(سوال نمبر 7074)
دیوبندی وہابی کے گھر کھانا پینا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع اس مسئلہ کے بارے میں۔
کسی وہابی دیوبندی کے یہاں انکے ساتھ کسی مجبوری کے تحت کچھ کھالیا ہو اور ساتھ میں کچھ سنی بھائی بھی موجود ہوں تو اب اُن پر کیا توبہ لازم ہے یا اسکی تلافی کے لیے فدیہ ادا کرنا ہوگا؟
سائل:- حافظ مشرف رضا خان جاتار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
اگر وہ ضروریات دینیہ کا منکر ہو یا عناصر اربعہ دیابنہ و وہابیہ کی عقائد کفریہ عبارات کا معتقد ہے پھر
وہابی دیوبندی کو وہابی دیوبندی جان کر دعوت کھلانا یا یا ان کے گھر دعوت کھانا حرام ہے جو ایسا کرتے ہیں فعل حرام کے مرتکب ہیں ان پر لازم ہے کہ اعلانیہ توبہ و استغفار کریں اور پھر کبھی ایسا نہ کرنے کا عہد کریں اگر وہ توبہ و استغفار نہ کریں تو مسلمان ان سے دور رہیں اور ان کو اپنے سے دور رکھیں وجہ یہ ہے کہ وہابی دیوبندی اپنے کفری عقائد کی بنا پر کافر ومرتد ہیں اس کا روشن بیان اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ کے رسالہ الکوکبۃ الشہابیہ والنہی الاکید وغیرہ میں ہے اور قرآن پاک میں ہے واما ینسینک الشیطان فلا تقعد بعد الذکری مع القوم الظالمین (سورۃ الانعام آیت 68)
اور جو کہیں تجھے شیطان بھلا وے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ( کنزالایمان )
اورحدیث شریف میں ہے ایاکم وایاھم لایضلونکم ولایفتنونکم وان مرضوا فلا تعودوهم وان ماتوا فلاتشهدوهم وان لقیتموهم فلا تسلموا علیهم ولا تجالسوھم ولاتشاربوھم ولاتواکلوھم ولا تناکحوھم ولاتصلواعلیهم ولا تصلو معهم
(یہ حدیث مسلم، ابن ماجہ، ابو داؤد، عقلی اور ابن حبان کی روایات کا مجموعہ ہے ، انوار الحدیث ص نمبر 103)
یعنی بدمذہبوں سے دور رہو انہیں اپنے قریب نہ آنے دو کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں، کہیں وہ تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں، اگر وہ بیمار پڑھیں تو ان کی عیادت نہ کرو، اور وہ مر جائیں تو ان کے جنازے میں نہ شریک ہو، ان سے ملاقات ہو تو ان سے سلام نہ کرو, ان کے پاس نہ بیٹھو, ان کے پاس پانی نہ پیو, ان کے ساتھ کھانا نہ کھاؤ, ان سے شادی بیاہ نہ کرو, ان کے جنازہ کی نماز نہ پڑھو, اور ان کے ساتھ نماز نہ پڑھو۔
فتاوی رضویہ میں ہے
وہابیہ وغیر مقلدین و دیوبندی ومرزائی وغیرہم فرقے آج کل سب کفار مرتدین ہیں ان کے پاس نشست و برخاست حرام ہے ان سے میل جول حرام ہے (فتاوی رضویہ مترجم ج ٢١ ص ٢٧٨ کتاب الحظر والاباحۃ)
فتاوی فقیہ ملت میں ایسے ہی ایک سوال کے جواب میں ہے جو لوگ ان کو دیوبندی جانتے ہوئے ان کے یہاں دعوتیں کھاتے ہیں وہ فعل حرام کے مرتکب ہیں ان پر لازم ہے کہ اعلانیہ توبہ و استغفار کریں اور پھر کبھی ایسا نہ کرنے کا عہد کریں اگر وہ توبہ و استغفار نہ کریں ان سے دور رہیں اور انہیں اپنے سے دور رکھیں (ج ٢ ص ٣١٥ باب الاکل والشرب )
یاد رہے اگر دیوبندی وہابی عرفی ہو جیسے کچھ علم نہیں پھر کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (ایسا ہی فتاوٰی شارح بخاری میں ہے)
والله ورسوله اعلم بالصواب
