(سوال نمبر 4141)
سید صاحب داڑھی منڈے ہو تو ان کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اور مفتیان شرع متین مسئلہ کے بارے میں
کہ اگر کسی کی داڑھی چھوٹی ہو یا،(جان بوجھ کر چھوٹی کرواتا ہو) کیا وہ امامت کروا سکتا ہے اگر چہ اس کا آ ل رسول سے تعلق ہو تو اس بارے میں وضاحت کریں
شکریہ
سائل:- محمد قدیر عطاری ریاض آ باد انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
داڑھی منڈانے یا حد شرع سے کم رکھنے والے کسی بھی امام کے پیچھے کوٸی نماز فرض و واجب سنت تراویح وغيرہ پڑھنا جائز نہیں اسے امام بنانا گناہ اس کے پیچھے پڑھی گئ نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ لہذا سید صاحب کو چاہیے کہ اپنے نانا جان حضور انور صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی پیاری سنت داڑھی عین سنت کے مطابق رکھیں سادات کرام ذوی الاحترام کو چاہیۓ کہ دوسروں سے زیادہ نیکیاں کریں تاکہ وہ حضرات دوسروں کے لۓ مثال بنیں اور انھیں لازم ہے کہ اپنے اسلاف کا نمونہ بنیں امام حسین نے خنجر کے نیچے نماز پڑھی شریعت کو سب پر مقدم رکھا ان کی اولاد اگر شریعت سے منہ موڑے تو نہایت افسوس کی بات ہے لیکن سید کیسا بھی ہو اسکی تعظیم و تکریم لازم و ضروری ہے بخاری شریف میں ہے
عن ابن عمرعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال خالفوا المشرکین وفروا اللحی وأحفوا الشوارب وکان ابن عمر إذا حج أو اعتمر قبض علی لحیتہ فما فضل أخذہ حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مشرکین کی مخالفت کرو داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں کم کرو۔ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی مٹھی میں لیتے اور جو زائد ہوتی اسے کاٹ دیتے تھے(صحیح البخاری کتاب اللباس ،باب ، تقلیم الاظفار ، المجلد الثانی ،الصفحة 875، مطبوعہ یاسر د )
اسی میں ہے عن ابن عمر قال قال رسول اللہ ﷺ انھکوالشوارب و اعفوا اللحی حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول مکرم ﷺ مونچھوں کو خوب کم کرو اور داڑھیوں کو بڑھاؤ
(الجامع الصحیح للبخاری کتاب اللباس باب اعفا ٕ اللحی اکثرو الخ الملجد الثانی الصفحة 875 مطبوعہ یاسرد)
شامی میں ہے
یحرم الرجل قطع لحیتہ مرد کے لۓ ڈاڑھی کاٹنا حرام ہے
(الدر المختار کتاب الحظر و الاباحة فصل فی البیع ج 9 ص 498 مطبوعہ دار الکتب)
فتح القدیر میں ہے
واما الاخذ منھا وھی دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربۃ ومخنثۃ الرجال فلم یبحہ احد داڑھی ایک مٹھی سے کم تراشنا جیسا کہ بعض مغربی لوگ اور زنخے مرد کرتے ہیں ، اسے کسی نے بھی مباح قرار نہیں دیا
( فتح القدیر ، کتاب الصوم باب ما یوجب القضا ٕ والکفارة جلد 2 صن 352 ط دار الکتب و البحرالراٸق شرح کنز الدقاٸق کتاب الصوم باب ما یفسد الصوم ومالا یفسد جن2 ص 490 مطبوعہ یاسر )
حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے
والاخذ من اللحیة وھو دون ذالک کما یفعلہ بعض المغاربة و مخنثة الرجال لم یبیحہ و اخذ کلھا فعل الیھود الھند و مجوس الاعاجم فتح اور ڈاڑھی جب حد شرح سے کم ہو تو اسکو کاٹنا جیسا کہ بعض مغربی اور زنانہ وضع مرد کرتے ہیں کسی نے اس عمل کو مباح قرار نہیں دیا اور پوری داڑھی ہی صاف کرادینا یہ یہودیوں اور عجم کے مجوسیوں کا عمل ہے
(حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح الصفحة 671 مطبوعہ دار الکتب)
فتاوی صدر الافاضل میں ہے
داڑھی رکھنا شعاٸر اسلام میں سے ہے اسکا کا ٹنا قدر قبضہ پہنچنے سے قبل حرام در مختار میں ہے یحرم علی الرجل قطع لحیتہ جب ثابت ہو گیا کہ داڑھی ایک مشت سے کم کتروانا یا منڈوانا ممنوع ہے تو اسکا عامل فاسق اور مصر فاسق معلن ہوا اور فاسق کی امامت مکروہ تحریمی کما فی عامة المتون والشروح والفتاوی من کراھة الفاسق اور فاسق کو امام بنانا گناہ
(فتاویٰ صدر الافاضل الصفحة 424 مطبوعہ تنظیم افکار صدر الافاضل ممبئ)
الحاصل حد شرع سے کم داڑھی رکھنے والا فاسق ہے اور فاسق کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی واجب الاعادہ
مراقی الفلاح کتاب الصلوة فصل فی بیان الاحق الامامتة الصفحة 302 مطبوعہ دار الکتب د میں ہے
کرہ امامة الفاسق العالم لعدم اھتمامہ بالدین فتجب اھانتہ شرعا فلا یعظم بتقدیمہ للامامة فاسق عالم کی امامت مکروہ ہے اسلۓ وہ دینی معاملات میں لاپرواہ ہے شرعا اسکی اہانت واجب ہے لہذا امامت کے لۓ آگے بڑھا کر اس کی تعظیم نہیں کی جاۓ گئ
