قطب اور مجذوب کسے کہتے ہیں؟
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اول قطب کے کتنے اقسام ہیں اور کیا قطب ہونے کیلئے عالم ہونا شرط ہے؟یا کہ جاہل بھی قطب ہوسکتا ہے
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اول قطب کے کتنے اقسام ہیں اور کیا قطب ہونے کیلئے عالم ہونا شرط ہے؟یا کہ جاہل بھی قطب ہوسکتا ہے
(2) مجذوب کیسے کہتے ہیں ؟ جواب عنایت فرمائیں عین کرم ہوگا۔
سائل:- محمد قطب الدین احمد قادری شمیمی ثنائی موہن پور سرلاہی نیپال
بانی فیضان مفتی اعظم بہار ( ملک نیپال میں)27 جون 2023
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
بانی فیضان مفتی اعظم بہار ( ملک نیپال میں)27 جون 2023
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب:-
حضور بحر العلوم حضرت علامہ مولانا مفتی عبد المنان صاحب اعظمی رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ
(1) قطب کسے کہتے ہیں؟
(2) قطب کی شناخت کیا ہے؟
(3) کیا شریعت کے نزدیک کوئی قطب ایسا بھی ہوسکتا ہے جس پر احکام شریعت معاف ہو جائیں؟
(4) بعض لوگ خلاف شرع کام کرتے ہیں مثلا نماز کا نہ پڑھنا ٫روزہ کا نہ رکھنا وغیرہ ہم عوام انہیں قطب سمجھتے ہیں تو ایسے شخص کو قطب کہنا کیسا ہے؟
حضور بحر العلوم حضرت علامہ مولانا مفتی عبد المنان صاحب اعظمی رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا کہ
(1) قطب کسے کہتے ہیں؟
(2) قطب کی شناخت کیا ہے؟
(3) کیا شریعت کے نزدیک کوئی قطب ایسا بھی ہوسکتا ہے جس پر احکام شریعت معاف ہو جائیں؟
(4) بعض لوگ خلاف شرع کام کرتے ہیں مثلا نماز کا نہ پڑھنا ٫روزہ کا نہ رکھنا وغیرہ ہم عوام انہیں قطب سمجھتے ہیں تو ایسے شخص کو قطب کہنا کیسا ہے؟
ان چاروں سوالات کے جوابات میں حضور بحر العلوم رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ ہیں کہ
قطب ۔ابدال ۔اوتاد ۔نجباء ۔نقباء ۔صوفیہ کی اصطلاح میں مدارج کے اولیاء کے القاب ہیں ۔حضرت علامہ جلال الدین سیوطی اپنی کتاب حاوی للفتاوی جلد دوم ص 252 میں امام یافعی کی کفایۃ المعتقد سے نقل فرماتے ہیں۔
الصالحون کثیر فمخالطون للعوام لاصلاح الناس فی دینھم و دنیاھم والنجباء فی العدد اقل منھم والنقباء فی العدد اقل منھم وھم مخالطون للخواص والا بدال فی العدد اقل منھم نازلون فی المصار العظام لایکون فی المصر آلا الواحد بعد الواحد قطوبی لاھل بلدۃ کان فیھا اثنان منھم والاوتاد واحد بالیمین وواحد بالشام وواحد بالمشرق وواحد بالمغرب واللہ سبحانہ یدیر القطب فی آفاق الاربعین من ارکان الدنیا کدوران الفلک فی افق السماء قد سریت احوال القطب وھو الغوث عن العامۃ والخاصۃ غیرۃ من الحق علیہ غیر انہ یری عالما کجاھل آبلہ کفطن تار کا اخذ قریبا بعیدا عسرا آمنا حذرا۔
قطب ۔ابدال ۔اوتاد ۔نجباء ۔نقباء ۔صوفیہ کی اصطلاح میں مدارج کے اولیاء کے القاب ہیں ۔حضرت علامہ جلال الدین سیوطی اپنی کتاب حاوی للفتاوی جلد دوم ص 252 میں امام یافعی کی کفایۃ المعتقد سے نقل فرماتے ہیں۔
