Type Here to Get Search Results !

باندی اپنے آقا کو جنم دے گی ؟ اور بکریاں چرانے والے بڑی بڑی عمارتیں بنانے لگیں گے اس کا کیا مطلب ہے؟

 (سوال نمبر 7072)
باندی اپنے آقا کو جنم دے گی ؟ اور بکریاں چرانے والے بڑی بڑی عمارتیں بنانے لگیں گے اس کا کیا مطلب ہے؟
....................................
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسلمانوں کو ان کے دینی احکام سکھانے کیلئے جبریل علیہ السلام کا آنا حدیث مبارکہ میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ باندی اپنے آقا کو جنم دے گی، اور بکریاں چرانے والے بڑی بڑی عمارتیں بنانے لگیں گے۔ اس کا کیا مطلب ہے وضاحت فرمادیں 
دوسرا سوال یہ ہے کہ 
وطن کے لیے اپنی جان دینے کے الفاظ استعمال کرنا جائز ہے؟
جبکہ کچھ لوگ وطن کی محبت میں اس طرح کے الفاظ استعمال کر جاتے ہیں جو خالصتا صرف اللہ کے لیے ہوتے ہیں۔
از روئے شرع رہنمائی فرما دیں
سائل:- محمد مبین فیصل آباد پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل
 
 ١/ آقا علیہ السلام نے اپنی امت  کی اصلاح کیلئے فرمایا کہ مملوکہ لونڈی ایسے بچے کو جنم دے گی جو اس کا آقا بنے گا یہ اس طرح ہوگا کہ جب کوئی آزاد شخص  اپنی لونڈی سے جماع کرے گا تو وہ اس سے حاملہ ہو جائے گی اور ایک بچے کو جنم دے گی جو بڑا ہو کر ایک ایسا آزاد نوجوان بنے گا جس کا والد زندہ ہو گا مگر اس کی والدہ بدستور لونڈی ہی ہو گی چنانچہ وہ نوجوان اپنی ماں کے مالک کی حیثیت اختیار کر لے گا
ایک اور مقام پر اس طرح فرمایا گیا کہ میں تمھیں اس کی نشانیوں کے بارے میں بتلاؤں جب لونڈی اپنی مالک کو جنم دے گی تو یہ قرب قیامت کی علامت ہو گی
اس کے معنی یہ بھی بیان کیے گئے ہیں کہ بادشاہ لونڈیوں کے بطن سے پیدا ہوں گے اس طرح بیٹا بادشاہ ہوگا جبکہ اس کی ماں اس کی رعایا میں شامل ہوگی
اور اسی طرح بکری چرانے والے کے خود کے محلات ہوں گے یہ تو نظروں کے سامنے ہے 
حدیث پاک میں ہے 
عن ابي هريرة قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما بارزا للناس , فاتاه رجل , فقال: يا رسول الله , متى الساعة؟ فقال:" ما المسئول عنها باعلم من السائل , ولكن ساخبرك عن اشراطها: إذا ولدت الامة ربتها فذاك من اشراطها , وإذا كانت الحفاة العراة رءوس الناس , فذاك من اشراطها , وإذا تطاول رعاء الغنم في البنيان , فذاك من اشراطها , في خمس لا يعلمهن إلا الله" , فتلا رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الارحام (سورة لقمان آية 34)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز لوگوں کے پاس باہر بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں ایک شخص آپ کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قیامت کب قائم ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس سے سوال کیا گیا ہے وہ سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، لیکن میں تمہیں قیامت کی نشانیاں بتاتا ہوں، جب لونڈی اپنی مالکہ کو جنے، تو یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے، اور جب ننگے پاؤں، ننگے بدن لوگ لوگوں کے سردار بن جائیں، تو یہ بھی اس کی نشانیوں میں سے ہے، اور جب بکریاں چرانے والے عالی شان عمارتوں پر فخر کرنے لگ جائیں، تو یہ بھی اس کی نشانیوں میں ہے، اور قیامت کا علم ان پانچ باتوں میں سے ہے جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الأرحام» 
اللہ ہی کو معلوم ہے کہ قیامت کب ہو گی، وہی بارش نازل کرتا ہے، وہی جانتا ہے کہ ماں کے پیٹ میں کیا ہے (سورة لقما ن: 34) 
(تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 38 (50)، صحیح مسلم/الإیمان 1 (9)، سنن النسائی/الإیمان 6 (4994)

٢/ میں اپنے وطن کے لیے جان دے دوں گا کہنا جائز ہے 
اس میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے 
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
15/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area