سید صاحب داڑھی منڈے ہو تو ان کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اور مفتیان شرع متین مسئلہ کے بارے میں
کہ اگر کسی کی داڑھی چھوٹی ہو یا،(جان بوجھ کر چھوٹی کرواتا ہو) کیا وہ امامت کروا سکتا ہے اگر چہ اس کا آ ل رسول سے تعلق ہو تو اس بارے میں وضاحت کریں
شکریہ
سائل:- محمد قدیر عطاری ریاض آ باد انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
داڑھی منڈانے یا حد شرع سے کم رکھنے والے کسی بھی امام کے پیچھے کوٸی نماز فرض و واجب سنت تراویح وغيرہ پڑھنا جائز نہیں اسے امام بنانا گناہ اس کے پیچھے پڑھی گئ نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ لہذا سید صاحب کو چاہیے کہ اپنے نانا جان حضور انور صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی پیاری سنت داڑھی عین سنت کے مطابق رکھیں سادات کرام ذوی الاحترام کو چاہیۓ کہ دوسروں سے زیادہ نیکیاں کریں تاکہ وہ حضرات دوسروں کے لۓ مثال بنیں اور انھیں لازم ہے کہ اپنے اسلاف کا نمونہ بنیں امام حسین نے خنجر کے نیچے نماز پڑھی شریعت کو سب پر مقدم رکھا ان کی اولاد اگر شریعت سے منہ موڑے تو نہایت افسوس کی بات ہے لیکن سید کیسا بھی ہو اسکی تعظیم و تکریم لازم و ضروری ہے بخاری شریف میں ہے
عن ابن عمرعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال خالفوا المشرکین وفروا اللحی وأحفوا الشوارب وکان ابن عمر إذا حج أو اعتمر قبض علی لحیتہ فما فضل أخذہ حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مشرکین کی مخالفت کرو داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں کم کرو۔ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی مٹھی میں لیتے اور جو زائد ہوتی اسے کاٹ دیتے تھے(صحیح البخاری کتاب اللباس ،باب ، تقلیم الاظفار ، المجلد الثانی ،الصفحة 875، مطبوعہ یاسر د )
اسی میں ہے عن ابن عمر قال قال رسول اللہ ﷺ انھکوالشوارب و اعفوا اللحی حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول مکرم ﷺ مونچھوں کو خوب کم کرو اور داڑھیوں کو بڑھاؤ
(الجامع الصحیح للبخاری کتاب اللباس باب اعفا ٕ اللحی اکثرو الخ الملجد الثانی الصفحة 875 مطبوعہ یاسرد)
شامی میں ہے
یحرم الرجل قطع لحیتہ مرد کے لۓ ڈاڑھی کاٹنا حرام ہے
(الدر المختار کتاب الحظر و الاباحة فصل فی البیع ج 9 ص 498 مطبوعہ دار الکتب)
فتح القدیر میں ہے
واما الاخذ منھا وھی دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربۃ ومخنثۃ الرجال فلم یبحہ احد داڑھی ایک مٹھی سے کم تراشنا جیسا کہ بعض مغربی لوگ اور زنخے مرد کرتے ہیں ، اسے کسی نے بھی مباح قرار نہیں دیا
( فتح القدیر ، کتاب الصوم باب ما یوجب القضا ٕ والکفارة جلد 2 صن 352 ط دار الکتب و البحرالراٸق شرح کنز الدقاٸق کتاب الصوم باب ما یفسد الصوم ومالا یفسد جن2 ص 490 مطبوعہ یاسر )
حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے
والاخذ من اللحیة وھو دون ذالک کما یفعلہ بعض المغاربة و مخنثة الرجال لم یبیحہ و اخذ کلھا فعل الیھود الھند و مجوس الاعاجم فتح اور ڈاڑھی جب حد شرح سے کم ہو تو اسکو کاٹنا جیسا کہ بعض مغربی اور زنانہ وضع مرد کرتے ہیں کسی نے اس عمل کو مباح قرار نہیں دیا اور پوری داڑھی ہی صاف کرادینا یہ یہودیوں اور عجم کے مجوسیوں کا عمل ہے
(حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح الصفحة 671 مطبوعہ دار الکتب)
فتاوی صدر الافاضل میں ہے
داڑھی رکھنا شعاٸر اسلام میں سے ہے اسکا کا ٹنا قدر قبضہ پہنچنے سے قبل حرام در مختار میں ہے یحرم علی الرجل قطع لحیتہ جب ثابت ہو گیا کہ داڑھی ایک مشت سے کم کتروانا یا منڈوانا ممنوع ہے تو اسکا عامل فاسق اور مصر فاسق معلن ہوا اور فاسق کی امامت مکروہ تحریمی کما فی عامة المتون والشروح والفتاوی من کراھة الفاسق اور فاسق کو امام بنانا گناہ
(فتاویٰ صدر الافاضل الصفحة 424 مطبوعہ تنظیم افکار صدر الافاضل ممبئ)
الحاصل حد شرع سے کم داڑھی رکھنے والا فاسق ہے اور فاسق کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی واجب الاعادہ
مراقی الفلاح کتاب الصلوة فصل فی بیان الاحق الامامتة الصفحة 302 مطبوعہ دار الکتب د میں ہے
کرہ امامة الفاسق العالم لعدم اھتمامہ بالدین فتجب اھانتہ شرعا فلا یعظم بتقدیمہ للامامة فاسق عالم کی امامت مکروہ ہے اسلۓ وہ دینی معاملات میں لاپرواہ ہے شرعا اسکی اہانت واجب ہے لہذا امامت کے لۓ آگے بڑھا کر اس کی تعظیم نہیں کی جاۓ گئ
(اسی طرح فتاوٰی اہل سنت میں ہے)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
22/98/2023
22/98/2023