Type Here to Get Search Results !

نفاس، استحاضہ، منہ بھر قے ، مذی اور ودی کسے کہتے ہیں کیا یہ ناقص وضو ہیں؟


چند فقہی مسائل کی وضاحت:-
ــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــ
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ نفاس، استحاضہ، منہ بھر قے ، مذی اور ودی کسے کہتے ہیں کیا یہ ناقص وضو ہیں؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں
سائل:- محمد سلیم الدین ثنائی کوئیلی سیتا مڑھی بہار
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
(1) وضو کا پانی روز قیامت نیکیوں کے پلڑے میں رکھا جائے گا
 حدیث شریف میں ہے
(2) وان الوضو یوذن :-
یعنی یہ پانی روز قیامت نیکیوں کے پلڑے میں رکھا جائے گا
اس لئے بعد وضو پونچھے تو قدرے نم باقی رہنے دے ۔
(3) وضو وضو کا لفظ وضاءۃ سے ماخوذ ہے ۔جس کا معنی حسن اور نظافت ۔نماز کے لئے وضو کو وضو اس لئے کہتے ہیں کہ اس سے وضو کرنے والے صاف ستھرا اور حسین ہوجاتے ہیں ۔
جمہور اہل لغت کے نزدیک وضو اور طہور کا معنی ہے پاکیزگی حاصل کرنا ۔وضو و طہور کا معنی وہ پانی جس سے پاکیزگی حاصل کی جائے۔
(الفیض العزیزی فی شرح الترمذی ص 47)
پا خانہ ، پیشاب ، ریاح ، ودی ، مذی ، منی ، کیڑا، پتھری ، مرد یا عورت کے آگے یا پیچھے کے مقام سے نکلیں تو وضو جاتا رہے گا۔
(4) پائخانہ اور پیشاب۔اسے قضائے حاجت یا مقام قضائے حاجت کہا جاتا ہے لیکن اب یہ صریح لفظ کے بجائے کنایہ کے لفظوں سے کام چلاتے ہیں ۔چنانچہ اردو زبان میں بڑے استنجاء کے لئے پاخانہ جس کی اصل پائیں خانہ پائیں کا معنی پچھلا حصہ ۔خانہ کا معنی گھر یعنی گھر کا پچھلا حصہ اور پہلے زمانے میں مکان کے پچھلے حصے میں پاخانہ کا انتظام ہوتا تھا ۔اس لئے اسے پائیں خانہ کہا جاتا تھا ۔رفتہ رفتہ وہ پائیں خانہ سے پاخانہ بن گیا ۔
(5) پیشاب چھوٹے استنجاء کو پیشاب بولا جاتا تھا ۔جس کی اصل پیش یعنی آگے اور آب جس کا معنی پانی۔
یعنی آگے کا پانی گویا یہ پیش اور آب کا مجموعہ ہے پیش آب سے پیشاب بن گیا۔
(الفیض العزیزی فی شرح الترمذی ص 90 مصنف مولانا کوثر علی قادری استاذ الحدیث دارالعلوم قدوسیہ فخر العلوم پرسونی بازار ضلع مہراج گنج یوپی)
(6) پاخانہ یا پیشاب کرنے جائےتو یہ دعا پڑھ لیا کیجئے۔
اللھم انی اعوذبک من الخبث والخبائث۔
اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں ناپاکی اور برے کاموں سے 
الخبث والخبائث۔
یہاں خبیث سے مراد مذکر شیاطین اور خبائث سے مراد مونث شیاطین ہیں ۔کیونکہ پاخانہ یا پیشاب خانہ گھر نجاست کی جگہ ہے اور نجاست کی جگہوں پر شیطان کی ذریت رہتی ہے اگر کوئی انسان وہاں پہونچتا ہے تو اسے ایذا پہونچانے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ دعا پڑھ لینے سے اس سے خدا تعالیٰ محفوظ فرماتا ہے
الفیض العزیزی میں ہے کہ چنانچہ صحابی رسول حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات کے سلسلے میں کہا گیا ہے کہ آپ بیت الخلاء تشریف لے گئے اور وہیں آپ کا انتقال ہوگیا ۔اس وقت ایک آواز سنی گئی جسے کوئی پڑھ رہا تھا لیکن لوگوں کی نگاہوں سے پوشیدہ تھا وہ کہ رہا تھا 
