(سوال نمبر 2039)
کیا ہم اہل تشیع کے ساتھ سلام و کلام اور ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
کیا ہم اہل تشیع کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں؟ اگر کسی نے انہیں مسلمان کردیا ہوتو کیا تب بیٹھ سکتے ہیں؟ اور کیا ہم ان سے سلام لے سکتے ہیں؟
کیا ان کے ساتھ کھانا کھا سکتے ہیں؟ ویسے وہ نیاز بھی دلواتے ہیں 9 اور 10 کو امام بار گاہ بھی جاتے ہیں مگر وہ ماتم نہیں کرتے اس کے بارے میں رہنمائی فرما دیں
جزاک اللّہ خیرا
سائلہ:- آمنہ شہر فیصل آباد پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره ونصلي علی رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
اہل تشیع صحابۂ کرام رضی ﷲ تعالیٰ عنہم کی شان میں نہایت گستاخ ہے، یہاں تک کہ اُن پر سبّ و شتم ان کا عام شیوہ ہے بلکہ باستثنا ئے چند سب کو معاذ ﷲ کافر و منافق قرار دیتے ہے۔حضرات خلفائے ثلٰثہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہم کی خلافتِ راشدہ‘کو خلافت ِغاصبہ کتے ہیں اور مولیٰ علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے جو اُن حضرات کی خلافتیں تسلیم کیں اور اُن کے مَدائح و فضائل بیان کیے، اُس کو تقیّہ وبُزدلی پر محمول کرتے ہے،کیا معاذ ﷲ، منافقین و کافرین کے ہاتھ پر بیعت کرنا اور عمر بھر اُن کی مدح و ستائش سے رطب اللسان رہنا شیرِ خدا کی شان ہو سکتی ہے۔؟
سب سے بڑھ کر یہ کہ قرآنِ مجید اُن کو ایسے جلیل و مقدّس خطابات سے یاد فرماتا ہے، وہ تو وہ، اُن کے اتباع کرنے والوں کی نسبت فرماتا ہے: کہ ﷲ اُن سے راضی، وہ اﷲ سے راضی۔
کیا کافروں منافقوں کے لیے ﷲ عزوجل کے ایسے ارشادات ہوسکتے ہیں ؟
پھر نہایت شرم کی بات ہے کہ مولیٰ علی کرّم ﷲ تعالی وجہہ الکریم تو اپنی
صاحبزادی فاروقِ اعظم رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں دیں اور یہ فرقہ کہے: تقیۃً ایسا کیا۔ کیا جان بوجھ کر کوئی مسلمان اپنی بیٹی کافر کو دے سکتا ہے؟ نہ کہ وہ مقدس حضرات جنھوں نے اسلام کے لیے اپنی جانیں وقف کر دیں اور حق گوئی اور اتباع حق میں لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَآىٕمٍ کے سچے مصداق تھے۔
پھر خود حضور سید المرسلین صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وعلیہم وسلم کی دو شاہزادیاں یکے بعد دیگرے حضرت عثمان ذی النورین
رضیﷲ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں آئیں اور صدیق و فاروق رضیﷲ تعالیٰ عنہما کی صاحبزادیاں شرفِ زوجیت سے مشرف ہوئیں ۔
کیا حضور صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ایسے تعلقات جن سے ہوں اُن کی نسبت وہ ملعون الفاظ کوئی ادنیٰ عقل والا ایک لمحہ کے لئے جائز رکھ سکتا ہے۔؟ہرگز نہیں ہرگز نہیں۔
ایک عقیدہ یہ ہے کہ ائمۂ اَطہار رضی ﷲ تعالیٰ عنہم، انبیا علیہم السلام سے افضل ہیں اور یہ بالاجماع کفر ہے، کہ غیرِ نبی کو نبی سے افضل کہنا ہے۔
ایک عقیدہ یہ ہے کہ ’قرآن مجید محفوظ نہیں بلکہ اُس میں سے کچھ پارے یا سورتیں یا آیتیں یا الفاظ امیر المؤمنین عثمان غنی
رضی ﷲ تعالیٰ عنہ یا دیگر صحابہ رضوانﷲ تعالیٰ علیہم نے نکال دیے۔ مگر تعجب ہے کہ مولیٰ علی کرّم ﷲ تعالیٰ وجہہ نے بھی اُسے ناقص ہی چھوڑا۔؟
اور یہ عقیدہ بھی بالاِجماع کفر ہے، کہ قرآن مجید کا اِنکار ہے۔
(ماخوذ از بہار شریعت ح ١ ص ٢١٤ المکتة المدینہ )
مذکورہ بالا توضیحات سے معلوم ہوا کہ اگر اہل تشیع میں سے کوئی مذکورہ تحریر کو باطلہ قرار دے اور مذکورہ باب میں اہل سنت و جماعت جیسا عقیدہ رکھے۔
١/ پھر ان سے سلام و کلام کر سکتے ہیں
٢/اور ان کی نیاز بھی کھا سکتے ہیں اور ان کے ساتھ کھانا بھی کھا سکتے ہیں
٣/ بیان کردہ مذکورہ اوصاف اگر اس میں نہیں ہے تو ان کے ساتھ اہل سنت و جماعت کا سا بتائو کر سکتے ہیں اور ان کے گھر بھی جا سکتے ہیں۔
٤/ اور ان کی دعوت بھی قبول کر سکتے ہیں ۔
٤/اور اگر تشیع مذکورہ اوصاف کے متحمل ہیں پھر ان کے ساتھ اہل سنت و جماعت کا سا برتاؤ جائز نہیں ہے۔ پھر وہ خارج از اسلام ہے
