(سوال نمبر 4825)
فتاویٰ تاج الشریعہ میں ہے کہ سنیوں کا عقیدہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم میلاد میں تشریف نہیں لاتے اس کی کیا حقیقت ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
فتاویٰ تاج الشریعہ جلد 2 میں حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ نے جو یہ عقائد بیان کیا ہے کہ سنیوں کا عقیدہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم میلاد میں تشریف نہیں لاتے اس کی کیا حقیقت ہے کیا سچ میں حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ نے ایسا فرمایا ہے ؟
فتاویٰ تاج الشریعہ میں ہے کہ سنیوں کا عقیدہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم میلاد میں تشریف نہیں لاتے اس کی کیا حقیقت ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
فتاویٰ تاج الشریعہ جلد 2 میں حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ نے جو یہ عقائد بیان کیا ہے کہ سنیوں کا عقیدہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم میلاد میں تشریف نہیں لاتے اس کی کیا حقیقت ہے کیا سچ میں حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ نے ایسا فرمایا ہے ؟
سائل:- ندیم اختر مہراجگنج یوپی ہندوستان۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ہاں یہ صحیح ہے کسی سنی کا ہہ عقیدہ نہیں ہے کہ آقا علیہ السلام ہر محفل میلاد میں لازم و ضروری تشریف لاتے ہیں البتہ یہ عقیدہ ہے کہ وہ چاہے تو تشریف لا سکتے ہیں۔ایک ساتھ کئی محافل میں جانا ان کے لیے کوئی مانع نہیں۔
فتاویٰ تاج الشریعہ میں سوال ہوا
حضور میلاد شریف میں کب تشریف لاتے ہیں اور جس وقت آتے ہیں تو آپ کو کیسے معلوم ہوتا ہے؟
اپ فرماتے ہیں
یہ کسی کا عقیدہ نہیں کہ حضور پُر نور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میلاد شریف میں ضرور تشریف لاتے ہیں ہاں حضور انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو قدرت دی گئی ہے جہاں چاہیں اور جب چاہیں تشریف لائیں۔ اہلِ کشف انہیں اپنے سر کی آنکھوں سے دیکھتے ہیں جو کہ ’’مدارج النبوۃ‘‘ وغیرہ کتب سے ظاہر ہے۔
(فتاویٰ تاج الشریعہ ج 2 ص 467)
امام اہلسنت الشاہ احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن سے اسی طرح کا سوال ہوا کہ محفل مولود شریف میں حضور سرور عالم صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف فرما ہوتے ہیں یانہیں؟
تو جوابا آپ علیہ الرحمۃ نے فرمایا:
مجالس خیر میں حضور اقدس صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی تشریف آوری اکابر اولیاء نے مشاہدہ فرمائی اور بیان کیا، کما فی بھجۃ الاسرار للامام الاوحد ابی الحسن نورالدین اللخمی الشطنوفی وتنویر الحوالک للامام جلال الملّۃ و الدین السیوطی وغیرھما لغیرھما رحمۃ ﷲ تعالی علیھم۔جیساکہ امام یکتائے زمانہ ابوالحسن نورالدین علی لخمی شطنوفی نے بہجۃ الاسرار میں اور امام جلال الدین سیوطی نے تنویر الحوالک میں اور ان دو کے علاوہ دوسرے حضرات نے اپنی اپنی کتابوں میں ذکر فرمایا، ان سب پر ﷲ تعالی کی رحمت ہو۔ مگریہ کوئی کلیہ نہیں سرکار کا کرم ہے، جس پر ہو جب ہو۔
امام اہلسنت الشاہ احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن سے اسی طرح کا سوال ہوا کہ محفل مولود شریف میں حضور سرور عالم صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف فرما ہوتے ہیں یانہیں؟
تو جوابا آپ علیہ الرحمۃ نے فرمایا:
