(سوال نمبر 4135)
کیا دیوبندی سنی مساجد میں اذان پڑھ سکتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں
کیا دیوبندی سنی مساجد میں اذان پڑھ سکتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں
کہ دیوبندی سنی مساجد میں اذان پڑھ سکتا ہے؟
جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل:- محمد مقصود الحسن قادری کھٹہنا بازار بہراچ شریف انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
دیوبندی وہابی کا اگر عناصر اربعہ کاسا عقیقہ ہے پھر وہ سنی مساجد میں اذان نہیں پڑھ سکتے۔
اصلی وہابی دیوبندی کی اذان آذان نہیں ہے اہل سنت والجماعت ان کی آذان پر اکتفا نہ کریں بلکہ ضرور دوبارہ آذان کہیں
در مختار میں ہے
يعاد آذان كافر و فاسق لعدم قبول قوله فى الديانات (حبیب الفتاوی (ج ١ص ١١٠)
وہابی دیوبندی کی اذان کا حکم جاننے سے پہلے وہابی دیوبندی کی تعریف جانئے اسی سے اذان کا حکم واضح ہو جائے گا وہابی اسمِ منسوب ہے عبداللہ بن عبد الوہاب سے منسوب افراد کو وہابی کہتے ہیں یعنی جو لوگ عبداللہ بن عبد الوہاب کے عقائد کی پیروی کرتے ہیں یا اسے درست سمجھتے ہیں انہیں وہابی کہتے ہیں
جماعتِ وہابی کے متعلق بہار شریعت میں ہے
اس مذہب کا رکنِ اَعظم اللہ عز و جل کی توہین اور محبوبانِ خدا کی تذلیل ہے۔
جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل:- محمد مقصود الحسن قادری کھٹہنا بازار بہراچ شریف انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
دیوبندی وہابی کا اگر عناصر اربعہ کاسا عقیقہ ہے پھر وہ سنی مساجد میں اذان نہیں پڑھ سکتے۔
اصلی وہابی دیوبندی کی اذان آذان نہیں ہے اہل سنت والجماعت ان کی آذان پر اکتفا نہ کریں بلکہ ضرور دوبارہ آذان کہیں
در مختار میں ہے
يعاد آذان كافر و فاسق لعدم قبول قوله فى الديانات (حبیب الفتاوی (ج ١ص ١١٠)
وہابی دیوبندی کی اذان کا حکم جاننے سے پہلے وہابی دیوبندی کی تعریف جانئے اسی سے اذان کا حکم واضح ہو جائے گا وہابی اسمِ منسوب ہے عبداللہ بن عبد الوہاب سے منسوب افراد کو وہابی کہتے ہیں یعنی جو لوگ عبداللہ بن عبد الوہاب کے عقائد کی پیروی کرتے ہیں یا اسے درست سمجھتے ہیں انہیں وہابی کہتے ہیں
جماعتِ وہابی کے متعلق بہار شریعت میں ہے
اس مذہب کا رکنِ اَعظم اللہ عز و جل کی توہین اور محبوبانِ خدا کی تذلیل ہے۔
(بہار شریعت ج اول ص 215)
دیوبندی ان لوگوں کو کہتے ہیں جو اکابرِ دیابنہ کے عقائد کی پیروی کرتے ہیں اکابرِ دیابنہ کے عقائد عبداللہ بن عبد الوہاب کے عقائد ہی کی طرح ہیں
عبد اللہ بن عبد الوہاب اور اکابرِ دیابنہ یعنی اشرف علی تھانوی رشید احمد گنگوہی قاسم نانوتوی خلیل احمد انبیٹھوی کے عقائد کفریہ ہیں جو کتابوں میں چھپی اور علما میں معروف ہیں لہٰذا یہ پانچوں کافر و مرتد ہیں اور جو ان کے کفر و ارتداد کو سمجھنے کے باوجود ان کے کفر میں شک کرے یا ان کو کافر ماننے سے انکار کرے وہ بھی کافر جیسا کہ علامہ فضلِ حق خیرآبادی اور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہما الرحمہ کا فتویٰ ہے
