(سوال نمبر 242)
کسی کافر کی میت میں جانا کیسا ہے؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال کسی کافر کی میت میں جانا کیسا ہے؟
جواب عنایت فرمائیں
سائل:- حافظ محمد غلام رشید اشرفی مغربی بنگال
_________(💛)_________
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
مسئلہ مسئولہ میں کسی کافر میت کی جنازہ میں شریک ہونا جائز نہیں ہے
کسی کافر کی میت میں جانا کیسا ہے؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال کسی کافر کی میت میں جانا کیسا ہے؟
جواب عنایت فرمائیں
سائل:- حافظ محمد غلام رشید اشرفی مغربی بنگال
_________(💛)_________
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
مسئلہ مسئولہ میں کسی کافر میت کی جنازہ میں شریک ہونا جائز نہیں ہے
کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالی فرما تا ہے ۔
وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰى قَبْرِهٖؕ (پ۱۰، التوبة ۸۴)
اوران میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا۔
اِس آیتِ مُبارَکہ کے تحت مفسر خزائن العرفان فرماتے ہیں،اس آیت سے ثابت ہوا کہ کافِر کے جنازے کی نماز کسی حال میں جائز نہیں اور کافِر کی قبر پر دفن و زیارت کے لئے کھڑے ہونا بھی ممنوع ہے۔
اسی طرح کے ایک سُوال کے جواب میں مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
کافر کی جنازہ کی نماز مسلمانوں کی طرح اِس کی تجہیز وتکفین سب حرامِ قطعی تھی۔ اللہ تَعَالٰی فرماتا ہے :
وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ علی قبرہ (پ۱۰ التوبة۸۴)
اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا۔،
(خَزائِنُ الْعِرفان، پ ۱۰، التوبۃ، تحت الآیۃ : ۸۴ ملتقطاً) (فتاویٰ رضویہ، ۹٩/١۱۷۰)
کما فی الفتاوی الہندیہ
وإن كانت نيته الوجه الذي يوجب التكفير لا تنفعه فتوى المفتي، ويؤمر بالتوبة والرجوع عن ذلك وبتجديدالنكاح بينه وبين امرأته كذا في المحيط۔ (الفتاوی الہندیۃ : ۲؍۲۸۳، کتاب السیر، الباب العاشر في البغاۃ)
شیخ الاسلام علامہ البرهاني فرماتے ہیں
وأما الآدمي فقد قال بعض مشايخنا: إنه لم يجز الانتفاع بأجزائه لنجاسته، وقال بعضهم: لم يجز الانتفاع به؛لکرامته وهو الصحيح، فإن الله تعالى كرم بني آدم وفضلهم على سائر الأشياء، وفي الانتفاع بأجزائه نوع إهانة به (المحيط البرهاني في الفقه النعماني (5/ 373):
کما فی الفتاوى الهندية
’قال محمد - رحمه الله تعالى -: ويكره الأكل والشرب في أواني المشركين قبل الغسل، ومع هذا لو أكل أو شرب فيها قبل الغسل جاز، ولا يكون آكلاً ولا شارباً حراماً، وهذا إذا لم يعلم بنجاسة الأواني، فأما إذا علم فإنه لا يجوز أن يشرب ويأكل منها قبل الغسل، ولو شرب أو أكل كان شارباً وآكلاً حراماً(الفتاوی الہندیة ٥/٣٤٧)
وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰى قَبْرِهٖؕ (پ۱۰، التوبة ۸۴)
اوران میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا۔
اِس آیتِ مُبارَکہ کے تحت مفسر خزائن العرفان فرماتے ہیں،اس آیت سے ثابت ہوا کہ کافِر کے جنازے کی نماز کسی حال میں جائز نہیں اور کافِر کی قبر پر دفن و زیارت کے لئے کھڑے ہونا بھی ممنوع ہے۔
اسی طرح کے ایک سُوال کے جواب میں مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
کافر کی جنازہ کی نماز مسلمانوں کی طرح اِس کی تجہیز وتکفین سب حرامِ قطعی تھی۔ اللہ تَعَالٰی فرماتا ہے :
وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ علی قبرہ (پ۱۰ التوبة۸۴)
اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا۔،
(خَزائِنُ الْعِرفان، پ ۱۰، التوبۃ، تحت الآیۃ : ۸۴ ملتقطاً) (فتاویٰ رضویہ، ۹٩/١۱۷۰)
کما فی الفتاوی الہندیہ
وإن كانت نيته الوجه الذي يوجب التكفير لا تنفعه فتوى المفتي، ويؤمر بالتوبة والرجوع عن ذلك وبتجديدالنكاح بينه وبين امرأته كذا في المحيط۔ (الفتاوی الہندیۃ : ۲؍۲۸۳، کتاب السیر، الباب العاشر في البغاۃ)
شیخ الاسلام علامہ البرهاني فرماتے ہیں
وأما الآدمي فقد قال بعض مشايخنا: إنه لم يجز الانتفاع بأجزائه لنجاسته، وقال بعضهم: لم يجز الانتفاع به؛لکرامته وهو الصحيح، فإن الله تعالى كرم بني آدم وفضلهم على سائر الأشياء، وفي الانتفاع بأجزائه نوع إهانة به (المحيط البرهاني في الفقه النعماني (5/ 373):
کما فی الفتاوى الهندية
’قال محمد - رحمه الله تعالى -: ويكره الأكل والشرب في أواني المشركين قبل الغسل، ومع هذا لو أكل أو شرب فيها قبل الغسل جاز، ولا يكون آكلاً ولا شارباً حراماً، وهذا إذا لم يعلم بنجاسة الأواني، فأما إذا علم فإنه لا يجوز أن يشرب ويأكل منها قبل الغسل، ولو شرب أو أكل كان شارباً وآكلاً حراماً(الفتاوی الہندیة ٥/٣٤٧)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(💚)_________
كتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان ١٨ سرہا نیپال۔٩١٣/٢٠٢٠
كتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان ١٨ سرہا نیپال۔٩١٣/٢٠٢٠