Type Here to Get Search Results !

عمرہ کے لئے احرام باندھنے کے بعد اگر حیض آجائے تو کیا کرے؟

 (سوال نمبر 7040)
عمرہ کے لئے احرام باندھنے کے بعد اگر حیض آجائے تو کیا کرے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں 
ایک اسلامی بہن عمرے کے لیے گئی احرام کی نیت کرنے کے بعد عمرہ ادا کرنے سے پہلے انہیں حیض ا گیا اب وہ اسی نیت میں ہی عمرہ ادا کرے گی جو اس نے پاکستان سے پہلے کی تھی؟‌اسلامی بہن بہت ٹینشن میں ہے برائی مدینہ رہنمائی فرما دیں وہ کہہ رہی ہیں اب میں نے غسل کرنا ہے تو اب میں کیا کروں اس نیت میں عمرہ ادا کر لوں؟
سائلہ:- ادیبہ شہر حاصل پور پاکستان 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي علي رسوله الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عزوجل 
مذکورہ صورت میں احرام باندھنے کے بعد حیض آگیا تو پاک ہونے کا انتظار کرے اور پاک ہونے کے بعد غسل کر کے عمرہ کرلے جیسا کہ سوال میں ہے وہ پاک ہوگئی ہے اب غسل کرے اور اسی احرام میں عمرہ مکمل کرے 
یاد رہے ایامِ حیض میں عورت کے لیے جن امور کی انجام دہی ممنوع ہے ان میں سے ایک مسجد میں داخلہ بھی ہے۔ اس حوالے سے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد کے صحن میں داخل ہوئے اور بلند آواز سے اعلان فرمایا:
إِنَّ الْمَسْجِدَ لَا يَحِلُّ لِجُنُبٍ، وَلَا لِحَائِضٍ.
مسجد کسی جنبی اور حیض والی کے لیے حلال نہیں ہے۔
(ابن ماجه، السنن، كتاب الطهارة وسننها ، باب في ما جاء في اجتناب الحائض المسجد، 1: 212، رقم: 645، بيروت: دار الفكر)
خانہ کعبہ چونکہ مسجد حرام کے وسط میں واقع ہے، اس لیے ناپاکی کے ایام میں عورت بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکتی۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
الْحَائِضُ تَقْضِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا إِلَّا الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ.
حیض والی عورت بیت اللہ شریف کے طواف کے علاوہ باقی تمام مناسک ادا کرے گی۔(أحمد بن حنبل، المسند، 6: 137، رقم: 25099، مصر: مؤسسة قرطبة)
اور حضرت عبدالرحمن بن قاسم نے اپنے والد ماجد سے روایت کی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ایک روایت میں فرمایا
قَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ، وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلاَ بَيْنَ الصَّفَا وَالمَرْوَةِ قَالَتْ: فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: افْعَلِي كَمَا يَفْعَلُ الحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي.
میں مکہ مکرمہ پہنچی تو میں حیض سے تھی، میں نے بیت اللہ کا طواف نہ کیا اور نہ صفا و مروہ کے درمیان۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسی طرح کرو جیسے دوسرے حاجی کرتے ہیں سوائے اس کے کہ بیت اللہ کا طواف نہ کرو، یہاں تک کہ تم پاک ہو جاؤ۔(بخاري، الصحيح، كتاب الحج، باب تقضي الحائض المناسك كلها إلا الطواف بالبيت وإذا سعى على غير وضوء بين الصفا والمروة، 2: 594، رقم: 1567، بيروت: دار ابن كثير اليمامة)
اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مرفوع حدیث بیان کی ہے
أَنَّ النُّفَسَاءَ، وَالْحَائِضَ تَغْتَسِلُ وَتُحْرِمُ وَتَقْضِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا، غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفَ بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرَ.
نفاس اور حیض والی عورتیں غسل کر کے احرام باندھیں اور تمام مناسک حج ادا کریں سوائے طواف کعبہ کے، جب تک کہ پاک نہ ہو جائیں۔
(أحمد بن حنبل، المسند، 1: 363، رقم: 3435)
 ہدایہ میں ہے 
وَلَا تَطُوفُ بِالْبَيْتِ لِأَنَّ الطَّوَافَ فِي الْمَسْجِدِ.
اور حیض والی عورت بیت اللہ کا طواف بھی نہ کرے کیونکہ طواف مسجد میں ہوتا ہے
( الهداية شرح البداية، 1: 31، المكتبة الإسلامية)
حاصل کلام یہ ہے کہ اسی باندھے ہوئے احرام میں حیض ختم ہونے تک انتظار کرے ختم ہونے کے بعد غسل کرے اور عمرہ مکمل کرے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
11/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area