Type Here to Get Search Results !

اعلیٰ حضرت کی فقہی تحقیقات پر مفتی محمد رضا قادری مصباحی کا محققانہ جائزہ


اعلیٰ حضرت کی فقہی تحقیقات پر مفتی محمد رضا قادری مصباحی کا محققانہ جائزہ 
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
از قلم : طفیل احمد مصباحی
مجددِ اسلام ، فقیہِ اعظم ، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی علیہ الرحمہ ( متوفی ٰ : 1340 ھ ) کے علمی جاہ و جلال کا ایک جہان معترف ہے ۔ پچاس سے زائد علوم و فنون پر تقریباً ایک ہزار کتب و رسائل آپ کے علمی تبحر ، فقہی کمال ، شانِ اجتہاد اور " جامع العلوم و الفنون " ہونے پر دلالت کرتے ہیں ۔ آپ صحیح معنوں میں بقیۃ السلف اور عمدۃ الخلف تھے ۔ صدیوں پہلے وفات پانے والے علمائے کرام و فقہائے عظام کی علمی فتوحات اور ان کی ہمہ جہت دینی و ملی خدمات کا جو حال تاریخ کی کتابوں میں ہم پڑھاتے کرتے تھے ، امام موصوف کی عہد ساز شخصیت نے اس کی یاد تازہ کر دی ہے ۔ ان کی عبقریت ، علمی جلالت اور رسوخ فی العلم نے پورے عہد کو متاثر کیا اور اور اساطینِ ملت سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ۔ علوم و فنون کی شاید ہی کوئی ایسی شاخ ہو جس پر اس شاہین صفت عالم و مجدد کی فلک پیما فکر نے اپنا آشیانہ نہ بنایا ہو ۔ یوں تو آپ تمام مروجہ علوم و فنون کے امام تھے ، لیکن خصوصیت کے ساتھ علمِ تفسیر و حدیث اور فقہ و افتا میں اس بلندی پر فائز تھے ، جس کے آگے بڑے بڑے کج کلاہانِ فن کوتاہ قد نظر آتے ہیں ۔ آپ کی جملہ تصانیف میں تحقیق و اجتہاد کا رنگ غالب ہے ۔ بارہ جلدوں پر مشتمل " فتاویٰ رضویہ " ایک عظیم علمی و فقہی دائرۃ المعارف ہے ، جس میں آپ کی فقہی مہارت و بصیرت اپنے نقطۂ انتہا پر دکھائی دیتی ہے ۔
اعلیٰ حضرت کی غیر معمولی فکر و شخصیت اور ہمہ جہت دینی و علمی خدمات پر سینکڑوں کتب و رسائل اور ہزاروں مضامین و مقالات لکھے جا چکے ہیں ، لیکن اس سمندر میں موجود بیش قیمت جواہرات کا احاطہ اب تک نہیں کیا جا سکا ہے ۔ ہمارے یہاں تقلید و روایت کا رجحان عام اور تحقیق و درایت کا کافی حد تک فقدان ہے ۔ کسی محقق یا اہلِ قلم نے ایک موضوع پر قلم کیا اٹھایا کہ اس کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے دھڑا دھڑ قلم چلنے لگتے ہیں اور مضامین کے انبار لگ جاتے ہیں ۔ امام موصوف کی حیات و خدمات پر اب تک جتنے مضامین و مقالات لکھے جا چکے ہیں ، ان سب کو سامنے رکھ کر اگر ان کا تنقیدی جائزہ لیا جائے تو پچہتر فیصد کام نقل و روایت اور تقلیدی نوعیت کے حامل نظر آئیں گے ۔ گویا چبایا ہوا لقمہ چبانا ہماری تحریری روایت کا حصہ بن گیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ردِ وہابیہ اور دیگر اختلافی موضوعات پر ہمارے یہاں کتب و رسائل کی کمی نہیں ۔ باقی حدیث ، اصولِ حدیث ، علمِ قرآن و تفسیر ، تاریخ و سیاست ، صحافت ، اقتصاد و معیشت ، قاموس و لغات ، درسی کتب کے شروح و حواشی جیسے موضوعات پر علمائے اہلِ سنت کی کتابیں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتیں ۔ مذکورہ بالا عناوین پر اگر کچھ کتابیں ہیں بھی تو ان کی حیثیت آٹے میں نمک کے برابر ہے ۔ 
