(سوال نمبر 5081)
منگی پر لڑکا اور لڑکی کو آپس میں ہدیہ دینا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں۔
شادی کی انگیج منٹ(engagment)میں عورت کا اجنبی مرد سے تحفہ لینا کیسا ۔۔
سائل:- محمد کاشف جموں کشمیر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
جب والدین رشتے کرنے جائے اور پسند ہونے پر عرفا بلا زور زبردستی نہ ہو تو سب کے سامنے ہدیہ سمجھ کر لے نے کی گنجائش یے
واضح رہے کہ منگنی نکاح کا وعدہ ہے نکاح نہیں ہے منگنی کرنے بعد منگیتر بھی دیگر اجنبی لڑکیوں کی طرح نامحرم ہی ہوتی ہے اور نامحرم لڑکی سے تعلقات رکھنا، ملنا جلنا اور ہنسی مذاق یا بغیر ضرورت بات چیت کرنا جائز نہیں ہے، اور میسج پر تعلقات رکھنے کا بھی یہی حکم ہے،اس لیے حتی الامکان باہمی گفت و شنید اور رو برو ہدایا کے تبادلہ سے اجتناب کرنا ضروری ہے، ہاں! اگر براہِ راست رابطہ کیے بغیر گھر کے بڑوں وغیرہ کے واسطے سے تحفہ بھیج دیا جائے تو اس کی گنجائش ہو گی۔
تحائف کے لین دین کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یوں روایت کیا ہے کہ
تَهَادَوْا فَإِنَّ الْهَدِيَّةَ تُذْهِبُ وَغَرَ الصَّدْرِ.
ایک دوسرے کو تحائف دیا کرو، کیونکہ تحفہ دل کی کھوٹ کو دور کرتا ہے۔
(أحمد بن حنبل، المسند، 2: 405، رقم: 9239، مصر: مؤسسة قرطبة) اور روایت میں الفاظ کے اختلاف کے ساتھ اس طرح ارشاد فرمایا:
تَهَادُوْا تَحَابُّوْا.
ایک دوسرے کو تحائف دیا کرو۔ اور ایک دوسرے سے محبت کیا کرو۔
(أبو يعلی، المسند، 11: 9، رقم: 6148، دمشق: دار المأمون للتراث)
اس لیے شرعی حدود کے دائرے میں رہتے ہوئے منگیتر کا تحفہ دینا یا اس کا تحفہ قبول کرنا جائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصوب
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔26/97/2023
منگی پر لڑکا اور لڑکی کو آپس میں ہدیہ دینا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں۔
شادی کی انگیج منٹ(engagment)میں عورت کا اجنبی مرد سے تحفہ لینا کیسا ۔۔
سائل:- محمد کاشف جموں کشمیر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
جب والدین رشتے کرنے جائے اور پسند ہونے پر عرفا بلا زور زبردستی نہ ہو تو سب کے سامنے ہدیہ سمجھ کر لے نے کی گنجائش یے
واضح رہے کہ منگنی نکاح کا وعدہ ہے نکاح نہیں ہے منگنی کرنے بعد منگیتر بھی دیگر اجنبی لڑکیوں کی طرح نامحرم ہی ہوتی ہے اور نامحرم لڑکی سے تعلقات رکھنا، ملنا جلنا اور ہنسی مذاق یا بغیر ضرورت بات چیت کرنا جائز نہیں ہے، اور میسج پر تعلقات رکھنے کا بھی یہی حکم ہے،اس لیے حتی الامکان باہمی گفت و شنید اور رو برو ہدایا کے تبادلہ سے اجتناب کرنا ضروری ہے، ہاں! اگر براہِ راست رابطہ کیے بغیر گھر کے بڑوں وغیرہ کے واسطے سے تحفہ بھیج دیا جائے تو اس کی گنجائش ہو گی۔
تحائف کے لین دین کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یوں روایت کیا ہے کہ
تَهَادَوْا فَإِنَّ الْهَدِيَّةَ تُذْهِبُ وَغَرَ الصَّدْرِ.
ایک دوسرے کو تحائف دیا کرو، کیونکہ تحفہ دل کی کھوٹ کو دور کرتا ہے۔
(أحمد بن حنبل، المسند، 2: 405، رقم: 9239، مصر: مؤسسة قرطبة) اور روایت میں الفاظ کے اختلاف کے ساتھ اس طرح ارشاد فرمایا:
تَهَادُوْا تَحَابُّوْا.
ایک دوسرے کو تحائف دیا کرو۔ اور ایک دوسرے سے محبت کیا کرو۔
(أبو يعلی، المسند، 11: 9، رقم: 6148، دمشق: دار المأمون للتراث)
اس لیے شرعی حدود کے دائرے میں رہتے ہوئے منگیتر کا تحفہ دینا یا اس کا تحفہ قبول کرنا جائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصوب
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔26/97/2023