(سوال نمبر 6000)
کیا دیوبندی کے صف میں آنے سے صف منقطع ہوگی اور نماز نہیں ہوگی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر کوئی دیوبندی وہابی اگر جماعت میں شامل ہو جائے تو کیا صف منقطع ہو جائے گی اور اگر ہو گئی تو کیا بعد والے کی نماز ہو جائے گی۔؟
سائل:-محمد مختار احمد قادری مجولیا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
اگر دیوبندی اصلی صف کے کنارہ میں ہے اور صف بھی ایک ہی ہے پھر قطع صف نہیں اگر بیچ میں ہے پھر قطع صف ہے اور قطع صف سے نماز مکروہ ہوتی ہے
لہذا کوئی حکم لگانے سے پہلے آپ تحقیق کر لیں کہ اصلی دیوبندی ہے یا عرفی
فتاوی امجدیہ میں ہے
غیر مقلدین کا جماعت اہلسنت میں شامل ہونا قطع صف ہوگا اور یہ مکروہ ہے”اھ ملخصا. (کتاب الصلاۃ باب الجماعۃ ج اول ص ١٦٨)
فتاوی فیض الرسول میں ہے جماعت میں غیر مقلدوں کے شامل ہونے سے بے شک نماز میں خرابی پیدا ہوتی ہے اس لئے کہ ان کی نماز باطل ہےتو جس صف کے بیچ وہ کھڑے ہوتے ہیں شریعت کے نزدیک وہ جگہ خالی ہوتی ہے جس سے صف قطع ہوتی ہے اور قطع صف حرام ہے حنفیوں پر لازم ہے کہ ان کو اپنی مسجد میں آنے سے منع کریں اگر قدرت کے باوجود ان کو نہیں روکیں گے تو گنہگار ہوں گے اھ” (کتاب الصلاۃ باب الجماعۃ جلد اول صفحہ ١٠٧)
جو دیوبندی علمائے دیوبند کے عقائد باطلہ نہ جانتا ہو وہ حقیقت میں دیوبندی نہیں
اور وہ دیوبندی جو علمائے دیوبند کے عقائد باطلہ سے واقف نہیں صرف دیوبندی مولویوں کی ظاہری اسلامی صورت،ان کی نماز، ان کے روزوں کو دیکھ کر انہیں عالم، مولانا جانتے ہیں۔ان کو اپنا مذہبی پیشوا مانتے ہیں وہ حقیقت میں دیوبندی نہیں ہیں ان پر حکم کفر نہیں ہے ۔
فتاوی شارح بخاری میں ہے رہ گئے وہ لوگ جو ان چاروں کے کفریات میں سے کسی ایک پر مطلع نہیں۔ انہیں قطعی یقینی اطلاع نہیں ۔ وہ صرف دیوبندی مولویوں کی ظاہری اسلامی صورت،ان کی نماز، ان کے روزوں کو دیکھ کر انہیں عالم، مولانا جانتے ہیں۔ان کو اپنا مذہبی پیشوا مانتے ہیں۔ معمولات اہل سنت کو بدعت وحرام جانتے ہیں۔وہ حقیقت میں دیوبندی نہیں اور ان کا یہ حکم نہیں۔اگر چہ وہ اپنے آپ کو دیوبندی کہتے ہیں،اور دوسرے لوگ بھی ان کو دیوبندی کہتے ہوں ( ج دوم:ص 389-دائرۃ البرکات گھوسی)
اسی میں ہے
اس لیے ایسا شخص جو اپنے آپ کو دیوبندی کہتا ہو، لوگ بھی اس کو دیوبندی کہتے ہوں، وہ ان چاروں علمائے دیوبندکو اپنا مقتدا وپیشوا بھی مانتا ہو،حتی کہ اہل سنت کو بدعتی بھی کہتا ہو،مگر ان چاروں کے مذکورہ بالا کفریات پر مطلع نہیں تووہ حقیقت میں دیوبندی نہیں۔ اس کا یہ حکم نہیں کہ یہ شخص کافر ہے،یا اس کی نماز جنازہ پڑھنی کفر ہے“۔ اھ (فتاویٰ شارح بخاری جلددوم ص 389-دائرۃ البرکات گھوسی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔27/07/2023
