Type Here to Get Search Results !

کیا حضور کا شب معراج بارگاہِ الہی میں کھانے کی خواہش ظاہر کرنا اور نعلین پہن کر عرش پر جانا ثابت ہے؟


کیا حضور کا شب معراج بارگاہِ الہی میں کھانے کی خواہش ظاہر کرنا اور نعلین پہن کر عرش پر جانا ثابت ہے؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ:- حنظلہ خان مصباحی گونڈوی ۷/مارچ ۲۰۲۴ء
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین ذیل کے قصے میں کہ آں حضرت صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو اللہ پاک نے شب معراج میں بلایا ۔تو راستے میں حضرت علی شیر کی شکل بن کر آپ کو ملے، اور حضرت کو جانے سے روکا، تب آں جناب نے ایک انگشتری وہ شیر کی منہ میں دی۔ تب اس نے آپ کو آگے جانے دیا، جب پروردگار سے ملاقات ہوئی، اس وقت آپ نے فرمایا کہ مجھے بھوک لگی ہے، تب اللہ تعالی نے کہا، یہاں کھانا کیسا؟ حضرت نے عرض کی تیری قدرت میں کچھ کمی نہیں ہے، تب ایک رکابی میں دودھ اور چاول آئے، آپ نے عرض کی میں تنہا نہیں کھاتا، تب پردے میں سے ایک پنجہ نکلا، وہ پنجہ کی ایک انگلی میں وہی انگشتری تھی جو شیر کے منہ میں راستے میں دی تھی، جس سے حضرت نے معلوم کیا کہ، حضرت علی کا پنجہ یا ہاتھ ہے۔
مذکورہ قصہ ایک مولوی صاحب نے وعظ میں بیان کیا ہے یہ قصہ کہیں معراج کے بیان میں موجود ہے؟ اہل سنت کے یہاں یا ان کی کتابوں میں؟ اور صحیح ہے یا غلط یا بہتان ہے یا کوئی شیعہ کی کتاب میں سے یا قصہ بیان کیا ہے؟ برائے مہربانی مدلل مع مہر ضرور روانہ کریں۔
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
یہ روایت کسی معتبر کتاب میں نظر سے نہ گزری اور بظاہر موضوع ہے، دودھ اور چاول آنا صحیح نہیں صرف یہ ہے کہ آپ کے لیے دودھ اور شہد اور شراب کے پیالے پیش ہوئے آپ نے ان میں سے دودھ کو اختیار فرمایا جبرئیل امین علیہ الصلوۃ والتسلیم نے کہا : اخترت الفطرۃ ۔واللہ تعالیٰ اعلم ۔
(فتاویٰ امجدیہ ج ،۴،ص،۳۴۴،ناشر رضوی کتاب گھر بریلی شریف)
نعلین والی روایت کی حقیقت 
اور ایسے ہی نعلین والی روایت مشہور ہے کہ حضور شب معراج نعلین پاک پہن کر عرش پر تشریف لے گئے، حالانکہ یہ روایت بھی موضوع ہے، امام اہل سنت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ : یہ محض جھوٹ اور موضوع ہے۔ 
(احکام شریعت ۱۶۴/۱۶۲ ناشر شبیر برداز لاہور) 
اور اسی کو نائب مفتی اعظم ہند شارح بخاری رحمہ اللہ علیہ نے بھی امام کے حوالے سے اختیار فرمایا اور کہا کہ: نعلین مقدس پہنے ہوئے عرش پر جانا جھوٹ اور موضوع ہے ۔
(فتاویٰ شارح بخاری ج، ۱،ص،۳۰۶ناشر دائرۃ البرکات گھوسی)

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area