Type Here to Get Search Results !

غیر مسلم کے لگائے ہوئے نل کا پانی تعمیر مسجد میں لگانا اور اس سے وضو کرنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 5305)
غیر مسلم کے لگائے ہوئے نل کا پانی تعمیر مسجد میں لگانا اور اس سے وضو کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں میں مسجد بنانے کے لئے تیاری چل رہی ہے اور اس تعمیری کاموں کے لئے اور بعد تعمیر مسجد وضو کے لئے جو پانی استعمال کیا جائے گا وہ بورویل (پانی کا پمپ) ایک غیر مسلم نے لگوایا ہے پوچھنا یہ ہے کیا اس غیر مسلم کے پیسے سے لیا ہوا پانی سے وضو کرنا تعمیر مسجد میں اس پانی کا استعمال کرنا عندالشرع کیسا ہے؟ 
برائے مہربانی حوالہ سے مزین فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔
سائل:- محمد عبد الجلیل اشرفی دیناجپوری انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
ہندو نے وہ نل بورینگ کروا کر مسلمان کو ہبہ کردیا کہ یہ اپ سب کا ہے اب اپ اسے استعمال کرے پھر اس پانی سے تعمیر مسجد میں پانی اور وضو کے لیے استعمال کرنا جائز ہے۔
یاد رہے ہندو کا دیا ہوا پانی مسجد میں لگانا جائز نہیں ہے اسی طرح تعمیر مسجد میں ہندو کا دیا ہوا سیمنٹ ،ریت، ایٹا لگانا جائز نہیں ہے ۔البتہ اگر وہ مسلمان کو ہدیہ کر دے اور مسلمان اپنی طرف سے مسجد میں وقف کر دے تو جائز ہے ۔
مزید شرط اینکہ 
١/ وہ کافر مسلمانوں پر احسان نہ جتلا تاہو،
٢/ اور مستقبل میں کافر کی طرف سے کوئی خطرہ و خدشہ نہ ہو،
٣/ اور وہ نیاز مندانہ طور پر دیتا ہو 
٤/ اور کافر کی طرف سے خریری گئی کوئی چیز مسجد میں نہ لگائی جائے، 
مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں 
 کافر اگر زمین اپنی ملک رکھ کر مسلمانوں کو اس پر مسجد بنانے کی اجازت دے تو وہ مسجد مسجد ہی نہ ہوگی فان الکافر لیس اھلا لوقف المسجد(کیونکہ کافر وقف مسجد کی اہلیت نہیں رکھتا۔) ہاں اگر کافر کسی مسلمان کو اپنی زمین ہبہ کرکے قبضہ دے دے کہ مسلمان مالک ہوجائے اور وہ مسلمان اپنی طرف سے اسے مسجد کرے تو صحیح ہے سامان اگرکافر نے ایسادیا کہ بعینہٖ مسجد میں لگایا جائے گا جیسے کڑیاں یا اینٹیں تو جائزنہیں کہ وہ مسجد کےلئے وقف کا اہل نہیں وہ مال اسی کی ملک رہے گا اور مسجد میں ملک غیر کا خلط صحیح نہیں، ہاں یہاں بھی اگر مسلمان کو تملیک کردے اور مسلمان اپنی طرف سے لگائے تو حرج نہیں، مسجد میں لگانے کو روپیہ اگراس طور پردیتا ہے کہ مسجد یا مسلمانوں پر احسان رکھتا ہے یا اس کے سبب مسجد میں اس کی کوئی مداخلت رہے گی تو لینا جائز نہیں اور اگر نیاز مندانہ طور پر پیش کرتا ہے تو حرج نہیں جب کہ اس کے عوض کوئی چیز کافر کی طرف سے خرید کر مسجد میں نہ لگائی جائے بلکہ مسلمان بطور خود خریدیں یاراجوں مزدوروں کی اجرت میں دیں اور اس میں بھی اسلم وہی طریقہ ہے کہ کافر مسلمان کو ہبہ کردے مسلمان اپنی طرف سے لگائے۔
( الفتاوي الرضوية ج ١٦ ص ٨٨المكتبة المدينة)
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ کافر پانی مسلمان کو ہبہ کردے اور مسلمان پھر مسجد کے لئے وقف کر دے تو جائز ہے،غیر مسلم مسلمانوں کا کبھی دوست نہیں ہو سکتا بالخصوص موجودہ دور میں 
اس لئے اپنا ہی پنکھا لگائے تو زیادہ انسب ہے ۔
حدیث پاک میں ہے 
حضرت ابو ہریرہؓ سے مسلم شریف میں مروی ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا:
ان الله طیب لا یقبل الا طیبا‘‘ 
(مسلم مترجم ج۳ کتاب الذکاة باب بیان ان اسم الصدقة یقع علی کل نوع من المعروف ص ۴۳)
 ’اللہ پاک ہے اور پاک چیزیں قبول کرتا ہے،
هذآ ما ظهر لي، 
 والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
02/12/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area