ما کان و ما یکون کا انکار کرنا کیا کفر ہے ؟
________(❤️)_________
________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
اگر کوئی شخص نبی علیہ السلام کے ما کان وما یکون علم کا انکار کرے تو اس پر کیا حکم شرع ہے وہ گمراہ ہے یا کافر
سائل:- مصباح الدین
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
اگر کوئی شخص نبی علیہ السلام کے ما کان وما یکون علم کا انکار کرے تو اس پر کیا حکم شرع ہے وہ گمراہ ہے یا کافر
سائل:- مصباح الدین
________(❤️)_________
و علیکم السلام و رحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب ھو الھادی الی الصواب
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو علم غیب حاصل ہے، وہ اللہ کی عطا سے ہے یعنی عطائی ہے، اللہ عزوجل انبیاء علیہم السلام کو علم غیب عطا فرماتا ہے، جیسا کی قرآن و حدیث سے یہ ثابت ہے،
اللہ کریم فرماتا ہے
ما کان اللہ لیطلعکم علی الغیب و لکن اللہ یجتبی من رسلہ من یشاء
اور اللہ کی یہ شان نہیں ہے کہ اے عام لوگوں تم کو غیب کا علم دے، ہاں وہ چن لیتا ہے اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہے
مشکاتہ باب المعجزات میں ایک روایت ہے
فاخبرنا بما ھو کائن الی یوم القیامۃ فاعلمنا احفظنا،
ہم کو تمام ان واقعات کی خبر دی جو قیامت ہونے والے ہیں،
پس ہم میں بڑا عالم وہ ہے جو ان باتوں کا زیادہ حافظ ہے،،،
اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے نبی علیہ السلام کو ذرا بھی غیب نہیں ہے، تو ایسا انسان کافر ہے، کیوں کہ ایسا انسان اس قرآن کی آیات کا انکار کرتا ہے، جس میں صریح طور پر غیب کا علم عطا کیا جاتا ہے فرمایا گیا۔
اور اگر کوئی شخص بعض مانتا ہے اور بعض کا انکار کرتا ہے یعنی ما کان و ما یکون کا انکار کرتا ہے لیکن بعض علم غیب کی تصدیق کرتا ہے، تو ایسا شخص کافر تو دور گمراہ بھی نہیں ہے،
امام اہلسنت فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں:
ہاں اگر تمام خباثتوں سے پاك ہو اور علم غیب کثیر وافر بقدر مذکور پر ایمان رکھے اور عظمت کے ساتھ اس کا اقرار کرے صرف احاطہ جمیع ماکان و ما یکون میں کلام کرے اور ان میں ادب وحرمت ملحوظ رکھے تو گمراہ نہیں صرف خطا پر ہے۔
و علیکم السلام و رحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب ھو الھادی الی الصواب
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو علم غیب حاصل ہے، وہ اللہ کی عطا سے ہے یعنی عطائی ہے، اللہ عزوجل انبیاء علیہم السلام کو علم غیب عطا فرماتا ہے، جیسا کی قرآن و حدیث سے یہ ثابت ہے،
اللہ کریم فرماتا ہے
ما کان اللہ لیطلعکم علی الغیب و لکن اللہ یجتبی من رسلہ من یشاء
اور اللہ کی یہ شان نہیں ہے کہ اے عام لوگوں تم کو غیب کا علم دے، ہاں وہ چن لیتا ہے اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہے
مشکاتہ باب المعجزات میں ایک روایت ہے
فاخبرنا بما ھو کائن الی یوم القیامۃ فاعلمنا احفظنا،
ہم کو تمام ان واقعات کی خبر دی جو قیامت ہونے والے ہیں،
پس ہم میں بڑا عالم وہ ہے جو ان باتوں کا زیادہ حافظ ہے،،،
اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے نبی علیہ السلام کو ذرا بھی غیب نہیں ہے، تو ایسا انسان کافر ہے، کیوں کہ ایسا انسان اس قرآن کی آیات کا انکار کرتا ہے، جس میں صریح طور پر غیب کا علم عطا کیا جاتا ہے فرمایا گیا۔
اور اگر کوئی شخص بعض مانتا ہے اور بعض کا انکار کرتا ہے یعنی ما کان و ما یکون کا انکار کرتا ہے لیکن بعض علم غیب کی تصدیق کرتا ہے، تو ایسا شخص کافر تو دور گمراہ بھی نہیں ہے،
امام اہلسنت فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں:
ہاں اگر تمام خباثتوں سے پاك ہو اور علم غیب کثیر وافر بقدر مذکور پر ایمان رکھے اور عظمت کے ساتھ اس کا اقرار کرے صرف احاطہ جمیع ماکان و ما یکون میں کلام کرے اور ان میں ادب وحرمت ملحوظ رکھے تو گمراہ نہیں صرف خطا پر ہے۔
(فتاویٰ رضویہ جلد 6 صفحہ 541)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
________(❤️)_________
✍️ کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی
✍️ کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
ہلدوانی نینیتال 📲 9917420179
ہلدوانی نینیتال 📲 9917420179