کیا دیوبندی کے صف میں آنے سے صف منقطع ہوگی اور نماز نہیں ہوگی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر کوئی دیوبندی وہابی اگر جماعت میں شامل ہو جائے تو کیا صف منقطع ہو جائے گی اور اگر ہو گئی تو کیا بعد والے کی نماز ہو جائے گی۔؟
سائل:-محمد مختار احمد قادری مجولیا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
اگر دیوبندی اصلی صف کے کنارہ میں ہے اور صف بھی ایک ہی ہے پھر قطع صف نہیں اگر بیچ میں ہے پھر قطع صف ہے اور قطع صف سے نماز مکروہ ہوتی ہے
لہذا کوئی حکم لگانے سے پہلے آپ تحقیق کر لیں کہ اصلی دیوبندی ہے یا عرفی
فتاوی امجدیہ میں ہے
غیر مقلدین کا جماعت اہلسنت میں شامل ہونا قطع صف ہوگا اور یہ مکروہ ہے”اھ ملخصا. (کتاب الصلاۃ باب الجماعۃ ج اول ص ١٦٨)
فتاوی فیض الرسول میں ہے جماعت میں غیر مقلدوں کے شامل ہونے سے بے شک نماز میں خرابی پیدا ہوتی ہے اس لئے کہ ان کی نماز باطل ہےتو جس صف کے بیچ وہ کھڑے ہوتے ہیں شریعت کے نزدیک وہ جگہ خالی ہوتی ہے جس سے صف قطع ہوتی ہے اور قطع صف حرام ہے حنفیوں پر لازم ہے کہ ان کو اپنی مسجد میں آنے سے منع کریں اگر قدرت کے باوجود ان کو نہیں روکیں گے تو گنہگار ہوں گے اھ” (کتاب الصلاۃ باب الجماعۃ جلد اول صفحہ ١٠٧)
جو دیوبندی علمائے دیوبند کے عقائد باطلہ نہ جانتا ہو وہ حقیقت میں دیوبندی نہیں
اور وہ دیوبندی جو علمائے دیوبند کے عقائد باطلہ سے واقف نہیں صرف دیوبندی مولویوں کی ظاہری اسلامی صورت،ان کی نماز، ان کے روزوں کو دیکھ کر انہیں عالم، مولانا جانتے ہیں۔ان کو اپنا مذہبی پیشوا مانتے ہیں وہ حقیقت میں دیوبندی نہیں ہیں ان پر حکم کفر نہیں ہے ۔
فتاوی شارح بخاری میں ہے رہ گئے وہ لوگ جو ان چاروں کے کفریات میں سے کسی ایک پر مطلع نہیں۔ انہیں قطعی یقینی اطلاع نہیں ۔ وہ صرف دیوبندی مولویوں کی ظاہری اسلامی صورت،ان کی نماز، ان کے روزوں کو دیکھ کر انہیں عالم، مولانا جانتے ہیں۔ان کو اپنا مذہبی پیشوا مانتے ہیں۔ معمولات اہل سنت کو بدعت وحرام جانتے ہیں۔وہ حقیقت میں دیوبندی نہیں اور ان کا یہ حکم نہیں۔اگر چہ وہ اپنے آپ کو دیوبندی کہتے ہیں،اور دوسرے لوگ بھی ان کو دیوبندی کہتے ہوں ( ج دوم:ص 389-دائرۃ البرکات گھوسی)
اسی میں ہے
اس لیے ایسا شخص جو اپنے آپ کو دیوبندی کہتا ہو، لوگ بھی اس کو دیوبندی کہتے ہوں، وہ ان چاروں علمائے دیوبندکو اپنا مقتدا وپیشوا بھی مانتا ہو،حتی کہ اہل سنت کو بدعتی بھی کہتا ہو،مگر ان چاروں کے مذکورہ بالا کفریات پر مطلع نہیں تووہ حقیقت میں دیوبندی نہیں۔ اس کا یہ حکم نہیں کہ یہ شخص کافر ہے،یا اس کی نماز جنازہ پڑھنی کفر ہے“۔ اھ (فتاویٰ شارح بخاری جلددوم ص 389-دائرۃ البرکات گھوسی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔27/07/2023