دیوبندی وہابی کے گھر کھانا پینا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع اس مسئلہ کے بارے میں۔
کسی وہابی دیوبندی کے یہاں انکے ساتھ کسی مجبوری کے تحت کچھ کھالیا ہو اور ساتھ میں کچھ سنی بھائی بھی موجود ہوں تو اب اُن پر کیا توبہ لازم ہے یا اسکی تلافی کے لیے فدیہ ادا کرنا ہوگا؟
سائل:- حافظ مشرف رضا خان جاتار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
اگر وہ ضروریات دینیہ کا منکر ہو یا عناصر اربعہ دیابنہ و وہابیہ کی عقائد کفریہ عبارات کا معتقد ہے پھر
وہابی دیوبندی کو وہابی دیوبندی جان کر دعوت کھلانا یا یا ان کے گھر دعوت کھانا حرام ہے جو ایسا کرتے ہیں فعل حرام کے مرتکب ہیں ان پر لازم ہے کہ اعلانیہ توبہ و استغفار کریں اور پھر کبھی ایسا نہ کرنے کا عہد کریں اگر وہ توبہ و استغفار نہ کریں تو مسلمان ان سے دور رہیں اور ان کو اپنے سے دور رکھیں وجہ یہ ہے کہ وہابی دیوبندی اپنے کفری عقائد کی بنا پر کافر ومرتد ہیں اس کا روشن بیان اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ کے رسالہ الکوکبۃ الشہابیہ والنہی الاکید وغیرہ میں ہے اور قرآن پاک میں ہے واما ینسینک الشیطان فلا تقعد بعد الذکری مع القوم الظالمین (سورۃ الانعام آیت 68)
اور جو کہیں تجھے شیطان بھلا وے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ( کنزالایمان )
اورحدیث شریف میں ہے ایاکم وایاھم لایضلونکم ولایفتنونکم وان مرضوا فلا تعودوهم وان ماتوا فلاتشهدوهم وان لقیتموهم فلا تسلموا علیهم ولا تجالسوھم ولاتشاربوھم ولاتواکلوھم ولا تناکحوھم ولاتصلواعلیهم ولا تصلو معهم
(یہ حدیث مسلم، ابن ماجہ، ابو داؤد، عقلی اور ابن حبان کی روایات کا مجموعہ ہے ، انوار الحدیث ص نمبر 103)
یعنی بدمذہبوں سے دور رہو انہیں اپنے قریب نہ آنے دو کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں، کہیں وہ تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں، اگر وہ بیمار پڑھیں تو ان کی عیادت نہ کرو، اور وہ مر جائیں تو ان کے جنازے میں نہ شریک ہو، ان سے ملاقات ہو تو ان سے سلام نہ کرو, ان کے پاس نہ بیٹھو, ان کے پاس پانی نہ پیو, ان کے ساتھ کھانا نہ کھاؤ, ان سے شادی بیاہ نہ کرو, ان کے جنازہ کی نماز نہ پڑھو, اور ان کے ساتھ نماز نہ پڑھو۔
فتاوی رضویہ میں ہے
وہابیہ وغیر مقلدین و دیوبندی ومرزائی وغیرہم فرقے آج کل سب کفار مرتدین ہیں ان کے پاس نشست و برخاست حرام ہے ان سے میل جول حرام ہے (فتاوی رضویہ مترجم ج ٢١ ص ٢٧٨ کتاب الحظر والاباحۃ)
فتاوی فقیہ ملت میں ایسے ہی ایک سوال کے جواب میں ہے جو لوگ ان کو دیوبندی جانتے ہوئے ان کے یہاں دعوتیں کھاتے ہیں وہ فعل حرام کے مرتکب ہیں ان پر لازم ہے کہ اعلانیہ توبہ و استغفار کریں اور پھر کبھی ایسا نہ کرنے کا عہد کریں اگر وہ توبہ و استغفار نہ کریں ان سے دور رہیں اور انہیں اپنے سے دور رکھیں (ج ٢ ص ٣١٥ باب الاکل والشرب )
یاد رہے اگر دیوبندی وہابی عرفی ہو جیسے کچھ علم نہیں پھر کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (ایسا ہی فتاوٰی شارح بخاری میں ہے)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
15/08/2023
15/08/2023