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی کی علمی و فقہی خدمات پر خالص علمی و تحقیقی نقطۂ سے تحریر کردہ کتب و رسائل میں ایک اہم کتاب " امام احمد رضا کا فقہی کمال : فتاویٰ رضویہ جلد ہفتم کی روشنی میں " بھی ہے ، جس میں ایک محقق کا تحقیقی رنگ و آہنگ ، ایک جید عالم کی علمی مہارت اور ایک مفتی کا فقہی انداز و اسلوب جا بجا نظر آتا ہے ۔ رضویات کے حوالے سے اس قسم کی علمی و تحقیقی کتاب کم ہی وجود میں آتی ہے ۔
محققِ نیپال ، نازشِ علم و حکمت حضرت مولانا مفتی محمد رضا قادری مصباحی دام ظلہ العالی ( استاذ جامعہ اشرفیہ ، مبارک پور ، اعظم گڑھ ، یوپی ) ایک ابھرتے ہوئے جواں سال عالم و فاضل ، با صلاحیت مفتی ، کامیاب مدرس ، ممتاز اسلامی اسکالر ، تاریخ و تصوف پر گہری نظر رکھنے والے عظیم محقق و مؤرخ اور مختلف موضوعات پر تقریباً تین درجن کتابوں کے بلند پایہ مصنف ہیں ۔ مزاج میں تحقیقی رنگ غالب ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جس موضوع پر قلم اٹھاتے ہیں ، اس کا حق ادا کر دیتے ہیں ۔ ساڑھے چھ سو صفحات پر مشتمل ان کی کتاب " نیپال میں اسلام کی تاریخ " ان کی تحقیقی و تصنیفی مہارت کی دلیل ہے ۔ کم گو اور بسیار جو ہیں ۔ ہمیشہ علمی و تحقیقی کاموں میں مصروف رہتے ہیں اور قوم و ملت کی فلاح و بہبود میں کوشاں نظر آتے ہیں ۔ ان کی علمی و تصنیفی فتوحات قابلِ قدر اور لائقِ رشک ہیں ۔ علاوہ ازیں بھرپور تنظیمی اور قائدانہ صلاحیتوں کے بھی مالک ہیں ۔ " تعمیرِ امت نیپال " ان کی قائدانہ صلاحیتوں کی غماز ہے ۔ غرض کہ اللہ تعالیٰ نے موصوف کو بہت ساری خوبیوں سے نوازا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے حبیبِ پاک صاحبِ لولاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے گلشنِ علم و تحقیق کے اس گلِ سر سبد کو ہمیشہ شاداب و نکہت بار رکھے ۔ آمین ۔
زیرِ نظر کتاب ( امام احمد رضا کا فقہی کمال : فتاویٰ رضویہ جلد ہفتم کی روشنی میں ) ایک سو اٹھاون صفحات پر مشتمل ہے ، جسے مصنف نے تیرہ ذیلی عناوین میں منقسم کیا ہے اور ہر عنوان کے تحت سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے اس کے تمام ممکنہ گوشوں پر خالص تحقیقی انداز میں روشنی ڈالی ہے ۔ کتاب کے مندرجات کا مطالعہ کرنے کے بعد جہاں اعلیٰ حضرت کی حیرت انگیز فقہی تحقیقات کا حال معلوم ہوتا ہے ، وہاں مصنف کے تحقیقی شعور کا بھی اندازہ ہوتا ہے ۔ امام احمد رضا قدس سرہ کی گراں قدر تصانیف کی سب سے بڑی علمی خصوصیت یہ ہے کہ ان میں دلائل و جزئیات کی کثرت ، مختلف اقوال میں تطبیق ، حلِّ اشکالات ، متقدمین و معاصرین کے تسامحات کی نشان دہی ، لغزش و خطا پر تنبیہ اور غیرمنصوص احکام کا اِستنباط و استخراج ہے ۔ فاضل مصنف نے اس حوالے سے تفصیلی روشنی ڈالی ہے اور دلائل و شواہد کے ساتھ اپنے موقف کے تمام پہلوؤں کو منقح کیا ہے ۔ کتاب کے مشمولات و مندرجات یہ ہیں : 
( 1 ) مشکلات و مبہمات کی توضیح ( 2 ) مختلف اقوال میں ترجیح ( 3 )کثیر جزئیات کی فراہمی ( 4 ) مراجع اور حوالوں کی کثرت ( 5 ) اعلیٰ حضرت کی فکر انگیز تحقیقات ( 6 ) غیر منصوص احکام کا استنباط اور جدید مسائل کی تحقیق ( 7 ) تخریخِ احادیث ( 8 ) علمِ حدیث میں کمال اور قوتِ استنباط و استخراج ( 9 ) علمِ کلام میں مہارت ( 10 ) علمِ تاریخ میں مہارت ( 11 ) مخالفین و موافقین پر تعقبات ( 12 ) تطفلات - سہو و خطا پر تنبیہات - ( 13 ) دنیاوی معاملات سے آگاہی
