(سوال نمبر 6052)
اجتماعی دعا میں سننے والے آمین زور سے کہیں یا آہستہ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃاللہ تعالیٰ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں کہ ایک مسجد کے امام صاحب عاشورہ کے دن دعائے عاشورہ کے بعد اجتماعی طور پر دعاء کر رہے تھے مقتدی حضرات اپنے انداز میں آمین کہہ ہے تھے بیچ دعا میں امام صاحب کہتے ہیں کہ آپ لوگ آمین زور سے کہئیے آپ لوگ آمین آہستہ کہتے ہیں تو مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ زیادہ زور سے آمین کہنے پر زیادہ ثواب ملتا ہے یا دعا جلدی قبول ہوتی ہے
شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
المستفتی:- محمد زاہد رضا بہرائچ شریف یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
جب امام صاحب اجتماعی دعا کر رہیں ہیں پھر آمین بھی زور سے ہو تاکہ امام صاحب بھی سن سکے۔ایک مرتبہ صحابہ دعا کئے تو آقا علیہ السلام نے آمین کہا صحابہ آپ کی امین کو سنا۔
حدیث پاک میں ہے
عن حبیب بن مسلمة الفهري وکان مستجابًا، أنه أمَّر علی جیش، فدرب الدروب، فلما لقي العدو، قال للناس سمعت رسول الله ﷺ یقول: لایجتمع ملأ فیدعو بعضهم ویؤمن سائرهم، إلا أجابهم الله۔ (المعجم الکبیر للطبراني، دار إحیاء التراث العربي ۴/ ۲۲، رقم: ۳۵۳۶)
(المستدرك، کتاب معرفة الصحابة، قدیم ۳/ ۳۹۰، مکتبة نزار مصطفی الباز ۶/ ۲۰۲۳، رقم: ۵۴۷۸، مجمع الزوائد ۱۰/ ۱۷۰)
حبیب بن مسلمہ الفہری (جو مستجاب الدعوات تھے) کے بارے میں منقول ہے کہ انہیں ایک لشکر کا امیر بنایا گیا، جب دشمن سے سامنا ہوا تو انہوں نے لوگوں سے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: جب کوئی مجمع جمع ہواور بعض (کوئی ایک) دعا کرے اور باقی سب آمین کہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی دعا قبول فرماتا ہے
ایک دوسری حدیث میں ہے
عن محمد بن قیس، عن أبیه، أن رجلًا جاء زید بن ثابت رضي الله عنه، فسأله عن شيء، فقال له زید: علیك بأبي هریرة، فإني بینما أنا وأبو هریرة وفلان ذات یوم في المسجد، ندعو ونذکر ربنا عز وجل إذ خرج علینا رسول الله ﷺ حتی جلس إلینا، فسکتنا، فقال: عودوا للذي کنتم فیه، قال زید: فدعوت أنا وصاحبي قبل أبي هریرة، وجعل النبي ﷺ یؤمن علی دعائنا ... الخ (المعجم الأوسط، دارالفکر ۱/ ۳۳۸، رقم: ۱۲۲۸، المستدرك علی الصحیحین للحاکم، کتاب معرفة الصحابة، مکتبة نزار مصطفی الباز ۶/ ۲۲۱۸، رقم: ۶۱۵۸)
حضرت قیس مدنی کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت زید بن ثابت کی خدمت میں حاضر ہو کر کسی چیز کے بارے میں پوچھا، انہوں نے فرمایا: تم جاکر یہ بات حضرت ابوہریرہؓ سے پوچھو؛ کیوں کہ ایک مرتبہ میں، حضرت ابوہریرہ اور فلاں آدمی ہم تینوں مسجد میں دعا کررہے تھے اور اپنے ربّ کا ذکرکررہے تھے کہ اتنے میں حضورﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور ہمارے پاس بیٹھ گئے تو ہم خاموش ہوگئے پھر فرمایا جو تم کررہے تھے اسے کرتے رہو، چناںچہ میں نے اور میرے ساتھی نے حضرت ابوہریرہ سے پہلے دعاکی اور حضورﷺ ہماری دعا پر آمین کہتے رہے پھر حضرت ابوہریرہ نے یہ دعا کی اے اللہ! میرے ان دوساتھیوں نے جو کچھ تجھ سے مانگا میں وہ بھی تجھ سے مانگتاہوں اور ایسا علم بھی مانگتاہوں جو کبھی نہ بھولےحضور ﷺ نے فرمایا آمین۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم بھی اللہ سے وہ علم مانگتے ہیں جو کبھی نہ بھولے۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ دَوسی نوجوان (یعنی حضرت ابوہریرہ) تم دونوں سے آگے نکل گئے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال۔
