(سوال نمبر 4368)
امام کا زور سے سلام پڑھے بغیر مقتدی کی طرف منہ کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ امام صاحب نے فجر کی فرض میں میں سلام پھیرے بغیر مقتدی کی طرف منہ کرلیا ایسی صورت میں نماز کا کیا حکم ہے تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- ابو رضا علی مرتضیٰ شاہ عطاری سندھ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اگر امام نے اہستہ سلام پھیر دیا تو مقتدی بھی سلام پھیر دے سب کی نماز ہوجائے گی ۔اور اگر امام نے لفظ السلام سے سلام پھیرا ہی نہیں تو ترک لفظ سلام کے سبب نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ یعنی دہرانا واجب ہوئی۔ اور جن حضرات نے بلا قصد کوئی منافی نماز فعل کیا تو ان کی نماز فاسد ہوگئی ترک فرض خروج بصنعہ کے سبب اس کا دوبارہ پڑھنا فرض ہے۔
امام نے اگر لفظ سلام سے سلام نہیں پھیرا تو منافی نماز سے قبل سجدہ سہو کرکے نماز مکمل کرتے ۔
اور اگر لفظ سلام سے سلام پھیر دیا اگرچہ اہستہ تو مقتدی کو کسی طرح ظاہر کرتے کہ وہ بھی سلام پھیر لے جیسے تسبیح زور سے پڑھنا وغیرہ
بہار شریعت میں ہے
خروج بصنعہ
یعنی قعدۂ اخیرہ کے بعد سلام و کلام وغیرہ کوئی ایسا فعل جو منافی نماز ہو بقصد کرنا، مگر سلام کے علاوہ کوئی دوسرا منافی قصداً پایا گیا، تو نماز واجب الاعادہ ہوئی اور بلاقصد کوئی منافی پایا گیا تو نماز باطل (بہار شریعت)
دوسری جگہ فرناتے ہیں
کہ امام کے سلام پھیر دینے سے مقتدی نماز سے باہر نہ ہوا جب تک کہ یہ خود بھی سلام نہ پھیر لے یہاں تک کہ اگر اس نے امام کے سلام کے بعد اور اپنے سلام سے پیشتر قہقہہ لگایا وضو جاتا رہے گا۔
(بہار شریعت،ح ۳,ص ۱۰۴)
حاصل کلام یہ ہے کہ جب امام نے بھول سے آہستہ سلام پھیر دیا تو سب سے پہلے امام کو چاہیے کہ جس طرح ممکن ہو مقتدیوں کو آگاہ کرے تاکہ مقتدیان سمجھ جائیں کہ امام صاحب سلام پھیر چکے ہیں۔ مثلاً سلام پھیرنے کے بعد جو استغفار یا تسبیح و تکبیر کا ورد کرتے ہیں ان کو بلند آواز سے پڑھنے لگے یا بلند آواز سے دعا کرنا شروع کر دے یا اس کے علاوہ اور کسی جائز طریقے سے آگاہ کر دے تاکہ تمام مقتدیان سلام پھیر لیں، اور اپنی نماز پوری کر لیں۔
لیکن اگر امام صاحب نے ایسا نہ کیا بلکہ سلام پھیرنے کے بعد خاموش بیٹھے رہے جب بھی مقتدیوں کو سلام پھیرنا لازم ہے کہ بغیر سلام پھیرے ان کی نماز پوری نہیں ہوگی۔
تو جن مقتدیوں کو امام کے سلام پھیرنے کے وقت کسی طرح سے معلوم ہوگیا کہ امام صاحب سلام پھیر رہے ہیں تو انہوں نے بھی امام کے ساتھ سلام پھیر دیا ان سب کی نماز ہوگئی اور جن لوگوں نے امام کے سلام پھیرنے کے بعد خود سے سلام پھیر کر نماز مکمل کی ان کی بھی نماز ہوگئی اور جن لوگوں نے سلام نہ پھیرا بلکہ قصداً (نماز سے باہر ہونے کے ارادے سے) کوئی فعل منافی نماز کیا تو ان کی بھی نماز ہو گئی
امام کو بقدر حاجت بلند آواز سے سلام پھیرنا سنت ہے اور ترک سنت مکروہ ہے لہٰذا امام کو اس کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
بہار شریعت میں ہے
تشہد پڑھنا بھول گیا اور سلام پھیر دیا، پھر یاد آیا تو لوٹ آئے، تشہد پڑھے اور سجدہ سہو کرے (بہار شریعت)
والله ورسوله اعلم بالصواب
