مختصر سوانح حیات
حضور مفتیِ اعظم ہند شاہ محمد مصطفیٰ رضا خان نوری رحمۃ اللّٰه علیہ
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
اسمِ گرامی: آپ کا پیدائشی اور اصلی نام محمد ہے۔ والد ماجد نے عرفی نام مصطفٰی رضا رکھا۔ فنِ شاعری میں آپ اپنا تخلص "نوری" فرماتے تھے۔
القاب: مفتئ اعظم ہند، تاجدار اہلسنت۔
آپ امامِ اہلسنت مجددین وملت شیخ الاسلام امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے چھوٹے صاحبزادے ہیں۔
ولادت باسعادت: آپ 22 ذی الحجہ 1310ھ بمطابق 7 جولائی 1893ء بروز جمعہ بوقتِ صبح صادق دنیا میں تشریف لائے۔ آپ کی جائے ولادت محلہ رضا نگر، سوداگران شہر بریلی شریف، یوپی انڈیا ہے۔
تحصیلِ علم: حضرت مفتی اعظم قدس سرہٗ نے اصل تربیت تو اپنے والد ماجد امام احمد رضا قدس سرہٗ سے پائی۔ علوم دینیہ کی تکمیل بھی اپنے والد ماجد اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ سے کی۔
فراغت: حضرت مفتی اعظم قدس سرہٗ 1328ھ/1910ء میں بہ عمر 18 سال خدا داد ذہانت، ذوقق مطالعہ، لگن اور محنت اساتذہ کرام کی شفقت ورافت، اعلیٰ حضرت امام اہل سنت قدس سرہٗ کی توجہ کامل اور شیخ مکرم سید المشائخ قدس سرہٗ کی عنایات کے نتیجے میں جملہ علوم و فنون منقولات و معقولات پر عبور حاصل کر کے مرکزِ اہل سنت دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف سے تکمیل و فراغت پائی۔
بیعت و خلافت: 25 جمادی الثانی 1311ھ چھ ماہ تین دن کی عمر شریف میں سید المشائخ حضرت شاہ ابو الحسین نوری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے داخلِ سلسلہ فرمایا اور تمام سلاسل کی اجازت و خلافت سے سرفراز فرمایا۔
مرشد کامل کی بشارت: سید المشائخ نے حضرت مفتیِ اعظم کو بیعت کرتے وقت ارشاد فرمایا:
"یہ بچہ دین و ملت کی بڑی خدمت کرے گا۔ اور مخلوق خدا کو اس کی ذات سے بہت فیض پہنچے گا۔ یہ بچہ ولی ہے۔ اس کی نگاہوں سے لاکھوں گمراہ انسان دین حق پر قائم ہوں گے ۔ یہ فیض کا دریا بہائےگا"۔
سیرت و خصائص: اسلام کا وہ بطل جلیل اور استقامت کا جبل عظیم جس کے جہاد بالقلم نے دینِ مصطفٰیﷺ کی آبیاری فرمائی۔ جس کی نگاہ کیمیا اثر نے لاکھوں گم گشتگان راہ کو جادۂ حق سے ہم کنار کیا۔ جس کے درکی جبیں سائی وقت کے بڑے بڑے مسند نشینوں نے کی۔جس کے ناخن ِادراک میں لا ینحل مسائل کا حل تھا۔ جو بیک وقت علم ظاہر و باطن کا ایسا سنگم تھا جہاں ہر تشنہ لب کو سیرابی و آسودگی کی دولتِ گراں مایہ ملتی تھی۔
جو رسول پاک ﷺ کا سچا نائب، تصدیق حق میں صدیقِ اکبر کا پرتو، باطل کو چھانٹنے میں فاروق اعظم کا مظہر، رحم و کرم میں ذوالنورین کی تصویر، باطل شکنی میں حیدری شمشیر۔ جس میں امام اعظم ابوحنیفہ کی فکر، امام رازی کی حکمت، امام غزالی کا تصوف اور مولائے روم کا سوز و گداز تھا۔
جو علم و فضل میں شہرۂ آفاق، معقولات میں بحر ذخار، منقولات میں دریاے ناپیدار کنار، فقہ روایت میں امیر المومنین اور سلطنت قرآن و حدیث کا مسلم الثبوت وزیر المجتہدین، اعلم العلما عند العلماء، افقہ الفقہا عند الفقہا، قطب عالم علی لسان الاولیاء، فانی فی اللہ، باقی باللہ عاشقِ کاملِ رسول اللہ ﷺ مولانا الشاہ الحاج محمد ابو البرکات محی الدین جیلانی محمد مصطفی رضا قادری قدس سرہ جسے دنیا تاجدار اہل سنت حضور مفتی اعظم کے نام نامی اسمِ گرامی سے یاد کرتی ہے۔
وصال: اکانوے سال اکیس دن کی عمر میں مختصر علالت کے بعد 14 محرم الحرام 1402ھ، بمطابق 12 نومبر 1981ء کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