01/08/2023
اجتماعی دعا میں سننے والے آمین زور سے کہیں یا آہستہ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃاللہ تعالیٰ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں کہ ایک مسجد کے امام صاحب عاشورہ کے دن دعائے عاشورہ کے بعد اجتماعی طور پر دعاء کر رہے تھے مقتدی حضرات اپنے انداز میں آمین کہہ ہے تھے بیچ دعا میں امام صاحب کہتے ہیں کہ آپ لوگ آمین زور سے کہئیے آپ لوگ آمین آہستہ کہتے ہیں تو مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ زیادہ زور سے آمین کہنے پر زیادہ ثواب ملتا ہے یا دعا جلدی قبول ہوتی ہے
شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
المستفتی:- محمد زاہد رضا بہرائچ شریف یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
جب امام صاحب اجتماعی دعا کر رہیں ہیں پھر آمین بھی زور سے ہو تاکہ امام صاحب بھی سن سکے۔ایک مرتبہ صحابہ دعا کئے تو آقا علیہ السلام نے آمین کہا صحابہ آپ کی امین کو سنا۔
حدیث پاک میں ہے
عن حبیب بن مسلمة الفهري وکان مستجابًا، أنه أمَّر علی جیش، فدرب الدروب، فلما لقي العدو، قال للناس سمعت رسول الله ﷺ یقول: لایجتمع ملأ فیدعو بعضهم ویؤمن سائرهم، إلا أجابهم الله۔ (المعجم الکبیر للطبراني، دار إحیاء التراث العربي ۴/ ۲۲، رقم: ۳۵۳۶)
(المستدرك، کتاب معرفة الصحابة، قدیم ۳/ ۳۹۰، مکتبة نزار مصطفی الباز ۶/ ۲۰۲۳، رقم: ۵۴۷۸، مجمع الزوائد ۱۰/ ۱۷۰)
حبیب بن مسلمہ الفہری (جو مستجاب الدعوات تھے) کے بارے میں منقول ہے کہ انہیں ایک لشکر کا امیر بنایا گیا، جب دشمن سے سامنا ہوا تو انہوں نے لوگوں سے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: جب کوئی مجمع جمع ہواور بعض (کوئی ایک) دعا کرے اور باقی سب آمین کہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی دعا قبول فرماتا ہے
ایک دوسری حدیث میں ہے
عن محمد بن قیس، عن أبیه، أن رجلًا جاء زید بن ثابت رضي الله عنه، فسأله عن شيء، فقال له زید: علیك بأبي هریرة، فإني بینما أنا وأبو هریرة وفلان ذات یوم في المسجد، ندعو ونذکر ربنا عز وجل إذ خرج علینا رسول الله ﷺ حتی جلس إلینا، فسکتنا، فقال: عودوا للذي کنتم فیه، قال زید: فدعوت أنا وصاحبي قبل أبي هریرة، وجعل النبي ﷺ یؤمن علی دعائنا ... الخ (المعجم الأوسط، دارالفکر ۱/ ۳۳۸، رقم: ۱۲۲۸، المستدرك علی الصحیحین للحاکم، کتاب معرفة الصحابة، مکتبة نزار مصطفی الباز ۶/ ۲۲۱۸، رقم: ۶۱۵۸)
حضرت قیس مدنی کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت زید بن ثابت کی خدمت میں حاضر ہو کر کسی چیز کے بارے میں پوچھا، انہوں نے فرمایا: تم جاکر یہ بات حضرت ابوہریرہؓ سے پوچھو؛ کیوں کہ ایک مرتبہ میں، حضرت ابوہریرہ اور فلاں آدمی ہم تینوں مسجد میں دعا کررہے تھے اور اپنے ربّ کا ذکرکررہے تھے کہ اتنے میں حضورﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور ہمارے پاس بیٹھ گئے تو ہم خاموش ہوگئے پھر فرمایا جو تم کررہے تھے اسے کرتے رہو، چناںچہ میں نے اور میرے ساتھی نے حضرت ابوہریرہ سے پہلے دعاکی اور حضورﷺ ہماری دعا پر آمین کہتے رہے پھر حضرت ابوہریرہ نے یہ دعا کی اے اللہ! میرے ان دوساتھیوں نے جو کچھ تجھ سے مانگا میں وہ بھی تجھ سے مانگتاہوں اور ایسا علم بھی مانگتاہوں جو کبھی نہ بھولےحضور ﷺ نے فرمایا آمین۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم بھی اللہ سے وہ علم مانگتے ہیں جو کبھی نہ بھولے۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ دَوسی نوجوان (یعنی حضرت ابوہریرہ) تم دونوں سے آگے نکل گئے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال۔
01/08/2023