(سوال نمبر 4959)
اگر امام کی وجہ سے محلہ دو حصے میں بٹ جائے ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید مسجد کا امام ہے جس سے بہت سارے نمازی اسکے قول فعل کی وجہ سے خفا ہے اسکے پیچھے نماز نہیں پڑھتے ہیں امام صاحب محلہ کو دو بھاگ میں کردیۓ ہیں تو کیا ایسی صورت میں زید کو اس مسجد میں امامت کرنا یا ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟ حوالہ کے ساتھ قران و حدیث سے جواب مرحمت فرمائیں
اگر امام کی وجہ سے محلہ دو حصے میں بٹ جائے ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید مسجد کا امام ہے جس سے بہت سارے نمازی اسکے قول فعل کی وجہ سے خفا ہے اسکے پیچھے نماز نہیں پڑھتے ہیں امام صاحب محلہ کو دو بھاگ میں کردیۓ ہیں تو کیا ایسی صورت میں زید کو اس مسجد میں امامت کرنا یا ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟ حوالہ کے ساتھ قران و حدیث سے جواب مرحمت فرمائیں
سائل:- محمد افتاب عالم حبیبی جامع مسجد باگ کھال رشڑا ویسٹ ضلع ہوگلی کلکتہ بنگال انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بصحت سوال اگر واقعی امام کے قول و فعل شریعت کے خلاف ہے مثلا وہ محلے کو اپس میں لڑواتا ہے جھوٹ غیبت غیر شرعی امور کرتا ہے جیسا کہ سوال میں ہے پھر یہ سب گناہ کبیرہ ہیں اور گناہ کبیرہ کا مرتکب معلن فاسق ہوتا ہے۔
قال اللهِ تَعَالى
والفِتنةُ أشدُّ من القتلِ (سورة البقرة/191)
وقوله: والفتنةُ أكبرُ من القتلِ﴾ سورة البقرة/217)
پھر ایسی صورت میں ان کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے واجب الاعادہ ہے۔
امام صاحب کو خود مستعفی ہوجانی چاہیے تاکہ محلے میں اختلاف نہ ہو ۔
اور اگر امام باشرع ہوں اور شرائط امامت پائی جارہی ہو اور کوئی شرعی کمی نہیں پھر جو لوگ امام سے بدظن ہیں وہ عاصی ہیں۔ پھر امام کو بدون وجہ شرعی نکالا بھی نہیں جائے گا جو لوگ امام کے پیچھے نماز نہیں پرھتے ہیں نماز پڑھیں۔
امامت کی شرائط یہ ہیں
(1) مسلمان ہونا (2) بالِغ ہونا (3) عاقِل ہونا (4) مرد ہونا (5) قِراءَت صحیح ہونا (6) شرعی معذور نہ ہونا (مزید تفصیل کے لئے بہارِ شریعت ج 1 ، ح 3 ، ص 561 تا575 کا مطالعہ کیجئے)
نورالایضاح میں ہے
شروط صحۃ الامامۃ للرجال الاصحاء ستۃ اشیاء الاسلام والبلوغ والعقل والذکورۃ والقراءۃ والسلامۃ من الاعذار
صحیح مردوں کی امامت کے صحیح ہونے کی چھ شرطیں ہیں :اسلام،بلوغ ،عقل،مرد ہونا،قراءت کا صحیح ہونا اور اعذار سے سلامت ہونا۔
(نورالایضاح مع الطحطاوی،ص 287،مطبوعہ کراچی)
اعلی ٰحضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں
پنجگانہ میں ہر شخص صحیح الایمان،صحیح القرأۃ،صحیح الطہارۃ،مرد عاقل ،بالغ، غیر معذور امامت کر سکتا ہے
یعنی اس کے پیچھے نماز ہوجائے گی اگرچہ بوجہ فسق وغیرہ مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بصحت سوال اگر واقعی امام کے قول و فعل شریعت کے خلاف ہے مثلا وہ محلے کو اپس میں لڑواتا ہے جھوٹ غیبت غیر شرعی امور کرتا ہے جیسا کہ سوال میں ہے پھر یہ سب گناہ کبیرہ ہیں اور گناہ کبیرہ کا مرتکب معلن فاسق ہوتا ہے۔
قال اللهِ تَعَالى
والفِتنةُ أشدُّ من القتلِ (سورة البقرة/191)
وقوله: والفتنةُ أكبرُ من القتلِ﴾ سورة البقرة/217)
پھر ایسی صورت میں ان کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے واجب الاعادہ ہے۔
امام صاحب کو خود مستعفی ہوجانی چاہیے تاکہ محلے میں اختلاف نہ ہو ۔
اور اگر امام باشرع ہوں اور شرائط امامت پائی جارہی ہو اور کوئی شرعی کمی نہیں پھر جو لوگ امام سے بدظن ہیں وہ عاصی ہیں۔ پھر امام کو بدون وجہ شرعی نکالا بھی نہیں جائے گا جو لوگ امام کے پیچھے نماز نہیں پرھتے ہیں نماز پڑھیں۔
امامت کی شرائط یہ ہیں
(1) مسلمان ہونا (2) بالِغ ہونا (3) عاقِل ہونا (4) مرد ہونا (5) قِراءَت صحیح ہونا (6) شرعی معذور نہ ہونا (مزید تفصیل کے لئے بہارِ شریعت ج 1 ، ح 3 ، ص 561 تا575 کا مطالعہ کیجئے)
نورالایضاح میں ہے
شروط صحۃ الامامۃ للرجال الاصحاء ستۃ اشیاء الاسلام والبلوغ والعقل والذکورۃ والقراءۃ والسلامۃ من الاعذار
صحیح مردوں کی امامت کے صحیح ہونے کی چھ شرطیں ہیں :اسلام،بلوغ ،عقل،مرد ہونا،قراءت کا صحیح ہونا اور اعذار سے سلامت ہونا۔
(نورالایضاح مع الطحطاوی،ص 287،مطبوعہ کراچی)
اعلی ٰحضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں
پنجگانہ میں ہر شخص صحیح الایمان،صحیح القرأۃ،صحیح الطہارۃ،مرد عاقل ،بالغ، غیر معذور امامت کر سکتا ہے
یعنی اس کے پیچھے نماز ہوجائے گی اگرچہ بوجہ فسق وغیرہ مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہو۔
(فتاویٰ رضویہ،ج 6،ص 515،رضا فاؤنڈیشن لاهور)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
11/11/2023
11/11/2023