(سوال نمبر 4285)
کیا ولی کے لیے سید ہونا ضروری ہے؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ولی کے لیے سید ہونا ضروری ہے تفصیلی جواب ارشاد فرمائیں بہت مہربان ہوگی۔
سائل:- سلیم رضا مال ٹاؤن مغربی بنگال
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ولی ہونے کے لیے سید کا ہونا ضروری نہیں ہے البتہ متقی پابند شرع ہونا ضروری ہے
قرآن مجید اور احادیثِ مبارکہ میں اولیاء اللہ کی متعدد صفات کو بیان کیا گیا ہے ان میں سے چند صفات کو ذیل میں درج کیا جارہا ہے
١/ اولیاء اللہ کی پہلی صفت ایمان ہے کہ وہ صاحبِ ایمان ہوں ان کی ذہنی سوچ پختہ ہو کہ رسول اللہ ﷺ جو کچھ لائے اس پر دل سے حق اور سچ ہونے کا یقین کریں عقل و حواس سے ماوریٰ جو حقائق کوئی نہ جانے اور اللہ کے بتائے سے صرف نبی جانے اور مخلوق کو بتائے اس حقیقت کو سچ جانیں اور اس پر یقین کریں مثلاً اگر نبی فرمائیں کہ شکلِ انسانی میں آنے والا فرشتہ ہے جو تمہیں تمہارا دین سمجھانے اور بتانے آیا تھا تو اب اس حقیقت کو عقل سے معلوم کیا جاسکتا ہے اور نہ حواس سے اس کا علم صرف نبی کے بتانے سے ہوسکتا ہے بس نبی نے اللہ تعالیٰ، ملائکہ انبیائے سابقین کتب سابقہ کی تصدیق جنات قبرو قیامت پل صراط، جنت، جہنم اور ان کے تفصیلی و اجمالی احوال، ماضی، حال اور مستقبل کے واقعات، امت کے عروج و زوال کی تفصیلات، قرب قیامت کے آثار، جنت و اہل جنت کے حالات اللہ کی تعلیم سے جانے اور اسی کے اذن سے دنیا کو بتائے جس نے ان کو سچا جانا اور ان کا یقین کرلیا، وہ مومن ہے اور اولیاء کے اندر یہ کیفیتِ ایمان عام مومنین کی نسبت بدرجہ اولیٰ موجود ہوتی ہے
٢/ اولیاء کی دوسری صفت یہ ہے کہ وہ تقویٰ شعار ہوتے ہیں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی مروی حدیث پاک ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا
ھم قوم تحابوا فی اللہ علی غیر ارحام بینهم ولا اموال یتعاطونها فوالله ان وجوههم لنور، وانهم لعلی منابر من نور، لا یخافون اذا خاف الناس ولا یحزنون اذا حزن الناس ثم قرأ ھذه الایة. اَ لَآ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللهَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَلَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ.
اولیاء اللہ وہ ہیں جو اللہ کے لیے آپس میں محبت کریں، اگرچہ ان میں رحم کے رشتے بھی نہ ہوں اور نہ کوئی مالی لین دین ہو۔ خداکی قسم ان کے چہرے نورانی ہوں گے اور وہ نور کے منبروں پر رونق افروز ہوں گے۔ جب لوگ تھر تھر کانپتے ہوں گے، انہیں کوئی خوف نہ ہوگا اور جب لوگ غمزدہ ہوں گے، وہ غم سے محفوظ و مامون ہوں گے۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی۔ انہیں کوئی خوف نہ ہوگا اور جب لوگ غمزدہ ہوں گے، وہ غم سے محفوظ و مامون ہوں گے۔
٣/حضرت سعید بن جبیر روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا: اولیاء اللہ کون ہیں؟ فرمایا:
هم الذین یذکر الله برؤیتهم.
اولیاء اللہ وہ ہیں جن کے دیکھے سے اللہ یاد آجائے۔
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یارسول اللہ! اولیاء اللہ کون ہیں؟ فرمایا:
الذین اذا رئووا ذکر اللہ.