قتلناہ سید الخزرج سعد بن عبادۃ۔
معلوم ہوا کہ یہ کسی جن کی آواز تھی جس نے ان کو قتل کیا تھا 
(الفیض العزیزی فی شرح الترمذی ص 92 بحوالہ الاستیعاب ابن عبد البر جلد دوم ص 55) 
اس روایت میں کلام کی گنجائش ہے لیکن اسے متعدد شارحین و مورخین نے ذکر کیا ہے (المرجع السابق) 
آج بھی کبھی کبھی بیت الخلاء میں حادثات کی خبریں سننے میں آتی ہیں اس لئے یہ دعا پڑھ لیا جائے تاکہ اس کے شر سے محفوظ رہیں۔ 
(7) خون یا پیپ یا زرد پانی کہیں سے نکل کر بہا اور اس بہنے میں ایسی جگہ پہنچنے کی صلاحیت تھی جس کا وضو یا غسل میں دھونا فرض ہے تو وضو جاتا رہا اگر صرف چمکا یا ابھرا اور بہا نہیں جیسے سوئی کی نوک یا چاقو کا کنارہ لگ جاتا ہے اور خون ابھر یا چمک جاتا ہے یا خلال کیا یا مسواک کی یا انگلی سے دانت ماجھے یا دانت سے کوئی چیز کاٹی اس پر خون کا اثر یا ناک کی انگلی ڈالی اس پر خون کی سرخی آگئی مگر وہ خون بہنے کے قابل نہ تھا تو وضو نہیں ٹوٹا ۔ 
(8)اگر بہا مگر ایسی جگہ بہہ۔ کر نہ آیا جس کا دھونا فرض ہو تو وضو نہ ٹوٹا مثلا آنکھ میں دانہ تھا اور پھوٹ کر آنکھ کے اندر ہی پھیل گیا باہر نہیں نکلا یا کان کے اندر دانہ تھا اور اس کا پانی سوراخ سے باہر نہیں نکلا تو ان صورتوں میں وضو باقی ہے۔
(شرح بہار شریعت جلد دوم ص 91)
اس سے واضح ہوا کہ اگر کان کے زخم کا پانی کان سے باہر آیا تو وضو ٹوٹ جائے گا اسی طرح آنکھ کے زخم کا پانی آنکھ سے باہر نکلے وضو ٹوٹ جائے گا
(9)سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ آنکھیں دکھنے میں یا جسے ڈھلکے کا عارضہ ہو یا آنکھ، کان اور ناف وغیرہا میں دانہ یا ناسور یا کوئی مرض ہو ؛ ان وجوہ سے جو آنسو بہے وضو ناقص ہوگا یعنی آنکھ، یا کان ، چھاتی ، ناف وغیرہ سے دانے یا ناسور خواہ کسی مرض کے سبب پانی بہے ؛وضو جاتا رہے گا۔
(تلخیص فتاوی رضویہ جلد اول ص 72)
(10) مذی وہ سفید رقیق (پتلا) پانی جو ملاعبت ( دل لگی) کے وقت نکلتا ہے
(11) ودی وہ سفید پانی جو پیشاب کے بعد نکلتا ہے
(12) نفاس وہ خون ہے جو عورت کے رحم سے بچہ پیدا ہونے کے بعد نکلتا ہے اسے نفاس کہتے ہیں۔
(13) استحاضہ وہ خون ہے جو عورت کے آگے کے مقام سے کسی بیماری کے سبب نکلے تو اسے استحاضہ کہتے ہیں۔
بالغ عورت کے آگے کے مقام سے جو خون عادی طور پر نکلتا ہے اور بیماری یا بچہ پیدا ہونے کے سبب سے نہ ہو ۔اسے حیض کہتے ہیں اور بیماری سے ہوتو استحاضہ اور بچہ پیدا ہونے کے بعد ہو تو نفاس کہتے ہیں
(14)حیض کی مدت کم سے کم تین دن تین راتیں یعنی پورے 72 /بہتر گھنٹے ۔ایک منٹ بھی اگر کم ہے تو حیض نہیں یعنی 72/ بہتر گھنٹے سے ذرا بھی پہلے ختم ہوجائے تو حیض نہیں بلکہ استحاضہ ہے 24 چوبیس گھنٹے پورے کا ایک دن رات لیا جائے گا اور زیادہ سے زیادہ دس دن ہے۔
(شرح بہار شریعت جلد دوم ص 219)
(15) بہتا خون جو خون زخم سے بہا نہ ہو وہ پاک ہے 