الصالحون کثیر فمخالطون للعوام لاصلاح الناس فی دینھم و دنیاھم والنجباء فی العدد اقل منھم والنقباء فی العدد اقل منھم وھم مخالطون للخواص والا بدال فی العدد اقل منھم نازلون فی المصار العظام لایکون فی المصر آلا الواحد بعد الواحد قطوبی لاھل بلدۃ کان فیھا اثنان منھم والاوتاد واحد بالیمین وواحد بالشام وواحد بالمشرق وواحد بالمغرب واللہ سبحانہ یدیر القطب فی آفاق الاربعین من ارکان الدنیا کدوران الفلک فی افق السماء قد سریت احوال القطب وھو الغوث عن العامۃ والخاصۃ غیرۃ من الحق علیہ غیر انہ یری عالما کجاھل آبلہ کفطن تار کا اخذ قریبا بعیدا عسرا آمنا حذرا۔
یعنی اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی تعداد بہت ہے جو عوام میں لوگوں کی اصلاح کے لئے ملے جلے رہتے ہیں دین اور دنیا ہر معاملہ میں اور نجباء عدد میں صالحین سے کم ہیں ۔اور نقباء ان سے بھی کم ہیں اور یہ خواص سے ملے جلے رہتے ہیں ۔اور ابدال تعداد میں ان سے کم ہیں ۔بڑے شہروں میں رہتے ہیں ۔ایک وقت میں ایک شہر میں ایک ہی ہوتے ہیں اور کہیں بیک وقت دو ہوجائیں تو یہ شہر والوں کی خوش قسمتی ہے۔ اور اوتاد میں ایک یمن میں اور ایک شام میں اور ایک مشرق میں اور ایک مغرب میں ہوتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ قطب کو پورے عالم میں آنے جانے کی اس قدر قدرت دیتا ہے جیسے آسمان دنیا کے تمام آفاق پر سایہ فگن ہے ۔قطب اور غوث ایک ہی ہیں اللہ تعالیٰ کے احوال ومراتب کو عوام و خواص سے پردہ میں رکھتا ہے
وہ عالم۔ جاہل۔ دانام غیر دانا سبھی طبقات میں ہوسکتے ہیں اوتاد کے احوال و مراتب خواص پر ظاہر ہوتے ہیں اور ابدال کے احوال و خواص اور عارفین پر منکشف ہوتے ہیں لیکن یہ حضرات آپس میں ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔
وہ عالم۔ جاہل۔ دانام غیر دانا سبھی طبقات میں ہوسکتے ہیں اوتاد کے احوال و مراتب خواص پر ظاہر ہوتے ہیں اور ابدال کے احوال و خواص اور عارفین پر منکشف ہوتے ہیں لیکن یہ حضرات آپس میں ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔
(فتاویٰ بحر العلوم جلد ششم ص 276)
پھر حضور بحر العلوم حضرت علامہ مولانا مفتی محمد عبد المنان اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
مذکورہ بالا عبارتوں سے معلوم ہوا کہ غوث و قطب ابدال و اوتاد وغیرہ درجات اولیائے کرام کے ہیں جن میں بعض کی معرفت خواص و عوام دونوں کی بس سے باہر ہے مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے پر ظاہر فرمائے اور ان کی معرفت کرادے تو نہ یہ عوام کو حق پہنچتا ہے کہ انکل پچھو جس کو چاہیں قطب کہنے لگیں اور نہ ہم کو یہ حق پہنچتا ہے کہ ہم یوں ہی اس کا انکار کرنے لگیں کیونکہ ہمارے پاس براہ راست کوئی ایسا ذریعہ نہیں ہے کہ ہم قطب کا امتحان کرکے فیصلہ کرسکیں کہ فلاں قطب ہے یا نہیں
کہ یہ مشہور بات ہے تو آپ نے سنی ہوگ
ولی را ولی می شناسد
الغرض کون قطب ہے اور کون نہیں کہ دین کا کوئی ایسا بنیادی مسئلہ نہیں کہ اس کے لئے کوئی تنازعہ کھڑا کیا جائے۔
پھر حضور بحر العلوم حضرت علامہ مولانا مفتی محمد عبد المنان اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