جن کے دیکھے سے اللہ یاد آجائے۔
(علامہ اسماعیل بن کثیر الدمشقی (م 774ھ)، تفسیر القرآن العظیم، 2/422، طبع لاهور)
٤/ حضرت ابوبکر الاصم رحمۃ اللہ علیہ لفرماتے ہیں
اولیاء اللہ وہ ہیں جن کی ہدایت کا دلیل سے اللہ ضامن ہے اور اللہ کی عبادت اور اس کی دعوت کے وہ ضامن ہیں جب بندہ ان صفات پر کاربند ہوتا ہے وہ ولی اللہ ہوتا ہے اور جب بندہ ولی اللہ ہوجاتا ہے تو اللہ اس کا ولی ہوتا ہے اور یہی ہونا چاہیے، اس لیے کہ
لان القرب لا یحصل الامن الجانبین.
قرب دونوں طرف سے ہوتا ہے
٥/ متکلمین نے فرمایا اللہ کا ولی وہ ہے جس کا عقیدہ درست ہو، مبنی بر دلیل ہو
ویکون بالاعمال الصالحة علی وفق ماوردت به الشریعة.
اور جس کے اعمال شریعت کے مطابق ہوں۔
(امام فخرالدین الرازی، التفسیر الکبیر، ج: 17، ص: 126)
٦/ اسی آیت (یونس 62) کے متعلق حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا:
ان من عباد اللہ عبادا ما هم بانبیاء ولا شهداء تغبطهم الانبیاء والشهداء یوم القیامة لمکانهم من الله تعالیٰ.
اللہ کے بندوں میں سے ایسے بندے بھی ہیں جو نہ انبیاء ہیں، نہ شہداء مگر قیامت کے دن اللہ کے ہاں ان کی عزت و مرتبہ کو دیکھ کر انبیاء و شہداء رشک کریں گے عرض کی گئی
یارسول الله! خبّرنا من هم وما اعمالهم فلعلنا نحبهم؟ قال: هم قوم تحابوا فی الله علی غیر ارحام بینهم ولا اموال یتعاطون بها، فوالله ان وجوههم لنور وانهم علی منابر من نور، ولا یخافون اذا خاف الناس ولا یحزنون اذا حزن الناس ثم قراء اَ لَآ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللهَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَلَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ.
ہمیں فرمائیں کہ وہ کون ہیں اور ان کے اعمال کیا ہیں کہ ہم ان سے محبت کریں؟ فرمایا: یہ لوگ وہ ہیں جو اللہ کے لیے آپس میں محبت کرتے ہیں، ان میں رحم (نسب) کے رشتے ہیں اور نہ کوئی مالی لین دین ہے خدا کی قسم ان کے چہرے نورانی ہوں گے اور نورکے منبروں پر رونق افروز ہوں گے، جب لوگ ڈرتے ہوں گے، انہیں کوئی خوف نہ ہوگا اور جب لوگ غمزدہ ہوں گے، انہیں کوئی غم نہ ہوگا۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی: اَ لَآ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللهَ لَاخَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَلَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ.
٧/ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
اولیاء الله قوم صفرالوجوه من السهر.
راتوں کے جگراتوں سے ان کے چہرے زرد.
عمش العیون من العبر
ان کی آنکھیں آنسوئوں سے تر
خمص البطون من الجوع
بھوک سے ان کے پیٹ سکڑے ہوئے
یبس الشفاه من الذوی۔۔۔
پیاس سے ہونٹ خشک۔
جب اللہ ان کا والی، وارث اور دوست ہوجاتا ہے تو یہ دنیا و آخرت کے خوف و غم سے آزاد ہوجاتے ہیں۔
لا خوف علیهم لان الله یتولاهم ولا هم یحزنون لتعویض الله ایاهم فی اولاهم واخراهم لانه ولیهم ومولاهم.
