مشکل کشا حاجت روا غیر اللہ سے مدد استعانت لغیر اللہ استمداد استغاثہ صحیح عقیدہ کیا ہونا چاہیے؟
_________(❤️)_________
ابو ھریرہ محمد منور الحنفی العطاری متخصص فی الحدیث کراچی
__________________________________
تحریر سے مقصود کچھ نادان و فہمِ دیں سے نابلد افراد کو سمجھانا ہے جو نام نہاد سوشل میڈیا اسکالرز کی تقلید میں مسلمانوں پر بات بات پر شرک کا فتوی لگاتے ہیں کیونکہ ایک مسلمان کو مشرک کہنے سے حکم لوٹتا ہے۔
(پرانی تحریر کچھ تبدیلی کے ساتھ )
درست عقیدہ:
انبیائے کرام اور اولیائے عظام سے مدد مانگنا بلا شبہ جائز ہے جب کہ عقیدہ یہ ہو کہ حقیقی امداد تو رب تعالی ہی کی ہے اور یہ سب حضرات اس کی دی ہوئی قدرت سے مدد کرتے ہیں کیونکہ ہر شے کا حقیقی مالک و مختار صرف اللّہ پاک ہی ہے اور اللہ پاک کی عطا کے بغیر کوئی مخلوق کسی ذرّے کی بھی مالک و مختار نہیں ہوتی ۔ اللّٰہ پاک نے اپنی خاص عطا اور فضلِ عظیم سے اپنے پیارے حبیب علیہ السلام کو ، کونین کا حاکم و مختار بنایا ہے اور حضو ر علیہ السلام اور دیگر انبیائے کرام واولیائے عِظام اللّٰہ تعالیٰ کی عطا سے یعنی اس کی دی ہوئی قدرت سے مدد فرما سکتے ہیں۔ انبیائے کرام و اولیائے عظام سے حصولِ مقاصد کی درخواست کرنا شرک و کفر نہیں ہے ، جیسے عام طور پر بدعتی لوگوں کا رویّہ ہے جو بات بات پر شرک اور کفر کا فتویٰ جڑ دیتے ہیں اللہ پاک انھیں ہدایت عطا فرمائے۔
___________________________________
قرآن کی نصوص بطور دلیل موجود ہیں، یہاں ایک صریح روایت جو غائب میں بھی صحیح عقیدے کے ساتھ مدد مانگنے پر دلیل ہے ذکر کرنے پر اکتفا کروں گا،
___________________________________
عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِذَا انْفَلَتَتْ دَابَّةُ أَحَدِکُمْ بِأَرْضِ فَـلَاةٍ، فَلْيُنَادِ : يَا عِبَادَ ﷲِ، احْبِسُوْا عَلَيَّ، يَا عِبَادَ ﷲِ، احْبِسُوْا عَلَيَّ، فَإِنَّ لِلہ فِي الْأَرْضِ حَاضِرًا، سَيَحْبِسُهُ عَلَيْکُمْ. رَوَاهُ أَبُوْ يَعْلَی وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالطَّبََرَانِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ۔
حضرت عبد ﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کی سواری جنگل بیاباں میں گم ہو جائے تو اس (شخص) کو (یہ) پکارنا چاہیے : اے ﷲ کے بندو! میری سواری پکڑا دو، اے ﷲ تعالیٰ کے بندو! میری سواری پکڑا دو. بے شک ﷲ تعالیٰ کے بہت سے ایسے بندے اس زمین میں ہوتے ہیں، وہ تمہیں تمہاری سواری پکڑا دیں گے ۔
[المصنف لابن ابی شیبه حدیث؛9770، کتاب الدعاء، باب مایدعو به الرجل...الخ، جلد10، صفحہ 380]
اس کی مثل و متقارب اور کچھ الفاظ و واقعے کے اختلاف کے ساتھ حدیث کے حوالہ جات :
((المعجم الکبیر))
((کتاب عمل الیوم واللیلة))
((مسند ابی یعلی الموصلی))
((الجامع لشعب الایمان، الجز الاول))
((الآداب الشریعه))
عَنْ عَتَبَةَ بْنِ غَزْوَانَ رضی الله عنه عَنْ نَبِيِّ ﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : إِذَا أَضَلَّ أَحَدُکُمْ شَيْئًا أَوْ أَرَادَ أَحَدُکُمْ عَوْنًا، وَهُوَ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا أَنِيْسٌ فَلْيَقُلْ : يَا عِبَادَ ﷲِ، أَغِيْثُوْنِي، يَا عِبَادَ ﷲِ، أَغِيْثُوْنِي، فَإِنَّ ِﷲِ عِبَادًا لَا نَرَاهُمْ. وَقَدْ جُرِّبَ ذَلِکَ.
حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کی کوئی شے گم ہو جائے، یا تم میں سے کوئی مدد چاہے اور وہ ایسی جگہ ہو کہ جہاں اس کا کوئی مدد گار بھی نہ ہو، تو اسے چاہیے کہ یوں پکارے : اے ﷲ تعالیٰ کے بندو! میری مدد کرو، اے ﷲ تعالیٰ کے بندو! میری مدد کرو، یقینا ﷲ تعالیٰ کے ایسے بھی بندے ہیں جنہیں ہم دیکھ نہیں سکتے (لیکن وہ لوگوں کی مدد کرنے پر مامور ہیں) ۔ اور (راوی بیان کرتے ہیں کہ) یہ آزمودہ بات ہے ۔ اسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
[المعجم الکبیر عن عتبہ بن غزوان، حدیث: 290 جلد17، صفحہ 117، 118، المکتبه الفیصیلة بیروت]
امام محی الدین یحییٰ بن شرف نووی رحمۃ اللہ علیہ محدث فرماتے ہیں: کہ اس باب میں کہ جب سواری کا جانور چھوٹ جائے تو مالک کیا کہے: بہت سی مشہور احادیث ہیں، ان میں سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت ابن السنی کے حوالہ سے نقل فرمانے کے بعد فرماتے ہیں: ہمارے شیوخ میں سے بعض نے مجھ سے بیان کیا جن کا شمار کبار علما میں ہوتا ہے کہ ان کی سواری بھاگی، شاید وہ خچر تھی اور وہ اس حدیث کو جانتے تھے ، تو انھوں نے اس حدیث کے مطابق (یاعباداللہ احبسوا) کہا تو اللہ تعالیٰ نے اس سواری کو فوراً ان کے لیئے ٹھہرا دیا اور ایک مرتبہ میں بھی ایک جماعت کے ساتھ تھا کہ سواری کا جانور بدک بھاگا اور وہ لوگ اس کے پکڑنے سے عاجز ہوئے تو میں نے یہی یاعباداللہ احبسوا کہا تو وہ سواری کا جانور بغیر کسی اور سبب، صرف اس کلام کے کہنے سے فورا رک گیا۔
(کتاب الاذکار)
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اس حدیث کو امام ابوبکر احمد بن عمرو بن عبدالخالق العتکی البزار رحمۃ اللہ علیہ نے یوں روایت کیا ہے:
حدثنا موسیٰ بن اسحق قال نا منجاب بن الحارث قال نا حاتم بن اسماعیل عن اسامۃ بن زید عن ابان بن صالح عن مجاھد عن ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال ان للہ ملائکۃ فی الارض سوی الحفظۃ یکتبون ما سقط من ورق الشجرۃ فاذا اصاب احدکم عرجۃ بارض فلاۃ فلیناد اعینوا عباد اللہ ۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بے شک آقائے دوجہاں علیہ السلام نے فرمایا : اللہ کے کچھ ملائکہ زمین میں محافظوں کے علاوہ ہیں جن کا کام درختوں سے گرنے والے پتوں کو لکھنا ہے چنانچہ جب تم میں سے کسی کو دورانِ سفر بیابان میں کوئی مصیبت آپڑے تو اسے چاہیئے کہ ندا کرے: اے اللہ کے بندو! میری مدد کرو ۔
(اخرجہ ابن النجار)
اذَا أَضَلَّ أَحَدُكُمْ شَيْئًا ، أَوْ أَرَادَ أَحَدُكُمْ عَوْنًا ، وَهُوَ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا أَنِيسٌ ، فَلْيَقُلْ : يَا عِبَادَ اللَّهِ أَغِيثُونِي ، يَا عِبَادَ اللَّهِ أَغِيثُونِي ، فَإِنَّ لِلَّهِ عِبَادًا لا نَرَاهُمْ)
جب تم میں سے کسی کی کوئی چیز گم ہو جائے یا راہ بھول جائے اور مدد چاہے اور ایسی جگہ ہوجہاں کوئی ہمدَم/ساتھی نہیں تو اسے چاہئے یوں پکارے "اے اللہ کے بندو میری مدد کرو" ، اے اللہ کے بندومیر ی مدد کرو۔ اے اللہ کے بندو میری مدد کرو۔ کہ اللہ کے کچھ بندے ہیں جنہیں یہ نہیں دیکھتا وہ اس کی مدد کریں گے۔
