مولانا حشمت علی رحمتہ اللہ علیہ کا عشق رسول
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ازقلم: حضرت مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدر افتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء و القضاء
پوجانگر میراروڈ ممبئی
ازقلم: حضرت مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدر افتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء و القضاء
پوجانگر میراروڈ ممبئی
••────────••⊰❤️⊱••───────••
حضرت مولانا حشمت علی خاں قادری رضوی لکھنوی رحمتہ اللہ علیہ ایک جلیل القدر ،نہایت قابل ،باصلاحیت اور باعمل عالم دین گذرے ہیں ۔مقتدر و ممتاز علمائے اہل سنت نے جن مقدس القابات سے آپ کو یاد کیاہے ان سے بھی ان کی گوناگوں صلاحیتوں کا علم ہوتا ہے ، آپ کو آپ کے زمانے کے علمانے امام المناظرین ، غیظ المنافقین ، مناظر اعظم ہند ، سلطان المناظرین ، معراج الواعظین ،شیر بیشہ اہل سنت اور کنیت ابو الفتح سے یاد کیا ہے یہ کنیت و القابات اتنے مشہور ہوئے کہ آج بھی آپ کو شیر بیشۂ اہل سنت اور دیگر القابات سے ہی یاد کیا جاتاہے نام کی حاجت نہیں ہوتی گو آپ جس قدر القابات و کنیت سے مشہور ہوئے دوسرے کو یہ شرف نہ مل سکا آپ امام اہل سنت سے گہری عقیدت رکھتے تھے اور اس کا صلہ بھی آپ کو ملا کہ آپ کا دل ہمیشہ عشق رسول میں شرابور رہا کبھی کسی غیر کی طرف انہماک نہیں فرمایا ، اپنے ہم عصروں میں امتیازی شان و شوکت کے مالک تھے اسے امام اہل سنت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی کا فیضان کہئے کہ آپ کے انگ انگ میں عشق مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا جلوہ موجزن تھا جس کا ثبوت ذیل کی تحریروں سے لگایا جا سکتاہے ۔
جذبۂ حب رسول و فدائیت کا ایک واقعہ ۱۸ محر م الحر ام ۱۳۸۰ ھ کو جمعیۃ اشرفیہ کی جا نب سے منعقد بمبئی کے ایک تعزیتی اجلاس میں امام المتکلمین حضرت مولانا الحاج الشاہ علامہ ابوالحامد سید محمد صاحب قبلہ اشرفی الجیلانی کچھوچھوی محدث اعظم ہند دامت برکاتہم القدسیہ نے حضرت شیر بیشہ اہل سنت رحمتہ اللہ علیہ کے عشق رسول کے حوالے سے ایک واقعہ بیان فرمایاکہ ’’ حضرت میرے ساتھ ایک جلسہ میں مدعو تھے ۔ مولانا کی خدمت میں ان کے ایک مخلص نے حاضر ہو کر عرض کیا کہ حضرت فلاں فلاں دیوبندی مولوی آپ کی حق گوئی اور علمیت کی بہت تعریف کرتے ہیں ،یہ سنتے ہی حضرت شیر بیشہ اہل سنت علیہ الرحمۃ والرضوان رونے لگے اور بہت گریہ فرمانے لگے ۔ تو میں نے کہا مولانا آپ کو تو خوش ہوناچاہیے کہ آپ کے مخالف بھی آپ کا لوہا مان گئے آپ کا علم ان کو تسلیم ہے اور خبر لانے والے لغو گو نہیں بلکہ آپ کے محب و مخلص ہیں یہ تو خوشی کا موقع ہے رونا کیسا ! حضرت شیر بیشہ اہل سنت رحمتہ اللہ علیہ نے جواب دیا ، حضور والا ! میری تمنا اور کوشش تو یہ ہے کہ جس دل میں عداوت رسول ہو اس دل میں میری یاد اور بھلائی بھی نہ ہو ۔ یہ ہے اس مظہر اعلیٰ حضرت فدائے رسول کا جذبہ عقیدت اور فنا فی الرسول کی شان ۔ کسی صاحب حال اہل دل سے اس ذات کا مر تبہ معلوم کیجئے وہ آپ کو بتائے گا کہ وہ کیسی عظیم شخصیت تھی ۔ آہ ! آج وہ ہم سے روپوش ہیں۔