مذکورہ بالا عبارتوں سے معلوم ہوا کہ غوث و قطب ابدال و اوتاد وغیرہ درجات اولیائے کرام کے ہیں جن میں بعض کی معرفت خواص و عوام دونوں کی بس سے باہر ہے مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے پر ظاہر فرمائے اور ان کی معرفت کرادے تو نہ یہ عوام کو حق پہنچتا ہے کہ انکل پچھو جس کو چاہیں قطب کہنے لگیں اور نہ ہم کو یہ حق پہنچتا ہے کہ ہم یوں ہی اس کا انکار کرنے لگیں کیونکہ ہمارے پاس براہ راست کوئی ایسا ذریعہ نہیں ہے کہ ہم قطب کا امتحان کرکے فیصلہ کرسکیں کہ فلاں قطب ہے یا نہیں
کہ یہ مشہور بات ہے تو آپ نے سنی ہوگ
ولی را ولی می شناسد
الغرض کون قطب ہے اور کون نہیں کہ دین کا کوئی ایسا بنیادی مسئلہ نہیں کہ اس کے لئے کوئی تنازعہ کھڑا کیا جائے۔
(فتاویٰ بحر العلوم جلد ششم ص 276)
اور پھر حضور بحر العلوم حضرت علامہ مفتی عبد المنان اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تیسرے اور چوتھے سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ تیسرے اور چوتھے سوال کا جواب یہ ہے کہ کتنا ہی بڑا خدا رسیدہ ہو جب تک حواص بجا ہیں اس سے شرع کی تکلیف معاف نہیں اور نہ شریعت کی اتباع کے بغیر طریقت کا حصول ناممکن ہے
خلاف پیمبر کسے رہ گزید ۔کہ ہر گز بمنزل نہ خواہد رسید
لیکن صوفیہ کرام میں ایک الگ گروہ مجذوبوں کا ہوتا ہےجن پر سکر کی کیفیت طاری رہتی ہے اور انہیں اپنا ہوش نہیں رہتا ایسے لوگ دائرے تکلیف سے باہر ہوتے ہیں جیسے مجنون و پاگل تو ایسے لوگ اپنے افعال و اقوال میں معذور ہونگے
لیکن ایسے لوگوں کے سپرد رشد وہدایت نہیں بلکہ عقلا کی رشد و ہدایت سالکین سے متعلق ہے تو عوام کو نہ تو ہر پاگل دیوانے کو ولی کہنا چاہئے نہ شرع سے آزاد و بےقید لوگوں کے پیچھے لگنا چاہئے۔
اور پھر حضور بحر العلوم حضرت علامہ مفتی عبد المنان اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تیسرے اور چوتھے سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ تیسرے اور چوتھے سوال کا جواب یہ ہے کہ کتنا ہی بڑا خدا رسیدہ ہو جب تک حواص بجا ہیں اس سے شرع کی تکلیف معاف نہیں اور نہ شریعت کی اتباع کے بغیر طریقت کا حصول ناممکن ہے
خلاف پیمبر کسے رہ گزید ۔کہ ہر گز بمنزل نہ خواہد رسید
لیکن صوفیہ کرام میں ایک الگ گروہ مجذوبوں کا ہوتا ہےجن پر سکر کی کیفیت طاری رہتی ہے اور انہیں اپنا ہوش نہیں رہتا ایسے لوگ دائرے تکلیف سے باہر ہوتے ہیں جیسے مجنون و پاگل تو ایسے لوگ اپنے افعال و اقوال میں معذور ہونگے
لیکن ایسے لوگوں کے سپرد رشد وہدایت نہیں بلکہ عقلا کی رشد و ہدایت سالکین سے متعلق ہے تو عوام کو نہ تو ہر پاگل دیوانے کو ولی کہنا چاہئے نہ شرع سے آزاد و بےقید لوگوں کے پیچھے لگنا چاہئے۔
(فتاویٰ بحر العلوم جلد ششم ص 277)
اقول ۔(محمد ثناء اللہ خاں ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی بہار)
فتاوی بحر العلوم میں جو عربی عبارت انہ یری عالما کجاجل آبلہ کفطن الخ۔
اقول ۔(محمد ثناء اللہ خاں ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی بہار)
فتاوی بحر العلوم میں جو عربی عبارت انہ یری عالما کجاجل آبلہ کفطن الخ۔
