(سوال نمبر 4324)
کیا نکاح کے لئے گواہ ضروری ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان شرع متین اس مسلئہ کے بارے میں کہ
کیا آنلائن ویڈیو آڈیو کال فون میں نکاح ہو سکتا ہے ۔نکاح کے لیے گواہ ضروری ہے مطلب صرف مرد کے طرف سے گواہ عورت کے طرف سے نہ ہو تو نکاح ہو جائیگا ۔ اور کیا بنا گواہ کے آنلائن نکاح کو نکاح مانا جائیگا صرف حق مہر ادا کر کے ۔
لڑکا لڑکی دونوں قبول کر لیے ہیں خود نہ خطبہ نہ کچھ بس فون میں۔
جواب دیں کر شکریہ موقعہ دیں ۔
سائل:-محمد سہیل بنگال انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ أن لائن ویڈیو کال پر قیود و شروط کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے
٢/ نکاح کے لئے دو شرعی عاقل بالغ مسلم گواہ کا ہونا ضروری ہے چاہے جس طرف سے ہو بہارشریعت میں ہے
گواہ ہونایعنی ایجاب و قبول دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کے سامنے ہوں گواہ آزاد، عاقل بالغ ہوں اور سب نے ایک ساتھ نکاح کے الفاظ سُنے بچوں اور پاگلوں کی گواہی سے نکاح نہیں ہوسکتا (بہارشریعت ح ٧ ص١٢ مكتبة المدينة)
٣/بغیر شرعی گواہ کے ان لائن ہو یا بغیر آن لائن نکاح صحیح نہیں اگرچہ تمام شرائط نکاح پائی جائے ۔
١// انٹرنیٹ پر ویڈیو کال کے ذریعے کیے گئے نکاح میں غلط بیانی کے امکانات بہت کم ہیں کیونکہ اس میں لڑکا، لڑکی گواہان، وکیل اور دیگر اعزاء و اقارب سب نہ صرف ایک دوسرے سے بات بھی کر سکتے ہیں بلکہ دیکھ بھی سکتے ہیں۔
٢/ انٹرنیٹ پر آڈیو کال یا ٹیلی فون کے ذریعے بھی نکاح اگر پوری تحقیق کے ساتھ کیا جائے غلط بیانی کا امکان نہیں رہے گا۔
یاد رہے کہ اس جواز کی کچھ شرطیں ہیں کہ بدون شروط جائز نہیں ہے
اولا نکاح کا فارم پر کریں
لڑکا کا وکیل اور وکیل بنانے کے دو گواہ وہاں ہوں، اور لڑکی کا وکیل اور وکیل بنانے کے دو گواہ لڑکے کے پاس ہوں۔ پھر جو فریق باہر ہے اس کا نام، پتہ اور مخصوص جگہ پر دستخط کرنے کے لیے وہ فارم اس کے پاس بھیجے جائیں۔ اس طرح باہر والا فریق اپنے متعلقہ تمام کوائف پر کرے اور واپس بھیج دے۔ یاد رہے لڑکی کی تمام ضروری معلومات اور حق مہر وغیرہ سب کچھ وضاحت سے درج ہونا چاہیے، کوئی جملہ مبہم نہ ہو۔جب دونوں فریق اپنے اپنے کوائف مکمل کر لیں تو پھر دو گواہ بنالیں ان کے بھی نام، پتہ اور دستخط کروائیں اب نکاح خواں کو چاہیے کہ وہ جہاں نکاح پڑھائے موجود فریق سے تمام معلومات حاصل کرنے کے بعد انٹرنیت یا ٹیلی فون کے ذریعے باہر والے فریق سے بھی پوری وضاحت طلب کرے تاکہ جو کچھ فارم میں لکھا ہے اس کی تصدیق ہو جائے۔اب آخر میں لڑکے اور لڑکی کی اجازت سے دو گواہوں کی موجودگی میں انٹرنیٹ یا ٹیلی فون کے ذریعے ایجاب و قبول کروایا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ لڑکے کا جو وکیل نکاح خوان کے پاس موجود ہے اُس سے بھی ایجاب و قبول کروایا جائے۔ یعنی لڑکے کا وکیل کہے کہ میں نے فلاں لڑکی اتنے حق مہر کے عوض ان شرائط کے تحت ان گواہوں کے روبرو اپنے فلاں موکل کے نکاح کے لیے قبول کی۔