(16) منہ بھر قے وہ ہے کہ جسے انسان شدید کوشش و تکلف کے بغیر نہ روک سکے اسے منہ بھر قے کہا جاتا ہے ۔
(17) ریاح خارج ہونے والی ہوا گوکہ ناقص وضو ہے لیکن وہ پاک ہوتی ہے اس کے باعث (یعنی ہوا نکلنے سے)اسے دھونا جہالت ہے 
(18) شہید کا خون جب تک اس کے بدن سے جدا نہ ہو پاک ہے لہذا اس کو اٹھانے والے کی نماز اسی کپڑے میں جس میں شہید کا خون لگ گیا پاک ہے نماز ہوجائے گی۔
(19) دکھتی آنکھ سے جو پانی نکلے نجاست غلیظہ ہے یوں ہی ناف یا پستان سے درد کے ساتھ پانی نکلے نجاست غلیظہ ہے۔
(20) بچہ دودھ پیتے لڑکے اور لڑکی کا پیشاب نجاست غلیظہ ہے یہ جو اکثر عوام میں غلط فہمی پھیلی ہوئی ہے کہ دودھ پیتے بچوں کا پیشاب پاک ہے یا معاف ہے؛ محض غلط خیال ہے جس طرح بڑے آدمی کا پیشاب نجاست غلیظہ ہے اسی طرح بچے کا پیشاب بھی ناپاک ہے ۔چاہے وہ ایک ہی دن کا کیوں نہ ہو ۔
(21) مستعمل پانییہ وہ پانی ہے جسے نجاست حکمی دور کرنے یا ثواب کے حصول کے لئے استعمال کیا گیا اور وہ پانی نہ تو جاری ہو ۔نہ دہ در دہ 
مائے مستعمل : وہ قلیل پانی جس سے حدث دور کیا گیا ہو یا دور ہوا ہو یا بنیت تقرب استعمال کیا گیا ہو ۔اور بدن سے جدا ہوگیا ہو اگرچہ کہیں ٹھہرا نہیں روانی ہی ہو۔ 
مثلا کسی بے وضو آدمی نے وضو کیا اب اس کے بدن سے جو پانی ٹپکا وہ مستعمل ہوگا ۔یا کسی باوضو شخص نے کھانے سے پہلے سنت کی نیت سے ہاتھ دھوئے ۔اب اگرچہ اس سے نجاست حکمیہ دور نہ کی گئی لیکن چونکہ یہ پانی ثواب کے حصول کے لئے استعمال کیا گیا چنانچہ مستعمل کہلائے گا یہ پانی طاہر ہے مگر غیر مطہر ہے یعنی یہ پانی پاک ہے مگر اس سے غسل و وضو نہ ہوگا سرکار سیدی امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں مائے مستعمل طاہر ہے مطہر نہیں ہے مائے مستعمل پاک ہے ۔اس سے کپڑا دھو سکتے ہیں ۔مگر وضو نہیں ہوسکتا وضو صحیح نہ ہوگا۔
(تلخیص فتاوی رضویہ جلد اول ص 139) 
(22) نجاست حکمیہ یہ وہ نجاست جو نظر تو نہ آئے لیکن پھر بھی ناپاکی کا حکم لگایا جائے جیسے بے وضو پن یا جنابت
 ( شرح بہار شریعت جلد دوم ص 7 8.9 ۔نزہۃ القاری شرح بخاری جلد دوم ص 59 اور ہمارے مسائل اور ان کا حل ص 152 فتاوی امجدیہ جلد اول ص 11)
(23) غیر مستعمل وہ پانی کہ جسے نجاست حکمی دور کرنے یا ثواب کے حصول کے لیے استعمال نہ کیا گیا ہو 
مثلا کسی برتن میں پانی پڑا ہے ۔کسی نے اسے چھوا نہیں یہ غیر مستعمل ہے ۔یا کسی باوضو شخص کے ہاتھ پر کالک وغیرہ لگ گئی اب اس نے اس کالک کو چھڑانے کے لئے ہاتھ دھوئے تو چونکہ اس صورت میں نہ تو نجاست حکمی دور کی گئی اور نہ ہی ہاتھ دھونے سے ثواب حاصل کرنا مقصود تھا چنانچہ یہ پانی غیر مستعمل کہلائے گا
(24) حدث اصغر جن جن چیزوں سے صرف وضو لازم ہوتا ہے ان کو حدث اصغر کہتے ہیں
(25) حدث اکبر‌ جن چیزوں سے غسل فرض ہو ان کو حدث اکبر کہتے ہیں
(26)نجاست مرئیہ وہ نجاست ہے جو خشک ہونے کے بعد بھی دکھائی دے۔جیسے پاخانہ 
(27) نجاست غیر مرئیہ وہ نجاست ہے جو خشک ہونے کے بعد دکھائی نہ دے جیسے پیشاب
