Type Here to Get Search Results !

رب نے اپنے نور سے اپنے نبی کے نور کو پیدا فرمایا اس کا مطلب کیا ہے؟

 (سوال نمبر 4103)
رب نے اپنے نور سے اپنے نبی کے نور کو پیدا فرمایا اس کا مطلب کیا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ
رب تعالٰی نے اپنے نور سے اپنے نبی کے نور کو پیدا فرمایا تو اس سے کیا مراد ہے؟ مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں
سائل:- محمد شہاب الدین سیتا مڑھی بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

إنَّ الله خلَق قبل الأشياء نورَ نبيك من نوره (حدیث)
نور نبیک من نورہ میں 
حرف مِنْ متعدد معانی میں استعمال ہوتا ہے اس مقام پرحرف مِنْ تبعیض کےلیے نہیں بلکہ بیانیہ وابتدائیہ ہے جس کا مفاد یہ ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے نور سے کسی چیز کے واسطے کے بغیر آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا نور پیدا کیا لہٰذا کسی کو اسے مِنْ تبعیضیہ سمجھنا درست نہیں 
جیساکہ خلیفہ ہارون رشید کے دربار میں ایک ماہرعیسائی طبیب نے علامہ علی واقدی سے مناظرہ کرتے ہوئے دعوی کیا کہ تمہاری قرآن کی اس آیت وَ كَلِمَتُه ۚ اَلْقٰىهَاۤ اِلٰى مَرْیَمَ وَ رُوْحٌ مِّنْهُ ﴾
ترجمہ کنزالعرفان
اور اس کا ایک کلمہ ہے جو اس نے مریم کی طرف بھیجا اور اس کی طرف سے ایک خاص روح ہے۔ سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام اللہ تعالی کی جزو حصہ ہیں کیونکہ آیت میں موجود حرف مِنْ تبعیضیہ ہے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اللہ کےجزوحصہ ہونے پر دلالت کرتا ہے اس کے جواب میں علامہ علی واقدی نے یہ آیت پیش کی وَ سَخَّرَ لَكُمْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا مِّنْهُ 
اور تمہارے لیے وہ سب چیزیں مسخر کیں ،جو آسمانوں اور جو زمین میں ہیں،سب اس کی طرف سے ہیں پھر فرمانے لگے کہ اے عیسائی! اگر تمہاری بات مِنْ تبعیضیہ والی مان لی جائے ،تو اس آیت سے لازم آئے گا کہ سب چیزیں اللہ تعالی کی ذات کا جز و حصہ ہوں عیسائی لاجواب ہوگیا اور اسلام قبول کر لیا۔(روح البیان ج 3 ،ص 200 ط دارالکتب العلمیہ بیروت)
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالی نے اپنے نور سے کسی چیز کے واسطے کے بغیر آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا نور پیدا کیا۔
حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم بشر بھی ہیں اور نور بھی یعنی نورانی بشر ہیں۔ظاہِری جسم شریف بشر ہے اور حقیقت نور ہے۔(رِسالۂ نورمع رسائل نعیمیہ، ص 39)
 سب سے پہلے نورِمحمدی کی تخلیق ہوئی حضرت سیّدنا جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے سب سے پہلی تخلیق کے متعلّق سوال کیا تو حضور پُرنور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خوداپنی نورانیت کویوں بیان فرمایا:اے جابر! اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے تمام مخلوق سے پہلے تیرے نبی کے نور کو پیدا فرمایا۔( الجزء المفقود من الجزء الاول من المصنف ، ص 63، حدیث:18، مواھب لدنیہ،ج1،ص36) 
حضرت سیّدناامام زینُ العابدین رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں:نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:میں آدم علیہ السَّلام کی تخلیق سے چودہ ہزار سال پہلے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ہاں نور تھا۔ (مواھب لدنیہ،ج1،ص39)
 حضورنبیِّ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا: جب اللہ عَزَّوَجَلَّ نے حضرت آدم علیہ السَّلام کو پیدا فرمایا تو ان کے بیٹوں کو باہم فضیلت دی۔ آپ علیہ السَّلام نے ان کی ایک دوسرے پر فضیلت ملاحظہ فرمائی۔ (پھرحضورِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:) آدم علیہ السَّلام نے سب سے آخر میں مجھے ایک بلند نورکی صورت میں دیکھا تو بارگاہِ الٰہی میں عرض کی: اے میرے رب یہ کون ہے؟ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ارشاد فرمایا: یہ تمہارا بیٹا احمد ہے،یہ اوّل بھی ہے، آخر بھی ہے اور یہی سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہے۔(دلائل النبوۃ للبیہقی، ج5،ص483)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
19/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area