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قدس سرہ کی ذاتِ گرامی " بحر العلوم و جامعِ الفنون " کی حیثیت رکھتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی تصانیف میں علوم و فنون اور تحقیقات و تنقیحات کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر نظر آتا ہے ۔ وہ سائل کے نفسِ سوال کا شرعی جواب دیتے ہوئے بسا اوقات ایسی نفیس تحقیقی مباحث سپردِ قرطاس فرما تے ہیں کہ عقلیں دنگ رہ جاتی ہیں ۔ فتاویٰ رضویہ ، جلدِ اول ، کتاب الطہارۃ کے باب التیمم میں " پانی " کے انواع و اقسام پر جو تحقیقی افادات رقم فرمائے ہیں ، فقہ و افتا کی تاریخ میں اس کی نظیر نہیں ملتی ۔ آپ نے اس مقام پر ایک سو اکیاسی ( 181 ) ایسی چیزوں کے نام گنوائے ہیں ،جن سے تیمم جائز ہے اور ایک سو تیس ( 130 ) ایسی اشیا کے نام تحریر کیے ہیں ، جن سے تیمم کرناجائز نہیں ہے ۔ مائے مستعمل و غیر مستعمل ( یعنی وہ پانی جس سے وضو کرنا جائز ہے اور جس سے وضو ناجائز ہے ) پر بحث کرتے ہوے ایسے پانی کی ایک سو ساٹھ ( 160 ) قسمیں بیان کی ہیں ، جن سے وضو کرنا جائز ہے اور وہ پانی جس سے وضو جائز نہیں ، اس کی ایک سوچھیالیس ( 146 ) اقسام بیان فرمائی ہیں ۔ اللہ اکبر ! اس کو کہتے ہیں علم و تحقیق کا دریا بہانا ۔
 فاضل مصنف حضرت مفتی محمد رضا قادری مصباحی دام ظلہ العالی نے زیرِ تبصرہ کتاب میں " امام احمد رضا کی فکر انگیز تحقیقات " کے تحت بڑی مدلل گفتگو فرمائی ہے اور فقہ و افتا کے ایک عظیم محقق کی حیثیت سے امام موصوف کی فقہی تحقیقات پر روشنی ڈالتے ہوئے ولایتِ مجبرہ کی تمام قسموں کی مکمل توضیح و تحقیق / کافر ، مسلمان کا ولی اور قاضی نہیں ہو سکتا / سود سے بچنے کے لیے حیلۂ شرعی کا جواز / بیعِ عینہ کی تحقیق اور اس کا شرعی حکم / جیسے گراں قدر فقہی مباحث سے اپنے قارئین کو جہانِ تحقیقاتِ رضا کی سیر کرائی ہے ۔
" غیر منصوص احکام کا استنباط اور جدید مسائل کی تحقیق " میں امام احمد رضا قدس سرہ کو درک و کمال حاصل تھا ۔ فتاویٰ رضویہ میں بہت سارے ایسے تحقیقی مسائل موجود ہیں ، جن کی صراحت و اشارت فقہ و فتاویٰ کی کتابوں میں موجود نہیں ہے ۔ انہیں میں سے ایک اہم اور اس زمانے کا لا ینحل مسئلہ " کرنسی نوٹ " کا بھی ہے ۔ مفتیِ اعظم مکہ مکرمہ حضرت شیخ جمال بن عبد اللہ حنفی علیہ الرحمہ سے جب کرنسی نوٹ کی بابت سوال ہوا تو آپ یہ کہہ کر خاموش ہو گئے کہ " العلم امانۃ فی اعناق العلماء ، و اللہ اعلم " لیکن قربان جائیے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قدس سرہ کے علمی تبحر پر کہ جب آپ سے اس کے بارے میں سوال ہوا تو آپ نے اس کی حقیقت و ماہیت اور شرعی حکم بیان فرماتے ہوئے وہ تحقیق پیش فرمائی کہ طبیعت جھوم اٹھتی ہے ۔ بقولِ مصنف : کرنسی نوٹ کا مسئلہ اس زمانے میں کس قدر لاینحل ہو چکا تھا ، اس کا اندازہ مفتیِ اعظم مکہ مکرمہ شیخ جمال بن عبد اللہ بن عمر حنفی کے جواب سے لگایا جاسکتا ہے ۔ مگر اعلیٰ حضرت نے اپنی خدا داد فقہی بصیرت سے اس کا ایسا حل تلاش فرمایا کہ علمائے عرب و عجم سب حیرت میں پڑ گئے اور قارئین عش عش کر اٹھے ۔ ان تحقیقات کی چند جھلکیاں آپ بھی ملاحظہ کریں ۔