(سوانح شیر بیشہ اہل سنت ، ص ۳۴؍۳۵)
عشق رسول سے شرابور حضرت کی نعت بھی ملاحظہ کرلیں! رنگون کے سفر کے دوران ایک روز جناب شمس الحق صاحب حاضر ہوئے اور عرض کی حضور ایک شاعر مقرر ہواہے لوگوں کی تمنا ہے کہ مصرع طرح ہے ۔
شوق جینے کا کیا کرے کوئی ؎
دوسرے روز حضرت نے یہ نعت شریف لکھ کر انہیں دیدی ۔ آپ بھی ملاحظہ کرلیں ۔
جب تجلی کیا کرے کوئی
کیوں نہ بے خود ہواکرے کوئی
حق نے قاسم بنایا ہے تم کو
چا ہے جو التجا کرے کوئی
تم کرم پہ کرم ہی کرتے ہو
گوخطا پہ خطاکر ے کوئی
زخم دل کے بتائیں گے اک روز
کیوں پھر ان کو سہاکرے کوئی
میں مریض ان کا وہ مسیحا ہیں
پھر میری کیوں دوا کرے کوئی
ان کی چھوکھٹ ہو اور سر میرا
ایسا دن بھی خدا کر ے کوئی
یاد قالوا بلیٰ أ اقررتم
کچھ تو بہر خد اکرے کوئی
آپ رب ہیں نہ ذات رب سے جدا
دعویٰ مدح کیا کرے کوئی
پس مردن ہے وعدۂ دیدار
شوق جینے کا کیا کرے کوئی
دوزخی بغیر حب حضور
عمر بھر اتقا کرے کوئی
بول بالا رہے گا آقا کا
نارغم میں جلاکرے کوئی
سنیو ! ان سے تم مدد مانگو
شرک و بدعت بکاکرے کوئی
نام جپتے رہو عبید ان کا
گر چہ جل کر بھنا کرے کوئی
(سوانح شیربیشہ اہل سنت ،ص ۱۴۶)
سایۂ دامان حضور سید المر سلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
ڈاکٹر حکیم محمد صدیق صاحب قادری برکاتی قاسمی رتلامی زید مجدہم کا بیان ہے کہ میں خواب دیکھا ایک بہت بڑا سجا ہوا عالیشان دربار ہے اور بڑے بڑے بزرگ حضرات تشریف فرما ہیں کہ حضرت شیر بیشہ اہل سنت مولانا الحاج حافظ قاری مفتی محمد حشمت علی خان صاحب بھی اس دربار میں تشریف لائے تو سب حضرات نے آپ سے بیان کرنے کی درخواست کی آپ نے بیان شروع کیا بڑاہی ایمان افروز بیان ہورہاہے ، سب حضرات مسرور ہورہے ہیں کہ ندا ہوئی آقا ئے دوعالم نو رمجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس اجلاس میں تشریف لاتے ہیں ، سب ادب و احترام سے کھڑے ہوکر صلاۃ و سلام عرض کرنے لگے اور حضرت شیر بیشۂ اہل سنت نے پھر بیان شروع کیا حضور اکر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بکمال رحمت حضرت کو اپنی عبائے اقدس کے دونوں دامان مبارک میں چھپالیا اور اسی شان سے حضرت بیان فرماتے رہے تمام حضرات بیان سنتے رہے ۔ حضور اکر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تبسم کناں جلوہ فرمارہے ہیں ۔ بہت دیرتک یہ جلوہ دیکھتا رہا پھر آنکھ کھل گئی ۔ صبح کا وقت تھا اٹھا اور وضو کیا ۔ نماز فجر پڑھی اور یہ خواب یاد کرکے لطف اندوز ہوتا رہا ۔ یہ خواب ڈاکٹر صاحب نے اس دور میں دیکھا تھا جب کہ بہت سے مدعیان سنیت حضرت کی حق گوئی و حق پسندی کی بناپر خلاف ہورہے تھے ۔ یہ مبارک خواب بشارت عظمیٰ تھی کہ وہ تو میرے دامان کرم کے سائے میں ہیں ۔ میرے پیاروں کی حمایت میں ہیں اور یہ کہ حق پر ہیں ۔
