Type Here to Get Search Results !

سینگ ٹوٹے جانور کی قربانی کرنا کیسا ہے ؟

 سینگ ٹوٹے جانور کی قربانی
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال : ایک جانور خریدنے کا ارادہ ہے ، مگر اس کا سینگ ٹوٹا ہوا ہے ۔ اس کے مالک سے پوچھا ، تو اس نے بتایا کہ ایک سینگ ٹوٹ گیا تھا ،دوسرے کو بھی ہم نے شروع سے ہی نکال دیا تھا ،تو کیا ایسے جانور کی قربانی ہوسکتی ہے ، جبکہ جانور کے سر پر کچھ بھی محسوس نہیں ہوتا اور نہ ہی سر پر اب کسی طرح کا کوئی زخم ہے ۔رہنمائی فرمائیں 
سائل: محمد نعیم بکرے والا مالیگاؤں
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 
✍جس جانور کے سینگ قدرتی طور پر نہ ہوں، اُس کی قربانی صحیح ہے اور سینگ ٹوٹے ہوئے جانور کی قربانی کے سلسلے میں شریعت کا ضابطہ یہ ہے کہ اگر سینگ ٹوٹنے کا اثر دماغ تک پہنچ گیا یعنی سینگ جڑ سے ٹوٹ گیا، تو ایسے جانور کی قربانی درست نہیں ہے ، ورنہ درست ہے ، لہذا جس جانور کے سینگ ٹوٹنے کی وجہ سے اُس کا اثر دماغ تک پہنچے گا، اُس کی قربانی صحیح نہیں ہوگی۔ (قولہ ویضحی بالجماء) ہی التی لا قرن لہا خلقة وکذا العظماء التی ذہب بعض قرنہا بالکسر أو غیرہ، فإن بلغ الکسر إلی المخ لم یجز قہستانی، وفی البدائع إن بلغ الکسر المشاش لا یجزء والمشاش رؤس العظام مثل الرکبتین والمرفقین اہ۔ ( الدر المختار مع رد المحتار) (وَیُضَحِّی بِالْجَمَّاءِ) ، وَہِیَ الَّتِی لَا قَرْنَ لَہَا؛ لِأَنَّ الْقَرْنَ لَا یَتَعَلَّقُ بِہِ مَقْصُودٌ، وَکَذَا مَکْسُورَةُ الْقَرْنِ بَلْ أَوْلَی لِمَا قُلْنَا ۔ ( تبیین الحقائق :۵/۶،ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق )
✍اعلی حضرت امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ اسی طرح کے ایک مسئلے کے جواب میں فرماتے ہیں:’’سینگ ٹوٹنا اس وقت قربانی سے مانع ہوتاہے کہ جبکہ سر کے اندر جڑ تک ٹوٹے ، اگر اوپر کا حصہ ٹوٹ جائے تو مانع نہیں۔ فی ردالمحتار ” یضحی بالجماء وھی التی لا قرن لها خلقۃ وکذا العظماء التی ذھب بعض قرنها بالکسر اوغیرہ۔ فان بلغ الکسر الی المخ لم یجز قهستانی،و فی البدائع ان بلغ الکسر المشاش لایجزئی والمشاش رؤس العظام مثل الرکبتین والمرفقین‘‘ردالمحتار میں ہے جماء کی قربانی جائز ہے یہ وہ ہے کہ جس کے سینگ پیدائشی نہ ہو اور یوں عظماء بھی، یہ وہ ہے کہ جس کے سینگ کا کچھ حصہ ٹوٹا ہوا اورمخ تک ٹوٹ چکا ہو ،تو ناجائز ہے۔ قہستانی ۔ اور بدائع میں ہے اگر یہ ٹوٹ مشاش تک ہو تو ناجائز ہے اور مشاش ہڈی کے سرے کو کہتے ہیں جیسے گھٹنے اور کہنیاں۔
    اور اگر ایسا ہی ٹوٹا تھا کہ مانع ہوتا ،مگر اب زخم بھر گیا، عیب جاتا رہا تو حرج نہیں لان المانع قد زال وھذا ظاھر کیونکہ مانع جاتا رہااور یہ ظاہرہے۔
📚(فتاوی رضویہ جلد 20،صفحہ 460)📚
وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالی علیہ وسلم
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
کتبہ:- محمدرضا مرکزی
خادم التدریس والافتا
الجامعۃ القادریہ نجم العلوم مالیگاؤں

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area