ماخذ و مراجع: جہانِ مفتیِ اعظم۔
◈◈
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
اسمِ گرامی: آپ کا پیدائشی اور اصلی نام محمد ہے۔ والد ماجد نے عرفی نام مصطفٰی رضا رکھا۔ فنِ شاعری میں آپ اپنا تخلص "نوری" فرماتے تھے۔
القاب: مفتئ اعظم ہند، تاجدار اہلسنت۔
آپ امامِ اہلسنت مجددین وملت شیخ الاسلام امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے چھوٹے صاحبزادے ہیں۔
ولادت باسعادت: آپ 22 ذی الحجہ 1310ھ بمطابق 7 جولائی 1893ء بروز جمعہ بوقتِ صبح صادق دنیا میں تشریف لائے۔ آپ کی جائے ولادت محلہ رضا نگر، سوداگران شہر بریلی شریف، یوپی انڈیا ہے۔
تحصیلِ علم: حضرت مفتی اعظم قدس سرہٗ نے اصل تربیت تو اپنے والد ماجد امام احمد رضا قدس سرہٗ سے پائی۔ علوم دینیہ کی تکمیل بھی اپنے والد ماجد اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ سے کی۔
فراغت: حضرت مفتی اعظم قدس سرہٗ 1328ھ/1910ء میں بہ عمر 18 سال خدا داد ذہانت، ذوقق مطالعہ، لگن اور محنت اساتذہ کرام کی شفقت ورافت، اعلیٰ حضرت امام اہل سنت قدس سرہٗ کی توجہ کامل اور شیخ مکرم سید المشائخ قدس سرہٗ کی عنایات کے نتیجے میں جملہ علوم و فنون منقولات و معقولات پر عبور حاصل کر کے مرکزِ اہل سنت دارالعلوم منظر اسلام بریلی شریف سے تکمیل و فراغت پائی۔
بیعت و خلافت: 25 جمادی الثانی 1311ھ چھ ماہ تین دن کی عمر شریف میں سید المشائخ حضرت شاہ ابو الحسین نوری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے داخلِ سلسلہ فرمایا اور تمام سلاسل کی اجازت و خلافت سے سرفراز فرمایا۔
مرشد کامل کی بشارت: سید المشائخ نے حضرت مفتیِ اعظم کو بیعت کرتے وقت ارشاد فرمایا:
"یہ بچہ دین و ملت کی بڑی خدمت کرے گا۔ اور مخلوق خدا کو اس کی ذات سے بہت فیض پہنچے گا۔ یہ بچہ ولی ہے۔ اس کی نگاہوں سے لاکھوں گمراہ انسان دین حق پر قائم ہوں گے ۔ یہ فیض کا دریا بہائےگا"۔
سیرت و خصائص: اسلام کا وہ بطل جلیل اور استقامت کا جبل عظیم جس کے جہاد بالقلم نے دینِ مصطفٰیﷺ کی آبیاری فرمائی۔ جس کی نگاہ کیمیا اثر نے لاکھوں گم گشتگان راہ کو جادۂ حق سے ہم کنار کیا۔ جس کے درکی جبیں سائی وقت کے بڑے بڑے مسند نشینوں نے کی۔جس کے ناخن ِادراک میں لا ینحل مسائل کا حل تھا۔ جو بیک وقت علم ظاہر و باطن کا ایسا سنگم تھا جہاں ہر تشنہ لب کو سیرابی و آسودگی کی دولتِ گراں مایہ ملتی تھی۔
جو رسول پاک ﷺ کا سچا نائب، تصدیق حق میں صدیقِ اکبر کا پرتو، باطل کو چھانٹنے میں فاروق اعظم کا مظہر، رحم و کرم میں ذوالنورین کی تصویر، باطل شکنی میں حیدری شمشیر۔ جس میں امام اعظم ابوحنیفہ کی فکر، امام رازی کی حکمت، امام غزالی کا تصوف اور مولائے روم کا سوز و گداز تھا۔
جو علم و فضل میں شہرۂ آفاق، معقولات میں بحر ذخار، منقولات میں دریاے ناپیدار کنار، فقہ روایت میں امیر المومنین اور سلطنت قرآن و حدیث کا مسلم الثبوت وزیر المجتہدین، اعلم العلما عند العلماء، افقہ الفقہا عند الفقہا، قطب عالم علی لسان الاولیاء، فانی فی اللہ، باقی باللہ عاشقِ کاملِ رسول اللہ ﷺ مولانا الشاہ الحاج محمد ابو البرکات محی الدین جیلانی محمد مصطفی رضا قادری قدس سرہ جسے دنیا تاجدار اہل سنت حضور مفتی اعظم کے نام نامی اسمِ گرامی سے یاد کرتی ہے۔
وصال: اکانوے سال اکیس دن کی عمر میں مختصر علالت کے بعد 14 محرم الحرام 1402ھ، بمطابق 12 نومبر 1981ء کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
ماخذ و مراجع: جہانِ مفتیِ اعظم۔
◈◈