(28)خارش اگر خارش کے دانوں پر کپڑا مختلف جگہ سے بار بار لگا ۔اور دونوں کے منھ پر جو چپک پیدا ہوتی ہے ۔جس میں خون باہر آنے اور بہنے کی قوت نہیں ہوتی ۔اگر دیر گزرے تو وہاں کی وہیں رہے گی ۔اس چپک سے سارا کپڑا بھر گیا ناپاک نہ چپکا۔یہی حالت خون کی ۔جبکہ اس میں قوت سیلان نہ ہو ۔یعنی ظن غالب سے معلوم ہوا کہ اگر کپڑا نہ لگتا اور اس کا رستہ کھلا رہتا ہے ۔جب بھی وہ باہر نہ آتا ۔اپنی جگہ پر ہی رہتا۔‌ (تلخیص فتاوی رضویہ جلد اول ص 75)
(29)اور اگر حالت یہ ہو کہ خون بہنا چاہتا ہے ۔اور کپڑا لگ لگ کر اسے اپنے میں لے لیتا ہے تجاوز نہیں کرنے دیتا یہاں تک کہ جتنا خون فاصد سیلان تھا وہ اس کپڑے ہی میں وہ اس کپڑے میں لگ کر پچھ گیا ۔اور بہنے نہ پایا ۔تو ضرور وضو جاتا رہے گا ۔اور قدرے درہم سے زائد ہوا تو کپڑا بھی ناپاک ہوجائے گا ۔کیونکہ یہ صورت واقع میں بہنے کی تھی ۔کپڑے کے لگنے نے اسے ظاہر نہ ہونے دیا۔
(تلخیص فتاوی رضویہ جلد اول ص 75)
(30) اپنے گھٹنے کھل جانے( یا ران کھل جانے) یا اپنا یا پرایا (دوسرے) کا ستر بلا قصد یا بالقصد دیکھنے ۔یا دوڑنے
۔یا بلندی پر سے کودنے ۔یا گرنے ۔ان میں کسی بات سے وضو نہیں جاتا ۔ستر ( یعنی گھٹنا ۔ران ۔عضو تناسل ۔یا فرج وغیرہ ) کھلنے یا دیکھنے سے وضو جانا کہ عوام کی زبان زد ہے ۔محض بے اصل ہے ۔علماء نے ستر عورت کو آداب وضو سے گنا ہے۔
(تلخیص فتاوی رضویہ جلد اول ص 78)
(31) اونگھنے سے وضو نہیں جاتا ۔جبکہ ہوشیاری کا حصہ غالب ہو۔
اونگھ ناقص وضو نہیں جبکہ ایسا ہوشیار رہے کہ پاس کے لوگ جو باتیں کرتے ہیں اکثر پر مطلع ہو ۔اگرچہ بعض سے غفلت بھی ہوجاتی ہو۔
(تلخیص فتاوی رضویہ جلد اول ص 82)
(32) وہ صورتیں جن میں وضو نہیں جاتا۔
(1) خون یا پیپ یا زرد پانی ابھرا اور بہا نہیں جیسے سوئی کی نوک یا چاقو کا کنارہ لگ جاتا ہے اور خون ابھرا آتا ہے
(2) اپنی پرائی شرم گاہ (پیشاب پاخانہ کی جگہ پر ہاتھ لگانا ) 
(3) یا خلال کیا یا مسواک کی یا انگلی سے دانت مانجھے یا دانت سے کوئی چیز کھائی اس پر خون کا اثر پایا یا ناک میں انگلی ڈالی اس پر خون کی سرخی آگئی مگر وہ خون بہنے کے قابل نہیں
(4) یا ناک صاف کی اس میں سے جما ہوا خون نکلا 
(5) کان میں تیل ڈالا اور ایک دن بعد کان یا ناک سے تیل نکلا 
(6) جوں ۔کٹھمل یا مچھروں نے خون چوسا 
(7) بلغم کی قے جتنی بھی ہو 
(8) بیٹھے بیٹھے جھونکے لینے کی حالت میں یا اونگھنے کی حالت میں
(9) یا نماز کے اندر سوتے میں یا نماز جنازہ یا سجدہ تلاوت قہقہہ لگایا تو ان صورتوں میں وضو نہ جائے گا اور آخری صورت میں نماز یا سجدہ فاسد ہے۔
(تحفہ خواتین اسلامی پردہ عورتوں کی نماز مع سائنسی تحقیقات ص72)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب 
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق 
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری
 مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
28 جمادی الاول 1445
13 دسمبر 2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area