لیکن یاد رہے کہ جو لوگ اپنے آپ کو دیوبندی کہتے اور سمجھتے ہیں ان میں اکثر لوگ ایسے ہیں جو اکابرِ دیابنہ کے کفریہ عقائد سے واقف نہیں اور نہ ہی اللہ عز و جل کی توہین و محبوبانِ خدا کی تذلیل کرتے ہیں اس قسم کے لوگ بلاشک و شبہ مومن و مسلمان ہیں ان پر حکمِ کفر لگانا شریعت کی حد کو تجاوز کرنا اور اپنی عاقبت کو خراب کرنا ہے۔
١/ شارحِ بخاری حضرت مفتی محمد شریف الحق امجدی صدر شعبہ افتاء الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور، علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
عوام کا عرف مدارِ حکم نہیں حکم کا دار و مدار حقیقی معنی پر ہے اس لیے ایسا شخص جو اپنے آپ کو دیوبندی کہتا ہو لوگ بھی اس کو دیوبندی کہتے ہوں وہ ان چاروں علمائے دیوبند کو اپنا مقتدیٰ و پیشوا مانتا ہو۔ حتی کہ اہل سنت کو بدعتی بھی کہتا ہو، مگر ان چاروں کی مذکورہ بالا کفریات پر مطلع نہیں تو وہ در حقیقت دیوبندی نہیں اس کا یہ حکم نہیں کہ یہ شخص کافر ہو یا اس کی نمازِ جنازہ پڑھنا کفر ہو
دیوبندی ان لوگوں کو کہتے ہیں جو اکابرِ دیابنہ کے عقائد کی پیروی کرتے ہیں اکابرِ دیابنہ کے عقائد عبداللہ بن عبد الوہاب کے عقائد ہی کی طرح ہیں
عبد اللہ بن عبد الوہاب اور اکابرِ دیابنہ یعنی اشرف علی تھانوی رشید احمد گنگوہی قاسم نانوتوی خلیل احمد انبیٹھوی کے عقائد کفریہ ہیں جو کتابوں میں چھپی اور علما میں معروف ہیں لہٰذا یہ پانچوں کافر و مرتد ہیں اور جو ان کے کفر و ارتداد کو سمجھنے کے باوجود ان کے کفر میں شک کرے یا ان کو کافر ماننے سے انکار کرے وہ بھی کافر جیسا کہ علامہ فضلِ حق خیرآبادی اور اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہما الرحمہ کا فتویٰ ہے
لیکن یاد رہے کہ جو لوگ اپنے آپ کو دیوبندی کہتے اور سمجھتے ہیں ان میں اکثر لوگ ایسے ہیں جو اکابرِ دیابنہ کے کفریہ عقائد سے واقف نہیں اور نہ ہی اللہ عز و جل کی توہین و محبوبانِ خدا کی تذلیل کرتے ہیں اس قسم کے لوگ بلاشک و شبہ مومن و مسلمان ہیں ان پر حکمِ کفر لگانا شریعت کی حد کو تجاوز کرنا اور اپنی عاقبت کو خراب کرنا ہے۔
١/ شارحِ بخاری حضرت مفتی محمد شریف الحق امجدی صدر شعبہ افتاء الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور، علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
عوام کا عرف مدارِ حکم نہیں حکم کا دار و مدار حقیقی معنی پر ہے اس لیے ایسا شخص جو اپنے آپ کو دیوبندی کہتا ہو لوگ بھی اس کو دیوبندی کہتے ہوں وہ ان چاروں علمائے دیوبند کو اپنا مقتدیٰ و پیشوا مانتا ہو۔ حتی کہ اہل سنت کو بدعتی بھی کہتا ہو، مگر ان چاروں کی مذکورہ بالا کفریات پر مطلع نہیں تو وہ در حقیقت دیوبندی نہیں اس کا یہ حکم نہیں کہ یہ شخص کافر ہو یا اس کی نمازِ جنازہ پڑھنا کفر ہو
(معارفِ شارح بخاری ص 914 ط رضا اکیڈمی ممبئی)
٢/ اہل سنت کے معتمد و متبحر عالمِ دین مولانا احمد سعید کاظمی انوار العلوم ملتان پنجاب علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
