Type Here to Get Search Results !

اگر والدین دیابنہ و وہابیہ وغیرہم سے تعلقات رکھے تو بیٹا ان کے ساتھ کس طرح حسن سلوک کرے؟

 (سوال نمبر 2031)
اگر والدین دیابنہ و وہابیہ وغیرہم سے تعلقات رکھے تو بیٹا ان کے ساتھ کس طرح حسن سلوک کرے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں امید کرتا ہوں کی آپ تمامی علماۓ کرام و مفتیان عظام بخیر عافیت سے ہونگے
آپ تمامی علمائے کرام و مفتیان عظام کی بارگاہ سے ایک اہم مسئلے کی وضاحت درکار ہے مجھے امید ہے ہماری رہنمائی فرما کر ہمارے ایمان کو جلاء بخش دیں گے مسئلہ یہ ہے کہ ایک شخص سنی صحیح العقیدہ حافظ قرآن ہے اور صاحب اولاد بھی ہے لیکن اس شخص کے والدین بدمذہبوں یعنی وہابی دیوبندی سے تعلقات قائم کیے ہوئے ہیں یہاں تک کہ اپنے بیٹیوں کا رشتہ کرنے سے بھی گریز نہ کی اور ان سب رشتوں کو بخوشی نبھاتے چلے آرہے ہیں اور ان کی اقتداء میں نماز بھی ادا کرنے سے گریز نہیں کرتے اور جب ان سب صورتوں میں انہیں بد مذہبوں کے عقائد و نظریات سے آگاہ کیا جاتا ہے تو طرح طرح کی مجبوریاں بیان کر دیتے ہیں اب ایسی صورت میں اس شخص کا مسائل ہے اپنے والدین کے ساتھ کس حد تک رہ سکتا ہے لہذا قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر رہنمائی فرمائیں
سائل:- محمد اقبال احمد رضوی چترا جھارکھنڈ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل

١/ والدین جو دیابنہ و وہابیہ وغیرہم سے تعلقات رکھے ہیں حتی کہ بیٹی کا رشتہ بھی ان سے کیا اور ان کے پیچھے نماز بھی پڑھتے ہیں اگردولھا اور ان کے گھر والے اور جن کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں وہ سب واقعی حسام الحرمین کی زد میں ہیں اور ان سب کو وہ کفریہ عبارت معلوم ہے پھر بھی انہیں مسلمان سمجھتے ہیں پھر وہ سب خارج از اسلام ہیں ۔والدین نے بیٹی کی شادی کرکے بہت غلط کیا کہ ان سے نکاح ہی منعقد نہ ہوا اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہے کہ حسام الحرمین کی کفریہ عبارت ان سب کو معلوم ہی نہیں یا معلوم ہے اور ان تمام کفریہ عبارت کو غلط مانتے ہیں 
 جو کہ جہلا میں اکثر کو معلوم نہیں ہے پھر جو بیٹی کا نکاح ان سے کیا صحیح ہے ۔اور ان سے تعلقات رکھنا بھی صحیح ہے ۔
٢/ والدین سے قطع تعلق کسی صورت میں جائز نہیں ہے انہیں نصیحت کرتے رہیں بس والدین اگر گناہ کرنے کا حکم دیں تو اطاعت جائز نہیں ہے باقی والدین کی ہر بات مانی جائےگی اور ان کی خدمت اور حسن سلوک کئے جائیں گے حتی والدین بد مذہب ہی کیوں نہ ہوں ایک مسلمان کو اپنے والدین کیساتھ ہر حالت میں حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے، چنانچہ کسی بھی مسلمان کیلئے والدین کی نافرمانی یا ان کیساتھ بد سلوکی کرنا جائز نہیں ہے، اور اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ گناہ اور معصیت کے کاموں میں ان کی اطاعت کرے یا کفریہ امور میں ان کا ہمنوا بنے
فرمانِ باری تعالی ہے
وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا وَإِنْ جَاهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ
ہم نے انسان کو والدین کے بارے میں حسن سلوک کی تاکیدی نصیحت کی ہے ، اور اگر والدین کی طرف سے تمہیں میرے ساتھ شرک پر مجبور کیا جائے جس کے بارے میں تمہیں علم نہیں ہے تو تم ان کی اطاعت مت کرو، میری طرف ہی تم نے لوٹنا ہے، تو میں تمہیں تمہارے اعمال کی خبر دونگا۔[العنكبوت 8]
اللہ سبحانہ و تعالی کا فرمان ہے 
وَإِنْ جَاهَدَاكَ عَلَى أَنْ تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ
اور اگر والدین تمہیں میرے ساتھ شرک پر مجبور کریں جس کے بارے میں تمہیں علم نہیں ہے تو تم ان کی اطاعت مت کرو، لیکن دنیا میں ان کیساتھ حسن سلوک کرو، میری طرف رجوع کرنے والوں کے راستے پر چلو، میری طرف ہی تم نے لوٹنا ہے ، تو میں تمہیں تمہارے اعمال کی خبر دونگا۔ [لقمان 15]
حدیث پاک میں ہے 
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میرے پاس میری والدہ  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تشریف لائیں تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ میری (کافرہ) والدہ میرے پاس آئیں ہیں اور وہ مجھ سے کافی محبت کرتی ہیں، تو کیا میں صلہ رحمی کروں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ہاں ، اپنی والدہ کیساتھ صلہ رحمی کرو)
(بخاری ( 2477 )  مسلم (1003 )
اور اسی بارے میں یہ بھی ہے
 وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا
والدین کیساتھ دنیا میں حسن سلوک کرو [لقمان 15] 
حضرت اسماء ہجرت کرکے مدینہ گئیں تو ان کی والدہ جو کافرہ تھیں ان کے پاس آئیں، اورمالی مدد مانگی،حضرت اسماءؓ نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ کیا وہ ان کے ساتھ، صلہ رحمی کرسکتی ہیں؟ آپ نے فرمایا ہاں۔
(صحیح مسلم، کتاب الزکوٰۃ، باب فضل النفقہ والصدقہ علی الاقربین)
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ والدین کے ساتھ مکمل حسن سلوک اور ان کی خدمت کریں گے ۔البتہ اگر گناہ کرنے کا حکم دیں تو اطاعت جائز نہیں ہے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
٢/٣/٢٠٢٢

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area