اگر درج بالا احتیاطی تدابیر کو مدّ نظر رکھ کر انٹر نیٹ یا ٹیلی فون پر نکاح پڑھا جائے تو نکاح منعقد ہو جاتا ہے، اس میں کوئی شرعی ممانعت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ تمام تر احتیاطی تدابیر کے باوجود کسی فریق کی طرف سے بھی کوئی دھوکہ، فراڈ اور غلط بیانی ثابت ہو جائے تو یہ نکاح، نکاح فضولی کی طرح زوجین کو قبول یا رد کرنے کا اختیار ہوگا۔ فریقین آزاد ہونگے کہ جہاں چاہے اپنی رضا مندی سے نکاح کر سکیں گے۔ اس بابت مفتی قاسم عطاری صاحب قبلہ فرماتے ہیں
نکاح صحیح ہونے کے لئے چند شرائط کا پایاجانا ضروری ہے جن میں سے ایجاب وقبول کا ایک مجلس میں ہونابھی ضروری ہے ۔ لہٰذانیٹ یاٹیلی فون پرنکاح درست نہیں کہ ایجاب وقبول کی مجلس مختلف ہے ہاں اگرنیٹ یاٹیلی فون پرکسی کو وکیل بنادیاجائے اوروہ وکیل گواہوں کی موجودگی میں اپنے مؤکل کانکاح پڑھادے توشرعاًجائزہوگا۔
(دارالافتاء اہل سنت فتاوی نمبر 5246)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا نکاح کے لئے گواہ ضروری ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان شرع متین اس مسلئہ کے بارے میں کہ
کیا آنلائن ویڈیو آڈیو کال فون میں نکاح ہو سکتا ہے ۔نکاح کے لیے گواہ ضروری ہے مطلب صرف مرد کے طرف سے گواہ عورت کے طرف سے نہ ہو تو نکاح ہو جائیگا ۔ اور کیا بنا گواہ کے آنلائن نکاح کو نکاح مانا جائیگا صرف حق مہر ادا کر کے ۔
لڑکا لڑکی دونوں قبول کر لیے ہیں خود نہ خطبہ نہ کچھ بس فون میں۔
جواب دیں کر شکریہ موقعہ دیں ۔
سائل:-محمد سہیل بنگال انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ أن لائن ویڈیو کال پر قیود و شروط کے ساتھ نکاح ہو سکتا ہے
٢/ نکاح کے لئے دو شرعی عاقل بالغ مسلم گواہ کا ہونا ضروری ہے چاہے جس طرف سے ہو بہارشریعت میں ہے
گواہ ہونایعنی ایجاب و قبول دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کے سامنے ہوں گواہ آزاد، عاقل بالغ ہوں اور سب نے ایک ساتھ نکاح کے الفاظ سُنے بچوں اور پاگلوں کی گواہی سے نکاح نہیں ہوسکتا (بہارشریعت ح ٧ ص١٢ مكتبة المدينة)
٣/بغیر شرعی گواہ کے ان لائن ہو یا بغیر آن لائن نکاح صحیح نہیں اگرچہ تمام شرائط نکاح پائی جائے ۔
١// انٹرنیٹ پر ویڈیو کال کے ذریعے کیے گئے نکاح میں غلط بیانی کے امکانات بہت کم ہیں کیونکہ اس میں لڑکا، لڑکی گواہان، وکیل اور دیگر اعزاء و اقارب سب نہ صرف ایک دوسرے سے بات بھی کر سکتے ہیں بلکہ دیکھ بھی سکتے ہیں۔