[المعجم الکبیر عن عتبہ بن غزوان، حدیث: 290 جلد17، صفحہ 117، 118، المکتبه الفیصیلة بیروت]
حضور سیّدِ عالَم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(إذا انْفَلَتَتْ دَابَّةُ أَحَدِكُمْ بِأَرْضِ فَلاةٍ ، فَلْيُنَادِ : يَا عِبَادَ اللَّهِ ، احْبِسُوا عَلَيَّ ، يَا عِبَادَ اللَّهِ احْبِسُوا عَلَيَّ ، فَإِنَّ لِلَّهِ فِي الأَرْضِ حَاضِرًا سَيَحْبِسُهُ عَلَيْكُمْ)
”جب جنگل میں جانور چُھوٹ جائے تو یوں ندا کرے اے اللہ کے بندو! (میرا جانور) روک دو، عباد ﷲ اسے روک دیں گے، کیونکہ اللہ عزوجل کے حکم سے ہر زمین میں بندہ موجود ہے جو جلد ہی اسے تم پر روک دے گا۔“
[عمل الیوم واللیلة لابن السنی، باب مایقول اذا انفلت الدابة ، صفحہ 170، نورمحمد کارخانہ تجارت کتب کراچی]
یہ حدیثیں کہ تین صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم نے روایت فرمائیں؛ زمانۂ قدیم سے اکابر علمائے دین رحمہم اللہ کی مقبول ومعمول و مُجرّب/تجربہ شدہ ہیں۔
اولیا سے مدد مانگنا جائز ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ نے خود صحابہ سے فرمایا کہ "اعینونی یا عباد اللہ" پکارو ، اور پھر اس پر محدثین بھی عمل رہا ہے لہذا اسکو شرک کہنا اعلی درجے کی حماقت اور جہالت ہے۔
اور اگر اللہ کے غائب ولیوں سے مدد مانگنا شرک ہے تو کیا حضور علیہ السلام اپنی امت کو شرک کا حکم دے رہےہیں ؟
آج لے اُنکی پناہ آج مدد مانگ اُن سے
کل نہ مانیں گے قیامت میں گر مان گیا
_________(❤️)_________
ابو ھریرہ محمد منور الحنفی العطاری متخصص فی الحدیث کراچی
__________________________________
تحریر سے مقصود کچھ نادان و فہمِ دیں سے نابلد افراد کو سمجھانا ہے جو نام نہاد سوشل میڈیا اسکالرز کی تقلید میں مسلمانوں پر بات بات پر شرک کا فتوی لگاتے ہیں کیونکہ ایک مسلمان کو مشرک کہنے سے حکم لوٹتا ہے۔
(پرانی تحریر کچھ تبدیلی کے ساتھ )
درست عقیدہ:
انبیائے کرام اور اولیائے عظام سے مدد مانگنا بلا شبہ جائز ہے جب کہ عقیدہ یہ ہو کہ حقیقی امداد تو رب تعالی ہی کی ہے اور یہ سب حضرات اس کی دی ہوئی قدرت سے مدد کرتے ہیں کیونکہ ہر شے کا حقیقی مالک و مختار صرف اللّہ پاک ہی ہے اور اللہ پاک کی عطا کے بغیر کوئی مخلوق کسی ذرّے کی بھی مالک و مختار نہیں ہوتی ۔ اللّٰہ پاک نے اپنی خاص عطا اور فضلِ عظیم سے اپنے پیارے حبیب علیہ السلام کو ، کونین کا حاکم و مختار بنایا ہے اور حضو ر علیہ السلام اور دیگر انبیائے کرام واولیائے عِظام اللّٰہ تعالیٰ کی عطا سے یعنی اس کی دی ہوئی قدرت سے مدد فرما سکتے ہیں۔ انبیائے کرام و اولیائے عظام سے حصولِ مقاصد کی درخواست کرنا شرک و کفر نہیں ہے ، جیسے عام طور پر بدعتی لوگوں کا رویّہ ہے جو بات بات پر شرک اور کفر کا فتویٰ جڑ دیتے ہیں اللہ پاک انھیں ہدایت عطا فرمائے۔
___________________________________
قرآن کی نصوص بطور دلیل موجود ہیں، یہاں ایک صریح روایت جو غائب میں بھی صحیح عقیدے کے ساتھ مدد مانگنے پر دلیل ہے ذکر کرنے پر اکتفا کروں گا،
