(سوال نمبر 4336)
شادی کےلئے مہر کتنا ہونا ضروری ہے؟
شادی کےلئے مہر کتنا ہونا ضروری ہے؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ
شادی کےلئے مہر کتنا ہونا ضروری ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں
سائل:-محمد ندیم رضا قادری پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مہر کی کم از کم مقدار میں اصل اعتبار وزن کا ہے اور وہ دس درہم ہے حضور نبی اکرم ﷺ نے اپنے عہد میں مہر کی کم سے کم حد دس درہم مقرر فرمائی درحقیقت دس درہم کی چاندی ہمارے مروّجہ وزن کے مطابق کچھ کم و بیش دو تولے ساڑھے سات ماشے بنتی ہے اتنی مقدار میں چاندی یا اس کے برابر کوئی بھی مالیت مہر شرعی کی کم از کم مقدار ہے۔ اس سے کم کرنا درست نہیں۔
صحیح مسلم میں ہے
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عبد العزيز بن محمد، حدثني يزيد بن عبد الله بن أسامة بن الهاد، ح وحدثني محمد بن أبي عمر المكي، واللفظ له، حدثنا عبد العزيز، عن يزيد، عن محمد بن إبراهيم، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، أنه قال: سألت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم: كم كان صداق رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت كان صداقه لأزواجه ثنتي عشرة أوقية ونشاً»، قالت: «أتدري ما النش؟» قال: قلت: لا، قالت: «نصف أوقية، فتلك خمسمائة درهم، فهذا صداق رسول الله صلى الله عليه وسلم لأزواجہ
شادی کےلئے مہر کتنا ہونا ضروری ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں
سائل:-محمد ندیم رضا قادری پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مہر کی کم از کم مقدار میں اصل اعتبار وزن کا ہے اور وہ دس درہم ہے حضور نبی اکرم ﷺ نے اپنے عہد میں مہر کی کم سے کم حد دس درہم مقرر فرمائی درحقیقت دس درہم کی چاندی ہمارے مروّجہ وزن کے مطابق کچھ کم و بیش دو تولے ساڑھے سات ماشے بنتی ہے اتنی مقدار میں چاندی یا اس کے برابر کوئی بھی مالیت مہر شرعی کی کم از کم مقدار ہے۔ اس سے کم کرنا درست نہیں۔
صحیح مسلم میں ہے
حدثنا إسحاق بن إبراهيم، أخبرنا عبد العزيز بن محمد، حدثني يزيد بن عبد الله بن أسامة بن الهاد، ح وحدثني محمد بن أبي عمر المكي، واللفظ له، حدثنا عبد العزيز، عن يزيد، عن محمد بن إبراهيم، عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، أنه قال: سألت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم: كم كان صداق رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت كان صداقه لأزواجه ثنتي عشرة أوقية ونشاً»، قالت: «أتدري ما النش؟» قال: قلت: لا، قالت: «نصف أوقية، فتلك خمسمائة درهم، فهذا صداق رسول الله صلى الله عليه وسلم لأزواجہ
(صحیح مسلم ،کتاب النکاح ،باب الصداق، ج: 4 ،ص: 144، رقم الحدیث: 1426، ط: دارالطباعۃ العامرۃ)
حضرت ابوسلمہؒ سے مروی ہےکہ انہوں نے حضرت عائشہؓ سے دریافت کیاکہ رسول اللہ ﷺ کی ازواجِ مطہرات کا مہر کتنا تھا؟ فرمایا: آپ ﷺ نے بارہ اوقیہ اورنش مہر دیا تھا، پھر حضرت عائشہؓ نے فرمایا: تم کو معلوم ہے نش کیا ہوتا ہے؟ میں نے کہا: نہیں، حضرت عائشہؓ نے جواب دیا: آدھا اوقیہ (یعنی بیس درہم) اس طرح کل مہر پانچ سو درہم ہوا؛ یہی ازواج مطہرات کا مہر تھا
فتاوی شامی میں ہے
(أقله عشرة دراهم) لحديث البيهقي وغيره لا مهر أقل من عشرة دراهم ورواية الأقل تحمل على المعجل (فضة وزن سبعة) مثاقيل كما في الزكاة (مضروبة كانت أو لا)
حضرت ابوسلمہؒ سے مروی ہےکہ انہوں نے حضرت عائشہؓ سے دریافت کیاکہ رسول اللہ ﷺ کی ازواجِ مطہرات کا مہر کتنا تھا؟ فرمایا: آپ ﷺ نے بارہ اوقیہ اورنش مہر دیا تھا، پھر حضرت عائشہؓ نے فرمایا: تم کو معلوم ہے نش کیا ہوتا ہے؟ میں نے کہا: نہیں، حضرت عائشہؓ نے جواب دیا: آدھا اوقیہ (یعنی بیس درہم) اس طرح کل مہر پانچ سو درہم ہوا؛ یہی ازواج مطہرات کا مہر تھا
فتاوی شامی میں ہے
(أقله عشرة دراهم) لحديث البيهقي وغيره لا مهر أقل من عشرة دراهم ورواية الأقل تحمل على المعجل (فضة وزن سبعة) مثاقيل كما في الزكاة (مضروبة كانت أو لا)
(کتاب النکاح ،باب المہر،ج: 3 ،ص 101)
فتاوی عالمگیریہ میں ہے:
أقل المهر عشرة دراهم مضروبة أو غير مضروبة حتى يجوز وزن عشرة تبرا، وإن كانت قيمته أقل، كذا في التبيين وغير الدراهم يقوم مقامها باعتبار القيمة وقت العقد في ظاهر الرواية۔
فتاوی عالمگیریہ میں ہے:
أقل المهر عشرة دراهم مضروبة أو غير مضروبة حتى يجوز وزن عشرة تبرا، وإن كانت قيمته أقل، كذا في التبيين وغير الدراهم يقوم مقامها باعتبار القيمة وقت العقد في ظاهر الرواية۔
(کتاب النکاح ،الباب السابع فی المہر،الفصل الاول فی بیان مقدرا لمہر ج:1 ،ص: 302)
المرات میں ہے
مہر کم از کم ایک دینار یعنی دس۱۰ درہم (پونے تین روپے ہے) امام مالک کے ہاں چہارم دینار یعنی ڈھائی درہم، امام شافعی کے نزدیک جو چیز بیع میں قیمت ہوسکتی ہے وہ نکاح میں مہر بھی بن سکتی ہے،یعنی ایک پیسہ بھی مہر ہوسکتا ہے
المرات میں ہے
مہر کم از کم ایک دینار یعنی دس۱۰ درہم (پونے تین روپے ہے) امام مالک کے ہاں چہارم دینار یعنی ڈھائی درہم، امام شافعی کے نزدیک جو چیز بیع میں قیمت ہوسکتی ہے وہ نکاح میں مہر بھی بن سکتی ہے،یعنی ایک پیسہ بھی مہر ہوسکتا ہے
(المرات ج 5 ص 122 مکتبہ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
07/09/2023
07/09/2023