Type Here to Get Search Results !

ہونٹ کے نیچے کے بال داڑھی میں شامل ہیں

ہونٹ کے نیچے کے بال داڑھی میں شامل ہیں
________(🌹)_________
مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
________(❤️)_________
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِشرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہونٹ کے نیچے بُچی کے جوبال ہوتے ہیں اور جو ان کے بغل میں ہوتے ہیں انہیں مونڈ سکتے ہیں یانہیں؟اگرنہیں مونڈ سکتے، توجوامام ان بالوں کوبالکل منڈواتا ہو،توکیااس کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں یانہیں؟
سائل: عبد اللہ گجرات ۔
________(❤️)_________
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
لجواب-بعون الملک الوھاب:-
 ہونٹوں کے نیچے بُچی کے بال اور اس کے اغل بغل کے بال اگر اس قدر طویل و انبوہ ہوں کہ کھانے پینے اور کلی کرنے میں مزاحمت کریں تو ان کو بقدر ضرورت کاٹ دینا روا ہے ورنہ ناجائز و حرام کہ یہ داڑھی میں شامل ہیں، ان کا وہی حکم ہے جو داڑھی کا ہے اور داڑھی ایک مشت رکھنا واجب اس سے چھوٹی کرنا حرام ہے جو امام اسے منڈاتا ہو وہ فاسق معلن ہے اس کو امام بنانا گناہ اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی اور پڑھی ہوئی نماز کا دہرانا واجب ہے۔
    ردالمحتاراورفتاوی عالمگیری میں ہے:’’ نتف الفنبکین بدعۃ وھما جانبا العنفقۃ و ھی شعر الشفۃ السفلی‘‘ اھ (ردالمحتار علی الدرالمختار،کتاب الحظر و الاباحۃ، ج٩، ص٦١٧، مطبوعہ کوئٹہ)(فتاوی عالمگیری، ج٥، ص٣٥٨، مطبوعہ کوئٹہ)
 یعنی: ہونٹوں سے نیچے والے بالوں کو اکھیڑنا بدعت ہے اور وہ داڑھی کی بُچی کے طرفین اور نیچے کے ہونٹ کے بال ہیں۔
    اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن لکھتے ہیں:’’یہ بال بداہۃ سلسلہ ریش میں واقع ہیں کہ اس سے کسی طرح امتیاز نہیں رکھتے ،توانہیں داڑھی سے جدا ٹھہرانے کی کوئی وجہ وجیہ نہیں، وسط میں جوبال ذراسے چھوڑے جاتے ہیں،جنہیں عربی میں عنفقہ اور ہندی میں بُچی کہتے ہیں، داخلِ ریش ہیں توبیچ میں دونوں طرف کے بال جنہیں عربی میں فنیکین،ہندی میں کوٹھے کہتے ہیں، کیونکر داڑھی سے خارج ہوسکتے ہیں،داڑھی کے باب میں حکمِ احکم حضور پر نورسیدعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ’’ اعفوا ا للحی و اوفروااللحی‘‘ (داڑھیاں بڑھاؤاورزیادہ کرو-ت)ہے،تواس کے کسی جز ء کا مونڈنا، جائزنہیں، لاجرم علماء نے تصریح فرمائی کہ کوٹھوں کانتف یعنی اکھیڑنا بدعت ہے، امیرالمؤمنین عمرابن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایسے شخص کی گواہی ردفرمائی.....ان العنفقۃ وطرفیھاجمیعامن اجزاء اللحیۃ وھی واجبۃ الاعفاء فلاینبغی الاقدام علی ذلک مالم یثبت من حدیث صحیح اونص من امام المذھب صریح‘‘ترجمہ:بیشک عنفقہ اوراس کی دونوں طرف کے بال داڑھی میں شامل ہیں اوران کاچھوڑنا واجب ہے، لہذااس پرجرأت ِاقدام کسی طرح جائز نہیں، جب تک کسی حدیث صحیح سے یاامام مذہب کی طرف سے کسی صریح نص کے ساتھ ثابت نہ ہو،پس اس میں گہری سوچ سے کام لینے کی ضرورت ہے۔‘‘اھ(فتاوی رضویہ جدید، ج٢٢، ص٥٩٧/٥٩٨، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
    فتاوی یورپ میں ہے:’’داڑھی بُچہ جس کوعربی میں عنفقہ کہاجاتاہے ،وہ داڑھی ہی کاایک اہم حصہ ہے،اس کاحلق وقصرویسا ہی حرام ہےجیساداڑھی کااوراس کے اردگردلبِ زیریں کے کھردرے بالوں کواکھیڑنایامونڈنابھی بدعتِ مکروہہ(حرام)ہے۔‘‘اھ
(فتاویٰ یورپ،کتاب الحظروالاباحۃ،ص٥٣٥، مطبوعہ شبیربرادرز،لاھور)
    درمختارمیں ہے:’’کل صلاۃ ادیت مع کراھۃ التحریم تجب اعادتھا‘‘اھ
 (درمختار مع ردالمحتار،کتاب الصلاۃ ، ج٢، ص١٨٢، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ، بیروت)
یعنی ہر وہ نماز جو کراہت تحریمی کے ساتھ ادا کی گئی، اس کو لوٹانا واجب ہے۔
    بُچی کے بال حدسے زیادہ بڑھ جانے پرکتروانے کے بارے میں اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن لکھتے ہیں:’’ہاں اگر یہاں بال اس قدر طویل وانبوہ ہوں کہ کھاناکھانے،پانی پینے،کلی کرنے میں مزاحمت کریں،توان کاقینچی سے بقدرِحاجت کم کردینارواہے۔خزانۃ الروایات میں تتارخانیہ سے ہے:’’یجوز قص الاشعارالتی کانت من الفنیکین اذازحمت فی المضمضۃ اوالاکل اوالشرب‘‘(ترجمہ:زیریں لب کے دونوں کناروں کے بال کترنے جائزہیں،جبکہ کلی کرنے اورکھانے پینے میں رکاوٹ ہوں۔)یہ روایت بھی دلیل واضح ہے کہ بغیراس مزاحمت کے ان بالوں کاکترنابھی ممنوع ہے ،نہ کہ مونڈنا۔‘‘اھ (فتاوی رضویہ،ج٢٢، ص٥٩٩، مطبوعہ رضافاؤنڈیشن، لاھور) 
واللہ تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب ۔
________(❤️)_________
کتبہ: حضرت علامہ مولانا مفتی محمد صدام حسین میرانی برکاتی فیضی
 صدر میرانی دار الافتاء جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
30 ربیع الاول 1443ھ مطابق 6 نومبر 2021ء

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area