Type Here to Get Search Results !

مرد چاندی کی انگوٹھی کتنے وزن کا پہن سکتا ہے وزن میں نگ شامل ہے یا نہیں؟

 (سوال نمبر 5018)
مرد چاندی کی انگوٹھی کتنے وزن کا پہن سکتا ہے وزن میں نگ شامل ہے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
چاندی کی انگوٹھی کتنے وزن کا مرد پہن سکتا ہے
کیا اس پر جو نگ لگواتے ہیں اسکا وزن بھی شامل کیا جائیگا يا نہیں؟
 سائل:- حسن رضا انڈیا 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الأمین 
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب باسمہ تعالی عزوجل 
مرد کو تانبے کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے مرد فقط چاندی کی ایک انگوٹھی جو وزن میں ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو پہن سکتا ہے۔ اور وزن میں نگ شامل نہیں ہے 
 اس کے علاوہ کسی بھی دھات کی انگوٹھی نہیں پہن سکتا ہے ۔
اب نگینہ اور انگوٹھی کے بابت کچھ تفصیل ملاحظہ کریں 
(١) انگوٹھی میں نگ پہننا جائز ہے، بلکہ سنت مستحبہ ہے ۔
(٢) نگ والی انگوٹھی پہننے سے اثرات مرتب ہوتے ہیں پر اسی پر تکیہ نہیں کرنا چاہئے اور یہ عقیدہ بھی نہیں رکھنا چاہئے کہ اسی نگ پر نفع اور نقصان موقوف ہے ۔
یاد رہے کہ مرد کے لئے چاندی کی ایک انگوٹھی جو وزن میں ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو بشکل نگینہ ہر قسم کا پتھر لگا سکتے ہیں۔مثلا عقیق، یاقوت،زمرد، فیروزہ وغیرہا،
یاد رہے انگوٹھی میں فقط ایک ہی نگ لگا سکتے ہیں ۔کیونکہ مرد کو ایک انگوٹھی میں ایک ہی نگ والی انگوٹھی پہننا جائز ہے ۔
انگوٹھی یا کوئی سی بھی نگینے والی انگوٹھی پہننا سنت ہے ۔اس میں پتھر کی کوئی تخصیص نہیں ہے،
مصنف بہار شریعت رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں مرد کو زیور پہننا مطلقا حرام ہے صرف چاندی کی ایک انگوٹھی جائز ہے، جو وزن میں ایک مثقال یعنی ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو اور سونے کی انگوٹھی حرام ہے نگینہ ہر قسم کے پتھر کا ہو سکتا ہے ۔عقیق،یاقوت، زمرد، فیروزہ وغیرہا سب کا نگینہ جائز ہے ۔
آگے فرماتے ہیں :انگوٹھی وہی جائز ہے جو مردوں کی انگوٹھی کی طرح ہو یعنی ایک نگینہ کی ہو اور اگر اسمیں کئی نگینے ہوں تو اگرچہ وہ چاندی ہی کی ہو مرد کے لیے ناجائز ہے،اسی طرح مردوں کے لیے ایک سے زیادہ انگوٹھی پہننا یا چھلے پہننا بھی ناجائز ہے کہ یہ انگوٹھی نہیں، عورتیں چھلے پہن سکتی ہیں۔
( بہار شریعت ، ح 16،ص 429 دعوت اسلامی )
یادرہے انگوٹھی کا حلقہ تو صرف چاندی ہی کا ہونا چاہئے، چاندی کے علاوہ سے درست نہیں، البتہ نگینے میں چاندی کے علاوہ کوئی بھی قیمتی پتھر عقیق یاقوت  وغیرہ کا لگانا درست ہے 
كما في الدر المختار:
والعبرة بالحلقة من الفضة لا بالفص فیجوز من حجر و عقیق و یاقوت وغیرہا ، 
(الدرالمختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - 3802/4257)
 مسلم شریف میں  حدیث پاک ہے،
عن انس ابن مالک ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لبس خاتم فضۃ فی یمینہ فیہ فص حبشی کان یجعل فصہ مما یلی کفہ“

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنی جس میں حبشی نگینہ تھا، آپ اس کا نگینہ ہتھیلی شریف سے متصل رکھتے تھے ۔(مسلم ،ج 2،ص 197،مطبوعہ کراچی ) 
اسی حدیث کے تحت مرقاۃ میں علامہ ملا علی قاری علیہ الرحمہ حدیث مبارک نقل کرتے ہیں:
تختموا بالعقیق فانہ مبارک، 
انگوٹھیوں میں عقیق کا نگینہ پہنو کہ یہ برکت والا ہے۔
دوسری روایت میں ہے ،
عن انس بلفظ: تختموا بالعقیق فانہ ینفی الفقر،
یہ عقیق کا نگینہ فقر کو ختم کرتا ہے ۔
ایک روایت میں ہے:
ان التختم بالیاقو ت الاصفر یمنع الطاعون،
پیلے یاقوت کی انگوٹھی طاعون سے حفاظت کرتی ہے ۔
(مرقاۃالمفاتیح شرح مشکوۃالمصابیح ، ج 6، ص 185، مطبوعہ کوئٹہ) 
آقا علیہ السلام کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا
نگینہ بھی اسی کا تھا (بخاری)
حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی انگوٹھیاں مختلف رہی ہیں۔کبھی ایسی انگوٹھی پہنی ہے جس کا نگینہ حبشی پتھر کا تھا اور کبھی ایسی کہ اس کا نگینہ بھی چاندی ہی تھا ۔ 
(المرأة ج ٦ ص ٢٣٦)
فیض القدیر میں ہے:
فی حدیث لہ شأن،من تختم بالعقیق وفق لکل خیر وأحبہ الملکان ومن خواصہ تسکین الروع عند الخصام ویقطع نزف الدم،
حدیث مبارک میں عقیق کی خوبی بیان ہوئی کہ جو اسے پہنے گا اس کو ہر قسم کی بھلائی ملے گی اور فرشتے اس سے محبت کریں گے۔اس کے خواص سے ہے کہ دل مدِ مقابل کے وقت سکون میں رہتا ہے اور نکسیر پھوٹنا ختم ہو جاتا ہے۔
(فیض القدیر، ج 3،ص 308،دارالکتب العلمیۃ،بیروت)
صاحب مرآة المناجيح فرماتے ہیں کہ علماء فرماتے ہیں کہ سوا
بادشاہوں،قاضیوں مفتیوں کے اور لوگ انگوٹھی نہ پہنیں تو اچھا ہے کہ انگوٹھی کی ضرورت ان ہی لوگوں کو رہتی ہے دوسروں کو ضرورت نہیں۔
والله ورسوله أعلم بالصواب 
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی خادم دارالافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن سرہا نیپال۔21/7/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area