مسئلہ تکفیر میں ہمارا مسلک ہمیشہ سے یہی رہا کہ جو شخص بھی کلمہ کفر بول کر اپنے قول یا فعل سے التزامِ کفر کرے گا ہم اس کی تکفیر میں تأمل نہیں کریں گے۔ خواہ دیوبندی ہو یا بریلوی لیگی ہو یا کانگریسی نیچری ہو یا ندوی اس سلسلے میں اپنے پرائے کا امتیاز کرنا اہل حق کا شیوہ نہیں اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ایک لیگی نے کلمہ کفر بولا تو ساری لیگ معاذ اللہ کافر ہوگئی یا ایک ندوی نے التزامِ کفر کیا تو معاذ اللہ سارے ندوی مرتد ہو گئے ہم تو بعض دیوبندیوں کی کفری عبارات کی بنا پر ہر ساکن دیوبند کو بھی کافر نہیں کہتے۔
ہم اور ہمارے اکابر نے بارہا اعلان کیا ہے کہ ہم کسی دیوبند یا لکھنؤ والے کو کافر نہیں کہتے ہمارے نزدیک صرف وہی کافر ہیں جنھوں نے معاذ اللہ اللہ تبارک و تعالیٰ اور اس کے رسول اور محبوبانِ یزدی کی شان میں گستاخیاں کیں اور باوجود تنبیہ شدید کے اپنی گستاخیوں سے توبہ نہیں کی نیز وہ لوگ جو ان کی گستاخیوں پر مطلع ہو کر اور ان کے صریح مفہوم کو جان کر ان گستاخیوں کو حق سمجھتے ہیں اور گستاخوں کو مومن اہل حق، اپنا مقتدیٰ اور پیشوا مانتے ہیں۔ اور بس .ان کے علاوہ ہم نے کسی مدعی اسلام کی تکفیر نہیں کی۔ ایسے لوگ جن کی ہم نے تکفیر کی ہے اگر ان کو ٹٹولا جائے تو بہت قلیل ہیں اور محدود۔ ان کے علاوہ نہ کوئی دیوبند کا رہنے والا کافر ہے نہ بریلی کا، نہ لیگی نہ ندوی۔ ہم سب کو مسلمانوں کو مسلمان سمجھتے ہیں
٢/ اہل سنت کے معتمد و متبحر عالمِ دین مولانا احمد سعید کاظمی انوار العلوم ملتان پنجاب علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
مسئلہ تکفیر میں ہمارا مسلک ہمیشہ سے یہی رہا کہ جو شخص بھی کلمہ کفر بول کر اپنے قول یا فعل سے التزامِ کفر کرے گا ہم اس کی تکفیر میں تأمل نہیں کریں گے۔ خواہ دیوبندی ہو یا بریلوی لیگی ہو یا کانگریسی نیچری ہو یا ندوی اس سلسلے میں اپنے پرائے کا امتیاز کرنا اہل حق کا شیوہ نہیں اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ایک لیگی نے کلمہ کفر بولا تو ساری لیگ معاذ اللہ کافر ہوگئی یا ایک ندوی نے التزامِ کفر کیا تو معاذ اللہ سارے ندوی مرتد ہو گئے ہم تو بعض دیوبندیوں کی کفری عبارات کی بنا پر ہر ساکن دیوبند کو بھی کافر نہیں کہتے۔
ہم اور ہمارے اکابر نے بارہا اعلان کیا ہے کہ ہم کسی دیوبند یا لکھنؤ والے کو کافر نہیں کہتے ہمارے نزدیک صرف وہی کافر ہیں جنھوں نے معاذ اللہ اللہ تبارک و تعالیٰ اور اس کے رسول اور محبوبانِ یزدی کی شان میں گستاخیاں کیں اور باوجود تنبیہ شدید کے اپنی گستاخیوں سے توبہ نہیں کی نیز وہ لوگ جو ان کی گستاخیوں پر مطلع ہو کر اور ان کے صریح مفہوم کو جان کر ان گستاخیوں کو حق سمجھتے ہیں اور گستاخوں کو مومن اہل حق، اپنا مقتدیٰ اور پیشوا مانتے ہیں۔ اور بس .ان کے علاوہ ہم نے کسی مدعی اسلام کی تکفیر نہیں کی۔ ایسے لوگ جن کی ہم نے تکفیر کی ہے اگر ان کو ٹٹولا جائے تو بہت قلیل ہیں اور محدود۔ ان کے علاوہ نہ کوئی دیوبند کا رہنے والا کافر ہے نہ بریلی کا، نہ لیگی نہ ندوی۔ ہم سب کو مسلمانوں کو مسلمان سمجھتے ہیں
(الحق المبین ص 24۔ 25، ط ملتان پاکستان)