حضرت مولانا حشمت علی خاں قادری رضوی لکھنوی رحمتہ اللہ علیہ ایک جلیل القدر ،نہایت قابل ،باصلاحیت اور باعمل عالم دین گذرے ہیں ۔مقتدر و ممتاز علمائے اہل سنت نے جن مقدس القابات سے آپ کو یاد کیاہے ان سے بھی ان کی گوناگوں صلاحیتوں کا علم ہوتا ہے ، آپ کو آپ کے زمانے کے علمانے امام المناظرین ، غیظ المنافقین ، مناظر اعظم ہند ، سلطان المناظرین ، معراج الواعظین ،شیر بیشہ اہل سنت اور کنیت ابو الفتح سے یاد کیا ہے یہ کنیت و القابات اتنے مشہور ہوئے کہ آج بھی آپ کو شیر بیشۂ اہل سنت اور دیگر القابات سے ہی یاد کیا جاتاہے نام کی حاجت نہیں ہوتی گو آپ جس قدر القابات و کنیت سے مشہور ہوئے دوسرے کو یہ شرف نہ مل سکا آپ امام اہل سنت سے گہری عقیدت رکھتے تھے اور اس کا صلہ بھی آپ کو ملا کہ آپ کا دل ہمیشہ عشق رسول میں شرابور رہا کبھی کسی غیر کی طرف انہماک نہیں فرمایا ، اپنے ہم عصروں میں امتیازی شان و شوکت کے مالک تھے اسے امام اہل سنت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی کا فیضان کہئے کہ آپ کے انگ انگ میں عشق مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا جلوہ موجزن تھا جس کا ثبوت ذیل کی تحریروں سے لگایا جا سکتاہے ۔
جذبۂ حب رسول و فدائیت کا ایک واقعہ ۱۸ محر م الحر ام ۱۳۸۰ ھ کو جمعیۃ اشرفیہ کی جا نب سے منعقد بمبئی کے ایک تعزیتی اجلاس میں امام المتکلمین حضرت مولانا الحاج الشاہ علامہ ابوالحامد سید محمد صاحب قبلہ اشرفی الجیلانی کچھوچھوی محدث اعظم ہند دامت برکاتہم القدسیہ نے حضرت شیر بیشہ اہل سنت رحمتہ اللہ علیہ کے عشق رسول کے حوالے سے ایک واقعہ بیان فرمایاکہ ’’ حضرت میرے ساتھ ایک جلسہ میں مدعو تھے ۔ مولانا کی خدمت میں ان کے ایک مخلص نے حاضر ہو کر عرض کیا کہ حضرت فلاں فلاں دیوبندی مولوی آپ کی حق گوئی اور علمیت کی بہت تعریف کرتے ہیں ،یہ سنتے ہی حضرت شیر بیشہ اہل سنت علیہ الرحمۃ والرضوان رونے لگے اور بہت گریہ فرمانے لگے ۔ تو میں نے کہا مولانا آپ کو تو خوش ہوناچاہیے کہ آپ کے مخالف بھی آپ کا لوہا مان گئے آپ کا علم ان کو تسلیم ہے اور خبر لانے والے لغو گو نہیں بلکہ آپ کے محب و مخلص ہیں یہ تو خوشی کا موقع ہے رونا کیسا ! حضرت شیر بیشہ اہل سنت رحمتہ اللہ علیہ نے جواب دیا ، حضور والا ! میری تمنا اور کوشش تو یہ ہے کہ جس دل میں عداوت رسول ہو اس دل میں میری یاد اور بھلائی بھی نہ ہو ۔ یہ ہے اس مظہر اعلیٰ حضرت فدائے رسول کا جذبہ عقیدت اور فنا فی الرسول کی شان ۔ کسی صاحب حال اہل دل سے اس ذات کا مر تبہ معلوم کیجئے وہ آپ کو بتائے گا کہ وہ کیسی عظیم شخصیت تھی ۔ آہ ! آج وہ ہم سے روپوش ہیں۔
(سوانح شیر بیشہ اہل سنت ، ص ۳۴؍۳۵)
عشق رسول سے شرابور حضرت کی نعت بھی ملاحظہ کرلیں! رنگون کے سفر کے دوران ایک روز جناب شمس الحق صاحب حاضر ہوئے اور عرض کی حضور ایک شاعر مقرر ہواہے لوگوں کی تمنا ہے کہ مصرع طرح ہے ۔
شوق جینے کا کیا کرے کوئی ؎
دوسرے روز حضرت نے یہ نعت شریف لکھ کر انہیں دیدی ۔ آپ بھی ملاحظہ کرلیں ۔
جب تجلی کیا کرے کوئی
کیوں نہ بے خود ہواکرے کوئی
حق نے قاسم بنایا ہے تم کو
چا ہے جو التجا کرے کوئی
تم کرم پہ کرم ہی کرتے ہو
گوخطا پہ خطاکر ے کوئی
زخم دل کے بتائیں گے اک روز
کیوں پھر ان کو سہاکرے کوئی
میں مریض ان کا وہ مسیحا ہیں
پھر میری کیوں دوا کرے کوئی
ان کی چھوکھٹ ہو اور سر میرا
ایسا دن بھی خدا کر ے کوئی
یاد قالوا بلیٰ أ اقررتم
کچھ تو بہر خد اکرے کوئی
آپ رب ہیں نہ ذات رب سے جدا
دعویٰ مدح کیا کرے کوئی
پس مردن ہے وعدۂ دیدار
شوق جینے کا کیا کرے کوئی
دوزخی بغیر حب حضور
عمر بھر اتقا کرے کوئی
