(سوال نمبر 4724)
سلکی کپڑے مردوں کو پہننا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ سلک کے کپڑے پہننا کیسا ہے کسی دوست کو کسی نے کہا ہے یہ پہننا حرام ہے،مفتیان کرام اس کا جواب عنایت فرمائیں۔ برائے کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
سلکی کپڑے مردوں کو پہننا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ سلک کے کپڑے پہننا کیسا ہے کسی دوست کو کسی نے کہا ہے یہ پہننا حرام ہے،مفتیان کرام اس کا جواب عنایت فرمائیں۔ برائے کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد ندیم رضا قادری پنجاب پاکستان۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مرد پر صرف وہی ریشم حرام ہے جوریشم کے کیڑے سے بنتاہے اس کے علاوہ عام طور پر جو مصنوعی سلک مارکیٹ میں ملتا ہے جو ریشم کے کیڑے سے نہیں بنتا وہ حرام نہیں البتہ اگر ریشم کی طرف ظاہرا دیکھنے میں لگے تو بچنا مناسب ہے تاکہ لوگ ریشم نہ سمجھے ۔
دیگردھاگے کے بنے ہوئے کپڑے بھی مرد پرحرام نہیں۔
حدیث شریف میں ہے
امام بخاری نے ابنِ عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے روایت کی کہ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُوا وَاشْرَبُوا، وَالْبَسُوا وَتَصَدَّقُوا فِي غَيْرِ إِسْرَافٍ وَلَا مَخِيلَةٍ
اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تُو جو چاہے کھا اور تُو جو چاہے پہن، جب تک دو باتیں نہ ہوں، اسراف و تکبر
(صحیح البخاري ج 07، ص 140، مطبوعہ دار طوق النجاۃ بیروت )
حدیث پاک میں ہے
عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَحَلَّ لِإِنَاثِ أُمَّتِي الْحَرِيرَ وَالذَّهَبَ، وَحَرَّمَهُ عَلَى ذُكُورِهَا
حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” بے شک اللہ پاک نے میری امت کی عورتوں پر ریشم اور سونے کو حلال رکھا اور مردوں پر ان دونوں کو حرام کیا
(سنن النسائي، ج 08، ص 190، مطبوعہ مکتب المطبوعات الاسلامیہ حلب)
فتاوی رضویہ ہی میں ہے
ریشم کے کیڑے پرورش کئے جاتے ہیں جب ان کے انڈے بچے ہوکر بڑے ہوتے ہیں تو پانی میں ان کو جوش دیا جاتا ہے جب وہ گھل جاتے ہیں تو ان سے تار نکالا جاتاہے وہی ریشم ہے۔
(فتاوی رضویہ، ج 22، ص 178، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
فتاوی رضویہ میں ہے
سِلک کو بعض نے کہا کہ انگریزی میں ریشم کا نام ہے ، اگر ایسا ہو بھی ، تو اعتبار حقیقت کا ہے نہ کہ مجرد نام کا ، بربنائے تشبیہ بھی ہوتا ہے ، جیسے ریگ ماہی مچھلی نہیں جرمن سِلور چاندی نہیں ۔ جو کپڑے رام بانس یا کسی چھال وغیرہ چیز غیر ریشم کے ہوں اگرچہ صناعی سے ان کو کتنا ہی نرم اور چمکیلا کیا ہو مرد کو حلال ہیں اور اگر خالص ریشم کے ہوں یا بانا ریشم ہو اگرچہ تانا کچھ ہو ،تو حرام ہیں ۔یہ امر ان کپڑوں کو دیکھ کر یا ان کا تار جلا کر یا واقفین سے تحقیق کر کے معلوم ہوسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مرد پر صرف وہی ریشم حرام ہے جوریشم کے کیڑے سے بنتاہے اس کے علاوہ عام طور پر جو مصنوعی سلک مارکیٹ میں ملتا ہے جو ریشم کے کیڑے سے نہیں بنتا وہ حرام نہیں البتہ اگر ریشم کی طرف ظاہرا دیکھنے میں لگے تو بچنا مناسب ہے تاکہ لوگ ریشم نہ سمجھے ۔