ان سے قطع تعلق لازم و ضروری ہے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا ہم اہل تشیع کے ساتھ سلام و کلام اور ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا سکتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
کیا ہم اہل تشیع کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں؟ اگر کسی نے انہیں مسلمان کردیا ہوتو کیا تب بیٹھ سکتے ہیں؟ اور کیا ہم ان سے سلام لے سکتے ہیں؟
کیا ان کے ساتھ کھانا کھا سکتے ہیں؟ ویسے وہ نیاز بھی دلواتے ہیں 9 اور 10 کو امام بار گاہ بھی جاتے ہیں مگر وہ ماتم نہیں کرتے اس کے بارے میں رہنمائی فرما دیں
جزاک اللّہ خیرا
سائلہ:- آمنہ شہر فیصل آباد پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره ونصلي علی رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
اہل تشیع صحابۂ کرام رضی ﷲ تعالیٰ عنہم کی شان میں نہایت گستاخ ہے، یہاں تک کہ اُن پر سبّ و شتم ان کا عام شیوہ ہے بلکہ باستثنا ئے چند سب کو معاذ ﷲ کافر و منافق قرار دیتے ہے۔حضرات خلفائے ثلٰثہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہم کی خلافتِ راشدہ‘کو خلافت ِغاصبہ کتے ہیں اور مولیٰ علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے جو اُن حضرات کی خلافتیں تسلیم کیں اور اُن کے مَدائح و فضائل بیان کیے، اُس کو تقیّہ وبُزدلی پر محمول کرتے ہے،کیا معاذ ﷲ، منافقین و کافرین کے ہاتھ پر بیعت کرنا اور عمر بھر اُن کی مدح و ستائش سے رطب اللسان رہنا شیرِ خدا کی شان ہو سکتی ہے۔؟
سب سے بڑھ کر یہ کہ قرآنِ مجید اُن کو ایسے جلیل و مقدّس خطابات سے یاد فرماتا ہے، وہ تو وہ، اُن کے اتباع کرنے والوں کی نسبت فرماتا ہے: کہ ﷲ اُن سے راضی، وہ اﷲ سے راضی۔
کیا کافروں منافقوں کے لیے ﷲ عزوجل کے ایسے ارشادات ہوسکتے ہیں ؟
پھر نہایت شرم کی بات ہے کہ مولیٰ علی کرّم ﷲ تعالی وجہہ الکریم تو اپنی
صاحبزادی فاروقِ اعظم رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں دیں اور یہ فرقہ کہے: تقیۃً ایسا کیا۔ کیا جان بوجھ کر کوئی مسلمان اپنی بیٹی کافر کو دے سکتا ہے؟ نہ کہ وہ مقدس حضرات جنھوں نے اسلام کے لیے اپنی جانیں وقف کر دیں اور حق گوئی اور اتباع حق میں لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَآىٕمٍ کے سچے مصداق تھے۔
پھر خود حضور سید المرسلین صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وعلیہم وسلم کی دو شاہزادیاں یکے بعد دیگرے حضرت عثمان ذی النورین
رضیﷲ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں آئیں اور صدیق و فاروق رضیﷲ تعالیٰ عنہما کی صاحبزادیاں شرفِ زوجیت سے مشرف ہوئیں ۔
کیا حضور صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ایسے تعلقات جن سے ہوں اُن کی نسبت وہ ملعون الفاظ کوئی ادنیٰ عقل والا ایک لمحہ کے لئے جائز رکھ سکتا ہے۔؟ہرگز نہیں ہرگز نہیں۔
ایک عقیدہ یہ ہے کہ ائمۂ اَطہار رضی ﷲ تعالیٰ عنہم، انبیا علیہم السلام سے افضل ہیں اور یہ بالاجماع کفر ہے، کہ غیرِ نبی کو نبی سے افضل کہنا ہے۔
ایک عقیدہ یہ ہے کہ ’قرآن مجید محفوظ نہیں بلکہ اُس میں سے کچھ پارے یا سورتیں یا آیتیں یا الفاظ امیر المؤمنین عثمان غنی
رضی ﷲ تعالیٰ عنہ یا دیگر صحابہ رضوانﷲ تعالیٰ علیہم نے نکال دیے۔ مگر تعجب ہے کہ مولیٰ علی کرّم ﷲ تعالیٰ وجہہ نے بھی اُسے ناقص ہی چھوڑا۔؟
اور یہ عقیدہ بھی بالاِجماع کفر ہے، کہ قرآن مجید کا اِنکار ہے۔
(ماخوذ از بہار شریعت ح ١ ص ٢١٤ المکتة المدینہ )
مذکورہ بالا توضیحات سے معلوم ہوا کہ اگر اہل تشیع میں سے کوئی مذکورہ تحریر کو باطلہ قرار دے اور مذکورہ باب میں اہل سنت و جماعت جیسا عقیدہ رکھے۔
١/ پھر ان سے سلام و کلام کر سکتے ہیں
٢/اور ان کی نیاز بھی کھا سکتے ہیں اور ان کے ساتھ کھانا بھی کھا سکتے ہیں
٣/ بیان کردہ مذکورہ اوصاف اگر اس میں نہیں ہے تو ان کے ساتھ اہل سنت و جماعت کا سا بتائو کر سکتے ہیں اور ان کے گھر بھی جا سکتے ہیں۔
٤/ اور ان کی دعوت بھی قبول کر سکتے ہیں ۔
٤/اور اگر تشیع مذکورہ اوصاف کے متحمل ہیں پھر ان کے ساتھ اہل سنت و جماعت کا سا برتاؤ جائز نہیں ہے۔ پھر وہ خارج از اسلام ہے
ان سے قطع تعلق لازم و ضروری ہے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
4/3/2022
4/3/2022