(سوال نمبر ١٣٧)
حیض و نفاس کی حالت میں روزہ نماز قضا ہونے پر کس کس کو ادا کریں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عورت حیض و نفاس کی پریشانی کی وجہ سے رمضان المبارک کے مہینے میں روزہ اور نماز چھوٹ جاتی ہے تو کس کس کا قضا کریں۔ بحوالہ جواب عنایت فرمائیں عین و نوازش ہوگی؟
سائل:-محمد اشتیاق عالم رضوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونه تعالیٰ عز وجل
صورت مستفسره میں
عورتوں کو حالت حیض و نفاس میں روزہ رکھنا اور نماز پڑھنا حرام ہے۔ ان دنوں میں نمازیں معاف ہیں ان کی قضا بھی نہیں اور روزوں کی قضا اور دنوں میں رکھنا فرض ہے۔ (بہار شریعت ٢/١٠٢ دعوت اسلامی )
واضح رہے کہ حالت جنابت میں یعنی جب اس پر غسل واجب ہو خواہ ہم بستری سے یا یا اختتام حیض سے اس وقت نماز نہیں پڑھ سکتی جب تک غسل نہ کر لیں اس وقت میں اگر کوئی نماز ترک ہو گئی ہے تو قضا لازم ہے ۔
روزوں کی قضا پوری کرنے کے بارے میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا کا معمول تھا کہ رمضان المبارک کے وہ روزے جو شرعی عذر کی بنا پر رہ جاتے تھے، انہیں علی الحساب ماہ شعبان میں رکھ لیتی تھیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی اس مہینے کثرت سے روزے رکھتے تھے۔ اس سلسلے میں حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت ہے :
’’میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ اگر مجھ پر رمضان کے روزوں کی قضا واجب ہوتی تو میں انہیں شعبان کے علاوہ قضا نہ کر سکتی۔‘‘ مسلم، الصحيح، کتاب الصيام، باب قضاء رمضان فی شعبان، 2 : 802، رقم : 1146
قضا کردہ روزوں کے بارے میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا کو ہرگز گوارہ نہ تھا کہ روزوں کی قضا کی وجہ سے ان کے شوہر نامدار کی خدمت میں کوئی کوتاہی یا کمی واقع ہو۔
اس روایت سے فقہاء نے اس مسئلہ کا استنباط کیا ہے کہ کوئی عورت اپنے خاوند کی مرضی کے بغیر نفلی روزہ نہیں رکھ سکتی۔
کما فی البدائع الصنائع في ترتيب الشرائع
"شرائط أركان الصلاة: (فمنها): الطهارة بنوعيها من الحقيقية والحكمية، والطهارة الحقيقية هي طهارة الثوب والبدن ومكان الصلاة عن النجاسة الحقيقية، والطهارة الحكمية هي طهارة أعضاء الوضوء عن الحدث، وطهارة جميع الأعضاء الظاهرة عن الجنابة.
(أما) طهارة الثوب وطهارة البدن عن النجاسة الحقيقية فلقوله تعالى: {وثيابك فطهر} [المدثر: 4] ، وإذا وجب تطهير الثوب فتطهير البدن أولى.
(وأما) الطهارة عن الحدث والجنابة فلقوله تعالى: {يا أيها الذين آمنوا إذا قمتم إلى الصلاة فاغسلوا وجوهكم} [المائدة: 6] إلى قوله: {ليطهركم} [الأنفال: 11] بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع - 113/2127
كما في الفتاوي الهنديه
مِنْهَا) أَنْ يَسْقُطَ عَنْ الْحَائِضِ وَالنُّفَسَاءِ الصَّلَاةُ فَلَا تَقْضِي.
هَكَذَا فِي الْكِفَايَةِ إذَا رَأَتْ الْمَرْأَةُ الدَّمَ تَتْرُكُ الصَّلَاةَ مِنْ أَوَّلِ مَا رَأَتْ قَالَ الْفَقِيهُ وَبِهِ نَأْخُذُ، كَذَا فِي التَّتَارْخَانِيَّة نَاقِلًا عَنْ النَّوَازِلِ وَهُوَ الصَّحِيحُ، كَذَا فِي التَّبْيِينِ. إذَا حَاضَتْ فِي الْوَقْتِ أَوْ نُفِسَتْ سَقَطَ فَرْضُهُ بَقِيَ مِنْ الْوَقْتِ مَا يُمْكِنُ أَنْ تُصَلِّيَ فِيهِ أَوْ لَا. هَكَذَا فِي الذَّخِيرَةِ.
لَوْ افْتَتَحَتْ الصَّلَاةَ فِي آخِرِ الْوَقْتِ ثُمَّ حَاضَتْ لَا يَلْزَمُهَا قَضَاءُ هَذِهِ الصَّلَاةِ بِخِلَافِ التَّطَوُّعِ، كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ.
وَيُسْتَحَبُّ لِلْحَائِضِ إذَا دَخَلَ وَقْتُ الصَّلَاةِ أَنْ تَتَوَضَّأَ وَتَجْلِسَ عِنْدَ مَسْجِدِ بَيْتِهَا تُسَبِّحُ وَتُهَلِّلُ قَدْرَ مَا يُمْكِنُهَا أَدَاءَ الصَّلَاةِ لَوْ كَانَتْ طَاهِرَةً، كَذَا فِي السِّرَاجِيَّةِ وَفِي الصُّغْرَى الْحَائِضِ إذَا سَمِعَتْ آيَةَ السَّجْدَةِ لَا سَجْدَةَ عَلَيْهَا، كَذَا فِي التَّتَارْخَانِيَّة.
(وَمِنْهَا) أَنْ يَحْرُمَ عَلَيْهِمَا الصَّوْمُ فَتَقْضِيَانِهِ هَكَذَا فِي الْكِفَايَةِ إذَا شَرَعَتْ فِي صَوْمِ النَّفْلِ ثُمَّ حَاضَتْ يَلْزَمُهَا الْقَضَاءُ احْتِيَاطًا.
هَكَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ.
(الفتاوى الهنديه
﴿ الفصل الرابع في احكام الحيض والنفاس والاستحاضة ﴾
كتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب القادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم :البرقي، دار الإفتاء ،سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔
٢/١٠/٢٠٢٠