___________________________________
عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِذَا انْفَلَتَتْ دَابَّةُ أَحَدِکُمْ بِأَرْضِ فَـلَاةٍ، فَلْيُنَادِ : يَا عِبَادَ ﷲِ، احْبِسُوْا عَلَيَّ، يَا عِبَادَ ﷲِ، احْبِسُوْا عَلَيَّ، فَإِنَّ لِلہ فِي الْأَرْضِ حَاضِرًا، سَيَحْبِسُهُ عَلَيْکُمْ. رَوَاهُ أَبُوْ يَعْلَی وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالطَّبََرَانِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ۔
حضرت عبد ﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کی سواری جنگل بیاباں میں گم ہو جائے تو اس (شخص) کو (یہ) پکارنا چاہیے : اے ﷲ کے بندو! میری سواری پکڑا دو، اے ﷲ تعالیٰ کے بندو! میری سواری پکڑا دو. بے شک ﷲ تعالیٰ کے بہت سے ایسے بندے اس زمین میں ہوتے ہیں، وہ تمہیں تمہاری سواری پکڑا دیں گے ۔
[المصنف لابن ابی شیبه حدیث؛9770، کتاب الدعاء، باب مایدعو به الرجل...الخ، جلد10، صفحہ 380]
اس کی مثل و متقارب اور کچھ الفاظ و واقعے کے اختلاف کے ساتھ حدیث کے حوالہ جات :
((المعجم الکبیر))
((کتاب عمل الیوم واللیلة))
((مسند ابی یعلی الموصلی))
((الجامع لشعب الایمان، الجز الاول))
((الآداب الشریعه))
عَنْ عَتَبَةَ بْنِ غَزْوَانَ رضی الله عنه عَنْ نَبِيِّ ﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : إِذَا أَضَلَّ أَحَدُکُمْ شَيْئًا أَوْ أَرَادَ أَحَدُکُمْ عَوْنًا، وَهُوَ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا أَنِيْسٌ فَلْيَقُلْ : يَا عِبَادَ ﷲِ، أَغِيْثُوْنِي، يَا عِبَادَ ﷲِ، أَغِيْثُوْنِي، فَإِنَّ ِﷲِ عِبَادًا لَا نَرَاهُمْ. وَقَدْ جُرِّبَ ذَلِکَ.
حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کی کوئی شے گم ہو جائے، یا تم میں سے کوئی مدد چاہے اور وہ ایسی جگہ ہو کہ جہاں اس کا کوئی مدد گار بھی نہ ہو، تو اسے چاہیے کہ یوں پکارے : اے ﷲ تعالیٰ کے بندو! میری مدد کرو، اے ﷲ تعالیٰ کے بندو! میری مدد کرو، یقینا ﷲ تعالیٰ کے ایسے بھی بندے ہیں جنہیں ہم دیکھ نہیں سکتے (لیکن وہ لوگوں کی مدد کرنے پر مامور ہیں) ۔ اور (راوی بیان کرتے ہیں کہ) یہ آزمودہ بات ہے ۔ اسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
[المعجم الکبیر عن عتبہ بن غزوان، حدیث: 290 جلد17، صفحہ 117، 118، المکتبه الفیصیلة بیروت]
امام محی الدین یحییٰ بن شرف نووی رحمۃ اللہ علیہ محدث فرماتے ہیں: کہ اس باب میں کہ جب سواری کا جانور چھوٹ جائے تو مالک کیا کہے: بہت سی مشہور احادیث ہیں، ان میں سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت ابن السنی کے حوالہ سے نقل فرمانے کے بعد فرماتے ہیں: ہمارے شیوخ میں سے بعض نے مجھ سے بیان کیا جن کا شمار کبار علما میں ہوتا ہے کہ ان کی سواری بھاگی، شاید وہ خچر تھی اور وہ اس حدیث کو جانتے تھے ، تو انھوں نے اس حدیث کے مطابق (یاعباداللہ احبسوا) کہا تو اللہ تعالیٰ نے اس سواری کو فوراً ان کے لیئے ٹھہرا دیا اور ایک مرتبہ میں بھی ایک جماعت کے ساتھ تھا کہ سواری کا جانور بدک بھاگا اور وہ لوگ اس کے پکڑنے سے عاجز ہوئے تو میں نے یہی یاعباداللہ احبسوا کہا تو وہ سواری کا جانور بغیر کسی اور سبب، صرف اس کلام کے کہنے سے فورا رک گیا۔