یعنی وہ عالم ۔جاہل ۔دانا غیر دانا سبھی طبقات میں سے ہوسکتے ہیں۔ یہ فتاویٰ بحر العلوم کی عبارت ہے اس کا ترجمہ اس طرح بھی کرسکتے ہیں کہ وہ عالم ہوتے ہوئے ناخواندہ اور ذہین ہوتے کم فہم دکھائی دیتے ہیں یعنی لوگوں کی نظر میں ایسا نظر آتے ہیں جیسے ناخواندہ اور کم عقل ہوں
یری فعل مضارع مجہول پڑھا جائے
عالما اس کا مفعول بن جائے گا
ایک اشکال اور اس کا حل
حضرت سرکار غوث اعظم نے ایک چور کو قطب بنادیا وہ چور اس وقت عالم نہیں تھا اس سے معلوم ہوا کہ قطب کے لئے عالم ہونا شرط نہیں ہے ؟
الجواب ۔اس کا جواب یہ ہے کہ تعلیم ظاہر نہیں حاصل کئے مگر جب اللہ تعالٰی نے اس منصب عالیہ پر فائز کیا تو علم لدنی سے نوازا دیا ۔اس میں مطلقا علم کی نفی نہیں ہے بلکہ علم اکتسابی کی نفی ہے جیسے نبیوں کا علم اکتسابی نہیں بلکہ لدنی وہبی ہے
حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی صاحب رضوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
ولایت بے علم کو نہیں ملتی ۔خواہ علم بطور ظاہر حاصل کیا ہو ۔یا اس مرتبہ پر پہنچے سے پیشتر اللہ عزوجل نے اس پر علوم منکشف کردیے ہوں۔
یری فعل مضارع مجہول پڑھا جائے
عالما اس کا مفعول بن جائے گا
ایک اشکال اور اس کا حل
حضرت سرکار غوث اعظم نے ایک چور کو قطب بنادیا وہ چور اس وقت عالم نہیں تھا اس سے معلوم ہوا کہ قطب کے لئے عالم ہونا شرط نہیں ہے ؟
الجواب ۔اس کا جواب یہ ہے کہ تعلیم ظاہر نہیں حاصل کئے مگر جب اللہ تعالٰی نے اس منصب عالیہ پر فائز کیا تو علم لدنی سے نوازا دیا ۔اس میں مطلقا علم کی نفی نہیں ہے بلکہ علم اکتسابی کی نفی ہے جیسے نبیوں کا علم اکتسابی نہیں بلکہ لدنی وہبی ہے
حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی صاحب رضوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
ولایت بے علم کو نہیں ملتی ۔خواہ علم بطور ظاہر حاصل کیا ہو ۔یا اس مرتبہ پر پہنچے سے پیشتر اللہ عزوجل نے اس پر علوم منکشف کردیے ہوں۔
(شرح بہار شریعت جلد اول ص 502)
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ العزیز فتاوی رضویہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ
امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے کبھی کسی جاہل کو اپنا ولی نہ بنایا یعنی بنانا چاہا تو پہلے اسے علم دیدیا اس کے بعد ولی کیا۔
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ العزیز فتاوی رضویہ میں تحریر فرماتے ہیں کہ
امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے کبھی کسی جاہل کو اپنا ولی نہ بنایا یعنی بنانا چاہا تو پہلے اسے علم دیدیا اس کے بعد ولی کیا۔
(فتاوی رضویہ جلد جدید 21 ص 539)
اور ولایت بھی کسبی نہیں بلکہ وہبی ہوتی ہے جیسا کہ حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ولایت وہبی شے ہے ۔نہ یہ کہ اعمال شاقہ ( مشقت والے اعمال) سے آدمی خود حاصل کرلے۔ البتہ غالبا اعمال حسنہ اس عطیہ الہٰی کے لئے ذریعہ ہوتے ہیں اور بعضوں کو ابتداء مل جاتی ہے۔