مجالس خیر میں حضور اقدس صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی تشریف آوری اکابر اولیاء نے مشاہدہ فرمائی اور بیان کیا، کما فی بھجۃ الاسرار للامام الاوحد ابی الحسن نورالدین اللخمی الشطنوفی وتنویر الحوالک للامام جلال الملّۃ و الدین السیوطی وغیرھما لغیرھما رحمۃ ﷲ تعالی علیھم۔جیساکہ امام یکتائے زمانہ ابوالحسن نورالدین علی لخمی شطنوفی نے بہجۃ الاسرار میں اور امام جلال الدین سیوطی نے تنویر الحوالک میں اور ان دو کے علاوہ دوسرے حضرات نے اپنی اپنی کتابوں میں ذکر فرمایا، ان سب پر ﷲ تعالی کی رحمت ہو۔ مگریہ کوئی کلیہ نہیں سرکار کا کرم ہے، جس پر ہو جب ہو۔
(فتاوی رضویہ،ج23،ص749،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
امام ابن حجر مکی رحمۃ ﷲ علیہ الفتاوٰی الکبریٰ میں فرماتے ہیں
’روح نبینا صلی اللہ علیہ وسلم ربما تظھر فی سبعین ألف صورۃ وھم أصحاب کشف واطلاع فیسلم لھم ماقالوہ
یعنی ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح مبار ک بسا اوقات ستر ہزار صورتوں میں ظاہر ہوتی ہے او ر یہ بات کہنے والے اصحاب کشف و اطلاع ہیں، پس ان کی کہی بات قبول کی جائے گی ۔
امام ابن حجر مکی رحمۃ ﷲ علیہ الفتاوٰی الکبریٰ میں فرماتے ہیں
’روح نبینا صلی اللہ علیہ وسلم ربما تظھر فی سبعین ألف صورۃ وھم أصحاب کشف واطلاع فیسلم لھم ماقالوہ
یعنی ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح مبار ک بسا اوقات ستر ہزار صورتوں میں ظاہر ہوتی ہے او ر یہ بات کہنے والے اصحاب کشف و اطلاع ہیں، پس ان کی کہی بات قبول کی جائے گی ۔
(الفتاوٰی الکبریٰ، باب الجنائز،ج2،ص9،دارالکتب العلمیۃ، بیروت )
حافظ الحدیث امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
اذن للانبیاء ان یخرجوا من قبورھم ویتصرفوا فی العالم العلوی و السفلی‘‘یعنی:تمام انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کو اختیار ملا ہے کہ اپنے مزاراتِ طیبہ سے باہر تشریف لائیں اور جملہ عالم آسمان و زمین میں( جہاں جو چاہیں) تصرف فرمائیں۔
حافظ الحدیث امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
اذن للانبیاء ان یخرجوا من قبورھم ویتصرفوا فی العالم العلوی و السفلی‘‘یعنی:تمام انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کو اختیار ملا ہے کہ اپنے مزاراتِ طیبہ سے باہر تشریف لائیں اور جملہ عالم آسمان و زمین میں( جہاں جو چاہیں) تصرف فرمائیں۔
(الحاوی للفتاوٰی،تنویر الحوالک فی امکان رؤیۃ النبی والملک ،ج2،ص263،دارالکتب العلمیۃ ،بیروت)
روح المعانی میں ہے
أنّ النبي صلی اللہ علیہ وسلم حي بجسدہ وروحہ، وأنّہ یتصرف ویسیر حیث شاء في أقطار الأرض وفي الملکوت). وذھب ''أي: الإمام جلال الدین السیوطي'' إلی نحو ھذا في سائر الأنبیاء علیھم السلام فقال: إنّھم أحیاء، ردت إلیھم أرواحھم بعد ما قبضوا وأذن لھم في الخروج من قبورھم والتصرف في الملکوت العلوي والسفلي) ملتقطًا.‘
یعنی بے شک نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اپنے جسم مقدس اور روح مبارک کے ساتھ زندہ ہیں اور زمین و آسمان میں جہاں چاہیں تشریف لے جاتے ہیں اور تصرف کرتے ہیں۔امام جلال الدین سیوطی کا تمام انبیا ءعلیہم السلام کے بارے میں یہی موقف ہے کہ آپ نے فرما یا :انبیا ئے کرام اپنی قبروں میں زندہ ہیں، ان کی ارواح قبض کیے جانے کے بعد واپس ان کی طرف لوٹا دی گئیں اور ان کو اپنی قبور سے نکلنے اور ملکوتِ علوی و سفلی میں تصرف کا اذن دیا گیا ہے۔
