Type Here to Get Search Results !

پانی میں مری ہوئی مچھلی کھانا کیسا ہے ؟

 (سوال نمبر 288)
 پانی میں مری ہوئی مچھلی کھانا کیسا ہے ؟
.....................................
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین درج ذیل مسئلہ میں کہ پانی میں مری ہوئی مچھلی کھانا کیسا ہے ؟خواہ وہ مچھلی تالاب ،ندی یا سمندر کے پانی میں مری ہو یا مچھلی پکڑنے والوں نے مچھلی پکڑکر کسی برتن میں پانی کے ساتھ رکھے ہوں اور وہ مرگئی ہو ۔
لہذا اس کا مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
سائل:- محمد عامر بوکارو جھارکھنڈ انڈیا 
.....................................
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الامین 
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب باسمہ تعالی عزوجل
 جو مچھلی خود بخود اپنی طبعی موت مرجائے اس کا کھانا جائز نہیں، اور طبعی موت کی پہچان یہ ہے کہ عموما مچھلی پانی میں الٹی تیر رہی ہوتی ہے باقی ایسی مچھلی جو کسی خارجی سبب سے مرجائے مثلا پانی کے سوکھ جانے کی وجہ مرجانے اس کو کھا نا جائز ہے
یہ صورت چاہے تالاب سمندر ندی یا یا پکڑ کر پانی میں رکھا پھر مچھلی مرگئی ان سب صورتوں میں کھانا جائز ہے ۔ 
حدیث پاک میں ہے 
عن جابر بن عبداللہ قال رسول اللہ ﷺ ما القی البحر اوجزر عنہ فکلوہ وما مات فیہ فطفأ فلا تاکلوہ، (ابن ماجہ:۲۳۷)
لما فی’الشامیۃ
الاصل فی اباحۃ السمک ان مامات بآفۃ یوکل ومامات بغیر افۃ لایؤکل
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - 3749/4257)
وفیہ ’’ایضا‘‘
ولا یحل حیوان مائی الا السمک وغیر الطافی علی وجہ الماء الذی مات حتف انفہ وھو ما بطنہ من فوق الخ
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - 3748/4257)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
4/1/2021

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area