اور ولایت بھی کسبی نہیں بلکہ وہبی ہوتی ہے جیسا کہ حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ولایت وہبی شے ہے ۔نہ یہ کہ اعمال شاقہ ( مشقت والے اعمال) سے آدمی خود حاصل کرلے۔ البتہ غالبا اعمال حسنہ اس عطیہ الہٰی کے لئے ذریعہ ہوتے ہیں اور بعضوں کو ابتداء مل جاتی ہے۔
(شرح بہار شریعت جلد اول ص 501)
اور مزید
حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
قطبیت بمعنی غوث ہے اور اقطاب اصحاب خدمت کو بھی کہتے ہیں جو ہر شہر و ہر لشکر میں ہیں ۔شک نہیں کہ ہر غوث اپنے دورہ میں ان سب اقطاب کا افسر و سرور کے کہ تمام اولیائے دورہ کا سردار ہوتا ہے تو اس معنی پر ہر قطب یعنی غوث قطب جب القطاب ہے بلکہ غوث کے نیچے جو عہدہ دار ان تمام اصحاب خدمت کا افسر ہو باینمعنی قطب القطاب ہے مگر قطب القطاب بمعنی اول یعنی غوث الاغواٹ کہ دوروں کے غوٹوں کا غوث ہو ۔غوثوں کو غوثیت اس کی عطا سے ملتی ہو اور غوث اپنے اپنے دورے میں اس کی نیابت سے غوثیت کرتے ہوں وہ سیدنا امام حسن عسکری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بعد حضور ہرنور محی الشریعۃ والطریقۃ والحقیقۃ والدین ابو محمد ولی الاولیاء امام الافراد غوث الاغواث غوث الثقلین غوث الکل غوث اعظم سیدنا شیخ عبد القادر حسنی حسینی جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں اور تا ظہور سیدنا امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ مرتبہ عظمی اسی سرکار غوثیت بار کے لئے رہے گا۔
اور مزید
حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
قطبیت بمعنی غوث ہے اور اقطاب اصحاب خدمت کو بھی کہتے ہیں جو ہر شہر و ہر لشکر میں ہیں ۔شک نہیں کہ ہر غوث اپنے دورہ میں ان سب اقطاب کا افسر و سرور کے کہ تمام اولیائے دورہ کا سردار ہوتا ہے تو اس معنی پر ہر قطب یعنی غوث قطب جب القطاب ہے بلکہ غوث کے نیچے جو عہدہ دار ان تمام اصحاب خدمت کا افسر ہو باینمعنی قطب القطاب ہے مگر قطب القطاب بمعنی اول یعنی غوث الاغواٹ کہ دوروں کے غوٹوں کا غوث ہو ۔غوثوں کو غوثیت اس کی عطا سے ملتی ہو اور غوث اپنے اپنے دورے میں اس کی نیابت سے غوثیت کرتے ہوں وہ سیدنا امام حسن عسکری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بعد حضور ہرنور محی الشریعۃ والطریقۃ والحقیقۃ والدین ابو محمد ولی الاولیاء امام الافراد غوث الاغواث غوث الثقلین غوث الکل غوث اعظم سیدنا شیخ عبد القادر حسنی حسینی جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں اور تا ظہور سیدنا امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ مرتبہ عظمی اسی سرکار غوثیت بار کے لئے رہے گا۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 28 ص 373)
سید شیخ محمد جعفر مکی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ کی حالات میں شیخ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص اپنا قلبی تعلق رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے وابستہ کرلیتا ہے تو خدا تعالیٰ اس کو قطب بنا دیتا ہے۔
سید شیخ محمد جعفر مکی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ کی حالات میں شیخ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص اپنا قلبی تعلق رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے وابستہ کرلیتا ہے تو خدا تعالیٰ اس کو قطب بنا دیتا ہے۔
