Type Here to Get Search Results !

پچھلی مرتبہ تین دن سے کم اور اس مرتبہ 15 دن سے پہلے حیض ایا شرعا کیا حکم ہے؟

 (سوال نمبر 2160)
 پچھلی مرتبہ تین دن سے کم اور اس مرتبہ 15 دن سے پہلے حیض ایا شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماءکرام و مفتیان شرع متین  اس مسئلہ کے متعلق
اگر کسی کو پندرہ دن سے پہلے حیض آجائے جبکہ پچھلی مرتبہ بھی تین دن سے کم آیا تھا تو اس کے لئے  کیا حکم ہے؟ 
کیا وہ پاک ہوگی یا نہیں رہنمائی فرمائیں
سائلہ: رخسانہ شہر گوجرہ گروپ دینی معلومات شرعی سوال و جواب بھیرہ شریف پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل 
پچھلی مرتبہ تین دن سے کم حیض ایا تھا تو وہ حیض نہیں استحاضہ ہے ۔
اس مرتبہ جو حیض آیا اگر 
دس رات دن سے کچھ بھی زِیادہ خون آیا تو اگر یہ حَیض پہلی مرتبہ آیاہے تو دس دن تک حَیض ہے بعد کا اِستحاضہ اور اگر پہلے  حَیض آچکا ہے اور عادت دس دن سے کم کی تھی تو عادت سے جتنا زِیادہ ہو اِستحاضہ ہے۔ اسے یوں سمجھو کہ پانچ دن کی عادت تھی اب آیا دس دن تو کل حَیض ہے اور بارہ دن آیا تو پانچ دن حَیض کے باقی سات دن اِستحاضہ کے اور ایک حالت مقرر نہ تھی بلکہ کبھی چار دن کبھی پانچ دن تو پچھلی بار جتنے دن تھے وہی اب بھی حَیض کے ہیں باقی اِستحاضہ۔
 یہ ضروری نہیں کہ مدت میں ہر وقت خون جاری رہے جب ہی حَیض ہو بلکہ اگر بعض بعض وقت بھی آئے جب بھی حَیض ہے۔
چونکہ حَیض کی مدت کم سے کم تین دن تین راتیں یعنی پورے ۷۲ گھنٹے، ایک منٹ بھی اگر کم ہے تو حَیض نہیں اور زِیادہ سے زِیادہ دس دن دس راتیں ہیں۔۷۲ گھنٹے سے ذرا بھی پہلے ختم ہو جائے تو حَیض نہیں بلکہ اِستحاضہ ہے۔
ہاں اگر کرن چمکی تھی کہ شروع ہوا اور تین دن تین راتیں پوری ہو کر کرن چمکنے ہی کے وقت ختم ہوا تو حَیض ہے اگرچہ دن بڑھنے کے زمانہ میں طلوع روز بروز پہلے اور غروب بعد کو ہوتا رہے گا اور دن چھوٹے ہونے کے زمانہ میں آفتاب کا نکلنا بعد کو اور ڈوبنا پہلے ہوتا رہے گا جس کی وجہ سے ان تین دن رات کی مقدار ۷۲ گھنٹے ہونا ضرور نہیں مگر عین طلوع سے طلوع اور غروب سے غروب تک ضرور ایک دن رات ہے ان کے ماسوا اگر اَور کسی وقت شروع ہوا تو وہی ۲۴ گھنے پورے کاایک دن رات لیا جائے گا، مثلاً آج صبح کو ٹھیک نو بجے شروع ہوا اور اس وقت پورا پہردن چڑھا تھا تو کل ٹھیک نو بجے ایک دن رات ہو گا اگرچہ ابھی پورا پہربھردن نہ آیا، جب کہ آج کا طلوع کل کے طلوع سے بعد ہو، یا پہر بھر سے زِیادہ دن آگیا ہوجب کہ آج کا طلوع کل کے طلوع سے پہلے ہو_(بہار ح ٢ ص ٣٧٥ مكتبة المدينة )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و  
٣/٩/١٤٤٣
٥/٤/٢٠٢٢

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area