سواد اعظم کیسے کہتے ہیں ؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ سواد أعظم كیسے کہتے ہیں؟برائے کرم تفصیل جواب عنایت فرمائیں
سائل :- محمد ایاز حسین حفیظی، اتردیناجپور ویسٹ بنگال
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونه تعالى عز وجل.
حدیث پاک میں ہے اگر تم ان میں اختلاف دیکھو تو تم پر لازم ہے کہ سب سے بڑی جماعت کو اختیار کرو۔
ابن ماجه، السنن، 4 : 367، رقم : 3950 دارالکتب العلمية، بيروت، لبنان
طبرانی، معجم الکبير، 12 : 447، رقم : 13623، مکتبة
اب آپ بتائیں کہ کتنے لوگ رجوع کے طالب ہیں ۔اور کتنے لوگ اجتہادی خطا کے قائل ہیں ؟اہل علم کو اندھی تقلید شیوا نہیں دیتا ۔
اصل میں فرقہ کسے کہتے ہیں اور سواد اعظم سے کون خارج مانے جائیں ذیل میں مطالعہ کریں
چاروں ائمہ فقہ کے عقائد میں کوئی فرق نہیں ہے۔ سب کا عقیدہ وہی ہے جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کا تھا۔ ہمیشہ سے امت میں ایک بہت بڑی جماعت کا عقیدہ ایک رہا ہے اور یہی عقیدہ درست ہے۔ اسی کو جماعت یا سواد اعظم کا نام دیا گیا ہے۔ جو جماعت سے نکل جاتا ہے اس کو فرقہ کہتے ہیں۔ جماعت ہمیشہ سے حق پر ہے اور حق پر رہے گی۔ جتنے بھی فرقے ہوں گے حق پر نہیں ہوں گے کیونکہ یہ بنتے رہے ہیں اور ختم ہوتے رہے ہیں اسی طرح قیامت تک ہوتا رہے گا۔ احادیث مبارکہ میں ہے:
1۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ان الله لا يجمع أمتی (أو قال امة محمد صلی الله عليه وآله وسلم) علی ضلالة، ويد الله مع الجماعة، ومن شذ شذ الی النار.
"اللہ تعالی میری امت کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا (یا فرمایا : امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا) اور جماعت پر اللہ (تعالی کی حفاظت) کا ہاتھ ہے اور جو شخص جماعت سے جدا ہوا وہ آگ کی طرف جدا ہوا۔"
ترمذی، السنن، 4 : 466، رقم : 2167، بيروت لبنان
حاکم، المستدرک، 1 : 201، رقم : 397، دار الکتب العلمية، بيروت، لبنان
2۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
لا يجمع الله هذه الامة علی الضلالة ابدا وقال : يدالله علی الجماعة فاتبعوا السواد الاعظم فانه من شذ شذ فی النار.
"اللہ تعالی اس امت کو کبھی بھی گمراہی پر اکٹھا نہیں فرمائے گا اور فرمایا : اللہ تعالی کا دست قدرت جماعت پر ہوتا ہے۔ پس سب سے بڑی جماعت کی اتباع کرو اور جو اس جماعت سے الگ ہوتا ہے وہ آگ میں ڈال دیا جاتا ہے"
حاکم، المستدرک، 1 : 199، رقم : 391
ابن ابی عاصم، کتاب السنة، 1 : 39، رقم : 80، مکتبة العلوم والحکم، مدينة منوره، سعودی عرب
3۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ان أمتی لا تجتمع علی ضلالة فاذا رأيتم اختلافا فعليکم بالسواد الاعظم.
"بے شک میری امت کبھی گمراہی پر جمع نہیں ہو گی پس اگر تم ان میں اختلاف دیکھو تو تم پر لازم ہے کہ سب سے بڑی جماعت کو اختیار کرو"۔
ابن ماجه، السنن، 4 : 367، رقم : 3950 دارالکتب العلمية، بيروت، لبنان
طبرانی، معجم الکبير، 12 : 447، رقم : 13623، مکتبة ابن تيمية قاهره
4۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
ان بنی اسرائيل افترقت علی أحد وسبعين فرقة. وان أمتی ستفترق علی ثنتين وسبعين فرقة. کلها فی النار، الا واحدة. وهی الجماعة.
یقینا بنی اسرائیل اکتہر فرقوں میں تقسیم ہو گئے تھے اور میری امت یقینا بہتر فرقوں میں تقسیم ہو جائے گی۔ وہ سب کے سب دوزخ میں جائیں گے سوائے ایک کے اور وہ جماعت ہے"۔
ابن ماجه، السنن، 2 : 1322، رقم : 3991
أحمد بن حنبل، المسند، 3 : 145، رقم : 12501
لہذا چاروں ائمہ کو Follow کرنے والے یا پھر کوئی اختلاف کی وجہ فرقہ والے نہیں ہے بلکہ جماعت ہی ہیں کیونکہ سب کا عقیدہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم والا عقیدہ ہے اور قرآن وحدیث کی تعلیمات کے مطابق ہے۔ ہاں جس کا عقیدہ جماعت سے مختلف ہوا وہ جہنم کے راستے پر ہے اور وہی فرقہ ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
كتبه:- عبده المذنب محمد مجيب القادري لهان ١٨خادم البرقي دار الإفتاء أشرف العلماء فاونديشن نيبال.