(اخبار الاخیار)
الحاصل ۔کون ولی ہے؟ کون ولی نہیں ہے؟ کون قطب ہے.؟ کون قطب نہیں ہے ؟ کون مجذوب ہے؟ کون مجذوب نہیں؟ اس کے چکر میں نہیں رہنا چاہئے جس کو مسلمان ولی کہ رہے ہیں تو وہ ولی ہیں اور جس کو مسلمان مجذوب کہ رہے ہیں وہ مجذوب ہیں کیونکہ امت محمدیہ خدا تعالیٰ کا گواہ ہے
لسان الخلق قلم اللہ۔
الحاصل ۔کون ولی ہے؟ کون ولی نہیں ہے؟ کون قطب ہے.؟ کون قطب نہیں ہے ؟ کون مجذوب ہے؟ کون مجذوب نہیں؟ اس کے چکر میں نہیں رہنا چاہئے جس کو مسلمان ولی کہ رہے ہیں تو وہ ولی ہیں اور جس کو مسلمان مجذوب کہ رہے ہیں وہ مجذوب ہیں کیونکہ امت محمدیہ خدا تعالیٰ کا گواہ ہے
لسان الخلق قلم اللہ۔
یعنی مسلمانوں کی زبان اللہ تعالیٰ کا قلم ہے یہاں تک کتابوں میں ہے کہ جسے دس مسلمان ولی کہے وہ ولی ہے جسے دس مسلمان اچھا سمجھے وہ اچھا ہے
اور چالیس مومن میں ایک ولی اللہ ہوتے ہیں جو ولی ہے ان کے بارے میں کس کو کیا معلوم کہ وہ ولی اللہ ہیں یا نہیں ولی کو ولی ہی پہچانتے ہیں کچھ ایسے ولی اللہ ہوتے ہیں جنہیں خود نہیں معلوم کے ہم خدا کے ولی ہیں اور ہر گاوں اور ہر شہر اور ہر لشکر میں ایک قطب ہوتے ہیں جو عام لوگوں سے پوشیدہ ہوتے ہیں
جاہل بھی قطب ہوسکتے ہیں لیکن ولایت ملنے کے پہلے اسے علم عطا کر دیا جاتا ہے جسے علم لدنی کہا جاتا ہے اسی لئے علمائے کرام فرماتے ہیں کہ ولایت کسبی نہیں بلکہ وہبی ہوتی ہے مشہور ہے کہ سرکار غوث اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک چور کو قطب بنادیا یہ سب خدا تعالیٰ کا فضل عظیم ہے اور وہی کافی اور کارساز ہے
اور مجذوب اپنی مجذوبیت چھپاتے ہیں ان کی حرکتوں سے لوگ انہیں پاگل دیوانہ کہتے ہیں اور لوگ پاگل سمجھ کر ان سے دور ہوجاتے ہیں لیکن عقلمند سب کچھ جانتے ہوتے ہیں اور اسی لئے ان کے خلاف کچھ نہیں کہتے ہیں اور نہ قریب رہتے ہیں بلکہ دور رہ کر یا قریب رہ کر ان کا ادب کرتے ہیں خدا تعالیٰ جس بندے کے لئے پسند فرماتا ہے ان پر ان کے مراتب اور درجات کو ظاہر فرما دیتا ہے بعض مجذوب سکر ( یعنی بے ہوشی) و جذب ( یعنی وہ حالت جو مجذوب فقیروں کے لئے مخصوص ہے ) کی حالت میں رہتے ہیں کہ یہ خدا تعالیٰ کا اس بندہ پر فضل وکرم ہے
کیا مجذوب برہنہ رہتے ہیں؟
کچھ مجذوب عجیب و غریب حرکت کرتے ہیں کبھی وہ برہنہ بھی ہوجاتے ہیں شیخ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ ایک مجذوب کے متعلق تحریر فرماتے ہیں کہ
شیخ حسن بودلہ قدس سرہ بچپن سے مجذوب تھے دنیا کے طریقوں سے بے پرواہ تھے عجیب و غریب حالت تھی اکثر اوقات بالکل برہنہ رہتے تھے اور آپ کے عضو مخصوص میں انتشار پیدا نہیں ہوتا تھا( اخبار الاخیار )
کیا مجذوب اکیلے میں بات چیت کرتے رہتے ہیں؟
شیخ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ
آلہ دین مجذوب نارنوں کے باشندے تھے اور صاحب نفس مشہور تھے ۔اپ جس جگہ بیٹھ جاتے وہاں سے کئی کئی دن تک نہ اٹھتے ۔تنہائی میں خود سے باتیں کیا کرتے کبھی گریہ درازی کرتے ۔کبھی ہنستے کبھی اپنے آپ سے لڑتے جھگڑتے ۔کبھی دوتارہ بجا کر فارسی چٹکلے کہتے ۔پرانے چیتھرے پہنتے اور ہاتھ پاوں میں لوہے کی زنجیریں ڈالے رکھتے ۔گفتگو میں آپ کا تکیہ کلام تھا ۔خدایا اؤ ۔خدایا جاؤ ۔خدایا بیٹھو اور جس سے گفتگو کرتے یہ تکیہ کلام ضرور استعمال کرتے (اخبار الاخیار )
اہل سکر کے وہ کلمات جو حالت ذوق کے غلبہ کے وقت صادر ہوتے ہوں اور معروض وجود میں آئیں وہ قواعد عقلیہ اور نقلیہ کے اعتبار سے معتبر نہیں ہوتے ( چونکہ وہ کلمات ان سے حالت سکر میں صادر ہوتے ہیں اس لئے وہ اس میں وہ معذور ہوتے ہیں
شاہ ابو الغیب بخاری رحمۃ اللہ علیہ جلد از جلد تمام مروجہ کتابوں پر عبور حاصل کرلیا ۔اس کے بعد آپ پر ایسا جزبہ طاری ہوا کہ سب کاموں سے ہاتھ اٹھا لیا (اخبار الاخیار )
بابا کپور مجذوب قدس سرہ بعض وقت ذرا سا بھی کپڑا جسم پر نہ رکھتے تھے (اخبار الاخیار)
الحاصل کہ مجذوب کی عجیب و غریب حالت ہوتی ہے ان کی عجیب و غریب حرکتوں کی وجہ سے گھر والے یا کوئی بھی شخص ہاتھ پاؤں میں زنجیر لگا دیتے ہیں کبھی وہ ننگے جسم ہوجاتے ہیں کبھی کیچڑ گندگی وغیرہ لگا لیتے ہیں کیونکہ ان پر سکر غالب ہوتا ہے کبھی ہوش رہتے ہیں الہ دین ( مجذوب) جس کسی کے پاؤں میں کیچڑ لگی دیکھتے تو اس کا پاؤں صاف کرنے خود اپنے پاؤں میں کیچڑ مل لیتے۔
اور چالیس مومن میں ایک ولی اللہ ہوتے ہیں جو ولی ہے ان کے بارے میں کس کو کیا معلوم کہ وہ ولی اللہ ہیں یا نہیں ولی کو ولی ہی پہچانتے ہیں کچھ ایسے ولی اللہ ہوتے ہیں جنہیں خود نہیں معلوم کے ہم خدا کے ولی ہیں اور ہر گاوں اور ہر شہر اور ہر لشکر میں ایک قطب ہوتے ہیں جو عام لوگوں سے پوشیدہ ہوتے ہیں
جاہل بھی قطب ہوسکتے ہیں لیکن ولایت ملنے کے پہلے اسے علم عطا کر دیا جاتا ہے جسے علم لدنی کہا جاتا ہے اسی لئے علمائے کرام فرماتے ہیں کہ ولایت کسبی نہیں بلکہ وہبی ہوتی ہے مشہور ہے کہ سرکار غوث اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک چور کو قطب بنادیا یہ سب خدا تعالیٰ کا فضل عظیم ہے اور وہی کافی اور کارساز ہے
اور مجذوب اپنی مجذوبیت چھپاتے ہیں ان کی حرکتوں سے لوگ انہیں پاگل دیوانہ کہتے ہیں اور لوگ پاگل سمجھ کر ان سے دور ہوجاتے ہیں لیکن عقلمند سب کچھ جانتے ہوتے ہیں اور اسی لئے ان کے خلاف کچھ نہیں کہتے ہیں اور نہ قریب رہتے ہیں بلکہ دور رہ کر یا قریب رہ کر ان کا ادب کرتے ہیں خدا تعالیٰ جس بندے کے لئے پسند فرماتا ہے ان پر ان کے مراتب اور درجات کو ظاہر فرما دیتا ہے بعض مجذوب سکر ( یعنی بے ہوشی) و جذب ( یعنی وہ حالت جو مجذوب فقیروں کے لئے مخصوص ہے ) کی حالت میں رہتے ہیں کہ یہ خدا تعالیٰ کا اس بندہ پر فضل وکرم ہے
کیا مجذوب برہنہ رہتے ہیں؟
کچھ مجذوب عجیب و غریب حرکت کرتے ہیں کبھی وہ برہنہ بھی ہوجاتے ہیں شیخ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ ایک مجذوب کے متعلق تحریر فرماتے ہیں کہ
شیخ حسن بودلہ قدس سرہ بچپن سے مجذوب تھے دنیا کے طریقوں سے بے پرواہ تھے عجیب و غریب حالت تھی اکثر اوقات بالکل برہنہ رہتے تھے اور آپ کے عضو مخصوص میں انتشار پیدا نہیں ہوتا تھا( اخبار الاخیار )
کیا مجذوب اکیلے میں بات چیت کرتے رہتے ہیں؟