روح المعانی میں ہے
أنّ النبي صلی اللہ علیہ وسلم حي بجسدہ وروحہ، وأنّہ یتصرف ویسیر حیث شاء في أقطار الأرض وفي الملکوت). وذھب ''أي: الإمام جلال الدین السیوطي'' إلی نحو ھذا في سائر الأنبیاء علیھم السلام فقال: إنّھم أحیاء، ردت إلیھم أرواحھم بعد ما قبضوا وأذن لھم في الخروج من قبورھم والتصرف في الملکوت العلوي والسفلي) ملتقطًا.‘
یعنی بے شک نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اپنے جسم مقدس اور روح مبارک کے ساتھ زندہ ہیں اور زمین و آسمان میں جہاں چاہیں تشریف لے جاتے ہیں اور تصرف کرتے ہیں۔امام جلال الدین سیوطی کا تمام انبیا ءعلیہم السلام کے بارے میں یہی موقف ہے کہ آپ نے فرما یا :انبیا ئے کرام اپنی قبروں میں زندہ ہیں، ان کی ارواح قبض کیے جانے کے بعد واپس ان کی طرف لوٹا دی گئیں اور ان کو اپنی قبور سے نکلنے اور ملکوتِ علوی و سفلی میں تصرف کا اذن دیا گیا ہے۔
(روح المعاني،ج11، الجزء الثاني، ص52،53، الأحزاب، تحت الآیۃ 40)
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ جاء الحق میں لکھتے ہیں تفسیر روح البیان سورہ ملک کے آخر میں ہے
قال الامام الغزالی ، الرسول علیہ السلام لہ الخیار فی طواف العالم مع ارواح الصحابۃ لقد راہ کثیر من الاولیاء ‘‘ترجمہ: امام غزالی علیہ الرحمۃ نےفرمایا کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو اپنے صحابہ کی روحوں کے ساتھ دنیا میں سیر فرمانے کا اختیار ہے، تحقیق آپ کو کثیر اولیا نے دیکھا ہے۔۔۔
امام جلال الدین سیوطی شرح الصدور میں فرماتے ہیں
ان اعتقد الناس ان روحہ و مثالہ فی وقت قراء ۃ المولد وختم رمضان و قراء ۃ القصائد یحضر جاز‘‘ترجمہ: اگر لوگ یہ عقیدہ رکھیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح اور آپ کی مثال مولود شریف پڑھتے اور ختم رمضان اور نعت خوانی کرتے وقت آتی ہے، تو جائز ہے۔ان عبارات سے معلوم ہوا کہ حضور علیہ السلام کی نگاہ پاک ہر وقت عالم کے ذرہ ذرہ پر ہے اور نماز،تلاوت قرآن،محفل میلاد شریف اور نعت خوانی کی مجالس میں،اسی طرح صالحین کی نماز جنازہ میں خاص طور پر اپنے جسم پاک سے تشریف فرما ہوتے ہیں۔
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ جاء الحق میں لکھتے ہیں تفسیر روح البیان سورہ ملک کے آخر میں ہے
قال الامام الغزالی ، الرسول علیہ السلام لہ الخیار فی طواف العالم مع ارواح الصحابۃ لقد راہ کثیر من الاولیاء ‘‘ترجمہ: امام غزالی علیہ الرحمۃ نےفرمایا کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو اپنے صحابہ کی روحوں کے ساتھ دنیا میں سیر فرمانے کا اختیار ہے، تحقیق آپ کو کثیر اولیا نے دیکھا ہے۔۔۔
امام جلال الدین سیوطی شرح الصدور میں فرماتے ہیں
ان اعتقد الناس ان روحہ و مثالہ فی وقت قراء ۃ المولد وختم رمضان و قراء ۃ القصائد یحضر جاز‘‘ترجمہ: اگر لوگ یہ عقیدہ رکھیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح اور آپ کی مثال مولود شریف پڑھتے اور ختم رمضان اور نعت خوانی کرتے وقت آتی ہے، تو جائز ہے۔ان عبارات سے معلوم ہوا کہ حضور علیہ السلام کی نگاہ پاک ہر وقت عالم کے ذرہ ذرہ پر ہے اور نماز،تلاوت قرآن،محفل میلاد شریف اور نعت خوانی کی مجالس میں،اسی طرح صالحین کی نماز جنازہ میں خاص طور پر اپنے جسم پاک سے تشریف فرما ہوتے ہیں۔
(ملتقطا ازجاء الحق مع سعید الحق،ص372،373،مکتبہ غوثیہ ،کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
28/10/2023
28/10/2023