امام کا زور سے سلام پڑھے بغیر مقتدی کی طرف منہ کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ امام صاحب نے فجر کی فرض میں میں سلام پھیرے بغیر مقتدی کی طرف منہ کرلیا ایسی صورت میں نماز کا کیا حکم ہے تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- ابو رضا علی مرتضیٰ شاہ عطاری سندھ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اگر امام نے اہستہ سلام پھیر دیا تو مقتدی بھی سلام پھیر دے سب کی نماز ہوجائے گی ۔اور اگر امام نے لفظ السلام سے سلام پھیرا ہی نہیں تو ترک لفظ سلام کے سبب نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ یعنی دہرانا واجب ہوئی۔ اور جن حضرات نے بلا قصد کوئی منافی نماز فعل کیا تو ان کی نماز فاسد ہوگئی ترک فرض خروج بصنعہ کے سبب اس کا دوبارہ پڑھنا فرض ہے۔
امام نے اگر لفظ سلام سے سلام نہیں پھیرا تو منافی نماز سے قبل سجدہ سہو کرکے نماز مکمل کرتے ۔
اور اگر لفظ سلام سے سلام پھیر دیا اگرچہ اہستہ تو مقتدی کو کسی طرح ظاہر کرتے کہ وہ بھی سلام پھیر لے جیسے تسبیح زور سے پڑھنا وغیرہ
بہار شریعت میں ہے
خروج بصنعہ
یعنی قعدۂ اخیرہ کے بعد سلام و کلام وغیرہ کوئی ایسا فعل جو منافی نماز ہو بقصد کرنا، مگر سلام کے علاوہ کوئی دوسرا منافی قصداً پایا گیا، تو نماز واجب الاعادہ ہوئی اور بلاقصد کوئی منافی پایا گیا تو نماز باطل (بہار شریعت)
دوسری جگہ فرناتے ہیں
کہ امام کے سلام پھیر دینے سے مقتدی نماز سے باہر نہ ہوا جب تک کہ یہ خود بھی سلام نہ پھیر لے یہاں تک کہ اگر اس نے امام کے سلام کے بعد اور اپنے سلام سے پیشتر قہقہہ لگایا وضو جاتا رہے گا۔
(بہار شریعت،ح ۳,ص ۱۰۴)
حاصل کلام یہ ہے کہ جب امام نے بھول سے آہستہ سلام پھیر دیا تو سب سے پہلے امام کو چاہیے کہ جس طرح ممکن ہو مقتدیوں کو آگاہ کرے تاکہ مقتدیان سمجھ جائیں کہ امام صاحب سلام پھیر چکے ہیں۔ مثلاً سلام پھیرنے کے بعد جو استغفار یا تسبیح و تکبیر کا ورد کرتے ہیں ان کو بلند آواز سے پڑھنے لگے یا بلند آواز سے دعا کرنا شروع کر دے یا اس کے علاوہ اور کسی جائز طریقے سے آگاہ کر دے تاکہ تمام مقتدیان سلام پھیر لیں، اور اپنی نماز پوری کر لیں۔
لیکن اگر امام صاحب نے ایسا نہ کیا بلکہ سلام پھیرنے کے بعد خاموش بیٹھے رہے جب بھی مقتدیوں کو سلام پھیرنا لازم ہے کہ بغیر سلام پھیرے ان کی نماز پوری نہیں ہوگی۔
تو جن مقتدیوں کو امام کے سلام پھیرنے کے وقت کسی طرح سے معلوم ہوگیا کہ امام صاحب سلام پھیر رہے ہیں تو انہوں نے بھی امام کے ساتھ سلام پھیر دیا ان سب کی نماز ہوگئی اور جن لوگوں نے امام کے سلام پھیرنے کے بعد خود سے سلام پھیر کر نماز مکمل کی ان کی بھی نماز ہوگئی اور جن لوگوں نے سلام نہ پھیرا بلکہ قصداً (نماز سے باہر ہونے کے ارادے سے) کوئی فعل منافی نماز کیا تو ان کی بھی نماز ہو گئی
امام کو بقدر حاجت بلند آواز سے سلام پھیرنا سنت ہے اور ترک سنت مکروہ ہے لہٰذا امام کو اس کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
بہار شریعت میں ہے
تشہد پڑھنا بھول گیا اور سلام پھیر دیا، پھر یاد آیا تو لوٹ آئے، تشہد پڑھے اور سجدہ سہو کرے (بہار شریعت)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
09/09/2023
09/09/2023