مذکورہ بالا دونوں بزرگوں کی عبارتوں کو علامہ یٰسین اختر مصباحی صاحب نے اپنا مضمون تکفیری غلط فہمی کا ازالہ میں نقل کیا جس کو روز نامہ قومی آواز نئی دہلی انڈیا مورخہ 17 جنوری 2006 میں شائع کیا گیا تھا۔ اور اس مضمون کو مفتی محمد مطیع الرحمٰن رضوی صاحب نے اپنی کتاب اہل قبلہ کی تکفیر میں شامل کیا ہے۔
مذکورہ بالا عبارتوں سے یہ ثابت ہوا کہ ہمارے علماء جن دیوبندیوں کو کافر کہتے ہیں وہ بہت قلیل اور محدود ہیں۔ باقی تمام دیوبندیوں کو ہمارے علما مسلمان سمجھتے ہیں
اور علامہ شیخ الاسلام سید مدنی میاں ان لوگوں کو گمراہ کہتے ہیں جو لوگ جہالت کے سبب اکابرِ دیابنہ کو اپنا مقتدیٰ و پیشوا مانتے ہیں۔
اب ہمیں دیکھنا چاہئے کہ گمراہ کی اذان کا کیا حکم ہے۔ کتبِ فقہ میں متّقی مسلمان فاسق اور کافر کی اذان کا حکم ملتا ہے مگر گمراہ کی اذان کا حکم صراحت کے ساتھ نہیں ملتا۔ البتہ دلائل کی روشنی سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جو حکم فاسق کی اذان کا ہے وہی حکم گمراہ کی اذان کا بھی ہے۔
علامہ شامی الدر المختار کی عبارت یُعَادُ اذانُ کافرٍ و فاسقٍ کی جرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں
کافر کی اذان کا اعادہ کے حکم میں فاسق کو شامل کرنا غیر مناسب ہے کیونکہ صاحبِ بحرُ الرّائق نے اذان کی صحت کے لیے مسلم اور عاقل ہونے کو شرط قرار دیا ہے نہ کہ عادل و متّقی ہونے کو۔ اور فاسق چوں کہ عاقل اور مسلمان ہوتا ہے لہٰذا اس کی اذان درست اور جب درست تو لوٹانا ضروری نہیں۔
(رد المحتار ج 1 ص 393، مکتبہ شاملہ)
اذان کی صحت کی دو شرطیں (مسلمان اور عاقل) گمراہ کے اندر بھی پائی جاتی ہے لہٰذا اس کی بھی اذان درست ہے اور جب اذان درست تو نماز بھی بلا کراہت درست ہے، مگر حسنِ تدبیر سے ان کو دور رکھنا اور ان سے بچنا بہتر ہے۔
لیکن اس سے کوئی اس غلط فہمی میں مبتلا نہ ہو کہ اذان کی طرح گمراہ کی امامت بھی درست ہے۔ ایسا ہرگز نہیں بلکہ گمراہ کو امامت کا موقع دینا حرام اور اس کے پیچھے پڑھی گئی نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے طبعی طور پر سلیم الطبع لوگ گمراہوں سے نفرت کرتے ہیں اور متنَفَّر و مکروہ شخص کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔
در المختار میں لکھا ہے
ولوام قوماوھم لہ کارھون،ان الکراھۃُ لفسادفیہ اولانھم احق بالامامۃ منہ کرہ لہ ذلک تحریمالحدیث ابی داود لایقبل اللہ صلاۃَ من تقدمَ قوماوھم لہ کارھون۔
(در المختار مع رد المحتار:559/1، مکتہ شاملہ)
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ ایسے دیابنہ و وہابیہ جن کی عقائد حد کفر کو مستلزم ہو پھر اذان کہنے پر اعادہ لازم اور وہ دیابنہ و وہابیہ جو جاہل ہو انہیں کوئ خبر ہی نہیں اور اپنی جہالت کی بنا پر عناصر اربعہ کو اپنا پیشوا مانتے ہوں اگر یہ اذان دیدے تو اعادہ لازم نہیں۔
(یہی قول مفتی توحید الرحمٰن علائی جامعی خادم التدریس و الافتاء دار العلوم طیبیہ معینیہ
درگاہ شریف منڈواڈیہ بنارس یوپی کا یے)
والله ورسوله اعلم بالصواب
