے لیں یا معاف کردیں یا کسی کو کوئی تکلیف ہے تو وہ بھی معاف کردیں یہیں پر نماز جنازہ کی نیت اور طریقہ بھی بتایا جاتا ہے۔ یہ بھی شرعی مسئلہ ہے کہ اس سے بھی مغفرت کی امید، قوی ہے ۔ یعنی کوئی بھی مسئلہ بیان کرنے سے مغفرت کی امید کی جا سکتی ہے لیکن خیال رہے کہ جنازہ جلد پڑھ لیا جائے اس میں دیر نہ کریں۔
(4) کیا مردہ بچے کا عرفہ کرسکتے ہیں؟
الجواب : عرفہ ایک ایصال ثواب ہے لہذا بچے کے لئے بھی ایصال ثواب کیا جانا چاہئے فتاوی جامعہ اشرفیہ میں ایک سوال ہے کہ ایک بچہ پیدا ہوا تین دن کے بعدمرگیا ۔اس کا نام بھی نہیں رکھا گیا ہے اس کے نام سے عرفہ کرسکتے ہیں یا نہیں ؟
اس کے جواب میں ہے کہ عرفہ ایصال ثواب کا ایک طریقہ ہے ۔اس بچے کا بھی کرسکتے ہیں ۔اس بچے کا نام رکھ دینا چاہیے ۔اب بھی نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں ۔قیامت کے دن وہ اپنے نام کے ساتھ پکارا جائے گا۔
(فتاوی جامعہ اشرفیہ جلد ششم ص 482) 
اس سے واضح ہوا کہ جو بچہ مردہ پیدا ہوا یا پیدا ہوکر مرگیا اس کے نام سے بھی ایصال ثواب کرسکتے ہیں اور اگر نام نہیں رکھا تو بچے کے مرنے کے بعد بھی نام رکھ سکتے ہیں 
*(5)*.*جو بچہ مردہ پیدا ہوا اس کے نام سے قربانی اور اس کی قبر پر فاتحہ پڑھنا کیسا ہے*؟
الجواب ۔مردہ بچے کی قبر پر فاتحہ پڑھنا چاہیے کیونکہ فاتحہ جائز ہے اور اس کا تیجہ، دسواں،بیسواں اور چہلم سب جائز ہے اور اس کی قبر پر بھی فاتحہ جائز ہے مردہ بچہ کا نام بھی رکھا جائے اور اس کے نام سے قربانی بھی جائز ہے۔ فتاوی جامعہ اشرفیہ میں ایک سوال ہے کہ جو اولاد مری ہوئی پیدا ہوئی ۔اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جاتی ۔تو دفن کرنے کے بعد فاتحہ پڑھی جاسکتی ہے یا نہیں ؟ اور پھر آئندہ اس قبر پر فاتحہ پڑھی جاسکتی ہے یا نہیں ؟ اور اس اولاد کا نام رکھا جاسکتا ہے یا نہیں ؟اور اس اولاد کے نام قربانی کی جاسکتی ہے یا نہیں ؟
اس سوال کے جواب میں حضور شارح بخاری فقیہ الہند حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس کا نام رکھا جائے ۔حدیث میں اس کا حکم ہے ۔اس پر فاتحہ پڑھاجائے کیونکہ ایصال ثواب ہے اس سے اس کو نفع ہوگا ۔اسی طرح بہ نیت ایصال ثواب قربانی بھی کرسکتے ہیں (فتاوی جامعہ اشرفیہ جلد ششم ص 510
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب 
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق 
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی بہار صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
3 مئی 2025

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area