(سوال نمبر 2169)
فباى الاءربكما تكذبان، کے ساتھ اللطیف الطیفان فبای الا ربکما تکذبان بطور تضحیک پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسٔلہ کے بارےمیں
کہ ایک عالم دین نے تقریر کے دوران کہا کہ قرآن مجید میں ایک سورت ہے اس میں منتر والی ایک آیت ہے،، فباى الاءربكما تكذبان،ایک شخص اپنے أمام صاحب سےکہا حضرت جمعہ کے خطبے میں چاروں اماموں کے نام حسنین کریمین کے نام آتے ہیں میرا نام بھی انا چاہیے اس کے لیٔے میں آپ کو انعام دونگا سات من دھان چودہ سو ٹاکہ أمام صاحب راضی ہو گئے نماز میں سورہ رحمٰن کی تلاوتِ شروع کیٔےجب امام فبای الا ربکما تکذبان تک پہنچنے سایٔل کا نام لطیف تھا امام نے کہا اللطیف الطیفان فبای الا ربکما تکذبان پیچھے سے آواز آئی الغلطی الغلطیان امام نےکہا سات سو ٹاکہ چودہ من دھان آدھا تمارآدھاھمار فبای الا ربکما تکذبان،،،،،
قرآن حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کہ عالم صاحب پڑکیا حکم لگتا ہے اور سامعین پر کیا حکم لگتا ہیں'،
المستفتی: فیضان سرور رضوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
امام صاحب کو منتر والی ایت کہنا درست نہیں ہے
بکر نے جو امام صاحب سے معاہدہ کیا اور امام صاحب نے مان بھی لیا یہ بھی جائز نہیں ہے ۔
نیز امام صاحب نے سورہ رحمن کی ایت کے ساتھ الطیف والطیفان اس ادمی کے نام ہونے کے ساتھ اضافہ کرنا تحریف قرآن ہے اور تحریف قران ناجائز و حرام ہے اور بطور تخفیف اس طرح کرنا کفر ہے مذکورہ سوال سے ظاہر ہے یہ سب تضحکہ ہنسی و مذاق کئے ہیں پس امام صاحب اور معاہدہ کرنے والے خارج از اسلام ہے دونوں پر تجدید ایمان و نکاح ضروری ہے نئے مہر و شرعی گواہ کے ساتھ اور باقی لوگوں پر توبہ و استغفار لازم و ضروری ہے جو عمدا اس معمہ میں شامل ہوئے ہیں ۔جب قرآنِ مجید کی آیات کو رومن انگلش میں لکھنا ناجائز و حرام ہے۔
چنانچہ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں
ہندی یا انگریزی رسم الخط میں قرآن لکھنا تو صریح تحریف ہے کہ اولاً تو اوپر ذکر کی ہوئی پابندیوں کے خلاف ہے۔ دوم سین، صاد اور ثاء میں، اسی طرح ق اور ک میں، ز، ذ اور ظ میں بالکل فرق نہ ہو سکے گا مثلاً ظاہر کے معنی ہیں ظاہر اور زاہر کے معنی ہیں چمکدار یا تروتازہ۔ اب اگر آپ نے انگریزی میں zahir لکھا تو کیسے معلوم ہو کہ یہ ظاہر ہے یا زاہر۔ اسی طرح تاہر اور طاہر، قدیر اور قادر، سامع اور سمیع، عالم اور علیم میں کس طرح فرق رہے گا ؟ غرضیکہ اوصاف و الفاظ تو درکنار خود حروف ہی منقلب ہو جائیں گے اور معنیٰ ہی ختم۔”
(فتاوی نعیمیہ، صفحہ 116، مکتبہ اسلامیہ لاہور)
جب قرآن پاک کو انگلش رومن میں لکھنا ناجائز و حرام ہے پھر ایت قرانی میں قبل و بعد کسی شخض کے نام کو ملانا بطور مضحکہ کیوں کر رواں ہوگا یہ تحریف قران کے ساتھ ساتھ تضحیک قرآن تحریف قران تنقیص قران تخفیف قرآن تغییر آیت اور اور توہین قرآن بھی ہے ۔
لہذا جب تک امام صاحب توبہ و استغفار کے ساتھ تجدید ایمان و نکاح نہ کریں ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے ۔
ہذا ماطہرلی ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
