ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
مظلوموں کے نعرے اور خوشی کے آنسو
مظلوموں کے نعرے اور خوشی کے آنسو
••────────••⊰❤️⊱••───────••
(1)سال 1917میں برطانیہ نے فلسطین پر قبضہ کر لیا اور فلسطین میں ایک یہودی ریاست بنانے کا اعلان کیا اور مختلف ممالک کے یہودیوں کو فلسطین میں بسایا جانے لگا۔اسی وقت سے یہودی فلسطینی مسلمانوں پر ظلم ڈھانے لگے۔کل غزہ پٹی کے مجاہدین کے متعدد میزائل مسجد اقصی کے اوپر سے گزرتے ہوئے یہودی بستیوں پر جا گرے۔میزائل کو آتا دیکھ کر دیوار گریہ کے پاس کھڑے ہوئے یہودی مرد وعورت چینخیں مارتے ہوئے بھاگنے لگے اور مسجد اقصی کے صحن میں موجود فلسطینی مسلمان خوشی سے اللہ اکبر کے نعرے لگانے لگے۔ایک صدی کے بعد ان مظلوموں کو خوشی کا یہ لمحہ میسر ہوا کہ ان کے جیالے ظالم وغاصب یہودیوں پر میزائل برسا رہے ہیں۔ظالم یہودی فوجیوں پر قہر خداوندی بن کر ٹوٹ پڑے ہیں۔ان کے ٹینکوں کو نیست ونابود کر رہے ہیں۔ظالموں کی آبادیوں میں ان کے راکٹ ومیزائل برق خداوندی بن کر سب کچھ جلا کر راکھ کر رہے ہیں۔ظالم یہودیوں کے ہیلی کاپٹروں کو زمین پر گرا رہے ہیں،گرچہ ان مظلوموں کے بیٹے،بھائی،بچے اور احباب واقارب بھی ظالم یہودیوں کی بمباری سے ہلاک ہو رہے ہیں۔فلسطینی مسلمان دانے دانے کو ترس رہے ہیں،لیکن ظالم وغاصب یہودیوں کی ہلاکت اور تباہی وبربادی دیکھ کر ان کے دل خوشی سے جھوم رہے ہیں۔
اسرائیلی حکومت نے فلسطینیوں کو ورغلانے کے لئے بار بار اعلان کیا کہ تم لوگوں پر یہ مصیبت حماس کی وجہ سے آئی ہے۔تم لوگ حماس کا ساتھ چھوڑ دو،لیکن نتیجہ برعکس نکلا۔حماس کی مقبولیت میں غیر متوقع حد تک اضافہ ہوتا گیا۔اب ویسٹ بینک کے عام شہریوں نے بھی ہتھیار اٹھا لئے کہ جب مرنا ہی ہے تو دشمن سے مقابلہ کرتے ہوئے مریں گے۔
(2) اسرائیلی حکومت نے حالیہ جنگ کے دوران غزہ پٹی ودیگر مقامات پر 80:سے زائد صحافیوں اور رپورٹرز کو ہلاک کیا۔ان کے گھروں پر بمباری کی،تاکہ یہودیوں کا نقصان دنیا والوں کو معلوم نہ ہو سکے،لیکن دنیا والے حقائق سے واقف ہوتے گئے اور یہودیوں کی پھیلائی ہوئی جھوٹی خبروں کو غلط سمجھنے لگے۔اب تو اسرائیلی میڈیا بھی کچھ حقائق اور یہودیوں کے نقصان بیان کرنے لگا ہے۔
(3)یمن کے انصار اللہ نے بحر احمر میں عجب کہرام مچا رکھا ہے۔آج تک کسی کو اس سے الجھنے کی ہمت نہ ہو سکی،حالاں کہ اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے چند دن بعد ہی امریکہ اپنی پن ڈبی بحر عرب میں لے آیا تھا،تاکہ سمندر کی طرف سے کوئی اسرائیل پر حملہ نہ کر سکے اور سارے لوگ دہشت میں مبتلا ہو جائیں،لیکن یمن کے انصار اللہ کی دھمکیوں کو دیکھ کر سارے مخالفین دہشت میں مبتلا ہو گئے اور آج تک کوئی مقابلہ کے لئے میدان میں نہ اتر سکا۔خبر آئی ہے کہ امریکہ نے بھی اپنا بحری جہاز پیچھے ہٹا لیا ہے۔یمن کے انصار اللہ نے بہت سے بحری جہازوں پر قبضہ کر لیا ہے اور بہت سے جہازوں کو سمندر میں غرق کر دیا ہے۔
(4)امریکہ نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ لبنان کے جو علاقے اسرائیل نے قبضہ کر لیا ہے،وہ تمام علاقے لبنان کو دے دئیے جائیں،تاکہ حزب اللہ کے حملے بند ہو جائیں،لیکن حزب اللہ نے یہ تجویز مسترد کر دی ہے۔حزب اللہ نے لبنان کے ان علاقوں پر حملے کر کے قبضہ کر لیا ہے جن پر اسرائیل نے عہد ماضی میں قبضہ کر لیا تھا۔اب چند ہی علاقے باقی بچے ہیں،نیز حزب اللہ کے فولادی حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اسرائیلی علاقوں پر بھی قبضہ جمانا چاہتا ہے۔
