Type Here to Get Search Results !

وہابی کی مسجد میں نماز پڑھنا کیسا ہے ؟

 (سوال نمبر 7052)
وہابی کی مسجد میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماۓ حق اھلِ سنت در ایں مسلہ کہ زید کے گھر کے قریب ترین مسجد دیو کی ھے ,ادھر تبلیغی جماعت بھی آتی ھے,نہ جمعہ والے دن سلام پڑھتے ہیں اور سنی کی مخالفت میں اس قدر بڑھے ھوۓ ھیں کہ مسجد میں ایک پوسٹر تسبیح تراویح کا لگا تھا جس میں ایک طرف یا اللہ ﷻ تو برعکس یا محمد ﷺ لکھا تھا لیکن یا محمد پر سفید سپرے پھیرا ھوا تھا ,نہ میلاد نہ کچھ لیکن 27 رجب کو محفلِ قرآن , عجب منافقت ھے,زید پہلے اس مسجد میں پنج وقتی نماز پڑھتا تھا لیکن ایک دن زید نے سنا کہ امام مسجد کہہ رھے ھیں کہ 1400 سال پہلے جو توحید پر قائم تھے وہ صحابی تھے اور اب جو توحید پر قائم ہیں انہیں وہابی کہا جاتا ھے۔۔۔۔یعنی اس قدر حُبِ وہابی اور ایک دن زید نے امام صاحب سے شبِ معراج کی رات محفل کے بارے دریافت کیا تو امام صاحب کہنے لگے کہ اس دن کی فضیلت ثابت نہیں اور محفل کرنا بھی ثابت نہیں ,,,,جب زید نے یہ دیکھا تو زید نے اس مسجد میں نماز پڑھنا چھوڑ دیا اور اپنی سنیوں کی مسجد میں جا کر نماز ادا کر نے لگا ۔۔۔۔۔۔کیا زید نے ہی کیا؟؟؟ کیا یہی کچھ باتیں جو اوپر مذکور ھوئیں زید کی اس امام کی اقتدا چھوڑنے کو کافی ہیں؟؟؟
اب جب زید اپنی سنیوں کی مسجد میں جاتا ھے تو دیو کی مسجد کے اکثر لوگ پوچھتے ہیں اور محلے والے بھی پوچھت ہیں کہ اس مسجد میں نماز کیوں پڑھتے حالانکہ یہ زیادہ قریب ھھ اور پہلا حق بھی اسی مسجد کا ھے کیونکہ یہ قریب ھے تو زید کیا کہے ,کیا کرے؟؟؟امید ہے سوال کے ہر جز کا تفصیلی و تسلی بخش جواب عطا ہو گا 
سائل:- محمد عمر عبد المصطفیٰ از پاکستان, راولپنڈی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل 

 آپ اس امام سے پوچھ لیں اگر ان کا عقیدہ عناصر اربعہ دیابنہ و وہابیہ کا سا ہے یا کسی ضروریات دینہ یا ضروریات اہل سنت کا منکر ہے پھر اس کے پیچھے نماز جائز نہیں ہے۔
اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہوں پھر اسی مسجد میں نماز ادا کریں تاکہ مزید فتنہ و فساد نہ ہو۔
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے اصلی دیوبندی وہابی کو پہچاننے کا بہت عمدہ فارمولہ عطا کیا ہے۔
فتاوی رضویہ میں ایک سوال ہوا کہ ندوی عالم دیوبندی کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں 
ایسی جگہ تو یہ سوال کرنا چاہیے کہ رشید احمد گنگوہی و اشرف علی تھانوی و قاسم نانوتوی اور محمود حسن دیوبندی و خلیل احمد انبیٹھی اور ان سب سے گھٹ کر ان کے امام اسمعیل دہلوی اور ان کی کتابوں براہین قاطعہ وتحذیر الناس وحفظ الایمان و تقویۃ الایمان و ایضاح الحق کو کیسا جانتے ہو اور ان لوگوں کی نسبت علمائے حرمین شریف نے جو فتوے دیئے ہیں انہیں باطل سمجھتے ہو یا حق مانتے ہو اور اگر وہ ان فتوؤں سے اپنی ناواقفی ظاہر کرے تو بریلی مطبع اہلسنت سے حسام الحرمین منگالیجئے اور دکھائیے اگر بکشادہ پیشانی تسلیم کرے کہ بیشک علمائے حرمین شریفین کے یہ فتوے حق ہیں تو ثابت ہوگا کہ دیوبندیت کا اُس پر کچھ اثر نہیں ورنہ علمائے حرمین شریفین کا وہی فتوٰی ہے کہ:
من شک فی عذابہ وکفرہ فقد کفر ۔
جو اس کے عذاب اور کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔ اس وقت آ پ کو ظاہر ہوجائے گا کہ جو شخص اللہ و رسول کو گالیاں دینے والوں کو کافر نہ جاننا درکنار علمائے دین واکابر مسلمین جانے وہ کیونکر مسلمان، پھر مسئلہ عرس وفاتحہ و فرعی مسائل ہے (حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۳)
(فتاوی رضویہ ج 29 ص 33 مکتبہ المدینہ )

مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ دیوبندی وہابی کا سا عقیدہ ہو پھر اس کے پیچھے نماز جائز نہیں ہے باقی فاتحہ خوانی عرس اور اذان قبر یہ سب فروعی ہیں 
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
13/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area