فباى الاءربكما تكذبان، کے ساتھ اللطیف الطیفان فبای الا ربکما تکذبان بطور تضحیک پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسٔلہ کے بارےمیں
کہ ایک عالم دین نے تقریر کے دوران کہا کہ قرآن مجید میں ایک سورت ہے اس میں منتر والی ایک آیت ہے،، فباى الاءربكما تكذبان،ایک شخص اپنے أمام صاحب سےکہا حضرت جمعہ کے خطبے میں چاروں اماموں کے نام حسنین کریمین کے نام آتے ہیں میرا نام بھی انا چاہیے اس کے لیٔے میں آپ کو انعام دونگا سات من دھان چودہ سو ٹاکہ أمام صاحب راضی ہو گئے نماز میں سورہ رحمٰن کی تلاوتِ شروع کیٔےجب امام فبای الا ربکما تکذبان تک پہنچنے سایٔل کا نام لطیف تھا امام نے کہا اللطیف الطیفان فبای الا ربکما تکذبان پیچھے سے آواز آئی الغلطی الغلطیان امام نےکہا سات سو ٹاکہ چودہ من دھان آدھا تمارآدھاھمار فبای الا ربکما تکذبان،،،،،
قرآن حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کہ عالم صاحب پڑکیا حکم لگتا ہے اور سامعین پر کیا حکم لگتا ہیں'،
المستفتی: فیضان سرور رضوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
امام صاحب کو منتر والی ایت کہنا درست نہیں ہے
بکر نے جو امام صاحب سے معاہدہ کیا اور امام صاحب نے مان بھی لیا یہ بھی جائز نہیں ہے ۔
نیز امام صاحب نے سورہ رحمن کی ایت کے ساتھ الطیف والطیفان اس ادمی کے نام ہونے کے ساتھ اضافہ کرنا تحریف قرآن ہے اور تحریف قران ناجائز و حرام ہے اور بطور تخفیف اس طرح کرنا کفر ہے مذکورہ سوال سے ظاہر ہے یہ سب تضحکہ ہنسی و مذاق کئے ہیں پس امام صاحب اور معاہدہ کرنے والے خارج از اسلام ہے دونوں پر تجدید ایمان و نکاح ضروری ہے نئے مہر و شرعی گواہ کے ساتھ اور باقی لوگوں پر توبہ و استغفار لازم و ضروری ہے جو عمدا اس معمہ میں شامل ہوئے ہیں ۔جب قرآنِ مجید کی آیات کو رومن انگلش میں لکھنا ناجائز و حرام ہے۔
چنانچہ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں
ہندی یا انگریزی رسم الخط میں قرآن لکھنا تو صریح تحریف ہے کہ اولاً تو اوپر ذکر کی ہوئی پابندیوں کے خلاف ہے۔ دوم سین، صاد اور ثاء میں، اسی طرح ق اور ک میں، ز، ذ اور ظ میں بالکل فرق نہ ہو سکے گا مثلاً ظاہر کے معنی ہیں ظاہر اور زاہر کے معنی ہیں چمکدار یا تروتازہ۔ اب اگر آپ نے انگریزی میں zahir لکھا تو کیسے معلوم ہو کہ یہ ظاہر ہے یا زاہر۔ اسی طرح تاہر اور طاہر، قدیر اور قادر، سامع اور سمیع، عالم اور علیم میں کس طرح فرق رہے گا ؟ غرضیکہ اوصاف و الفاظ تو درکنار خود حروف ہی منقلب ہو جائیں گے اور معنیٰ ہی ختم۔”
(فتاوی نعیمیہ، صفحہ 116، مکتبہ اسلامیہ لاہور)
جب قرآن پاک کو انگلش رومن میں لکھنا ناجائز و حرام ہے پھر ایت قرانی میں قبل و بعد کسی شخض کے نام کو ملانا بطور مضحکہ کیوں کر رواں ہوگا یہ تحریف قران کے ساتھ ساتھ تضحیک قرآن تحریف قران تنقیص قران تخفیف قرآن تغییر آیت اور اور توہین قرآن بھی ہے ۔
لہذا جب تک امام صاحب توبہ و استغفار کے ساتھ تجدید ایمان و نکاح نہ کریں ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے ۔
ہذا ماطہرلی ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و
٦/٤/٢٠٢٢
٦/٤/٢٠٢٢