شیخ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ
آلہ دین مجذوب نارنوں کے باشندے تھے اور صاحب نفس مشہور تھے ۔اپ جس جگہ بیٹھ جاتے وہاں سے کئی کئی دن تک نہ اٹھتے ۔تنہائی میں خود سے باتیں کیا کرتے کبھی گریہ درازی کرتے ۔کبھی ہنستے کبھی اپنے آپ سے لڑتے جھگڑتے ۔کبھی دوتارہ بجا کر فارسی چٹکلے کہتے ۔پرانے چیتھرے پہنتے اور ہاتھ پاوں میں لوہے کی زنجیریں ڈالے رکھتے ۔گفتگو میں آپ کا تکیہ کلام تھا ۔خدایا اؤ ۔خدایا جاؤ ۔خدایا بیٹھو اور جس سے گفتگو کرتے یہ تکیہ کلام ضرور استعمال کرتے (اخبار الاخیار )
اہل سکر کے وہ کلمات جو حالت ذوق کے غلبہ کے وقت صادر ہوتے ہوں اور معروض وجود میں آئیں وہ قواعد عقلیہ اور نقلیہ کے اعتبار سے معتبر نہیں ہوتے ( چونکہ وہ کلمات ان سے حالت سکر میں صادر ہوتے ہیں اس لئے وہ اس میں وہ معذور ہوتے ہیں
شاہ ابو الغیب بخاری رحمۃ اللہ علیہ جلد از جلد تمام مروجہ کتابوں پر عبور حاصل کرلیا ۔اس کے بعد آپ پر ایسا جزبہ طاری ہوا کہ سب کاموں سے ہاتھ اٹھا لیا (اخبار الاخیار )
بابا کپور مجذوب قدس سرہ بعض وقت ذرا سا بھی کپڑا جسم پر نہ رکھتے تھے (اخبار الاخیار)
الحاصل کہ مجذوب کی عجیب و غریب حالت ہوتی ہے ان کی عجیب و غریب حرکتوں کی وجہ سے گھر والے یا کوئی بھی شخص ہاتھ پاؤں میں زنجیر لگا دیتے ہیں کبھی وہ ننگے جسم ہوجاتے ہیں کبھی کیچڑ گندگی وغیرہ لگا لیتے ہیں کیونکہ ان پر سکر غالب ہوتا ہے کبھی ہوش رہتے ہیں الہ دین ( مجذوب) جس کسی کے پاؤں میں کیچڑ لگی دیکھتے تو اس کا پاؤں صاف کرنے خود اپنے پاؤں میں کیچڑ مل لیتے۔
(اخبار الاخیار)
اپنے آپ سے بات کرتے رہتے ہیں اور بعض مجذوب خاموش بھی رہتے ہیں
اس لئے اعتراض نہیں کرنا چایئے اگر سمجھ میں نہ آئے تو خاموشی اختیار کیجئے
کیونکہ تمام ولیائے کرام خدا تعالیٰ کے قبا کے نیچے ہیں فرمایا گیا لایرفھم غیری یعنی خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے اولیاء کو میرے علاؤہ کوئی دوسرا نہیں پہچان سکتا یعنی صرف اللہ تعالیٰ ہی اپنے پیاروں کو پہچانتے ہیں اور اس کے پیارے اپنے پیاروں کو جانتے ہیں
بہت سے مجذوب پہلے اچھے عالم ہوتے پھر مجذوب ہوجاتے یہ سب خدا کا احسان اور فضل و کرم ہے کہ جس کو جو مقام عطا فرمائے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
اپنے آپ سے بات کرتے رہتے ہیں اور بعض مجذوب خاموش بھی رہتے ہیں
اس لئے اعتراض نہیں کرنا چایئے اگر سمجھ میں نہ آئے تو خاموشی اختیار کیجئے
کیونکہ تمام ولیائے کرام خدا تعالیٰ کے قبا کے نیچے ہیں فرمایا گیا لایرفھم غیری یعنی خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے اولیاء کو میرے علاؤہ کوئی دوسرا نہیں پہچان سکتا یعنی صرف اللہ تعالیٰ ہی اپنے پیاروں کو پہچانتے ہیں اور اس کے پیارے اپنے پیاروں کو جانتے ہیں
بہت سے مجذوب پہلے اچھے عالم ہوتے پھر مجذوب ہوجاتے یہ سب خدا کا احسان اور فضل و کرم ہے کہ جس کو جو مقام عطا فرمائے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
مورخہ 11 ذوالحجہ 1444
مطابق 30جون 2023
مورخہ 11 ذوالحجہ 1444
مطابق 30جون 2023