٢/ انٹرنیٹ پر آڈیو کال یا ٹیلی فون کے ذریعے بھی نکاح اگر پوری تحقیق کے ساتھ کیا جائے غلط بیانی کا امکان نہیں رہے گا۔
یاد رہے کہ اس جواز کی کچھ شرطیں ہیں کہ بدون شروط جائز نہیں ہے
اولا نکاح کا فارم پر کریں
لڑکا کا وکیل اور وکیل بنانے کے دو گواہ وہاں ہوں، اور لڑکی کا وکیل اور وکیل بنانے کے دو گواہ لڑکے کے پاس ہوں۔ پھر جو فریق باہر ہے اس کا نام، پتہ اور مخصوص جگہ پر دستخط کرنے کے لیے وہ فارم اس کے پاس بھیجے جائیں۔ اس طرح باہر والا فریق اپنے متعلقہ تمام کوائف پر کرے اور واپس بھیج دے۔ یاد رہے لڑکی کی تمام ضروری معلومات اور حق مہر وغیرہ سب کچھ وضاحت سے درج ہونا چاہیے، کوئی جملہ مبہم نہ ہو۔جب دونوں فریق اپنے اپنے کوائف مکمل کر لیں تو پھر دو گواہ بنالیں ان کے بھی نام، پتہ اور دستخط کروائیں اب نکاح خواں کو چاہیے کہ وہ جہاں نکاح پڑھائے موجود فریق سے تمام معلومات حاصل کرنے کے بعد انٹرنیت یا ٹیلی فون کے ذریعے باہر والے فریق سے بھی پوری وضاحت طلب کرے تاکہ جو کچھ فارم میں لکھا ہے اس کی تصدیق ہو جائے۔اب آخر میں لڑکے اور لڑکی کی اجازت سے دو گواہوں کی موجودگی میں انٹرنیٹ یا ٹیلی فون کے ذریعے ایجاب و قبول کروایا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ لڑکے کا جو وکیل نکاح خوان کے پاس موجود ہے اُس سے بھی ایجاب و قبول کروایا جائے۔ یعنی لڑکے کا وکیل کہے کہ میں نے فلاں لڑکی اتنے حق مہر کے عوض ان شرائط کے تحت ان گواہوں کے روبرو اپنے فلاں موکل کے نکاح کے لیے قبول کی۔
اگر درج بالا احتیاطی تدابیر کو مدّ نظر رکھ کر انٹر نیٹ یا ٹیلی فون پر نکاح پڑھا جائے تو نکاح منعقد ہو جاتا ہے، اس میں کوئی شرعی ممانعت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ تمام تر احتیاطی تدابیر کے باوجود کسی فریق کی طرف سے بھی کوئی دھوکہ، فراڈ اور غلط بیانی ثابت ہو جائے تو یہ نکاح، نکاح فضولی کی طرح زوجین کو قبول یا رد کرنے کا اختیار ہوگا۔ فریقین آزاد ہونگے کہ جہاں چاہے اپنی رضا مندی سے نکاح کر سکیں گے۔ اس بابت مفتی قاسم عطاری صاحب قبلہ فرماتے ہیں
نکاح صحیح ہونے کے لئے چند شرائط کا پایاجانا ضروری ہے جن میں سے ایجاب وقبول کا ایک مجلس میں ہونابھی ضروری ہے ۔ لہٰذانیٹ یاٹیلی فون پرنکاح درست نہیں کہ ایجاب وقبول کی مجلس مختلف ہے ہاں اگرنیٹ یاٹیلی فون پرکسی کو وکیل بنادیاجائے اوروہ وکیل گواہوں کی موجودگی میں اپنے مؤکل کانکاح پڑھادے توشرعاًجائزہوگا۔
(دارالافتاء اہل سنت فتاوی نمبر 5246)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
06/09/2023
06/09/2023