مفتی سلمان ازہری کی گرفتاری کیوں؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
غلام مصطفےٰ نعیمی روشن مستقبل دہلی
غلام مصطفےٰ نعیمی روشن مستقبل دہلی
••────────••⊰❤️⊱••───────••
معروف خطیب مفتی سلمان ازہری کو کل رات(4 فروری 2024) کو گجرات اے ٹی ایس کی ٹیم نے ممبئی سے گرفتار کر لیا اور انہیں ریاست گجرات کے جونا گڑھ لے گیے۔ الزام ہے کہ انہوں نے دو مذہبوں کے درمیان نفرت پھیلانے والی تقریر کی اور ہندوؤں کو کتا کہا۔بس اسی بات کو لیکر مسلم دشمن نیوز چینل، سدرشن نیوز اور آر ایس ایس کے پروپیگنڈہ ویب پورٹل اوپ انڈیا نے ان کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کر دیا، نتیجتاً مقدمہ درج ہوا اور مفتی صاحب سمیت تین لوگوں کی گرفتاری ہوگئی جس میں دو لوگ گجرات ہی کے ہیں۔
یہاں ہم پولیس انتظامیہ سے کچھ سوال پوچھنا چاہتے ہیں:
کیا پولیس نے گرفتاری سے پہلے مکمل ویڈیو دیکھا اور ویڈیو کی فورینسک جانچ کرائی تھی؟
گرفتاری سے پہلے انہیں نوٹس کیوں نہیں دیا گیا؟
جب وہ پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے تھے تب بھی بغیر انویسٹی گیشن گرفتار کیوں کیا گیا؟
ایسے کیسوں میں عموماً پہلے مکمل ویڈیو دیکھا جاتا ہے۔ہر اینگل سے ویڈیو کو جانچا پرکھا جاتا ہے۔فورینسک جانچ کرائی جاتی ہے۔متعلقہ شخص کو نوٹس تعمیل کرایا جاتا ہے۔انویسٹی گیشن ہوتا ہے، پھر پولیس کو لگتا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے تب گرفتاری کی جاتی ہے لیکن حالیہ معاملے میں پولیس نے انتہائی جانب داری اور تعصب کا مظاہرہ کیا ہے اور گرفتار کرکے مسلمانوں کے تئیں اپنی دوہری پالیسی کا اظہار کیا ہے۔
یہی پولیس ہندو دھرم سنسد میں مسلمانوں کے قتل عام کی اپیل کیے جانے پر ویڈیو کی جانچ اور انویسٹی گیشن میں مہینوں لگا دیتی ہے، سپریم کورٹ کی پھٹکار اور مسلسل فضیحت کے بعد بمشکل چند لوگوں کو گرفتار کرتی ہے لیکن حالیہ معاملے میں اتنی تیزی کہ ایک دن میں ہی سارے کام کر لیے گیے۔ یہ جانب داری اور تعصب نہیں تو اور کیا ہے؟
حالانکہ ویڈیو کا جو حصہ وائرل کیا گیا ہے وہ ادھورا حصہ ہے اس سے پہلے والے حصے میں ازہری صاحب فلسطین کا تذکرہ کر رہے ہیں جس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ ہندوستان یا ہندو سماج کے بارے میں بات ہی نہیں کر رہے ہیں۔انہوں نے ہندو سماج یا دھرم کا نام تک نہیں لیا لیکن پھر بھی زبردستی کھینچ تان کر یہ الزام تیار کیا گیا کہ انہوں نے ہندوؤں کو "کتا" کہا ہے!! اور پولیس نے بغیر تحقیقی تفتیش ایک مبلغ کو گرفتار کر لیا۔!!!