( تفصیل کے لیے زیر نظر کتاب کا مطالعہ کریں )
امام احمد رضا محدث بریلوی کے فقہی کمالات کا یہ روشن پہلو بھی قابلِ ذکر ہے کہ انہیں مشکلات و مبہمات کی توضیح اور مختلف اقوال میں ترجیح کا زبردست ملکہ حاصل تھا ۔ مصنف اس حوالے سے رقم طراز ہیں : 
پیچیدہ مقامات کی توضیح و تشریح اور مشکلات و مبہمات کی تنقیح و تبیین کا کام کتنا اہم ، دقت نظر اور وسعتِ مطالعہ کا متقاضی ہے ، وہ اہلِ فہم پر مخفی نہیں ۔ امام احمد رضا قدس سرہ نے اس مشقت خیز امر کو کمال مہارت کے ساتھ سر فرمایا ہے ۔ فقہائے سلف کے کلام میں جہاں خِفا و وابہام رہ گیا ، انہوں نے ان کو روشن فرمایا اور جن دقیق نکات کی طرف صراحتاً ان کی توجہ نہیں ہو سکی تھی ، ان کی طرف لطیف اشارہ بھی فرمایا ۔ اس ضمن میں بیشمار مثالیں آپ کے فتاویٰ میں موجود ہیں ۔ یہاں پر چند شواہد فتاویٰ رضویہ ، جلدِ ہفتم سے نذرِ قارئین ہیں۔
( تفصیل کے لیے زیرِ نظر کتاب کی جانب رجوع کریں ) 
مختلف اقوال میں ترجیح بڑا اہم کام ہے ، جسے اجلۂ فقہا نے اپنی فقاہت اور وسعتِ علم کے سہارے بڑی عالمی ہمتی سے انجام دیا ۔ لیکن جہاں ان سے کوئی ترجیح منقول نہ ہو یا جہاں مختلف تصحیح و ترجیح منقول ہوں ، وہاں یہ کام اور زیادہ مشکل ہو جاتا ہے ۔ مگر یہاں بھی اعلیٰ حضرت کا قلمِ حق رقم اور دقتِ نظر لائقِ خراجِ تحسین ہے کہ اس دشوار ترین مرحلے کو بھی کامیابی کے ساتھ سر فرمایا ہے ۔ ذیل کی سطور میں چند شواہد نذرِ قارئین ہیں ۔
(امام احمد رضا کا فقہی کمال ، ص : 7 / 14)
فتویٰ نویسی نہایت دشوار اور ایک ذمہ دارانہ عمل ہے ۔ اس کے لیے مفتی کو دقاق عالم اور مختلف دینی علوم کا ماہر ہونے کے علاوہ حساس ، ذی شعور ، عرف و عادت سے واقف اور زمانہ شناس ہونا ضروری ہے ۔ فاضل مصنف نے " دنیاوی معاملات سے آگاہی " کے عنوان سے ایک باب قائم کیا ہے اور دلائل کی روشنی میں امام احمد رضا قدس سرہ کے فکر وفن کا عالمانہ و محققانہ جائزہ لیا ہے ۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں : 
ایک مفتی کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ دنیاوی معاملات ، لوگوں کے عرف و عادات اور لین دین کے طور طریقوں سے با خبر ہو ۔ حالاتِ زمانہ پر ان کی نگاہ ہو ۔ اس زاویے سے اعلیٰ حضرت قدس سرہ کی زندگی کا جب مطالعہ کرتے ہیں تو حیرت ہوتی ہے کہ اس قدر دینی مشاغل کی کثرت اور ہجومِ کار کے باوجود رفتارِ زمانہ اور معاملاتِ دنیوی پر گہری نگاہ اور عقابی نظر رکھتے ہیں ۔
( ایضاً ، ص : 143)
اسی طرح تخریخِ احادیث میں اعلیٰ حضرت کا محدثانہ مقام ، علمِ کلام و علمِ تاریخ میں آپ کی حذاقت و مہارت اور مخالفین و موافقین پر آپ کے تعاقبات و تطفلات جیسے اہم ، دلچسپ اور قیمتی موضوعات پر مصنف نے بیش قیمت مواد اس کتاب میں جمع کر دیے ہیں جو پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ راقم الحروف اس گراں قدر تالیف پر انہیں مبارک باد پیش کرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر سے نوازے اور ان کی توفیقات میں دن بدن اضافہ فرمائے آمین ۔
دعا گو : طفیل احمد مصباحی  
7 / اپریل 2021 ء ، بروز چہار شنبہ

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area