اولا اسرائیل کے پاس اتنی قوت نہیں کہ وہ حزب اللہ سے تنہا مقابلہ کر سکے۔ثانیا امریکہ واسرائیل یہ چاہتے ہیں کہ پہلے وہ آرام سے غزہ پٹی اور ویسٹ بینک پر قبضہ جما لیں،تاکہ فلسطین کا نام ونشان مٹ جائے،لیکن اسرائیل پر ہر چہار جانب سے حملے شروع ہو گئے۔سمندر میں یمن کے انصار اللہ نے پریشان کر رکھا ہے۔لبنان کی سرحد سے حزب اللہ نے حملہ کر رہا ہے۔گولان کی پہاڑیوں پر ملک شام کی طرف سے حملے ہو رہے ہیں۔غزہ پٹی میں حماس نے ناک میں دم کر رکھا ہے۔اب یہودی ریاست کے خاتمے کی صورت نظر آنے لگی ہے۔عراق وشام میں امریکی فوجی ٹھکانوں پر بھی سو سے زائد حملے ہو چکے ہیں۔امریکہ بھی خاموش پڑا ہے۔اسرائیل مسلسل امریکہ کو حملہ کرنے کے لئے اکسا رہا ہے،لیکن امریک اور اس کے اتحادی یوکرین میں روس سے جنگ ہار چکے ہیں،لہذا امریکہ بھی حملے برداشت کر رہا ہے اور دم سادھے خاموش پڑا ہے۔
ع/ آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
(5) اسرائیلی حکومت غزہ پٹی کے سرنگوں میں پانی ڈال رہی ہے۔غزہ پٹی کے علاقوں میں چھاپا ماری کر رہی ہے۔کہیں حماس کے مجاہدین نہیں مل رہے ہیں۔گھروں میں تلاشی لی جا رہی ہے۔ کہیں کوئی ہتھیار نہیں مل رہا ہے۔جاسوسی طیارے غزہ پٹی کی فضا میں پرواز کرتے رہتے ہیں،ان سب کے باوجود مجاہدین کے میزائل اور راکٹ اسرائیلی شہروں میں عذاب خداوندی بن کر گرتے ہیں اور ان علاقوں کو خاکستر بنا دیتے ہیں۔یہ خداوندی مدد اور غیبی نصرت ہے۔
(1)سال 1917میں برطانیہ نے فلسطین پر قبضہ کر لیا اور فلسطین میں ایک یہودی ریاست بنانے کا اعلان کیا اور مختلف ممالک کے یہودیوں کو فلسطین میں بسایا جانے لگا۔اسی وقت سے یہودی فلسطینی مسلمانوں پر ظلم ڈھانے لگے۔کل غزہ پٹی کے مجاہدین کے متعدد میزائل مسجد اقصی کے اوپر سے گزرتے ہوئے یہودی بستیوں پر جا گرے۔میزائل کو آتا دیکھ کر دیوار گریہ کے پاس کھڑے ہوئے یہودی مرد وعورت چینخیں مارتے ہوئے بھاگنے لگے اور مسجد اقصی کے صحن میں موجود فلسطینی مسلمان خوشی سے اللہ اکبر کے نعرے لگانے لگے۔ایک صدی کے بعد ان مظلوموں کو خوشی کا یہ لمحہ میسر ہوا کہ ان کے جیالے ظالم وغاصب یہودیوں پر میزائل برسا رہے ہیں۔ظالم یہودی فوجیوں پر قہر خداوندی بن کر ٹوٹ پڑے ہیں۔ان کے ٹینکوں کو نیست ونابود کر رہے ہیں۔ظالموں کی آبادیوں میں ان کے راکٹ ومیزائل برق خداوندی بن کر سب کچھ جلا کر راکھ کر رہے ہیں۔ظالم یہودیوں کے ہیلی کاپٹروں کو زمین پر گرا رہے ہیں،گرچہ ان مظلوموں کے بیٹے،بھائی،بچے اور احباب واقارب بھی ظالم یہودیوں کی بمباری سے ہلاک ہو رہے ہیں۔فلسطینی مسلمان دانے دانے کو ترس رہے ہیں،لیکن ظالم وغاصب یہودیوں کی ہلاکت اور تباہی وبربادی دیکھ کر ان کے دل خوشی سے جھوم رہے ہیں۔
اسرائیلی حکومت نے فلسطینیوں کو ورغلانے کے لئے بار بار اعلان کیا کہ تم لوگوں پر یہ مصیبت حماس کی وجہ سے آئی ہے۔تم لوگ حماس کا ساتھ چھوڑ دو،لیکن نتیجہ برعکس نکلا۔حماس کی مقبولیت میں غیر متوقع حد تک اضافہ ہوتا گیا۔اب ویسٹ بینک کے عام شہریوں نے بھی ہتھیار اٹھا لئے کہ جب مرنا ہی ہے تو دشمن سے مقابلہ کرتے ہوئے مریں گے۔