مذکورہ بالا دونوں بزرگوں کی عبارتوں کو علامہ یٰسین اختر مصباحی صاحب نے اپنا مضمون تکفیری غلط فہمی کا ازالہ میں نقل کیا جس کو روز نامہ قومی آواز نئی دہلی انڈیا مورخہ 17 جنوری 2006 میں شائع کیا گیا تھا۔ اور اس مضمون کو مفتی محمد مطیع الرحمٰن رضوی صاحب نے اپنی کتاب اہل قبلہ کی تکفیر میں شامل کیا ہے۔
مذکورہ بالا عبارتوں سے یہ ثابت ہوا کہ ہمارے علماء جن دیوبندیوں کو کافر کہتے ہیں وہ بہت قلیل اور محدود ہیں۔ باقی تمام دیوبندیوں کو ہمارے علما مسلمان سمجھتے ہیں
اور علامہ شیخ الاسلام سید مدنی میاں ان لوگوں کو گمراہ کہتے ہیں جو لوگ جہالت کے سبب اکابرِ دیابنہ کو اپنا مقتدیٰ و پیشوا مانتے ہیں۔
اب ہمیں دیکھنا چاہئے کہ گمراہ کی اذان کا کیا حکم ہے۔ کتبِ فقہ میں متّقی مسلمان فاسق اور کافر کی اذان کا حکم ملتا ہے مگر گمراہ کی اذان کا حکم صراحت کے ساتھ نہیں ملتا۔ البتہ دلائل کی روشنی سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جو حکم فاسق کی اذان کا ہے وہی حکم گمراہ کی اذان کا بھی ہے۔
علامہ شامی الدر المختار کی عبارت یُعَادُ اذانُ کافرٍ و فاسقٍ کی جرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں
کافر کی اذان کا اعادہ کے حکم میں فاسق کو شامل کرنا غیر مناسب ہے کیونکہ صاحبِ بحرُ الرّائق نے اذان کی صحت کے لیے مسلم اور عاقل ہونے کو شرط قرار دیا ہے نہ کہ عادل و متّقی ہونے کو۔ اور فاسق چوں کہ عاقل اور مسلمان ہوتا ہے لہٰذا اس کی اذان درست اور جب درست تو لوٹانا ضروری نہیں۔
(رد المحتار ج 1 ص 393، مکتبہ شاملہ)
اذان کی صحت کی دو شرطیں (مسلمان اور عاقل) گمراہ کے اندر بھی پائی جاتی ہے لہٰذا اس کی بھی اذان درست ہے اور جب اذان درست تو نماز بھی بلا کراہت درست ہے، مگر حسنِ تدبیر سے ان کو دور رکھنا اور ان سے بچنا بہتر ہے۔
لیکن اس سے کوئی اس غلط فہمی میں مبتلا نہ ہو کہ اذان کی طرح گمراہ کی امامت بھی درست ہے۔ ایسا ہرگز نہیں بلکہ گمراہ کو امامت کا موقع دینا حرام اور اس کے پیچھے پڑھی گئی نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے طبعی طور پر سلیم الطبع لوگ گمراہوں سے نفرت کرتے ہیں اور متنَفَّر و مکروہ شخص کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔
در المختار میں لکھا ہے
ولوام قوماوھم لہ کارھون،ان الکراھۃُ لفسادفیہ اولانھم احق بالامامۃ منہ کرہ لہ ذلک تحریمالحدیث ابی داود لایقبل اللہ صلاۃَ من تقدمَ قوماوھم لہ کارھون۔
(در المختار مع رد المحتار:559/1، مکتہ شاملہ)
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ ایسے دیابنہ و وہابیہ جن کی عقائد حد کفر کو مستلزم ہو پھر اذان کہنے پر اعادہ لازم اور وہ دیابنہ و وہابیہ جو جاہل ہو انہیں کوئ خبر ہی نہیں اور اپنی جہالت کی بنا پر عناصر اربعہ کو اپنا پیشوا مانتے ہوں اگر یہ اذان دیدے تو اعادہ لازم نہیں۔
(یہی قول مفتی توحید الرحمٰن علائی جامعی خادم التدریس و الافتاء دار العلوم طیبیہ معینیہ
درگاہ شریف منڈواڈیہ بنارس یوپی کا یے)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
22/08/2023
22/08/2023