بول بالا رہے گا آقا کا
نارغم میں جلاکرے کوئی
سنیو ! ان سے تم مدد مانگو
شرک و بدعت بکاکرے کوئی
نام جپتے رہو عبید ان کا
گر چہ جل کر بھنا کرے کوئی
(سوانح شیربیشہ اہل سنت ،ص ۱۴۶)
سایۂ دامان حضور سید المر سلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
ڈاکٹر حکیم محمد صدیق صاحب قادری برکاتی قاسمی رتلامی زید مجدہم کا بیان ہے کہ میں خواب دیکھا ایک بہت بڑا سجا ہوا عالیشان دربار ہے اور بڑے بڑے بزرگ حضرات تشریف فرما ہیں کہ حضرت شیر بیشہ اہل سنت مولانا الحاج حافظ قاری مفتی محمد حشمت علی خان صاحب بھی اس دربار میں تشریف لائے تو سب حضرات نے آپ سے بیان کرنے کی درخواست کی آپ نے بیان شروع کیا بڑاہی ایمان افروز بیان ہورہاہے ، سب حضرات مسرور ہورہے ہیں کہ ندا ہوئی آقا ئے دوعالم نو رمجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس اجلاس میں تشریف لاتے ہیں ، سب ادب و احترام سے کھڑے ہوکر صلاۃ و سلام عرض کرنے لگے اور حضرت شیر بیشۂ اہل سنت نے پھر بیان شروع کیا حضور اکر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بکمال رحمت حضرت کو اپنی عبائے اقدس کے دونوں دامان مبارک میں چھپالیا اور اسی شان سے حضرت بیان فرماتے رہے تمام حضرات بیان سنتے رہے ۔ حضور اکر م صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تبسم کناں جلوہ فرمارہے ہیں ۔ بہت دیرتک یہ جلوہ دیکھتا رہا پھر آنکھ کھل گئی ۔ صبح کا وقت تھا اٹھا اور وضو کیا ۔ نماز فجر پڑھی اور یہ خواب یاد کرکے لطف اندوز ہوتا رہا ۔ یہ خواب ڈاکٹر صاحب نے اس دور میں دیکھا تھا جب کہ بہت سے مدعیان سنیت حضرت کی حق گوئی و حق پسندی کی بناپر خلاف ہورہے تھے ۔ یہ مبارک خواب بشارت عظمیٰ تھی کہ وہ تو میرے دامان کرم کے سائے میں ہیں ۔ میرے پیاروں کی حمایت میں ہیں اور یہ کہ حق پر ہیں ۔
فالحمد للہ رب العلمین ۔
حضرت مولانا حسن میاں صاحب بریلوی رحمتہ اللہ علیہ عرض کرتے ہیں۔
وہ کس کو ملے جو ترے دامن میں چھپا ہو
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ مخالف اس کو کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتا جو میرے دامن میں ہو ۔ اور یہ بھی ایسے شخص کی عظمت و بزرگی کو کون پہچانے جو آقائے دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے دامان کرم میں ہو۔
حضرت مولانا حسن میاں صاحب بریلوی رحمتہ اللہ علیہ عرض کرتے ہیں۔
وہ کس کو ملے جو ترے دامن میں چھپا ہو
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ مخالف اس کو کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتا جو میرے دامن میں ہو ۔ اور یہ بھی ایسے شخص کی عظمت و بزرگی کو کون پہچانے جو آقائے دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے دامان کرم میں ہو۔
(سوانح شیر بیشۂ اہل سنت ، ص ۲۰۲؍۲۰۳)
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ترسیل:- صاحبزادہ محمد مستجاب رضا قادری رضوی ثنائی پپرادادن
رکن اعلیٰ:- شیر مہاراشٹرا تعلیمی فاؤنڈیشن
پوجانگر میراروڈ ممبئی
ترسیل:- صاحبزادہ محمد مستجاب رضا قادری رضوی ثنائی پپرادادن
رکن اعلیٰ:- شیر مہاراشٹرا تعلیمی فاؤنڈیشن
پوجانگر میراروڈ ممبئی