(کتاب الاذکار)
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اس حدیث کو امام ابوبکر احمد بن عمرو بن عبدالخالق العتکی البزار رحمۃ اللہ علیہ نے یوں روایت کیا ہے:
حدثنا موسیٰ بن اسحق قال نا منجاب بن الحارث قال نا حاتم بن اسماعیل عن اسامۃ بن زید عن ابان بن صالح عن مجاھد عن ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال ان للہ ملائکۃ فی الارض سوی الحفظۃ یکتبون ما سقط من ورق الشجرۃ فاذا اصاب احدکم عرجۃ بارض فلاۃ فلیناد اعینوا عباد اللہ ۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بے شک آقائے دوجہاں علیہ السلام نے فرمایا : اللہ کے کچھ ملائکہ زمین میں محافظوں کے علاوہ ہیں جن کا کام درختوں سے گرنے والے پتوں کو لکھنا ہے چنانچہ جب تم میں سے کسی کو دورانِ سفر بیابان میں کوئی مصیبت آپڑے تو اسے چاہیئے کہ ندا کرے: اے اللہ کے بندو! میری مدد کرو ۔
(اخرجہ ابن النجار)
اذَا أَضَلَّ أَحَدُكُمْ شَيْئًا ، أَوْ أَرَادَ أَحَدُكُمْ عَوْنًا ، وَهُوَ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا أَنِيسٌ ، فَلْيَقُلْ : يَا عِبَادَ اللَّهِ أَغِيثُونِي ، يَا عِبَادَ اللَّهِ أَغِيثُونِي ، فَإِنَّ لِلَّهِ عِبَادًا لا نَرَاهُمْ)
جب تم میں سے کسی کی کوئی چیز گم ہو جائے یا راہ بھول جائے اور مدد چاہے اور ایسی جگہ ہوجہاں کوئی ہمدَم/ساتھی نہیں تو اسے چاہئے یوں پکارے "اے اللہ کے بندو میری مدد کرو" ، اے اللہ کے بندومیر ی مدد کرو۔ اے اللہ کے بندو میری مدد کرو۔ کہ اللہ کے کچھ بندے ہیں جنہیں یہ نہیں دیکھتا وہ اس کی مدد کریں گے۔
[المعجم الکبیر عن عتبہ بن غزوان، حدیث: 290 جلد17، صفحہ 117، 118، المکتبه الفیصیلة بیروت]
حضور سیّدِ عالَم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(إذا انْفَلَتَتْ دَابَّةُ أَحَدِكُمْ بِأَرْضِ فَلاةٍ ، فَلْيُنَادِ : يَا عِبَادَ اللَّهِ ، احْبِسُوا عَلَيَّ ، يَا عِبَادَ اللَّهِ احْبِسُوا عَلَيَّ ، فَإِنَّ لِلَّهِ فِي الأَرْضِ حَاضِرًا سَيَحْبِسُهُ عَلَيْكُمْ)
”جب جنگل میں جانور چُھوٹ جائے تو یوں ندا کرے اے اللہ کے بندو! (میرا جانور) روک دو، عباد ﷲ اسے روک دیں گے، کیونکہ اللہ عزوجل کے حکم سے ہر زمین میں بندہ موجود ہے جو جلد ہی اسے تم پر روک دے گا۔“
[عمل الیوم واللیلة لابن السنی، باب مایقول اذا انفلت الدابة ، صفحہ 170، نورمحمد کارخانہ تجارت کتب کراچی]
یہ حدیثیں کہ تین صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم نے روایت فرمائیں؛ زمانۂ قدیم سے اکابر علمائے دین رحمہم اللہ کی مقبول ومعمول و مُجرّب/تجربہ شدہ ہیں۔
اولیا سے مدد مانگنا جائز ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ نے خود صحابہ سے فرمایا کہ "اعینونی یا عباد اللہ" پکارو ، اور پھر اس پر محدثین بھی عمل رہا ہے لہذا اسکو شرک کہنا اعلی درجے کی حماقت اور جہالت ہے۔
اور اگر اللہ کے غائب ولیوں سے مدد مانگنا شرک ہے تو کیا حضور علیہ السلام اپنی امت کو شرک کا حکم دے رہےہیں ؟
آج لے اُنکی پناہ آج مدد مانگ اُن سے
کل نہ مانیں گے قیامت میں گر مان گیا