ہم اس رویے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔اور ہر انصاف پسند ہندوستانی سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس دوہرے رویے کے خلاف آواز اٹھائے تاکہ مزید کوئی بے گناہ ظلم کا شکار نہ ہوسکے۔
24 رجب المرجب 1445ھ
5 فروری 2024 بروز پیر
معروف خطیب مفتی سلمان ازہری کو کل رات(4 فروری 2024) کو گجرات اے ٹی ایس کی ٹیم نے ممبئی سے گرفتار کر لیا اور انہیں ریاست گجرات کے جونا گڑھ لے گیے۔ الزام ہے کہ انہوں نے دو مذہبوں کے درمیان نفرت پھیلانے والی تقریر کی اور ہندوؤں کو کتا کہا۔بس اسی بات کو لیکر مسلم دشمن نیوز چینل، سدرشن نیوز اور آر ایس ایس کے پروپیگنڈہ ویب پورٹل اوپ انڈیا نے ان کے خلاف پروپیگنڈہ شروع کر دیا، نتیجتاً مقدمہ درج ہوا اور مفتی صاحب سمیت تین لوگوں کی گرفتاری ہوگئی جس میں دو لوگ گجرات ہی کے ہیں۔
یہاں ہم پولیس انتظامیہ سے کچھ سوال پوچھنا چاہتے ہیں:
کیا پولیس نے گرفتاری سے پہلے مکمل ویڈیو دیکھا اور ویڈیو کی فورینسک جانچ کرائی تھی؟
گرفتاری سے پہلے انہیں نوٹس کیوں نہیں دیا گیا؟
جب وہ پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے تھے تب بھی بغیر انویسٹی گیشن گرفتار کیوں کیا گیا؟
ایسے کیسوں میں عموماً پہلے مکمل ویڈیو دیکھا جاتا ہے۔ہر اینگل سے ویڈیو کو جانچا پرکھا جاتا ہے۔فورینسک جانچ کرائی جاتی ہے۔متعلقہ شخص کو نوٹس تعمیل کرایا جاتا ہے۔انویسٹی گیشن ہوتا ہے، پھر پولیس کو لگتا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے تب گرفتاری کی جاتی ہے لیکن حالیہ معاملے میں پولیس نے انتہائی جانب داری اور تعصب کا مظاہرہ کیا ہے اور گرفتار کرکے مسلمانوں کے تئیں اپنی دوہری پالیسی کا اظہار کیا ہے۔
یہی پولیس ہندو دھرم سنسد میں مسلمانوں کے قتل عام کی اپیل کیے جانے پر ویڈیو کی جانچ اور انویسٹی گیشن میں مہینوں لگا دیتی ہے، سپریم کورٹ کی پھٹکار اور مسلسل فضیحت کے بعد بمشکل چند لوگوں کو گرفتار کرتی ہے لیکن حالیہ معاملے میں اتنی تیزی کہ ایک دن میں ہی سارے کام کر لیے گیے۔ یہ جانب داری اور تعصب نہیں تو اور کیا ہے؟
حالانکہ ویڈیو کا جو حصہ وائرل کیا گیا ہے وہ ادھورا حصہ ہے اس سے پہلے والے حصے میں ازہری صاحب فلسطین کا تذکرہ کر رہے ہیں جس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ ہندوستان یا ہندو سماج کے بارے میں بات ہی نہیں کر رہے ہیں۔انہوں نے ہندو سماج یا دھرم کا نام تک نہیں لیا لیکن پھر بھی زبردستی کھینچ تان کر یہ الزام تیار کیا گیا کہ انہوں نے ہندوؤں کو "کتا" کہا ہے!! اور پولیس نے بغیر تحقیقی تفتیش ایک مبلغ کو گرفتار کر لیا۔!!!
ہم اس رویے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔اور ہر انصاف پسند ہندوستانی سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس دوہرے رویے کے خلاف آواز اٹھائے تاکہ مزید کوئی بے گناہ ظلم کا شکار نہ ہوسکے۔
24 رجب المرجب 1445ھ
5 فروری 2024 بروز پیر