(2) اسرائیلی حکومت نے حالیہ جنگ کے دوران غزہ پٹی ودیگر مقامات پر 80:سے زائد صحافیوں اور رپورٹرز کو ہلاک کیا۔ان کے گھروں پر بمباری کی،تاکہ یہودیوں کا نقصان دنیا والوں کو معلوم نہ ہو سکے،لیکن دنیا والے حقائق سے واقف ہوتے گئے اور یہودیوں کی پھیلائی ہوئی جھوٹی خبروں کو غلط سمجھنے لگے۔اب تو اسرائیلی میڈیا بھی کچھ حقائق اور یہودیوں کے نقصان بیان کرنے لگا ہے۔
(3)یمن کے انصار اللہ نے بحر احمر میں عجب کہرام مچا رکھا ہے۔آج تک کسی کو اس سے الجھنے کی ہمت نہ ہو سکی،حالاں کہ اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے چند دن بعد ہی امریکہ اپنی پن ڈبی بحر عرب میں لے آیا تھا،تاکہ سمندر کی طرف سے کوئی اسرائیل پر حملہ نہ کر سکے اور سارے لوگ دہشت میں مبتلا ہو جائیں،لیکن یمن کے انصار اللہ کی دھمکیوں کو دیکھ کر سارے مخالفین دہشت میں مبتلا ہو گئے اور آج تک کوئی مقابلہ کے لئے میدان میں نہ اتر سکا۔خبر آئی ہے کہ امریکہ نے بھی اپنا بحری جہاز پیچھے ہٹا لیا ہے۔یمن کے انصار اللہ نے بہت سے بحری جہازوں پر قبضہ کر لیا ہے اور بہت سے جہازوں کو سمندر میں غرق کر دیا ہے۔
(4)امریکہ نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ لبنان کے جو علاقے اسرائیل نے قبضہ کر لیا ہے،وہ تمام علاقے لبنان کو دے دئیے جائیں،تاکہ حزب اللہ کے حملے بند ہو جائیں،لیکن حزب اللہ نے یہ تجویز مسترد کر دی ہے۔حزب اللہ نے لبنان کے ان علاقوں پر حملے کر کے قبضہ کر لیا ہے جن پر اسرائیل نے عہد ماضی میں قبضہ کر لیا تھا۔اب چند ہی علاقے باقی بچے ہیں،نیز حزب اللہ کے فولادی حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اسرائیلی علاقوں پر بھی قبضہ جمانا چاہتا ہے۔
اولا اسرائیل کے پاس اتنی قوت نہیں کہ وہ حزب اللہ سے تنہا مقابلہ کر سکے۔ثانیا امریکہ واسرائیل یہ چاہتے ہیں کہ پہلے وہ آرام سے غزہ پٹی اور ویسٹ بینک پر قبضہ جما لیں،تاکہ فلسطین کا نام ونشان مٹ جائے،لیکن اسرائیل پر ہر چہار جانب سے حملے شروع ہو گئے۔سمندر میں یمن کے انصار اللہ نے پریشان کر رکھا ہے۔لبنان کی سرحد سے حزب اللہ نے حملہ کر رہا ہے۔گولان کی پہاڑیوں پر ملک شام کی طرف سے حملے ہو رہے ہیں۔غزہ پٹی میں حماس نے ناک میں دم کر رکھا ہے۔اب یہودی ریاست کے خاتمے کی صورت نظر آنے لگی ہے۔عراق وشام میں امریکی فوجی ٹھکانوں پر بھی سو سے زائد حملے ہو چکے ہیں۔امریکہ بھی خاموش پڑا ہے۔اسرائیل مسلسل امریکہ کو حملہ کرنے کے لئے اکسا رہا ہے،لیکن امریک اور اس کے اتحادی یوکرین میں روس سے جنگ ہار چکے ہیں،لہذا امریکہ بھی حملے برداشت کر رہا ہے اور دم سادھے خاموش پڑا ہے۔
ع/ آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
(5) اسرائیلی حکومت غزہ پٹی کے سرنگوں میں پانی ڈال رہی ہے۔غزہ پٹی کے علاقوں میں چھاپا ماری کر رہی ہے۔کہیں حماس کے مجاہدین نہیں مل رہے ہیں۔گھروں میں تلاشی لی جا رہی ہے۔ کہیں کوئی ہتھیار نہیں مل رہا ہے۔جاسوسی طیارے غزہ پٹی کی فضا میں پرواز کرتے رہتے ہیں،ان سب کے باوجود مجاہدین کے میزائل اور راکٹ اسرائیلی شہروں میں عذاب خداوندی بن کر گرتے ہیں اور ان علاقوں کو خاکستر بنا دیتے ہیں۔یہ خداوندی مدد اور غیبی نصرت ہے۔
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
کتبہ:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:16:دسمبر 2023
کتبہ:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:16:دسمبر 2023