ان پر کچھ خوف نہیں، اس لیے کہ اللہ ان کا دوست ہے۔ نہ وہ دنیا میں غمگین ہوتے ہیں اس لیے کہ اللہ ان کو دنیا و آخرت میں صلہ دیتا ہے کہ وہ ان کا ولی و مولیٰ ہے۔(امام قرطبی، الجامع الاحکام القرآن، 8: 228، طبع مصر)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا ولی کے لیے سید ہونا ضروری ہے؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ولی کے لیے سید ہونا ضروری ہے تفصیلی جواب ارشاد فرمائیں بہت مہربان ہوگی۔
سائل:- سلیم رضا مال ٹاؤن مغربی بنگال
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ولی ہونے کے لیے سید کا ہونا ضروری نہیں ہے البتہ متقی پابند شرع ہونا ضروری ہے
قرآن مجید اور احادیثِ مبارکہ میں اولیاء اللہ کی متعدد صفات کو بیان کیا گیا ہے ان میں سے چند صفات کو ذیل میں درج کیا جارہا ہے
١/ اولیاء اللہ کی پہلی صفت ایمان ہے کہ وہ صاحبِ ایمان ہوں ان کی ذہنی سوچ پختہ ہو کہ رسول اللہ ﷺ جو کچھ لائے اس پر دل سے حق اور سچ ہونے کا یقین کریں عقل و حواس سے ماوریٰ جو حقائق کوئی نہ جانے اور اللہ کے بتائے سے صرف نبی جانے اور مخلوق کو بتائے اس حقیقت کو سچ جانیں اور اس پر یقین کریں مثلاً اگر نبی فرمائیں کہ شکلِ انسانی میں آنے والا فرشتہ ہے جو تمہیں تمہارا دین سمجھانے اور بتانے آیا تھا تو اب اس حقیقت کو عقل سے معلوم کیا جاسکتا ہے اور نہ حواس سے اس کا علم صرف نبی کے بتانے سے ہوسکتا ہے بس نبی نے اللہ تعالیٰ، ملائکہ انبیائے سابقین کتب سابقہ کی تصدیق جنات قبرو قیامت پل صراط، جنت، جہنم اور ان کے تفصیلی و اجمالی احوال، ماضی، حال اور مستقبل کے واقعات، امت کے عروج و زوال کی تفصیلات، قرب قیامت کے آثار، جنت و اہل جنت کے حالات اللہ کی تعلیم سے جانے اور اسی کے اذن سے دنیا کو بتائے جس نے ان کو سچا جانا اور ان کا یقین کرلیا، وہ مومن ہے اور اولیاء کے اندر یہ کیفیتِ ایمان عام مومنین کی نسبت بدرجہ اولیٰ موجود ہوتی ہے
٢/ اولیاء کی دوسری صفت یہ ہے کہ وہ تقویٰ شعار ہوتے ہیں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی مروی حدیث پاک ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا
ھم قوم تحابوا فی اللہ علی غیر ارحام بینهم ولا اموال یتعاطونها فوالله ان وجوههم لنور، وانهم لعلی منابر من نور، لا یخافون اذا خاف الناس ولا یحزنون اذا حزن الناس ثم قرأ ھذه الایة. اَ لَآ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللهَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَلَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ.
اولیاء اللہ وہ ہیں جو اللہ کے لیے آپس میں محبت کریں، اگرچہ ان میں رحم کے رشتے بھی نہ ہوں اور نہ کوئی مالی لین دین ہو۔ خداکی قسم ان کے چہرے نورانی ہوں گے اور وہ نور کے منبروں پر رونق افروز ہوں گے۔ جب لوگ تھر تھر کانپتے ہوں گے، انہیں کوئی خوف نہ ہوگا اور جب لوگ غمزدہ ہوں گے، وہ غم سے محفوظ و مامون ہوں گے۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی۔ انہیں کوئی خوف نہ ہوگا اور جب لوگ غمزدہ ہوں گے، وہ غم سے محفوظ و مامون ہوں گے۔
٣/حضرت سعید بن جبیر روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا: اولیاء اللہ کون ہیں؟ فرمایا:
هم الذین یذکر الله برؤیتهم.
اولیاء اللہ وہ ہیں جن کے دیکھے سے اللہ یاد آجائے۔
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یارسول اللہ! اولیاء اللہ کون ہیں؟ فرمایا:
الذین اذا رئووا ذکر اللہ.
