(سوال نمبر 4093)
حضور مصلے پر کھڑے ہوتے تب تکبیر ہوتی یا بیٹھ جاتے تب تکبیر ہوتی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
حضور مصلے پر کھڑے ہوتے تب تکبیر ہوتی یا بیٹھ جاتے تب تکبیر ہوتی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا جمعہ کے خطبہ پڑھنے کے بعد کیا طرز عمل رھا ہے ؟ حضور مصلی پہ کھڑا ہوتے تب تکبیر ہوتی یا بیٹھ جاتے تب تکبیر ہوتی؟ جواب عنایت کریں
سائل:- محمد مزمل حسین انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
شرعی مسئلہ یہ ہے کہ کھڑے ہو کر تکبیر نہ سنی جائے جبکہ مسجد میں موجود ہوں
اقا علیہ السلام کے مصلی پر تشریف لانے کی مختلف صورتیں ہوتئ تھی ۔اسے طول دینے کی ضرورت نہیں ہے یہ استحبابی امر ہے ۔
اگر امام مسجد میں ہو پھر مصلی پر بیٹھ جائے یا کسی دوسری جگہ مسجد ہی میں ہوں پھر بھی تکبیر پڑھ سکتے ہیں
پر اگر امام مسجد میں نہ ہو پھر مصلے پر بیٹھے پھر تکبیر کہی جائے یہ ضروری نہیں ہے
امام صاحب ارہی ہوں یا
فتاوی امجدیہ میں ہے
تکبیر شروع کردینا جائز ہے اور یہی طریقہ زمانۂ
رسالت میں تھا کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم حجرہ میں ہوتے اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ تکبیر کہدیا کرتے تھے، بوقت تکبیر امام کا مصلی پر ہونا نہ واجب نہ سنت نہ مستحب مصلی پر ہو یا نہ ہو دونوں برابر۔
(فتاوی امجدیہ ج اول، ص 67، مطبوعہ رضویہ آرام باغ روڈ، کراچی)
البتہ امام اور قوم اس وقت کھڑے ہوں جب مؤذن حی علی الفلاح کہے جبکہ سب مسجد میں ہوں کھڑے ہو کر تکبیرنہ سنی جائے ۔
کما فی الدر المختار مع ردالمختاريقوم الامام والقوم اذا قال الموذن حی علی الفلاح عند علمائنا الثلاثه.
امام اور قوم اس وقت کھڑے ہوں جب مؤذن حی علی الفلاح کہے۔ ہمارے تینوں اماموں کے نزدیک یعنی امام ابوحنیفہ، امام ابو یوسف اور امام محمد رضی اللہ عنہم یہ مستحب ہے۔
(الدر المختار مع ردالمختار، 1 ،479)
مصنف بہارِ شریعت رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
اِقامت کے وقت کوئی شخص آیا تو اسے کھڑے ہو کر انتظار کرنا مکروہ ہے، بلکہ بیٹھ جائے جب حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ پر پہنچے اس وقت کھڑا ہو۔ یوہیں جو لوگ مسجد میں موجود ہیں ، وہ بھی بیٹھے رہیں اس وقت اٹھیں ، جب مکبّر حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ پر پہنچے، یہی حکم امام کے لیے ہے۔
آج کل اکثر جگہ رواج پڑ گیا ہے کہ وقت اِقامت سب لوگ کھڑے رہتے ہیں بلکہ اکثر جگہ تو یہاں تک ہے کہ جب تک امام مُصلّے پر کھڑا نہ ہو، اس وقت تک تکبیر نہیں کہی جاتی، یہ خلاف سنت ہے۔
(بہار شریعت ح ٣ ص ٤٧٥ مكتبة المدينة)
(الفتاوی الھندیۃ کتاب الصلاۃ، الباب الثاني في الأذان، الفصل الثاني، ج ۱ ، ص ۵۷)
سائل:- محمد مزمل حسین انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
شرعی مسئلہ یہ ہے کہ کھڑے ہو کر تکبیر نہ سنی جائے جبکہ مسجد میں موجود ہوں
اقا علیہ السلام کے مصلی پر تشریف لانے کی مختلف صورتیں ہوتئ تھی ۔اسے طول دینے کی ضرورت نہیں ہے یہ استحبابی امر ہے ۔
اگر امام مسجد میں ہو پھر مصلی پر بیٹھ جائے یا کسی دوسری جگہ مسجد ہی میں ہوں پھر بھی تکبیر پڑھ سکتے ہیں
پر اگر امام مسجد میں نہ ہو پھر مصلے پر بیٹھے پھر تکبیر کہی جائے یہ ضروری نہیں ہے
امام صاحب ارہی ہوں یا
فتاوی امجدیہ میں ہے
تکبیر شروع کردینا جائز ہے اور یہی طریقہ زمانۂ
رسالت میں تھا کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم حجرہ میں ہوتے اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ تکبیر کہدیا کرتے تھے، بوقت تکبیر امام کا مصلی پر ہونا نہ واجب نہ سنت نہ مستحب مصلی پر ہو یا نہ ہو دونوں برابر۔
(فتاوی امجدیہ ج اول، ص 67، مطبوعہ رضویہ آرام باغ روڈ، کراچی)
البتہ امام اور قوم اس وقت کھڑے ہوں جب مؤذن حی علی الفلاح کہے جبکہ سب مسجد میں ہوں کھڑے ہو کر تکبیرنہ سنی جائے ۔
کما فی الدر المختار مع ردالمختاريقوم الامام والقوم اذا قال الموذن حی علی الفلاح عند علمائنا الثلاثه.
امام اور قوم اس وقت کھڑے ہوں جب مؤذن حی علی الفلاح کہے۔ ہمارے تینوں اماموں کے نزدیک یعنی امام ابوحنیفہ، امام ابو یوسف اور امام محمد رضی اللہ عنہم یہ مستحب ہے۔
(الدر المختار مع ردالمختار، 1 ،479)
مصنف بہارِ شریعت رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں
اِقامت کے وقت کوئی شخص آیا تو اسے کھڑے ہو کر انتظار کرنا مکروہ ہے، بلکہ بیٹھ جائے جب حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ پر پہنچے اس وقت کھڑا ہو۔ یوہیں جو لوگ مسجد میں موجود ہیں ، وہ بھی بیٹھے رہیں اس وقت اٹھیں ، جب مکبّر حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ پر پہنچے، یہی حکم امام کے لیے ہے۔
آج کل اکثر جگہ رواج پڑ گیا ہے کہ وقت اِقامت سب لوگ کھڑے رہتے ہیں بلکہ اکثر جگہ تو یہاں تک ہے کہ جب تک امام مُصلّے پر کھڑا نہ ہو، اس وقت تک تکبیر نہیں کہی جاتی، یہ خلاف سنت ہے۔
(بہار شریعت ح ٣ ص ٤٧٥ مكتبة المدينة)
(الفتاوی الھندیۃ کتاب الصلاۃ، الباب الثاني في الأذان، الفصل الثاني، ج ۱ ، ص ۵۷)
والله ورسوله أعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن ضلع سرها نيبال۔19/07/2023