حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے لیے قبر کا یہ کہنا یہ حسب نسب کی جگہ نہیں ہے کی تحقیق
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
از قلم:- حنظلہ خان مصباحی گونڈوی ۶/مارچ ۲۰۲۴ء
از قلم:- حنظلہ خان مصباحی گونڈوی ۶/مارچ ۲۰۲۴ء
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
حضور بدر الطریقہ رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے اس حوالے سے
دریافت کیا، اس پر آپ نے بڑی تحقیقی بات پیش فرمائی اور اخیرمیں جو بات آپ نے ارشاد فرمائی ہے وہ قابل غور ہے ۔
سوال ملاحظہ فرمائیں :
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ ایک واعظ نے اپنے وعظ میں ایک حکایت اس طرح بیان کیا، کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کا جب انتقال ہوا، تو حضرت علی اور حضرت حسن اور حضرت حسین اور حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالی عنہم نے آپ کا جنازہ اٹھایا، اور جب کہ جنازہ قبر کے کنارے پر تھا، تو ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کھڑے ہو گئے، اور یہ کہا کہ :اے قبر! تجھے معلوم ہے کہ یہ کس کا جنازہ ہے؟ یہ فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، زوجہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ، اور حسن و حسین رضی اللہ تعالی عنہما کی والدہ ہیں، اس کے جواب میں قبر کی جانب سے ندا آئی، کہ میں حسب نسب کی جگہ نہیں ہوں، بلکہ مقام عمل ہوں مجھ سے اسی کو نجات ملے گی جس کے نیک اور خالص عمل زیادہ ہوں یہ حکایت پڑھتے ہوئے کتاب درۃ الناصحين کا حوالہ دیا۔
تو دریافت طلب یہ امر ہے کہ یہ حکایت صحیح ہے یا غلط اور اس حکایت سے کسر شان فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ ہوتی ہے یا نہیں؟
اگر یہ حکایت غلط ہے تو ایسی غلط حکایت بیان کرنے والے کے لیے کیا حکم ہے صاف صاف تحریر فرما کر ممنون فرمائیں ؟ بینوا بالکتاب توجروا عند الحساب۔
دریافت کیا، اس پر آپ نے بڑی تحقیقی بات پیش فرمائی اور اخیرمیں جو بات آپ نے ارشاد فرمائی ہے وہ قابل غور ہے ۔
سوال ملاحظہ فرمائیں :
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ ایک واعظ نے اپنے وعظ میں ایک حکایت اس طرح بیان کیا، کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کا جب انتقال ہوا، تو حضرت علی اور حضرت حسن اور حضرت حسین اور حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالی عنہم نے آپ کا جنازہ اٹھایا، اور جب کہ جنازہ قبر کے کنارے پر تھا، تو ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کھڑے ہو گئے، اور یہ کہا کہ :اے قبر! تجھے معلوم ہے کہ یہ کس کا جنازہ ہے؟ یہ فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، زوجہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ، اور حسن و حسین رضی اللہ تعالی عنہما کی والدہ ہیں، اس کے جواب میں قبر کی جانب سے ندا آئی، کہ میں حسب نسب کی جگہ نہیں ہوں، بلکہ مقام عمل ہوں مجھ سے اسی کو نجات ملے گی جس کے نیک اور خالص عمل زیادہ ہوں یہ حکایت پڑھتے ہوئے کتاب درۃ الناصحين کا حوالہ دیا۔
تو دریافت طلب یہ امر ہے کہ یہ حکایت صحیح ہے یا غلط اور اس حکایت سے کسر شان فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ ہوتی ہے یا نہیں؟
اگر یہ حکایت غلط ہے تو ایسی غلط حکایت بیان کرنے والے کے لیے کیا حکم ہے صاف صاف تحریر فرما کر ممنون فرمائیں ؟ بینوا بالکتاب توجروا عند الحساب۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
یہی روایت ثابت نہیں ۔بلکہ ایک حدیث کے معارض ہے، ارشاد ہوا" کل نسب و صھر ینقطع الا نسبی و صھری " اور اس حدیث کو ائمہ نے ثابت رکھا، اور اس سے استناد کیا ہے، نیز ایک دوسری حدیث کے بھی منافی ہے فرمایا۔" فاطمۃ بضعۃ منی یوذینی ماآذاھا" ۔ فاطمہ میرا ایک ٹکڑا ہے جو اسے اذیت دے گا مجھے ایذا پہنچائے گا۔
اس حدیث کے مضمون پر غور کرتے ہوئے یہ کیسے باور کیا جا سکتا ہے کہ خاتون جنت کو زمین ایذا پہنچا ئے؟ آج کل اس کی کیا شکایت کہ واعظ نے یہ بیان کیا، جب کی واعظوں کی علمی حالت معلوم۔ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم ۔واللہ تعالٰی اعلم،
(فتاویٰ امجدیہ ج، ۴،ص۲۱۳/۲۱۴ ناشر قادری کتاب گھر بریلی شریف)
یہی روایت ثابت نہیں ۔بلکہ ایک حدیث کے معارض ہے، ارشاد ہوا" کل نسب و صھر ینقطع الا نسبی و صھری " اور اس حدیث کو ائمہ نے ثابت رکھا، اور اس سے استناد کیا ہے، نیز ایک دوسری حدیث کے بھی منافی ہے فرمایا۔" فاطمۃ بضعۃ منی یوذینی ماآذاھا" ۔ فاطمہ میرا ایک ٹکڑا ہے جو اسے اذیت دے گا مجھے ایذا پہنچائے گا۔
اس حدیث کے مضمون پر غور کرتے ہوئے یہ کیسے باور کیا جا سکتا ہے کہ خاتون جنت کو زمین ایذا پہنچا ئے؟ آج کل اس کی کیا شکایت کہ واعظ نے یہ بیان کیا، جب کی واعظوں کی علمی حالت معلوم۔ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم ۔واللہ تعالٰی اعلم،
(فتاویٰ امجدیہ ج، ۴،ص۲۱۳/۲۱۴ ناشر قادری کتاب گھر بریلی شریف)