جن کے دیکھے سے اللہ یاد آجائے۔
(علامہ اسماعیل بن کثیر الدمشقی (م 774ھ)، تفسیر القرآن العظیم، 2/422، طبع لاهور)
٤/ حضرت ابوبکر الاصم رحمۃ اللہ علیہ لفرماتے ہیں
اولیاء اللہ وہ ہیں جن کی ہدایت کا دلیل سے اللہ ضامن ہے اور اللہ کی عبادت اور اس کی دعوت کے وہ ضامن ہیں جب بندہ ان صفات پر کاربند ہوتا ہے وہ ولی اللہ ہوتا ہے اور جب بندہ ولی اللہ ہوجاتا ہے تو اللہ اس کا ولی ہوتا ہے اور یہی ہونا چاہیے، اس لیے کہ
لان القرب لا یحصل الامن الجانبین.
قرب دونوں طرف سے ہوتا ہے
٥/ متکلمین نے فرمایا اللہ کا ولی وہ ہے جس کا عقیدہ درست ہو، مبنی بر دلیل ہو
ویکون بالاعمال الصالحة علی وفق ماوردت به الشریعة.
اور جس کے اعمال شریعت کے مطابق ہوں۔
(امام فخرالدین الرازی، التفسیر الکبیر، ج: 17، ص: 126)
٦/ اسی آیت (یونس 62) کے متعلق حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا:
ان من عباد اللہ عبادا ما هم بانبیاء ولا شهداء تغبطهم الانبیاء والشهداء یوم القیامة لمکانهم من الله تعالیٰ.
اللہ کے بندوں میں سے ایسے بندے بھی ہیں جو نہ انبیاء ہیں، نہ شہداء مگر قیامت کے دن اللہ کے ہاں ان کی عزت و مرتبہ کو دیکھ کر انبیاء و شہداء رشک کریں گے عرض کی گئی
یارسول الله! خبّرنا من هم وما اعمالهم فلعلنا نحبهم؟ قال: هم قوم تحابوا فی الله علی غیر ارحام بینهم ولا اموال یتعاطون بها، فوالله ان وجوههم لنور وانهم علی منابر من نور، ولا یخافون اذا خاف الناس ولا یحزنون اذا حزن الناس ثم قراء اَ لَآ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللهَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَلَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ.
ہمیں فرمائیں کہ وہ کون ہیں اور ان کے اعمال کیا ہیں کہ ہم ان سے محبت کریں؟ فرمایا: یہ لوگ وہ ہیں جو اللہ کے لیے آپس میں محبت کرتے ہیں، ان میں رحم (نسب) کے رشتے ہیں اور نہ کوئی مالی لین دین ہے خدا کی قسم ان کے چہرے نورانی ہوں گے اور نورکے منبروں پر رونق افروز ہوں گے، جب لوگ ڈرتے ہوں گے، انہیں کوئی خوف نہ ہوگا اور جب لوگ غمزدہ ہوں گے، انہیں کوئی غم نہ ہوگا۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی: اَ لَآ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللهَ لَاخَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَلَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ.
٧/ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
اولیاء الله قوم صفرالوجوه من السهر.
راتوں کے جگراتوں سے ان کے چہرے زرد.
عمش العیون من العبر
ان کی آنکھیں آنسوئوں سے تر
خمص البطون من الجوع
بھوک سے ان کے پیٹ سکڑے ہوئے
یبس الشفاه من الذوی۔۔۔
پیاس سے ہونٹ خشک۔
جب اللہ ان کا والی، وارث اور دوست ہوجاتا ہے تو یہ دنیا و آخرت کے خوف و غم سے آزاد ہوجاتے ہیں۔
لا خوف علیهم لان الله یتولاهم ولا هم یحزنون لتعویض الله ایاهم فی اولاهم واخراهم لانه ولیهم ومولاهم.
ان پر کچھ خوف نہیں، اس لیے کہ اللہ ان کا دوست ہے۔ نہ وہ دنیا میں غمگین ہوتے ہیں اس لیے کہ اللہ ان کو دنیا و آخرت میں صلہ دیتا ہے کہ وہ ان کا ولی و مولیٰ ہے۔(امام قرطبی، الجامع الاحکام القرآن، 8: 228، طبع مصر)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
03/09/2023