دیگردھاگے کے بنے ہوئے کپڑے بھی مرد پرحرام نہیں۔
حدیث شریف میں ہے
امام بخاری نے ابنِ عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے روایت کی کہ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُوا وَاشْرَبُوا، وَالْبَسُوا وَتَصَدَّقُوا فِي غَيْرِ إِسْرَافٍ وَلَا مَخِيلَةٍ
اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تُو جو چاہے کھا اور تُو جو چاہے پہن، جب تک دو باتیں نہ ہوں، اسراف و تکبر
(صحیح البخاري ج 07، ص 140، مطبوعہ دار طوق النجاۃ بیروت )
حدیث پاک میں ہے
عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَحَلَّ لِإِنَاثِ أُمَّتِي الْحَرِيرَ وَالذَّهَبَ، وَحَرَّمَهُ عَلَى ذُكُورِهَا
حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” بے شک اللہ پاک نے میری امت کی عورتوں پر ریشم اور سونے کو حلال رکھا اور مردوں پر ان دونوں کو حرام کیا
(سنن النسائي، ج 08، ص 190، مطبوعہ مکتب المطبوعات الاسلامیہ حلب)
فتاوی رضویہ ہی میں ہے
ریشم کے کیڑے پرورش کئے جاتے ہیں جب ان کے انڈے بچے ہوکر بڑے ہوتے ہیں تو پانی میں ان کو جوش دیا جاتا ہے جب وہ گھل جاتے ہیں تو ان سے تار نکالا جاتاہے وہی ریشم ہے۔
(فتاوی رضویہ، ج 22، ص 178، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
فتاوی رضویہ میں ہے
سِلک کو بعض نے کہا کہ انگریزی میں ریشم کا نام ہے ، اگر ایسا ہو بھی ، تو اعتبار حقیقت کا ہے نہ کہ مجرد نام کا ، بربنائے تشبیہ بھی ہوتا ہے ، جیسے ریگ ماہی مچھلی نہیں جرمن سِلور چاندی نہیں ۔ جو کپڑے رام بانس یا کسی چھال وغیرہ چیز غیر ریشم کے ہوں اگرچہ صناعی سے ان کو کتنا ہی نرم اور چمکیلا کیا ہو مرد کو حلال ہیں اور اگر خالص ریشم کے ہوں یا بانا ریشم ہو اگرچہ تانا کچھ ہو ،تو حرام ہیں ۔یہ امر ان کپڑوں کو دیکھ کر یا ان کا تار جلا کر یا واقفین سے تحقیق کر کے معلوم ہوسکتا ہے۔
(فتاوی رضویہ، ج 22،ص 194،رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)
فتاوی امجدیہ میں
اگر یہ چینا سلک نقلی ریشم ہو تو جائز ہو گا جو لوگ اس کے ماہر ہیں وہ شناخت کر سکیں گے کہ یہ اصلی ریشم ہے بہر حال اگر اسکا نقلی ہونا ثابت ہوجائے تو حرام نہ ہو گا پھر بھی احتیاط چاہیے اگرچہ حرام نہ ہو مگر لوگوں کو بدگمانی کا موقع ہے اور ایسے امور سے پرہیز چاہیے حدیث شریف میں ہے اتقوا مواضع التھم یعنی تہمت کی جگہوں سے پرہیز کرو۔
(فتاویٰ امجدیہ، ج 40، ص 64، مطبوعہ مکتبہ رضویہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
فتاوی امجدیہ میں
اگر یہ چینا سلک نقلی ریشم ہو تو جائز ہو گا جو لوگ اس کے ماہر ہیں وہ شناخت کر سکیں گے کہ یہ اصلی ریشم ہے بہر حال اگر اسکا نقلی ہونا ثابت ہوجائے تو حرام نہ ہو گا پھر بھی احتیاط چاہیے اگرچہ حرام نہ ہو مگر لوگوں کو بدگمانی کا موقع ہے اور ایسے امور سے پرہیز چاہیے حدیث شریف میں ہے اتقوا مواضع التھم یعنی تہمت کی جگہوں سے پرہیز کرو۔
(فتاویٰ امجدیہ، ج 40، ص 64، مطبوعہ مکتبہ رضویہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
16/10/2023
16/10/2023